اس سال ایف آئی اے کو کتنے لاکھ شکایات موصول اور کتنے ملزمان گرفتار ہوئے؟

2.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اختیارات سے تجاوز کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدالت کی ذمہ داری ہے۔ بتائیں کہ ایف آئی اے کے بنائے گئے ایس او پیز پر کیوں عمل نہیں ہو رہا؟

ایف آئی اے پیکا ایکٹ کو چھوڑ کر اب پی پی سی پر چلی گئی ہے، قانون کی یہ شقیں جنہوں نے بنائی تھیں انہوں نے تو خود انہیں استعمال کرنا چھوڑ دیا۔ سوشل میڈیا پر روزانہ نفرت انگیز تقاریر چل رہی ہوتی ہیں لیکن ایک آدمی بھی اس پر نہیں پکڑا۔

جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس سال میں ایک لاکھ 78 ہزار شکایات موصول ہوئیں، 1831 افراد گرفتار ہوئے۔ چائلڈ پورنوگرافی، نفرت انگیز تقاریر پر بھی گرفتاریاں ہوئیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کسی کو مشتعل کر کے مذہبی جذبات ابھارنا دنیا بھرمیں "ہیٹ اسپیچ" کہلاتا ہے۔

سوشل میڈیا صرف صحافیوں کے استعمال تک محدود نہیں، جن کی معاشرے میں کوئی آواز نہیں ہوتی وہ بھی سوشل میڈیا کا خود استعمال کرتے ہیں، وہ جو بات کررہے ہیں اگرغلط بھی ہو تو ان کی بات سننی تو چاہیے۔ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا پراسس کب مکمل ہوگا؟ ایسا تاثرنہیں جانا چاہیے کہ آپ لوگ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔

آئندہ سماعت سے قبل پراسس مکمل کرکے بتائیں تاکہ اس کی روشنی میں فیصلہ ہو۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ایف یو جے سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایت دی جب کہ ایف آئی اے کے اختیارات سے تجاوز کے خلاف کیس کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