1971 کی جنگ میں انڈیا کے متعدد ٹینک تباہ کرنے والے آرمینیائی کرنل کون تھے؟

khalid100

Minister (2k+ posts)

کرنل ڈیرک جوزف: 1971 کی جنگ میں انڈیا کے متعدد ٹینک تباہ کرنے والے آرمینیائی کرنل کون تھے؟​

  • محمود جان بابر​
  • صحافی​
31 جولائی 2021​
جوزف

،تصویر کا ذریعہCOURTESY BRIGADIER SAMSON SIMON SHARAF
پاکستان اور انڈیا کے درمیان سنہ 1971 میں ہونے والی جنگ میں پاکستان کی جانب سے لڑتے ہوئے انڈیا کے سات ٹینک تباہ کرنے کا کارنامہ سرانجام دینے والے لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف پشاور میں وفات پا گئے ہیں۔
کرنل جوزف کا شمار پاکستانی فوج کے اُن افسروں میں ہوتا تھا جنھوں نے نہ صرف جنگوں میں اپنی بہادری سے نام کمایا بلکہ اپنے کردار اور اخلاق سے اپنے مداحوں اور دوستوں کی ایک بڑی تعداد کو افسردہ چھوڑا ہے۔
کرنل ڈیرک جوزف 13 نومبر 1945 کو پیدا ہوئے اور 20 اپریل 1969 کو پاکستانی فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
کرنل جوزف کے بھائی اور پشاور کے ایڈورڈز کالج کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈینس جوزف نے بتایا کہ ان کا خاندان آرمینیا سے افغانستان آیا اور کابل اور ننگرہار میں رہا اور بعد ازاں جب انگریزوں کی فوجیں افغانستان سے واپس جانے لگیں تو ان کے خاندان نے سرحد کے اس پار آج کے پاکستانی شہر پشاور میں رہنے کو ترجیح دی۔
پروفیسر ڈینس کے مطابق ان کے والد ڈاکٹر پال جوزف پشاور کے مشہور مشن ہسپتال میں جنرل سرجن تھے جو یہاں لوگوں کا علاج جبکہ ان کی والدہ مختلف کالجز میں انگریزی پڑھاتی تھیں۔
پروفیسر ڈینس جوزف کے مطابق مرحوم اپنے گھر میں اکیلے رہتے تھے اور وہ انھیں روزانہ صبح کال کر کے ان کی خیریت معلوم کرتے تھے تاہم جب جمعرات کی صبح انھوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی تو یہ ان کے گھر پہنچ گئے۔ جب بند دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو کرنل جوزف وہاں مردہ حالت میں پڑے ہوئے تھے۔
پروفیسر ڈینس کے مطابق ان کے بھائی صاف گو اور سیدھے سادھے انسان تھے اور فوج ہی ان کی زندگی تھی۔
جوزف

،تصویر کا ذریعہCOURTESY MEHMOOD JAN BABAR
’کرنل جوزف جنرل کیوں نہ بن سکے‘
کرنل جوزف کے دوست بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد سعد نے بتایا کہ کرنل جوزف کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کے واضح امکانات تھے کہ وہ جنرل کے عہدے تک پہنچیں گے تاہم کرنل جوزف نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج جانے کے بجائے ڈیپوٹیشن پر متحدہ عرب امارات کی فوج میں جانے کو ترجیح دی جہاں پر انھوں نے اگلے تین سال تک خدمات سرانجام دیں۔‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ڈیرک فیملی کا تعلق آرمینیا سے تھا جو انیسویں صدی میں افغانستان آئے تھے لیکن پھر ان کے دادا اور افغانستان کے امیر عبدالرحمن کے مابین اختلافات پیدا ہونے کے بعد ان کا خاندان افغانستان سے 1890 میں پشاور چلا آیا اور اس کے بعد سے یہی کا ہو کر رہ گیا۔‘
یہ بھی پڑھیے
میجر ایبٹ کون تھے؟ ایبٹ آباد کی بنیاد رکھنے والے ڈپٹی کمشنر کا تاریخی دفتر مسمار
بنگلہ دیش کا قیام: کیا جنگ شروع کرنے کے لیے انڈیا بہتر وقت کے انتظار میں تھا؟
’کرنل جوزف کے دو ٹینک تباہ ہوئے تاہم وہ لڑتے رہے‘
کرنل جوزف کی زندگی میں ان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ بریگیڈیئر سائمن شرف کہتے ہیں کہ ’انھوں نے 1971 کی پاکستان اور انڈیا کی جنگ میں چونڈہ ظفروال بڑا پنڈ کے محاذ پر انڈین فوج کے قدم اکھاڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔‘
سائمن شرف کے مطابق کرنل جوزف نے انڈین فوج کے سات ٹینک تباہ کیے جس پر بعد میں انھیں تمغہ جرات سے نوازا گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ اس جنگ کے دوران کرنل جوزف کے ایک ٹینک کو دشمن نے نشانہ بنایا تو وہ تباہ ہو گیا جس کے بعد انھوں نے دوسرے ٹینک میں بیٹھ کر جنگ لڑی تو وہ بھی تباہ کر دیا گیا اور اس حملے میں وہ خود بھی زخمی ہو گئے تھے۔
تاہم اس کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اوراپنا نام بہادروں کی فہرست میں لکھوا کر ہی رہے۔
جوزف

