عثمان مرزا کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین ملزمان کی ضمانت خارج کردیں

usman1131.jpg



اسلام ہائی کورٹ نے لڑکے لڑکی تشدد کیس میں 3شریک ملزمان کی ضمانتیں خارج کردیں اور دو ماہ میں کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں لڑکے لڑکی تشدد کیس ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس محسن اختر کیانی نےدرخواست ضمانت پردلائل کےبعدفیصلہ سنایا۔

عدالت نے 3شریک ملزمان کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے عثمان مرزا کیس کا ٹرائل 2ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

جن ملزمان کی ضمانتیں خارج ہونے ہوئیں ان میں ادریس قیوم بٹ،حافظ عطا الرحمان،فرحان شاہین شامل ہیں۔

دوسری جانب ای الیون جنسی تشدد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7ملزمان پرفرد جرم عائد کردی،شریک ملزمان میں حافظ عطا الرحمن، ادارس قیوم بٹ، ریحان، عمر بلال مروت، محب بنگش اور فرحان شاہین بھی شامل ہیں،عثمان مرزا سمیت 7ملزمان ایڈشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں پیش ہوئے،فرد جرم کے بعد ملزمان کے خلاف باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا۔

ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا،عدالت نے استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لیں،عدالت نے پراسیکوشن کے گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اوربیانات قلمبند کرنے کیلئے گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیئے،کیس کی مزید سماعت12 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔


خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اورغیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں،ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میں پیش آیا تھا،متاثرہ لڑکا اور لڑکی گھر میں موجود تھے کہ اسی دوران مرکزی ملزم اپنے دوستوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔

مرکزی ملزم عثمان مرزا نے دونوں کو اسلحے کے زور پر حبس بیچا میں رکھا جب کہ لڑکی کی غیر اخلاقی ویڈیو بھی بنائی،پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم عثمان پیسوں کے لیے لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل بھی کرتا رہا، وکیل کے مطابق ملزمان نے لڑکی کو برہنہ کر کے ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی اور زیادتی کروانے کی کوشش کی،مقدمے میں 375اے سمیت دیگر نئی دفعات شامل کی گئیں۔