کراچی کے علاقے قائد آباد ماروی گوٹھ میں گزشتہ روز دوسری جماعت کے طالب علم 8 سالہ شاکر کا گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا، ایم ایل او ڈاکٹر کے مطابق آٹھ سالہ شاکر کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔
والد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں درد بھری کہانی سنادی، والد نے بتایا کہ شاکر گزشتہ رات 9 سے 10 بجے کے درمیان لا پتا ہوا،اس وقت علاقے میں بجلی چلی جاتی ہے، اور ہر طرف اندھیرا ہوتا ہے۔
والدنے بتایا کہ انھیں بالکل بھی امید نہیں تھی کہ ان کا بچہ اس طرح خون میں لت پت ملے گا،گھر میں چاول پکے تھے اور شاکر چاول نہیں کھاتا تھا، اسے روٹی چاہیے تھی تو وہ روٹی لینے باہر گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ہوٹل لائبریری کے پاس ہی ہے، لیکن جب آدھ پونا گھنٹا وہ واپس نہیں آیا تو میں نے پریشان ہو کر علاقے میں تلاش کر دی اور پورا علاقہ چھان مارا۔ انھوں نے کہا اس دوران لائبریری کے قریب لوگوں کا رش دیکھا، پھر میرا پڑوسی بھاگتا ہوا آیا کہ لائبریری میں ایک بچے کی لاش پڑی ہے، دیکھو کہیں وہ تو نہیں۔
والد نے بتایا کہ مجھے امید نہیں تھی کہ مجھے میرا بچہ اس طرح خون میں لت پت ملے گا، میں بھاگتا ہوا گیا، جب میں نے دیکھا تو میرے بچے کا گلا کٹا ہوا تھا، اور اسے پیچھے ایک اسٹور روم میں گھسیٹ کر لے جایا گیا تھا۔
نجی ٹی وی کے مطابق لائبریری کے اوپر ایک سرائے خانہ بھی ہے، جس میں کچھ لوگ رہائش پذیر ہیں، جنھیں پولیس نے حراست میں لیا ہے، حراست میں لیے جانے والے مشبتہ افراد کی تعداد 18 ہے۔
مقتول شاکر حسین کے والد نے بتایا کہ میں فیکٹری میں جاب کرتا ہوں، میری کسی سے دشمنی نہیں، میرے بچے کو بہیمانہ تشدد کر کے قتل کیا گیا، وزیر اعلیٰ اور آئی جی سے مطالبہ ہے ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے، ہم بچے کے بہیمانہ قتل پر احتجاج بھی کریں گے،پولیس نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا، اور ایف آئی آر میں ہمارا مؤقف بھی نہیں لیا گیا۔