،تصویر کا ذریعہCOURTESY BRIGADIER SAMSON SIMON SHARAF​
،تصویر کا کیپشن
لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف (دائیں سے دوسرے)
دوستوں کا خراج عقیدت
فیس بک پر متعدد سابق فوجیوں اور سویلینز نے کرنل جوزف کو ایک حقیقی اور بہادر سپاہی قرار دیتے ہوئے ان کی موت کو ایک بڑا سانحہ قرار دیا۔
بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ پشاور کی سرزمین پر ایسے بہت سے عظیم لوگ رہے ہیں جن کی خدمات سے مقامی لوگ اب بھی واقف نہیں۔
کرنل جوزف کے خاندان کا تعلق آرمینیا سے ہونے پر سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے حیرت کا بھی اظہار کیا کہ ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ کیسے کیسے لوگ اس زمین کے بیٹے بن کر اس کی خدمت کر رہے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف طیب ہوتی نے لکھا کہ وہ کرنل جوزف سے آرمڈ کور سینٹر نوشہرہ میں سنہ 1994 میں ملے تھے جہاں پر انھیں تقریب شروع ہونے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کا موقع ملا تھا۔
طیب ہوتی بتاتے ہیں کہ جب تک وہ تلاوت کرتے رہے تھے تو کرنل جوزف اس دوران تلاوت کے احترام میں سٹیج پر کھڑے رہے۔
لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف کو پشاور کے گورا قبرستان میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔

 

IMIKasbati

Minister (2k+ posts)
Respect!!!!!

The government should start a campaign to search all such lost heroes and bring them on media, highlight their achievement and ensure they are given the right living, protocols and projection.

It is important so that our new generations know that we are the nation which respects its heroes throughout their lives and of course even after they are dead.
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
Jab anmol heera duniya se rakhlat ferma gaya tab poori qoum ko pata chala. Media per gandagi dikhaney ka to waqt hai, behoodgi, be sharmi, dikhaney ka to waqt hai, siasi dalalo k aik dosrey per ilzaamaat lagane aur jhoot ka parchaar karne ka to waqt hai, but national heroes ko poori qoum k samne bhitha ker unhein izzat dene k liay waqt nahi.
 

