جمائما خان نےپاکستان میں شادیوں کے بارے میں کیا کہا؟

Goldfinger

MPA (400+ posts)

_121074459_gettyimages-520688236.jpg

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نے ایک تازہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں پاکستان اس لیے چھوڑنا پڑا تھا کیونکہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنائے جا رہے تھے اور انھیں عمران خان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
جمائما خان برطانوی اخبار دی ایوننگ سٹیڈرڈ کے ساتھ اپنے آئندہ آنے والے شو ’دی امپیچمنٹ‘ کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔
اس شو میں امریکی صدر بل کلنٹن اور مونیکا لونسکی کے درمیان تعلق کے بعد سیاسی داؤ پیچ کو اس طرح کے واقعات سے وابستہ خواتین کی نظر سے دکھایا گیا ہے۔
جمائما خان نے کہا ہے کہ ’مجھے مونیکا لونسکی کے انٹرویو کے دوران احساس ہوا کہ اسی سال مجھے بھی پاکستان چھوڑنا پڑا تھا۔ مجھے بھی سیاسی بنیادوں پر جیل کی دھمکی دی گئی تھی۔۔۔ مجھے لگا کہ (مونیکا لونسکی اور جمائما خان کی کہانیوں) میں بہت مماثلت تھی۔ میں نے اپنے سے ایک کافی بڑی عمر کے شخص سے شادی کی ہوئی تھی، جو کہ سیاسی طور پر طاقتور تھا اور اسے نقصان پہنچانے کے لیے مجھے نشانہ بنایا جا رہا تھا۔‘
مونیکا لونسکی کون ہیں؟
مونیکا لونسکی امریکی صدر بل کلنٹن کے دورِ اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں ایک انٹرن تھیں۔ مونیکا لونسکی اور صدر کلنٹن کے درمیان ایک رومانوی تعلق قائم ہوا تھا جب صدر کلنٹن اقتدار میں تھے اور ہلیری کلنٹن سے ان کی شادی قائم تھی۔
صدر کلنٹن نے اس تعلق سے انکار کیا تھا۔ 'میں نے اس عورت سے جنسی تعلقات نہیں رکھے'۔
_121077688_gettyimages-1205144787.jpg

لیکن بعد میں یہ ثابت ہوا کہ صدر کلنٹن نے نوجوان انٹرن مونیکا لوونسکی سے 'تعلقات' رکھے۔ مونیکا لونسکی کے ساتھ کام کرنے والی ان کی سہیلی لنڈا ٹرپ خفیہ طور پر اس گفتگو کو ریکارڈ کرتی رہی تھیں جس میں انھوں نے تفصیلات کا اعتراف کیا۔
جمائما خان کی فلم میں اس چیز پر غور کیا گیا ہے کہ ایسے تعلقات میں کیا دونوں فریقوں میں طاقت کا تناسب یکساں ہوتا ہے اور یہ کہ طاقتور سیاسی شخصیات کے ساتھ رومانوی تعلق رکھنے والی خواتین کس قدر مجبور ہو سکتی ہیں۔ اس شو میں یہی دکھایا گیا ہے کہ ایسی خواتین پدر شاہی میں رچے سیاسی نظاموں میں گھری ہوتی ہیں۔
_121077692_gettyimages-115116221.jpg

