نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر سمیت 12 ملزموں پر فردجرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر

noorii1i11i.jpg


اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی۔

تفصیلات کے مطابق ملزم ظاہر جعفر اور دیگر 6 ملزمان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کے حکم پر تمام ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کر دی گئیں۔ عدالت نے ملزموں پر فرد جرم لگانے کیلئے 6 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والی سماعت پر ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے دوران سماعت ملزموں کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل سنے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ظاہر جعفر کے بیان پر انحصار کر رہی ہے، ریمانڈ میں لینے کے بعد ان کے مؤکل سے کوئی بیان نہیں لیا گیا۔


اس موقع پر پولیس نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے موبائل فون کی سکرین ٹوٹی ہوئی تھی جبکہ نورمقدم کے آئی فون کا پاس ورڈ نہیں مل رہا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مارکیٹ سے کوئی ہیکر پکڑیں۔

سرکاری وکیل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق نور مقدم نے 6:35 پر چھلانگ لگا کر جان بچانے کی کوشش کی

اس پر جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت نور مقدم زندہ تھی، پولیس کو واقعہ کس نے رپورٹ کیا اور کتنے بجے کیا ؟

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایک زبیر نامی شہری نے 9:45 پر پولیس کو رپورٹ کیا،پولیس دس بجے تک موقع پر پہنچ گئی تھی، س وقت تھراپی ورکس والے وہاں موجود تھے اور زخمی امجد اسپتال جا چکا تھا۔


خواجہ حارث نے مزید کہا تھا کہ پولیس کے چالان کے مطابق ظاہر جعفر اپنے والدین سے رابطے میں تھا۔ یہ سماعت 16 ستمبر کو کی گئی تھی جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت ملتوی کر دی تھی۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
پولیس اور عدالت میں سے کوی بھی اس کیس کو انجام تک پنہچانے میں پرعزم نہیں دکھای دیتا