Haha

Minister (2k+ posts)
ایسے ایسے ہمارے قومی ہیرو گمنامی میں ہمارے ملک میں گمنامی میں رہتے رہے جس کو
Living Legend
کی حیثیت سے ٹریٹ کرنا چاہئے تھا لیکن یہ ناشکری قوم اور مافیا کے پالتو کتوں پر بھرا ہوا مین سٹریم۔ میڈیا جن میں زیادہ تر مجرموں کے پالتو کتے ہیں ایک مجرم کسی جیب کترے کسی قاتل پر درجنوں پروگرام کرکے وقت ضائع کرنے کی عادت ہے ہمارے ایسے ایسے ہیروز پر کچھ بولنے کی توفیق نہیں ہوتی
ہم۔ اپنے اس گمنامی میں وفات پانے والے اپنے ہیرو اپنے غازی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اور عمران خان اور صدر علوی سے بھی درخواست ہے بعد از وفات بھی کسی اعزاز یا صدارتی ایوارڈ سے نواز جائے اور اس طرح کے ابھی کوئی اور لیجنڈ اگر زندہ ہیں تو ان کے لئے پی ٹی وی کوئی پروگرام شروع کرے جس میں ان سے تعارف کرایا جائے
آئی ایس پی آر جیسے فضول کروڑوں روپے پر پلنے والے آدھے سونے آدھے جاگنے والے فضول ادارے کس اگر رکھنا ضروری ہے تو کوئی بندے کا پتر اور ایکٹیو ڈی جی لگاؤ پہلے دو ڈی جی بھی تو ایکٹیو گزرے ہیں
یا اگر اسی کی بیٹری چارج کرکے ایکٹیو کیا جائے اور اس کو بھی چاہئے ایسے ہیروز ہر ڈاکومینٹریز بناے جو زندہ ہیں انکے انٹرویوز کئے جائیں ہمارے بچوں کو ان ہیروز کا معلوم ہو سکے
اس وقت جو ڈی جی آئی ایس پی آر ہے یا تو اس کو بدلو یا اس کی بیٹری چارج کرو یا چابی ختم ہوگئی ہے تو چابی دو
کچھ تو کام کرے
مجرموں کو گلیمرائز کرنا بند کرو اور ہیرو ز کو گلیمرائز کرو کیا ہی اچھا ہو ہمارا آئی ایس پی آر اس پر کوئی پروگرام کرے
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)

کرنل ڈیرک جوزف: 1971 کی جنگ میں انڈیا کے متعدد ٹینک تباہ کرنے والے آرمینیائی کرنل کون تھے؟​

  • محمود جان بابر​
  • صحافی​
31 جولائی 2021​
جوزف

،تصویر کا ذریعہCOURTESY BRIGADIER SAMSON SIMON SHARAF
پاکستان اور انڈیا کے درمیان سنہ 1971 میں ہونے والی جنگ میں پاکستان کی جانب سے لڑتے ہوئے انڈیا کے سات ٹینک تباہ کرنے کا کارنامہ سرانجام دینے والے لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف پشاور میں وفات پا گئے ہیں۔
کرنل جوزف کا شمار پاکستانی فوج کے اُن افسروں میں ہوتا تھا جنھوں نے نہ صرف جنگوں میں اپنی بہادری سے نام کمایا بلکہ اپنے کردار اور اخلاق سے اپنے مداحوں اور دوستوں کی ایک بڑی تعداد کو افسردہ چھوڑا ہے۔
کرنل ڈیرک جوزف 13 نومبر 1945 کو پیدا ہوئے اور 20 اپریل 1969 کو پاکستانی فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
کرنل جوزف کے بھائی اور پشاور کے ایڈورڈز کالج کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈینس جوزف نے بتایا کہ ان کا خاندان آرمینیا سے افغانستان آیا اور کابل اور ننگرہار میں رہا اور بعد ازاں جب انگریزوں کی فوجیں افغانستان سے واپس جانے لگیں تو ان کے خاندان نے سرحد کے اس پار آج کے پاکستانی شہر پشاور میں رہنے کو ترجیح دی۔
پروفیسر ڈینس کے مطابق ان کے والد ڈاکٹر پال جوزف پشاور کے مشہور مشن ہسپتال میں جنرل سرجن تھے جو یہاں لوگوں کا علاج جبکہ ان کی والدہ مختلف کالجز میں انگریزی پڑھاتی تھیں۔
پروفیسر ڈینس جوزف کے مطابق مرحوم اپنے گھر میں اکیلے رہتے تھے اور وہ انھیں روزانہ صبح کال کر کے ان کی خیریت معلوم کرتے تھے تاہم جب جمعرات کی صبح انھوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی تو یہ ان کے گھر پہنچ گئے۔ جب بند دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو کرنل جوزف وہاں مردہ حالت میں پڑے ہوئے تھے۔
پروفیسر ڈینس کے مطابق ان کے بھائی صاف گو اور سیدھے سادھے انسان تھے اور فوج ہی ان کی زندگی تھی۔
جوزف