’ارینجڈ میرج میں فائدے بھی ہیں‘

جمائما خان ایک اور پروجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہیں جو کہ فلم ہے ‘وٹ ڈز لوو ہیو ٹو ڈو ود اٹ‘ (یعنی پیار کا اس سے کیا تعلق ہے)۔
اس فلم میں مرکزی کردار شادی سے ڈرتی ایک برطانوی فلمساز کا ہے جو پاکستان آ کر اریجنڈ میرج کو عکس بند کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ان کے پیار کے بارے میں خیالات بدل جاتے ہیں۔ جمائما نے اس فلم کا سکرپٹ دس سال میں لکھا ہے۔
جمائما خان کا کہنا ہے کہ جب وہ پاکستان گئی تھیں تب ان کے ارینجڈ میرج کے بارے میں خیالات اپنے باقی دوستوں جیسے ہی تھے کہ یہ ایک پرانا، پاگلوں والا خیال ہے۔ ‘مگر میں دس سال کے بعد جب لوٹی تو میرے خیالات ذرا سے مختلف تھے جہاں مجھے اس کے کچھ فوائد نظر آ رہے تھے۔‘
جمائما خان کا کہنا ہے کہ ’ہم اس دنیا میں مکمل طور پر رومانوی پیار کے خیال کے تحت رہتے ہیں، اگر اس میں ہم کچھ عملیت پسندی ڈال دیں، کچھ غیر جذباتی سوچ ڈال دیں تو شاید ہم کسی درمیانے راستے پر پہنچ جائیں اور ہم بہتر فیصلے کر سکیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’جب میں پاکستان میں تھی تو ارینجڈ شادیاں کرواتی تھی۔ ’میرے سابق شوہر کے دوستوں کے بچے کہنے لگے تھے کہ ‘ٹھیک ہے ہم ارینجڈ میرج کر لیں گے مگر اس میں جمائما کا شامل ہونا ضروری ہے۔‘ اس کا یہ مطلب نہیں کہ والدین کے پاس فیصلہ کا حق نہیں رہا تھا مگر میں اس عمل میں شامل ہو گئی تھی۔‘
جمائما خان کہتی ہیں کہ ’میں اس بارے میں کوئی بیوقوفانہ حد تک خوش امید نہیں ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ جبری شادی ایک مکمل طور پر مختلف چیز ہے۔ مگر جسے اب ہم اسسٹڈ میرج کہتے ہیں، میں نے انھیں کامیاب ہوتے دیکھا ہے۔‘
جمائما خان کے اس انٹرویو میں پاکستان میں کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی خوب تعریف اور حمایت کی۔

https://twitter.com/x/status/1448546213394067460 صارف اے اے کیانی نے کہا کہ جمائما خان کا انٹرویو ان لوگوں کے لیے پڑھنا اہم ہے جو کہ رومانوی شادیوں کے حامی ہیں۔ ’وہ کہتی ہیں کہ لو میرج یا جبری شادی کے درمیان اسسٹڈ میرج زیادہ بہتر ہیں۔‘
https://twitter.com/x/status/1448546213394067460 صارف رفیق نے لکھا کہ جمائما خان سے اس بات پر مایوس ہوئے ہیں کہ عمران خان سے علیحدگی کے بعد ان کے دو دیگر افراد کے ساتھ رومانوی تعلقات تھے۔
سورس
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)

_121074459_gettyimages-520688236.jpg

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نے ایک تازہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں پاکستان اس لیے چھوڑنا پڑا تھا کیونکہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنائے جا رہے تھے اور انھیں عمران خان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
جمائما خان برطانوی اخبار دی ایوننگ سٹیڈرڈ کے ساتھ اپنے آئندہ آنے والے شو ’دی امپیچمنٹ‘ کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔
اس شو میں امریکی صدر بل کلنٹن اور مونیکا لونسکی کے درمیان تعلق کے بعد سیاسی داؤ پیچ کو اس طرح کے واقعات سے وابستہ خواتین کی نظر سے دکھایا گیا ہے۔
جمائما خان نے کہا ہے کہ ’مجھے مونیکا لونسکی کے انٹرویو کے دوران احساس ہوا کہ اسی سال مجھے بھی پاکستان چھوڑنا پڑا تھا۔ مجھے بھی سیاسی بنیادوں پر جیل کی دھمکی دی گئی تھی۔۔۔ مجھے لگا کہ (مونیکا لونسکی اور جمائما خان کی کہانیوں) میں بہت مماثلت تھی۔ میں نے اپنے سے ایک کافی بڑی عمر کے شخص سے شادی کی ہوئی تھی، جو کہ سیاسی طور پر طاقتور تھا اور اسے نقصان پہنچانے کے لیے مجھے نشانہ بنایا جا رہا تھا۔‘
مونیکا لونسکی کون ہیں؟
مونیکا لونسکی امریکی صدر بل کلنٹن کے دورِ اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں ایک انٹرن تھیں۔ مونیکا لونسکی اور صدر کلنٹن کے درمیان ایک رومانوی تعلق قائم ہوا تھا جب صدر کلنٹن اقتدار میں تھے اور ہلیری کلنٹن سے ان کی شادی قائم تھی۔
صدر کلنٹن نے اس تعلق سے انکار کیا تھا۔ 'میں نے اس عورت سے جنسی تعلقات نہیں رکھے'۔
_121077688_gettyimages-1205144787.jpg

