کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ شاہ محمود قریشی

London Bridge

Senator (1k+ posts)
E4U3JMJWYAYp1Q0


کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ شاہ محمود قریشی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر ردعمل

کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ افغان میڈیا طلوع نیوز کے میزبان لطف اللہ نجفی زادہ کے
سوال پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور پھر کچھ سوچ کر انھوں نے اس سوال کا جواب نہ دینا ہی مناسب سمجھا۔

وزیر خارجہ کی اس خاموشی پر بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر پاکستان کی پالیسی کے بارے میں سوالات اٹھانے لگے کہ پہلے وزیر اعظم پاکستان نے قومی اسمبلی میں انھیں 'شہید' کہا اور پھر شاہ محمود قریشی اس بیان سے اختلاف کرنے سے کچھ کتراتے نظر آئے۔ لیکن وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنی ایک ٹویٹ میں میں کہہ دیا کہ ‘معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے سے متعلق اعلیٰ سطح پر کسی قسم کی کوئی الجھن نہیں ہے۔ یہ دہشتگردی ہے اور اس کو کرنے والے دہشتگرد ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کا درد سہا ہے اس لیے ہم ان کا درد سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو ان بزدلانہ حملوں میں کھو دیا۔

https://twitter.com/x/status/1406588160830803971


اسامہ بن لادن ایک دہشتگرد یا شہید؟

آج سے دس سال قبل جب القاعدہ کے لیڈر اور دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شخص اسامہ بن لادن کو امریکی نیوی سیل کے آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا تو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں اسامہ بن لادن کو 'انتہائی مطلوب دہشتگرد اور مہذب دنیا کا سب سے بڑا 'دشمن' قرار دیا تھا۔
لیکن اس واقع کے نو سال بعد اسی قومی اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا۔
لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ عمران خان اسامہ بن لادن کی مذمت کرنے سے کترائے ہوں۔ اقتدار میں آنے سے قبل انڈین صحافی برکھا دت کو اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے ایبٹ آباد آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح اسامہ بن لادن کو مارا گیا اس نے انھیں معاشرے کے ایک طبقے کے لیے شہید بنا دیا ہے۔'

_119009015_eaa71843-a476-435f-a734-cb094d6d9399.jpg

پاکستان اور اسامہ بن لادن کا مقام؟
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی اقتدار کے ایوان میں ہونے والی گفتگو پر اپنی کتاب 'نو۔ون۔وار' پر تفصیل سے لکھنے والے تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ان بیانات کا پاکستان کی پالیسی اور اس میں بدلاؤ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق عمران خان کی اپنی ایک سوچ سے ہے جو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے بھی رکھتے تھے اور اس کا اظہار گاہے بگاہے کرتے رہتے تھے اور اس بات کا تعلق ان کے حلقے اور اس کے عوام سے ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کا طالبان اور اسامہ بن لادن کے لیے نرم مؤقف کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ان بیانات کا تعلق زیادہ تر مقامی سیاست سے ہے نہ کہ بین الاقومی سیاست سے ہے اور عمران خان ہی نہیں پاکستان کی ہر پارٹی میں ایسے بہت سے سیاستدان ہیں جو کھل کر اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کتراتے ہیں۔
’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اسامہ کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد پاکستان ہی کی پارلیمان میں اسامہ بن لادن کے لیے دعا ہوئی تھی۔ تب عمران خان وزیراعظم تھے اور نہ تحریک انصاف اقتدار میں تھی۔‘

زاہد حسین کے مطابق وزیر خارجہ کی اس ہچکچاہٹ کا تعلق طالبان کے ساتھ مذاکرات اور امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا سے بھی نہیں ہے کیونکہ اسامہ بن لادن کا تعلق طالبان سے نہیں ہے بلکہ القاعدہ سے
ہے اور انھیں فرق نہیں پڑتا پاکستانی اسامہ کو شہید مانتے ہیں یا نہیں۔


