پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو
بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
یہ واقعہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ زیر بحث رہے گا

بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . اگر قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں کیا ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جائے گا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا دونوں جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر دونوں لیڈرشپ کی ذہانت اور قابلیت کو پرکھا جا سکتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنا سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . پیاسا ہمیشہ کنواں کے پاس جاتا ہے اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں




 
Last edited:

RealPeople

Minister (2k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں






BRILLIANT ANALYSIS. FACTUAL. PROVIDING EVIDENCE OF KHAN'S STATESMANSHIP AND INTELLIGENCE.

WELL DONE.
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں






BRILLIANT ANALYSIS. FACTUAL. PROVIDING EVIDENCE OF KHAN'S STATESMANSHIP AND INTELLIGENCE.

WELL DONE.
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں






BRILLIANT ANALYSIS. FACTUAL. PROVIDING EVIDENCE OF KHAN'S STATESMANSHIP AND INTELLIGENCE.

WELL DONE.
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں






BRILLIANT ANALYSIS. FACTUAL. PROVIDING EVIDENCE OF KHAN'S STATESMANSHIP AND INTELLIGENCE.

WELL DONE.
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں




Nice write up!
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں






BRILLIANT ANALYSIS. FACTUAL. PROVIDING EVIDENCE OF KHAN'S STATESMANSHIP AND INTELLIGENCE.

WELL DONE.
 

Eigle

MPA (400+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . ایک محفوظ قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جاتا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر لیڈرشپ کی ذہانت اور فطانت کا ایک انتہائی شاندار مظاہرہ ملتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنے سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں




Nice analysis after long time. No doubt Imran is the most intelligent politician doing smart moves.
Thanks to Army for being neutral.
As usual you didn't miss to malign Punjab though there was just one line this time.
Overall that was a good article, Thanks for sharing.
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
حیدر امام صاحب آپ عمران خان کو جرنیلوں کے بھی خلاف کہتے ہیں اگرچے ایک مڈل کلاس فمیلی کے جرنیل کی اربوں کی کرپشن پر سب سے پہلے خان نے یہ کہتے ہوئے مٹی ڈالی کہ میں اس کی وضاحت سے مطمئین ہوں - یہ ہے کرپشن کے خلاف جنگ کہ ایک بزدل آدمی ایک سامنے صاف نظر آنے والی کرپشن کے خلاف فوج سے یہ بھی نہ کہ سکا کہ اس کو ہٹا کر تحقیقات کا چھنکنا عوام کو دے کر مسلہ پار کر دیتے ہیں - دو میں سے ایک عہدے سے بھی نکال نہ سکا - آل پارٹی کونفرنس میں جب واضح ہو گیا میاں صاحب اینٹی اسٹیبلشمنٹ تقریر کرنے والے ہیں تو تقریر سے پابندی ہٹا دی کہ فوج کو برا بھلا کہے گا ہمارا تو فائدہ ہے - یہ ایک سیاسی گدھ کا کردار ہے کہ دو ہاتھیوں کی لڑائی میں جو مر گیا ہماری خوراک ہو گا اور ہم البتہ ان سے براۓ راست ٹکر نہیں لے سکتے - افسوس ہوتا ہے جب آپ جیسے سمجھدار خان کو نڈر کہتے ہیں - خان سے کہیں زیادہ بہادری تو عام سے آدمی محمّد خان جونیجو نے دکھائی اور چند دن میں ہی ایک مارشل لاء میں ضیاء کے آگے کھڑا ہو گیا - کہاں وہ اور کہاں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سلیبرٹی فوج کے بوٹ چاٹ رہا ہے آدمی کو کوئی سٹینڈرڈ بھی ہونا چائیے کوئی لیول بھی نہیں تو کوئی شرم کوئی حیا ہی آ جائے اتنا گرنے پر -
Syed Haider Imam
CaptainPakistan
Eigle
RealPeople
stargazer
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
حیدر امام صاحب آپ عمران خان کو جرنیلوں کے بھی خلاف کہتے ہیں اگرچے ایک مڈل کلاس فمیلی کے جرنیل کی اربوں کی کرپشن پر سب سے پہلے خان نے یہ کہتے ہوئے مٹی ڈالی کہ میں اس کی وضاحت سے مطمئین ہوں - یہ ہے کرپشن کے خلاف جنگ کہ ایک بزدل آدمی ایک سامنے صاف نظر آنے والی کرپشن کے خلاف فوج سے یہ بھی نہ کہ سکا کہ اس کو ہٹا کر تحقیقات کا چھنکنا عوام کو دے کر مسلہ پار کر دیتے ہیں - دو میں سے ایک عہدے سے بھی نکال نہ سکا - آل پارٹی کونفرنس میں جب واضح ہو گیا میاں صاحب اینٹی اسٹیبلشمنٹ تقریر کرنے والے ہیں تو تقریر سے پابندی ہٹا دی کہ فوج کو برا بھلا کہے گا ہمارا تو فائدہ ہے - یہ ایک سیاسی گدھ کا کردار ہے کہ دو ہاتھیوں کی لڑائی میں جو مر گیا ہماری خوراک ہو گا اور ہم البتہ ان سے براۓ راست ٹکر نہیں لے سکتے - افسوس ہوتا ہے جب آپ جیسے سمجھدار خان کو نڈر کہتے ہیں - خان سے کہیں زیادہ بہادری تو عام سے آدمی محمّد خان جونیجو نے دکھائی اور چند دن میں ہی ایک مارشل لاء میں ضیاء کے آگے کھڑا ہو گیا - کہاں وہ اور کہاں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سلیبرٹی فوج کے بوٹ چاٹ رہا ہے آدمی کو کوئی سٹینڈرڈ بھی ہونا چائیے کوئی لیول بھی نہیں تو کوئی شرم کوئی حیا ہی آ جائے اتنا گرنے پر -
Syed Haider Imam
CaptainPakistan
Eigle
RealPeople
stargazer

