دہشتگردی کا الزام،8 بار سزائے موت، پھر بھی باعزت بری

sup1121.jpg


سپریم کورٹ کا دہشت گردی کے الزام میں ہائیکورٹ سے سزا پانے والے ملزم کے حوالے سے بڑا فیصلہ سامنے آگیا، سپریم کورٹ نے دہشتگردی کے الزام میں ہائی کورٹ سے سزا پانے والے ملزم کو باعزت بری کردیا۔

ملزم زبیر احمد کو 2014 میں انسداد دہشت گردی عدالت قلات ڈویژن خضدار کی جانب سے 8 بار سزائے موت سنائی جاچکی ہے، سزا کیخلاف ملزم نے ہائی کورٹ بلوچستان میں اپیل دائر کی جس پر ہائی کورٹ بلوچستان نے دائرکردہ اپیل خارج کرتے ہوئے آٹھ بار پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔

اپیل خارج ہونے پر ملزم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،جس پر گزشتہ روز عدالت عظمیٰ نے ملزم زبیر احمد کو باعزت طور پر بری کردیا،ملزم کا کیس سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ میر نصیر احمد بنگلزئی دیکھ رہے تھے۔

دوسری جانب پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سیشن عدالت نے توہین رسالت کےالزام میں سلمیٰ تنویر نامی خاتون کو سزائے موت اور پچاس ہزار روپے جرمانے کا حکم سنایا ہے۔

خاتون پر الزام ہے بطور پرائیویٹ سکول پرنسپل 2013 میں ایسے پمفلٹس تقسیم کرنے کا الزام تھا جو توہین مذہب کے زمرےمیں آتی ہیں۔

لاہور کے علاقے نشتر ٹاؤن کے امام مسجد نے توہین مذہب کے الزام میں خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمہ کو گرفتار کر لیا تھا اور وہ آٹھ سال سے جیل میں تھیں۔

ملزمہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ وہ ذہنی مریض بن گئی تھیں اس لیے اس طرح کا الزام لگا، ان کا تعلق مذہب اسلام سے ہے اور اسلامی تعلیمات پر مکمل یقین رکھتی ہیں۔

ملزمہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ 2013 میں حج پر جانا چاہتی تھیں لیکن اس سے قبل ہی وہ ذہنی طور پر بیمار ہو گئیں اور انہیں اس دوران ہونے والے واقعات سے متعلق کچھ یاد نہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ یہ درست ہے کہ ملزمہ کی ذہنی حالت درست نہ ہونے کے شواہد موجود ہیں اور انہوں نے اپنے دفاع میں استعمال کیا ہے تاہم ان کی بیماری کی نوعیت اتنی سنگین نہیں ہے لیکن قانون میں کم ذہنی بیماری میں سنگین جرم کرنے سے متعلق کوئی رعایت نہیں ہے۔
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
۔ ۔ ۔ ۔ تب ہی تو ہمارا عالتی نظام ماشاء اللہ 128 ملکوں میں 120 ویں نمبر پر آیا ہے
اور یہ نظام رام گلی کے دَلّوں، اور اُومنی گروپ کے مجاور حرامزادوں کے لئے ہی بنا ہے

 
Last edited:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ایک ہی خبر میں انسانی پستی کی دو انتہائیں موجود ہیں
دھشت گرد قاتل کی سزا معاف (پھانسی کی بجاے قید نہیں) اور اسے بری کردیا گیا ہے
دوسری خبر میں ایک خاتون کو صرف پمفلٹ تقسیم کرنے پر سزاے موت اور جج مادر چود یہ بھی تسلیم کررہا ہے کہ اس عورت کی ذہنی حالت مشکوک ہے پھر بھی چونکہ دوسری طرف کیس کے مدعی مذہبی طبقہ ہے جو ناراض ہوسکتا ہے لہذا اس خاتون کو پھانسی دی جاے
ویسے خواتین کو پھانسی کی سزا دینا ایک علیحدہ ٹاپک ہے جس پر اب بہت بحث ہوا کرے گی