سوشل میڈیا پر تبصرے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس انٹرویو کلپ کو سوشل میڈیا پر صارفین اپنے تبصروں کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں۔ جہاں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس جواب پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا وہیں کچھ نے اس خاموشی کو عقلمندانہ قراد دے کر سراہا بھی۔
سلیم نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ اگر (شاہ محمود قریشی) کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کا بھی وزیر خارجہ ہوتا تو وہ یہی کرتا۔ پاکستان کا وزیر خارجہ کیسے اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہہ سکتے تھے جب حکومت افغانستان میں طالبان کی حامی ہے اور ان کے اقتدار میں آنے کا انتظار کر رہی ہے؟
جبکہ سمن جعفری کا کہنا تھا کہ جو لوگ عمران خان کے بیان کو غلطی قرار دے رہے تھے آج وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد حکومت کا موقف واضح ہو جاتا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم (پاکستان) ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ اگر وزیر خارجہ اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کترا رہے ہیں تو پھر ہم دنیا سے کیوں گلہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف نہیں کرتے؟
صحافی غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ ‏نئی ریاستِ مدینہ میں دہشتگرد اسامہ بن لادن بھی شہید ہے اور سرحدوں پر دشمن سے لڑتا پاکستان کے لیے جان نچھاور کرنے والا پاکستان کا بہادر بے داغ سپوت بھی شہید ہے۔
Source
 
Last edited by a moderator:

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
E4U3JMJWYAYp1Q0


کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ شاہ محمود قریشی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر ردعمل

کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ افغان میڈیا طلوع نیوز کے میزبان لطف اللہ نجفی زادہ کے
سوال پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور پھر کچھ سوچ کر انھوں نے اس سوال کا جواب نہ دینا ہی مناسب سمجھا۔

وزیر خارجہ کی اس خاموشی پر بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر پاکستان کی پالیسی کے بارے میں سوالات اٹھانے لگے کہ پہلے وزیر اعظم پاکستان نے قومی اسمبلی میں انھیں 'شہید' کہا اور پھر شاہ محمود قریشی اس بیان سے اختلاف کرنے سے کچھ کتراتے نظر آئے۔ لیکن وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنی ایک ٹویٹ میں میں کہہ دیا کہ ‘معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے سے متعلق اعلیٰ سطح پر کسی قسم کی کوئی الجھن نہیں ہے۔ یہ دہشتگردی ہے اور اس کو کرنے والے دہشتگرد ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کا درد سہا ہے اس لیے ہم ان کا درد سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو ان بزدلانہ حملوں میں کھو دیا۔

https://twitter.com/x/status/1406588160830803971


اسامہ بن لادن ایک دہشتگرد یا شہید؟

آج سے دس سال قبل جب القاعدہ کے لیڈر اور دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شخص اسامہ بن لادن کو امریکی نیوی سیل کے آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا تو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں اسامہ بن لادن کو 'انتہائی مطلوب دہشتگرد اور مہذب دنیا کا سب سے بڑا 'دشمن' قرار دیا تھا۔
لیکن اس واقع کے نو سال بعد اسی قومی اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا۔
لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ عمران خان اسامہ بن لادن کی مذمت کرنے سے کترائے ہوں۔ اقتدار میں آنے سے قبل انڈین صحافی برکھا دت کو اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے ایبٹ آباد آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح اسامہ بن لادن کو مارا گیا اس نے انھیں معاشرے کے ایک طبقے کے لیے شہید بنا دیا ہے۔'

_119009015_eaa71843-a476-435f-a734-cb094d6d9399.jpg

پاکستان اور اسامہ بن لادن کا مقام؟
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی اقتدار کے ایوان میں ہونے والی گفتگو پر اپنی کتاب 'نو۔ون۔وار' پر تفصیل سے لکھنے والے تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ان بیانات کا پاکستان کی پالیسی اور اس میں بدلاؤ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق عمران خان کی اپنی ایک سوچ سے ہے جو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے بھی رکھتے تھے اور اس کا اظہار گاہے بگاہے کرتے رہتے تھے اور اس بات کا تعلق ان کے حلقے اور اس کے عوام سے ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کا طالبان اور اسامہ بن لادن کے لیے نرم مؤقف کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ان بیانات کا تعلق زیادہ تر مقامی سیاست سے ہے نہ کہ بین الاقومی سیاست سے ہے اور عمران خان ہی نہیں پاکستان کی ہر پارٹی میں ایسے بہت سے سیاستدان ہیں جو کھل کر اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کتراتے ہیں۔
’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اسامہ کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد پاکستان ہی کی پارلیمان میں اسامہ بن لادن کے لیے دعا ہوئی تھی۔ تب عمران خان وزیراعظم تھے اور نہ تحریک انصاف اقتدار میں تھی۔‘