iss koh khtay hai " awian shawian marna"!!!
kakh IQ nahi lekin baatein bari bari?

puttar Junejo ki baaat kartay ho aur comparison kar rahay ho Khan ka?

KOI SHARAM , KOI HAYA?
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
حیدر امام صاحب آپ عمران خان کو جرنیلوں کے بھی خلاف کہتے ہیں اگرچے ایک مڈل کلاس فمیلی کے جرنیل کی اربوں کی کرپشن پر سب سے پہلے خان نے یہ کہتے ہوئے مٹی ڈالی کہ میں اس کی وضاحت سے مطمئین ہوں - یہ ہے کرپشن کے خلاف جنگ کہ ایک بزدل آدمی ایک سامنے صاف نظر آنے والی کرپشن کے خلاف فوج سے یہ بھی نہ کہ سکا کہ اس کو ہٹا کر تحقیقات کا چھنکنا عوام کو دے کر مسلہ پار کر دیتے ہیں - دو میں سے ایک عہدے سے بھی نکال نہ سکا - آل پارٹی کونفرنس میں جب واضح ہو گیا میاں صاحب اینٹی اسٹیبلشمنٹ تقریر کرنے والے ہیں تو تقریر سے پابندی ہٹا دی کہ فوج کو برا بھلا کہے گا ہمارا تو فائدہ ہے - یہ ایک سیاسی گدھ کا کردار ہے کہ دو ہاتھیوں کی لڑائی میں جو مر گیا ہماری خوراک ہو گا اور ہم البتہ ان سے براۓ راست ٹکر نہیں لے سکتے - افسوس ہوتا ہے جب آپ جیسے سمجھدار خان کو نڈر کہتے ہیں - خان سے کہیں زیادہ بہادری تو عام سے آدمی محمّد خان جونیجو نے دکھائی اور چند دن میں ہی ایک مارشل لاء میں ضیاء کے آگے کھڑا ہو گیا - کہاں وہ اور کہاں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سلیبرٹی فوج کے بوٹ چاٹ رہا ہے آدمی کو کوئی سٹینڈرڈ بھی ہونا چائیے کوئی لیول بھی نہیں تو کوئی شرم کوئی حیا ہی آ جائے اتنا گرنے پر -
Syed Haider Imam
CaptainPakistan
Eigle
RealPeople
stargazer
Lots of words without any thought.
I think you missed the beautiful threading of the arguments by Imam sahib. Siasat is right move at the right time, for the right reasons.
First off, no one has proven any corruption of Gen. Bajwa. If there is some shuck, take him to the court, you have the right to do that as well!
Secondly, I would give any one a second chance except the likes of proven Na-ehal declared 16 times as liar, in the Supreme court order, during Panama paper investigation against Nawaz Sharif.
Talking of Junejo, yes, he was decent man who was backstabbed by Nawaz Shareef. If you want to be taken seriously you should have mentioned that as " You reap what you sow" or as "Poetic justice " or "Irony "
Don't shoot, just because you can!!
 

