زرداری سے غداری پڑے گی نون لیگ کو بھاری

Dastgir khan19

Minister (2k+ posts)
زرداری اپنی اوقات کے مطابق سیاست کرتا ہے اور اپنی عوامی مقبولیت کے مطابق سیاست کرتا ہے . جب اس نے اپنی کمزوری کا اعتراف کیا تو اسے طعنے مارے گۓ اور باپ کو باپ بنانے کی باتیں کی گئیں . اسے باپ کے طعنے مارنے والے اصول پرستی کے چپمین شریف خاندان کو آج کل خوابوں میں بھی بلڈوزر اور کرینیں نظر آ رہی ہیں جس کی وجہ سے انھیں کانپا لگا ہوا ہے . رات کے آخری پہر کارکنوں کو جاتی عمرہ پر اکٹھا ہونے کی کال دی جاتی ہے اور پورے بارہ کارکن وہاں پہنچ جاتے ہیں . میں اس بات کا گواہ ہوں جب میاں چی گویرا پلس خمینی کوٹ لکھپت جیل میں بند تھا اور مریم نواز اس سے ملنے جاتی تھی تب وہاں نون لیگ کے صرف درجن بھر کارکن یا سوشل میڈیا اکتیوسٹ موجود ہوتے تھے جن کا مقصد محض سٹیٹس اپ ڈیٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا تھا . مریم نواز کوٹ لکھپت جیل کے باہر روتی تھی لیکن اس کے باوجود کوئی انقلاب برپا نہ ہو سکا تھا یہاں تک کہ چی گویرا پلس خمینی ، مولانا کے مارچ کے صدقے ڈیل کر کے لندن بھاگ گیا . نون لیگ سے کئی بہتر تو تحریک لبیک ہے جنہوں نے پورا ملک بند کر دیا جب کہ نواز شریف کی گرفتاری پر نون لیگ ایک گلی بھی بند نہ کر سکی تھی .
زرداری اپنی اوقات کے مطابق آئین و قانون میں رہتے ہوے ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز لایا تھا لیکن چی گویرا پلس خمینی کو یقین تھا کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دے کر عوامی ہجوم کے زور پر تبدیلی لاۓ گا . آخر کار اصولوں کے چمپین نے ایک بار پھر زرداری کو بے عزت کر کے اپنے انقلابی کافلے سے نکال دیا . اگر زرداری کے ساتھ چلتا تو آج پنجاب اور مرکز میں حکومت تبدیل کی جا چکی ہوتی . آج اسے یہ جاتی امرا کی بربادی کا کانپا نہ چڑھا ہوتا . اب یہ تو ہو گا ایک طرف جرنیلوں کو للکارنا اور دوسری طرف پلے ککھ نہ ہونا . کوئی عوامی ہجوم جاتی امرا کو بچانے نہیں اۓ گا اور نہ ہی جرنیلوں کا تختہ الٹنے کے لیے اۓ گا . اپنی اوقات سے بڑھ کر سیاست کرنے کا یہ ہی انجام ہوتا ہے . اب سوال یہ ہے کہ اگر میاں نے جو استعفے دے کر لانگ مارچ سے تبدیلی کا خواب عوام کو دکھایا ہے اگر وہ پورا نہ ہوا تو میاں اگلے الیکشن میں عوام کو کونسے اصول بیچے گا . میاں تو بھٹو نہیں جو تیرے کھمبے بھی کامیاب ہوں گے اور لوگ خود سوزیاں کریں گے . تو اپنی اوقات میں رہتا تو آج پاکستان کا بھی بھلا ہوتا اور تیرا بھی بھلا ہوت
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
زرداری اپنی اوقات کے مطابق سیاست کرتا ہے اور اپنی عوامی مقبولیت کے مطابق سیاست کرتا ہے . جب اس نے اپنی کمزوری کا اعتراف کیا تو اسے طعنے مارے گۓ اور باپ کو باپ بنانے کی باتیں کی گئیں . اسے باپ کے طعنے مارنے والے اصول پرستی کے چپمین شریف خاندان کو آج کل خوابوں میں بھی بلڈوزر اور کرینیں نظر آ رہی ہیں جس کی وجہ سے انھیں کانپا لگا ہوا ہے . رات کے آخری پہر کارکنوں کو جاتی عمرہ پر اکٹھا ہونے کی کال دی جاتی ہے اور پورے بارہ کارکن وہاں پہنچ جاتے ہیں . میں اس بات کا گواہ ہوں جب میاں چی گویرا پلس خمینی کوٹ لکھپت جیل میں بند تھا اور مریم نواز اس سے ملنے جاتی تھی تب وہاں نون لیگ کے صرف درجن بھر کارکن یا سوشل میڈیا اکتیوسٹ موجود ہوتے تھے جن کا مقصد محض سٹیٹس اپ ڈیٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا تھا . مریم نواز کوٹ لکھپت جیل کے باہر روتی تھی لیکن اس کے باوجود کوئی انقلاب برپا نہ ہو سکا تھا یہاں تک کہ چی گویرا پلس خمینی ، مولانا کے مارچ کے صدقے ڈیل کر کے لندن بھاگ گیا . نون لیگ سے کئی بہتر تو تحریک لبیک ہے جنہوں نے پورا ملک بند کر دیا جب کہ نواز شریف کی گرفتاری پر نون لیگ ایک گلی بھی بند نہ کر سکی تھی .
زرداری اپنی اوقات کے مطابق آئین و قانون میں رہتے ہوے ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز لایا تھا لیکن چی گویرا پلس خمینی کو یقین تھا کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دے کر عوامی ہجوم کے زور پر تبدیلی لاۓ گا . آخر کار اصولوں کے چمپین نے ایک بار پھر زرداری کو بے عزت کر کے اپنے انقلابی کافلے سے نکال دیا . اگر زرداری کے ساتھ چلتا تو آج پنجاب اور مرکز میں حکومت تبدیل کی جا چکی ہوتی . آج اسے یہ جاتی امرا کی بربادی کا کانپا نہ چڑھا ہوتا . اب یہ تو ہو گا ایک طرف جرنیلوں کو للکارنا اور دوسری طرف پلے ککھ نہ ہونا . کوئی عوامی ہجوم جاتی امرا کو بچانے نہیں اۓ گا اور نہ ہی جرنیلوں کا تختہ الٹنے کے لیے اۓ گا . اپنی اوقات سے بڑھ کر سیاست کرنے کا یہ ہی انجام ہوتا ہے . اب سوال یہ ہے کہ اگر میاں نے جو استعفے دے کر لانگ مارچ سے تبدیلی کا خواب عوام کو دکھایا ہے اگر وہ پورا نہ ہوا تو میاں اگلے الیکشن میں عوام کو کونسے اصول بیچے گا . میاں تو بھٹو نہیں جو تیرے کھمبے بھی کامیاب ہوں گے اور لوگ خود سوزیاں کریں گے . تو اپنی اوقات میں رہتا تو آج پاکستان کا بھی بھلا ہوتا اور تیرا بھی بھلا ہوت
یار، آپ بہت ہی نایاب انسان ہیں، لیکن واقعی ٹھیک کہا آپ نے۔ بیمبینو سینما نے گوالمنڈی کی منجی پیڑی ٹھوک کے رکھ دی ہے۔
 