زاہد حسین کے مطابق وزیر خارجہ کی اس ہچکچاہٹ کا تعلق طالبان کے ساتھ مذاکرات اور امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا سے بھی نہیں ہے کیونکہ اسامہ بن لادن کا تعلق طالبان سے نہیں ہے بلکہ القاعدہ سے
ہے اور انھیں فرق نہیں پڑتا پاکستانی اسامہ کو شہید مانتے ہیں یا نہیں۔


سوشل میڈیا پر تبصرے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس انٹرویو کلپ کو سوشل میڈیا پر صارفین اپنے تبصروں کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں۔ جہاں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس جواب پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا وہیں کچھ نے اس خاموشی کو عقلمندانہ قراد دے کر سراہا بھی۔
سلیم نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ اگر (شاہ محمود قریشی) کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کا بھی وزیر خارجہ ہوتا تو وہ یہی کرتا۔ پاکستان کا وزیر خارجہ کیسے اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہہ سکتے تھے جب حکومت افغانستان میں طالبان کی حامی ہے اور ان کے اقتدار میں آنے کا انتظار کر رہی ہے؟
جبکہ سمن جعفری کا کہنا تھا کہ جو لوگ عمران خان کے بیان کو غلطی قرار دے رہے تھے آج وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد حکومت کا موقف واضح ہو جاتا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم (پاکستان) ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ اگر وزیر خارجہ اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کترا رہے ہیں تو پھر ہم دنیا سے کیوں گلہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف نہیں کرتے؟
صحافی غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ ‏نئی ریاستِ مدینہ میں دہشتگرد اسامہ بن لادن بھی شہید ہے اور سرحدوں پر دشمن سے لڑتا پاکستان کے لیے جان نچھاور کرنے والا پاکستان کا بہادر بے داغ سپوت بھی شہید ہے۔
Source
SMQ has done very good in avoiding that question, this is diplomatic. How and what we feel about a person who is no longer is not important, it may increase some difficulties for the country, he did 100% right by keeping quite.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اور جماعتی لونڈوں کے آگے امریکی ڈالر ہیں
غیر جماعتی چھوکروں کی منتخب نمائندہ کے دائیں بائیں ڈالر


پیچھے امریکا اور اور سامنے طالبان تھے
 
Last edited:

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
What’s so tough about it ?
Every thing, there is a divided opinion about this in different sections and we shouldn’t offend Taliban! We should think about ,what is beneficial for us, we need to give the rhetoric which causes no more rifts,diplomatically avoiding the answer may not be ideal but it’s the most suitable!
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
What’s so tough about it ?
As a foreign minister of Pakistan, he cannot take sides. Whether he considers him a martyr or not is his personal view. But if he says it in public that he does not think Osama is a shaheed, then he may rouse some anger within Taliban clan and that will impede the peace deal which Pakistan is brokering between US and Taliban. If he said that he does consider Osama a Shaheed, then he would rouse anger from the other side of the table i.e U.S and its allies in Afghanistan.

So the best strategy was to duck this question. Though, I think he could've ducked it ina better manner by saying that "Only Allah Knows best"
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Every thing, there is a divided opinion about this in different sections and we shouldn’t offend Taliban! We should think about ,what is beneficial for us, we need to give the rhetoric which causes no more rifts,diplomatically avoiding the answer may not be ideal but it’s the most suitable!
As a foreign minister of Pakistan, he cannot take sides. Whether he considers him a martyr or not is his personal view. But if he says it in public that he does not think Osama is a shaheed, then he may rouse some anger within Taliban clan and that will impede the peace deal which Pakistan is brokering between US and Taliban. If he said that he does consider Osama a Shaheed, then he would rouse anger from the other side of the table i.e U.S and its allies in Afghanistan.

