لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ایک نوجوان کا کیس حل ہوگیا ہے، مغوی کا پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کا انکشاف ہوا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ رسول کالونی کے رہائشی 19 سالہ نوجوان علی رضا کے لاپتہ ہونے کے کیس کی تحقیقات کے دوران ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کو انکشاف ہوا ہے کہ علی رضا کو پولیس اہلکاروں نے قتل کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 12 اگست 2020 کو کراچی سے لاپتہ ہونے والے نوجوان کے قتل میں ملوث 2 پولیس اہلکاروں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے ایس ایس پی زبیر نذیر نے علی رضا کے کیس کے حوالےسے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے تکنیکی بنیادوں اور دیگر ثبوتوں کی بنیاد پر کیس حل کیا ہے، نوجوان کا نام سندھ ہائی کورٹ کی مسنگ پرسنز کی فہرست میں شامل تھا۔
ایس ایس پی نذیر نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے علی رضا کو اغوا کرکے حب میں ساکران لے جاکر قتل کیا ، مقتول کے موبائل فون کی جانچ کےدوران آخری فون کال کسی نوید نامی شخص کو کی گئی جس کی لوکیشن اور علی رضا کے موبائل فون بند ہونے کی لوکیشن ایک ہی تھی۔
پہلے پولیس نے نوید کو پنڈی گھیپ سے گرفتار کیا جس نے دوران تفتیش دو پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر علی رضا کو قتل کرنے کااعتراف کیا، ملزم سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر دونوں پولیس اہلکاروں کانسٹبل اسد اور اورنگزیب کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ملزمان نے علی رضا کو اغوا اور قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے، تاہم قتل کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آسکی ہیں، تینوں ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