،تصویر کا ذریعہCOURTESY MEHMOOD JAN BABAR
’کرنل جوزف جنرل کیوں نہ بن سکے‘
کرنل جوزف کے دوست بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد سعد نے بتایا کہ کرنل جوزف کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کے واضح امکانات تھے کہ وہ جنرل کے عہدے تک پہنچیں گے تاہم کرنل جوزف نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج جانے کے بجائے ڈیپوٹیشن پر متحدہ عرب امارات کی فوج میں جانے کو ترجیح دی جہاں پر انھوں نے اگلے تین سال تک خدمات سرانجام دیں۔‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ڈیرک فیملی کا تعلق آرمینیا سے تھا جو انیسویں صدی میں افغانستان آئے تھے لیکن پھر ان کے دادا اور افغانستان کے امیر عبدالرحمن کے مابین اختلافات پیدا ہونے کے بعد ان کا خاندان افغانستان سے 1890 میں پشاور چلا آیا اور اس کے بعد سے یہی کا ہو کر رہ گیا۔‘
یہ بھی پڑھیے
میجر ایبٹ کون تھے؟ ایبٹ آباد کی بنیاد رکھنے والے ڈپٹی کمشنر کا تاریخی دفتر مسمار
بنگلہ دیش کا قیام: کیا جنگ شروع کرنے کے لیے انڈیا بہتر وقت کے انتظار میں تھا؟
’کرنل جوزف کے دو ٹینک تباہ ہوئے تاہم وہ لڑتے رہے‘
کرنل جوزف کی زندگی میں ان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ بریگیڈیئر سائمن شرف کہتے ہیں کہ ’انھوں نے 1971 کی پاکستان اور انڈیا کی جنگ میں چونڈہ ظفروال بڑا پنڈ کے محاذ پر انڈین فوج کے قدم اکھاڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔‘
سائمن شرف کے مطابق کرنل جوزف نے انڈین فوج کے سات ٹینک تباہ کیے جس پر بعد میں انھیں تمغہ جرات سے نوازا گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ اس جنگ کے دوران کرنل جوزف کے ایک ٹینک کو دشمن نے نشانہ بنایا تو وہ تباہ ہو گیا جس کے بعد انھوں نے دوسرے ٹینک میں بیٹھ کر جنگ لڑی تو وہ بھی تباہ کر دیا گیا اور اس حملے میں وہ خود بھی زخمی ہو گئے تھے۔
تاہم اس کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اوراپنا نام بہادروں کی فہرست میں لکھوا کر ہی رہے۔
جوزف

،تصویر کا ذریعہCOURTESY BRIGADIER SAMSON SIMON SHARAF​
،تصویر کا کیپشن
لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف (دائیں سے دوسرے)
دوستوں کا خراج عقیدت
فیس بک پر متعدد سابق فوجیوں اور سویلینز نے کرنل جوزف کو ایک حقیقی اور بہادر سپاہی قرار دیتے ہوئے ان کی موت کو ایک بڑا سانحہ قرار دیا۔
بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ پشاور کی سرزمین پر ایسے بہت سے عظیم لوگ رہے ہیں جن کی خدمات سے مقامی لوگ اب بھی واقف نہیں۔
کرنل جوزف کے خاندان کا تعلق آرمینیا سے ہونے پر سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے حیرت کا بھی اظہار کیا کہ ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ کیسے کیسے لوگ اس زمین کے بیٹے بن کر اس کی خدمت کر رہے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف طیب ہوتی نے لکھا کہ وہ کرنل جوزف سے آرمڈ کور سینٹر نوشہرہ میں سنہ 1994 میں ملے تھے جہاں پر انھیں تقریب شروع ہونے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کا موقع ملا تھا۔
طیب ہوتی بتاتے ہیں کہ جب تک وہ تلاوت کرتے رہے تھے تو کرنل جوزف اس دوران تلاوت کے احترام میں سٹیج پر کھڑے رہے۔
لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف کو پشاور کے گورا قبرستان میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔

My Brave soldiers!...