لیکن بعد میں یہ ثابت ہوا کہ صدر کلنٹن نے نوجوان انٹرن مونیکا لوونسکی سے 'تعلقات' رکھے۔ مونیکا لونسکی کے ساتھ کام کرنے والی ان کی سہیلی لنڈا ٹرپ خفیہ طور پر اس گفتگو کو ریکارڈ کرتی رہی تھیں جس میں انھوں نے تفصیلات کا اعتراف کیا۔
جمائما خان کی فلم میں اس چیز پر غور کیا گیا ہے کہ ایسے تعلقات میں کیا دونوں فریقوں میں طاقت کا تناسب یکساں ہوتا ہے اور یہ کہ طاقتور سیاسی شخصیات کے ساتھ رومانوی تعلق رکھنے والی خواتین کس قدر مجبور ہو سکتی ہیں۔ اس شو میں یہی دکھایا گیا ہے کہ ایسی خواتین پدر شاہی میں رچے سیاسی نظاموں میں گھری ہوتی ہیں۔
_121077692_gettyimages-115116221.jpg

’ارینجڈ میرج میں فائدے بھی ہیں‘

جمائما خان ایک اور پروجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہیں جو کہ فلم ہے ‘وٹ ڈز لوو ہیو ٹو ڈو ود اٹ‘ (یعنی پیار کا اس سے کیا تعلق ہے)۔
اس فلم میں مرکزی کردار شادی سے ڈرتی ایک برطانوی فلمساز کا ہے جو پاکستان آ کر اریجنڈ میرج کو عکس بند کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ان کے پیار کے بارے میں خیالات بدل جاتے ہیں۔ جمائما نے اس فلم کا سکرپٹ دس سال میں لکھا ہے۔
جمائما خان کا کہنا ہے کہ جب وہ پاکستان گئی تھیں تب ان کے ارینجڈ میرج کے بارے میں خیالات اپنے باقی دوستوں جیسے ہی تھے کہ یہ ایک پرانا، پاگلوں والا خیال ہے۔ ‘مگر میں دس سال کے بعد جب لوٹی تو میرے خیالات ذرا سے مختلف تھے جہاں مجھے اس کے کچھ فوائد نظر آ رہے تھے۔‘
جمائما خان کا کہنا ہے کہ ’ہم اس دنیا میں مکمل طور پر رومانوی پیار کے خیال کے تحت رہتے ہیں، اگر اس میں ہم کچھ عملیت پسندی ڈال دیں، کچھ غیر جذباتی سوچ ڈال دیں تو شاید ہم کسی درمیانے راستے پر پہنچ جائیں اور ہم بہتر فیصلے کر سکیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’جب میں پاکستان میں تھی تو ارینجڈ شادیاں کرواتی تھی۔ ’میرے سابق شوہر کے دوستوں کے بچے کہنے لگے تھے کہ ‘ٹھیک ہے ہم ارینجڈ میرج کر لیں گے مگر اس میں جمائما کا شامل ہونا ضروری ہے۔‘ اس کا یہ مطلب نہیں کہ والدین کے پاس فیصلہ کا حق نہیں رہا تھا مگر میں اس عمل میں شامل ہو گئی تھی۔‘
جمائما خان کہتی ہیں کہ ’میں اس بارے میں کوئی بیوقوفانہ حد تک خوش امید نہیں ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ جبری شادی ایک مکمل طور پر مختلف چیز ہے۔ مگر جسے اب ہم اسسٹڈ میرج کہتے ہیں، میں نے انھیں کامیاب ہوتے دیکھا ہے۔‘
جمائما خان کے اس انٹرویو میں پاکستان میں کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی خوب تعریف اور حمایت کی۔

https://twitter.com/x/status/1448546213394067460 صارف اے اے کیانی نے کہا کہ جمائما خان کا انٹرویو ان لوگوں کے لیے پڑھنا اہم ہے جو کہ رومانوی شادیوں کے حامی ہیں۔ ’وہ کہتی ہیں کہ لو میرج یا جبری شادی کے درمیان اسسٹڈ میرج زیادہ بہتر ہیں۔‘
https://twitter.com/x/status/1448546213394067460 صارف رفیق نے لکھا کہ جمائما خان سے اس بات پر مایوس ہوئے ہیں کہ عمران خان سے علیحدگی کے بعد ان کے دو دیگر افراد کے ساتھ رومانوی تعلقات تھے۔
سورس
No matter what...Jamaima is in heart of Pakistanis, set aside Politics...The way she owned Pakistan...Pakistan loves her ..a true and genuine love and respect from people of Pakistan...May Allah help and bless Jmaima..
 

Waqar_H

Senator (1k+ posts)
Youthiyo ka aik tarraf apni sabiqa Ammi # 1, Jamaima Khatoon se izhar-e-Aqeedat aur doosri tarraf sabiqa Ammi # 2, Reham Khan pe lanat malamut.

Ab agar Imran Khan ne 2-3 shaadiyan mazeed kar li, tou yeh Becharay Youthiay issi emotional roller coaster meh hi marray jaein ge ?