جو کورونا ویکسین نہیں لگوارہا وہ تو ٹرمپ کا پیروکارہوا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ

10.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ نے زبردستی کورونا ویکسین لگانے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں، جو کورونا ویکسین نہیں لگوارہا وہ ٹرمپ کا پیروکار ہوا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے زبردستی کورونا ویکسین لگوانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے چیف جسٹس نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

درخواست گزار وکیل شاہینہ شہاب الدین عدالت میں پیش ہوئیں تو عدالت نے خاتون وکیل سے ویکسین لگوانے کے متعلق استفسار کیا، خاتون وکیل کے انکار کرنے پر عدالت نے کہا کہ پھر آپ یہاں کورٹ کیسے آسکتی ہیں؟ بار اور بینچ کا فیصلہ ہے بغیر ویکسینیشن یہاں کوئی نہیں آئے گا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نےکہا کہ انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تو کورٹ نہیں آ سکتیں؟ تاہم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوسکتی ہیں۔ خاتون وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ صرف زبردستی ویکسین لگوانے کے خلاف ہیں، ویکسینیشن کے نہیں۔

خاتون وکیل شاہینہ شہاب الدین کو ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ویکسینیشن کے خلاف تھے اب جو ویکسینیشن نہیں کرا رہا وہ تو پھر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیروکار ہوا، ملک کی 22 کروڑ آبادی ہے آپ کی وجہ سے دیگر کو تو متاثر نہیں کر سکتے، آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا کہ جہاں وبا ہو وہاں نہ جائیں۔

بعد ازاں عدالت نے خاتون وکیل کو ویکسینیشن کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
 

Haha

Minister (2k+ posts)
10.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ نے زبردستی کورونا ویکسین لگانے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں، جو کورونا ویکسین نہیں لگوارہا وہ ٹرمپ کا پیروکار ہوا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے زبردستی کورونا ویکسین لگوانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے چیف جسٹس نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

درخواست گزار وکیل شاہینہ شہاب الدین عدالت میں پیش ہوئیں تو عدالت نے خاتون وکیل سے ویکسین لگوانے کے متعلق استفسار کیا، خاتون وکیل کے انکار کرنے پر عدالت نے کہا کہ پھر آپ یہاں کورٹ کیسے آسکتی ہیں؟ بار اور بینچ کا فیصلہ ہے بغیر ویکسینیشن یہاں کوئی نہیں آئے گا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نےکہا کہ انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تو کورٹ نہیں آ سکتیں؟ تاہم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوسکتی ہیں۔ خاتون وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ صرف زبردستی ویکسین لگوانے کے خلاف ہیں، ویکسینیشن کے نہیں۔

خاتون وکیل شاہینہ شہاب الدین کو ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ویکسینیشن کے خلاف تھے اب جو ویکسینیشن نہیں کرا رہا وہ تو پھر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیروکار ہوا، ملک کی 22 کروڑ آبادی ہے آپ کی وجہ سے دیگر کو تو متاثر نہیں کر سکتے، آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا کہ جہاں وبا ہو وہاں نہ جائیں۔

بعد ازاں عدالت نے خاتون وکیل کو ویکسینیشن کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس جاہل وکیل عورت

کا وکالت کا لائسنس کینسل ہونا چاہیے یہ وہ جاہل عورت ٹائپ لوگ ہیں جو خود تو مرتے ہیں اپنی جہالت سے دوسروں کو بھی مرواتے ہیں