Mikkix

Minister (2k+ posts)
زرداری اپنی اوقات کے مطابق سیاست کرتا ہے اور اپنی عوامی مقبولیت کے مطابق سیاست کرتا ہے . جب اس نے اپنی کمزوری کا اعتراف کیا تو اسے طعنے مارے گۓ اور باپ کو باپ بنانے کی باتیں کی گئیں . اسے باپ کے طعنے مارنے والے اصول پرستی کے چپمین شریف خاندان کو آج کل خوابوں میں بھی بلڈوزر اور کرینیں نظر آ رہی ہیں جس کی وجہ سے انھیں کانپا لگا ہوا ہے . رات کے آخری پہر کارکنوں کو جاتی عمرہ پر اکٹھا ہونے کی کال دی جاتی ہے اور پورے بارہ کارکن وہاں پہنچ جاتے ہیں . میں اس بات کا گواہ ہوں جب میاں چی گویرا پلس خمینی کوٹ لکھپت جیل میں بند تھا اور مریم نواز اس سے ملنے جاتی تھی تب وہاں نون لیگ کے صرف درجن بھر کارکن یا سوشل میڈیا اکتیوسٹ موجود ہوتے تھے جن کا مقصد محض سٹیٹس اپ ڈیٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا تھا . مریم نواز کوٹ لکھپت جیل کے باہر روتی تھی لیکن اس کے باوجود کوئی انقلاب برپا نہ ہو سکا تھا یہاں تک کہ چی گویرا پلس خمینی ، مولانا کے مارچ کے صدقے ڈیل کر کے لندن بھاگ گیا . نون لیگ سے کئی بہتر تو تحریک لبیک ہے جنہوں نے پورا ملک بند کر دیا جب کہ نواز شریف کی گرفتاری پر نون لیگ ایک گلی بھی بند نہ کر سکی تھی .
زرداری اپنی اوقات کے مطابق آئین و قانون میں رہتے ہوے ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز لایا تھا لیکن چی گویرا پلس خمینی کو یقین تھا کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دے کر عوامی ہجوم کے زور پر تبدیلی لاۓ گا . آخر کار اصولوں کے چمپین نے ایک بار پھر زرداری کو بے عزت کر کے اپنے انقلابی کافلے سے نکال دیا . اگر زرداری کے ساتھ چلتا تو آج پنجاب اور مرکز میں حکومت تبدیل کی جا چکی ہوتی . آج اسے یہ جاتی امرا کی بربادی کا کانپا نہ چڑھا ہوتا . اب یہ تو ہو گا ایک طرف جرنیلوں کو للکارنا اور دوسری طرف پلے ککھ نہ ہونا . کوئی عوامی ہجوم جاتی امرا کو بچانے نہیں اۓ گا اور نہ ہی جرنیلوں کا تختہ الٹنے کے لیے اۓ گا . اپنی اوقات سے بڑھ کر سیاست کرنے کا یہ ہی انجام ہوتا ہے . اب سوال یہ ہے کہ اگر میاں نے جو استعفے دے کر لانگ مارچ سے تبدیلی کا خواب عوام کو دکھایا ہے اگر وہ پورا نہ ہوا تو میاں اگلے الیکشن میں عوام کو کونسے اصول بیچے گا . میاں تو بھٹو نہیں جو تیرے کھمبے بھی کامیاب ہوں گے اور لوگ خود سوزیاں کریں گے . تو اپنی اوقات میں رہتا تو آج پاکستان کا بھی بھلا ہوتا اور تیرا بھی بھلا ہوت
Bewaqoof admi establishment aur shareef aik hain. Iska pata next election ma lagega jab pura punjab vote dega khotay ko. Ye khel 1985 se nhi chal raha?