So the best strategy was to duck this question. Though, I think he could've ducked it ina better manner by saying that "Only Allah Knows best"

so OBL was not the head of universally declared territory organisation in your opinions?
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
غیر جماعتی چھوکروں کی منتخب نمائندہ کے دائیں بائیں ڈالر


پیچھے امریکا اور اور سامنے طالبان تھے
مولوی وہ دن لدّ گئے جب جماعتیوں نے امریکہ سے افغان جہاد کے نام پر اور ضیاالحق سے جہاد کشمیرکے نام ڈالر بٹورے -اب دور ہے عمران خان کا جو نہ خود حرام کھاتا ہے اور نہ کسی اورکو کھانے دیتا ہے- بچو اب تم بھی حق حلال کی کھانے کی عادت ڈالوجو تمہارے لئے مشکل تو ضرور ہے لیکن کوشش کرنے میں کیا حرج ہے
 

چھومنتر

Minister (2k+ posts)
غیر جماعتی چھوکروں کی منتخب نمائندہ کے دائیں بائیں ڈالر


پیچھے امریکا اور اور سامنے طالبان تھے
مگر جماعتی لونڈوں کے دائیں بائیں اوپر نیچے آگے پیچھے صرف امریکی ڈالر تھے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے
 

چھومنتر

Minister (2k+ posts)
مولوی وہ دن لدّ گئے جب جماعتیوں نے امریکہ سے افغان جہاد کے نام پر اور ضیاالحق سے جہاد کشمیرکے نام ڈالر بٹورے -اب دور ہے عمران خان کا جو نہ خود حرام کھاتا ہے اور نہ کسی اورکو کھانے دیتا ہے- بچو اب تم بھی حق حلال کی کھانے کی عادت ڈالوجو تمہارے لئے مشکل تو ضرور ہے لیکن کوشش کرنے میں کیا حرج ہے
بھائی آپ تو جماعتی لونڈوں کو سیدھا سیدھا مرنے کی دعائیں دے رہے ہیں
بھلا امریکی ڈالروں کے بغیر بھی جینا کوئی جینا ہے
 

Raiwind-Destroyer

Chief Minister (5k+ posts)
E4U3JMJWYAYp1Q0


کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ شاہ محمود قریشی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر ردعمل

کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ افغان میڈیا طلوع نیوز کے میزبان لطف اللہ نجفی زادہ کے
سوال پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور پھر کچھ سوچ کر انھوں نے اس سوال کا جواب نہ دینا ہی مناسب سمجھا۔

وزیر خارجہ کی اس خاموشی پر بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر پاکستان کی پالیسی کے بارے میں سوالات اٹھانے لگے کہ پہلے وزیر اعظم پاکستان نے قومی اسمبلی میں انھیں 'شہید' کہا اور پھر شاہ محمود قریشی اس بیان سے اختلاف کرنے سے کچھ کتراتے نظر آئے۔ لیکن وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنی ایک ٹویٹ میں میں کہہ دیا کہ ‘معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے سے متعلق اعلیٰ سطح پر کسی قسم کی کوئی الجھن نہیں ہے۔ یہ دہشتگردی ہے اور اس کو کرنے والے دہشتگرد ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کا درد سہا ہے اس لیے ہم ان کا درد سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو ان بزدلانہ حملوں میں کھو دیا۔

https://twitter.com/x/status/1406588160830803971


اسامہ بن لادن ایک دہشتگرد یا شہید؟

آج سے دس سال قبل جب القاعدہ کے لیڈر اور دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شخص اسامہ بن لادن کو امریکی نیوی سیل کے آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا تو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں اسامہ بن لادن کو 'انتہائی مطلوب دہشتگرد اور مہذب دنیا کا سب سے بڑا 'دشمن' قرار دیا تھا۔
لیکن اس واقع کے نو سال بعد اسی قومی اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا۔
لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ عمران خان اسامہ بن لادن کی مذمت کرنے سے کترائے ہوں۔ اقتدار میں آنے سے قبل انڈین صحافی برکھا دت کو اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے ایبٹ آباد آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح اسامہ بن لادن کو مارا گیا اس نے انھیں معاشرے کے ایک طبقے کے لیے شہید بنا دیا ہے۔'