Syaed

MPA (400+ posts)
پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی

Logo.png


پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی

مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے

جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے

چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟

اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو
بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
یہ واقعہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ زیر بحث رہے گا

بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . اگر قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں کیا ہوگا

یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جائے گا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا

اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا دونوں جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر دونوں لیڈرشپ کی ذہانت اور قابلیت کو پرکھا جا سکتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی

ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنا سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا

پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟

یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟

ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں

اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے

عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . پیاسا ہمیشہ کنواں کے پاس جاتا ہے اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے

یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں





عمران خان ایک جہان دیدہ اور عقلمند سٹیٹس مین ہیں جن کا ان بے غیرتوں میں سے کسی سے بھی موازنہ کرنا بذات خود عمران خان کی توہین ہوگی مگر مسئلہ ہماری قوم کا ہے۔اس جاہل اور لسانیت زات پات اور مفادات کے الجھنوں میں پھنسی ہوئی قوم کو اپنی کوتاہیوں اور بد عملیوں کی ذمہ داری کسی نہ کسی کے اوپر ڈالنی ہی ہوتی ہے۔دس روپے کی چیز عمران خان کو گالی دے کے سو روپے میں بیچنے والی قوم عمران خان کو شاید Deserve ہی نہیں کرتی۔مجھے یہ سوچ کے ہی وحشت ہوتی ہے کہ خدایا کیا ہم لوگ پستی کی اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ اب بلو یا بھگوڑی جیسے لوگ ہمارےمستقبل کے سربراہ ہونگے؟اور اس کے بعد جنید صفدر اور شہباز نواز کے پوتے ہم پہ حکومت کریں گے۔اللہ اس قوم کو صحیح راہ پہ چلنے اور تبدیلی کا حصہ بننے کی تو فیق دے۔
 

concern_paki

Chief Minister (5k+ posts)
He has graduated in political science, economics from Oxford about 40 years ago, he is fighting non stop from all these corrupt elements for about 25 years, siasat usko nahi to kiya in jahilon aur unparh kaath ke ullo ko aaye gi....inki halat dhobi ke kuttay jaisi hai jo na ghar ka rehta hai na ghaat ka
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
حیدر امام صاحب آپ عمران خان کو جرنیلوں کے بھی خلاف کہتے ہیں اگرچے ایک مڈل کلاس فمیلی کے جرنیل کی اربوں کی کرپشن پر سب سے پہلے خان نے یہ کہتے ہوئے مٹی ڈالی کہ میں اس کی وضاحت سے مطمئین ہوں - یہ ہے کرپشن کے خلاف جنگ کہ ایک بزدل آدمی ایک سامنے صاف نظر آنے والی کرپشن کے خلاف فوج سے یہ بھی نہ کہ سکا کہ اس کو ہٹا کر تحقیقات کا چھنکنا عوام کو دے کر مسلہ پار کر دیتے ہیں - دو میں سے ایک عہدے سے بھی نکال نہ سکا - آل پارٹی کونفرنس میں جب واضح ہو گیا میاں صاحب اینٹی اسٹیبلشمنٹ تقریر کرنے والے ہیں تو تقریر سے پابندی ہٹا دی کہ فوج کو برا بھلا کہے گا ہمارا تو فائدہ ہے - یہ ایک سیاسی گدھ کا کردار ہے کہ دو ہاتھیوں کی لڑائی میں جو مر گیا ہماری خوراک ہو گا اور ہم البتہ ان سے براۓ راست ٹکر نہیں لے سکتے - افسوس ہوتا ہے جب آپ جیسے سمجھدار خان کو نڈر کہتے ہیں - خان سے کہیں زیادہ بہادری تو عام سے آدمی محمّد خان جونیجو نے دکھائی اور چند دن میں ہی ایک مارشل لاء میں ضیاء کے آگے کھڑا ہو گیا - کہاں وہ اور کہاں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سلیبرٹی فوج کے بوٹ چاٹ رہا ہے آدمی کو کوئی سٹینڈرڈ بھی ہونا چائیے کوئی لیول بھی نہیں تو کوئی شرم کوئی حیا ہی آ جائے اتنا گرنے پر -
Syed Haider Imam
CaptainPakistan
Eigle
RealPeople
stargazer
One by one...... gradually..... IK well left bouncer from corrupt mafia. Both parties exposed while IK is safe on his crease.
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
شیر (خان )کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Yes . Imran ne acha khaila..
Zardari Choor abhi bacha howa ha..I am waiting..k kab dako Zardari ko latakay jata ha.. Mian Saanp Ka zehar nikal dia gia..ab Zardari Ka baqi ha..First time Army is in relax mode..kiyo ke they knew ke IK na Tu corrupt ha na traitor.. peechay se war Nahi karta..paisay..shuhrat ki hawas nahi...koi khusra.low brain aulad nahi Jis k lia corruption karni paray...IK PM ship Choor dey ga lekan mulk se gha..dari.ur corruption Nahi karay...thats above credentials are enough for Pak Army satisfaction.... Zardari aur Nawaz ki Pori umer..zati namod o namiash..paisa.. properties bna ney mien guzari.ye k janay mulk se muhabat.. izzati.. respect...