_119009015_eaa71843-a476-435f-a734-cb094d6d9399.jpg

پاکستان اور اسامہ بن لادن کا مقام؟
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی اقتدار کے ایوان میں ہونے والی گفتگو پر اپنی کتاب 'نو۔ون۔وار' پر تفصیل سے لکھنے والے تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ان بیانات کا پاکستان کی پالیسی اور اس میں بدلاؤ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق عمران خان کی اپنی ایک سوچ سے ہے جو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے بھی رکھتے تھے اور اس کا اظہار گاہے بگاہے کرتے رہتے تھے اور اس بات کا تعلق ان کے حلقے اور اس کے عوام سے ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کا طالبان اور اسامہ بن لادن کے لیے نرم مؤقف کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ان بیانات کا تعلق زیادہ تر مقامی سیاست سے ہے نہ کہ بین الاقومی سیاست سے ہے اور عمران خان ہی نہیں پاکستان کی ہر پارٹی میں ایسے بہت سے سیاستدان ہیں جو کھل کر اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کتراتے ہیں۔
’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اسامہ کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد پاکستان ہی کی پارلیمان میں اسامہ بن لادن کے لیے دعا ہوئی تھی۔ تب عمران خان وزیراعظم تھے اور نہ تحریک انصاف اقتدار میں تھی۔‘

زاہد حسین کے مطابق وزیر خارجہ کی اس ہچکچاہٹ کا تعلق طالبان کے ساتھ مذاکرات اور امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا سے بھی نہیں ہے کیونکہ اسامہ بن لادن کا تعلق طالبان سے نہیں ہے بلکہ القاعدہ سے
ہے اور انھیں فرق نہیں پڑتا پاکستانی اسامہ کو شہید مانتے ہیں یا نہیں۔


سوشل میڈیا پر تبصرے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس انٹرویو کلپ کو سوشل میڈیا پر صارفین اپنے تبصروں کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں۔ جہاں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس جواب پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا وہیں کچھ نے اس خاموشی کو عقلمندانہ قراد دے کر سراہا بھی۔
سلیم نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ اگر (شاہ محمود قریشی) کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کا بھی وزیر خارجہ ہوتا تو وہ یہی کرتا۔ پاکستان کا وزیر خارجہ کیسے اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہہ سکتے تھے جب حکومت افغانستان میں طالبان کی حامی ہے اور ان کے اقتدار میں آنے کا انتظار کر رہی ہے؟
جبکہ سمن جعفری کا کہنا تھا کہ جو لوگ عمران خان کے بیان کو غلطی قرار دے رہے تھے آج وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد حکومت کا موقف واضح ہو جاتا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم (پاکستان) ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ اگر وزیر خارجہ اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کترا رہے ہیں تو پھر ہم دنیا سے کیوں گلہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف نہیں کرتے؟
صحافی غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ ‏نئی ریاستِ مدینہ میں دہشتگرد اسامہ بن لادن بھی شہید ہے اور سرحدوں پر دشمن سے لڑتا پاکستان کے لیے جان نچھاور کرنے والا پاکستان کا بہادر بے داغ سپوت بھی شہید ہے۔
Source
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
بھائی آپ تو جماعتی لونڈوں کو سیدھا سیدھا مرنے کی دعائیں دے رہے ہیں
بھلا امریکی ڈالروں کے بغیر بھی جینا کوئی جینا ہے
توبہ،توبہ کیجئے حضور میں اس مرحلے پر ان کے مرنے کی دعاء کیوں مانگوں گا - اگلے ہفتہ میرے
منجھلے بیٹے کی رسم ختنہ ہے قبلہ مولوی صاحب کو اس رسم کی ادائیگی کے سلسلہ میں خصوصی دعوت نامہ بھیجا ہے- آئیے مل کر دعا ء کریں اللہ ان کا سایہ کم از کم اس وقت تک ہمارے سروں پر برقرار رکھے