ہم کوی بیان دینے سے پہلے یا اپنے ہی حلقہ احباب کے اندر کوی بات کرنے سے پہلے بالکل نہیں سوچتے کہ ہماری کہی ہوی بات کا رزلٹ کیا نکل سکتا ہے؟ ہمارے ایک کافی مشہور ولاگر مبشر لقمان نے کل کچھ ایسی ہی جہالت کا مظاہرہ کیا اور بنگلہ دیش میں ہونے والے مذہبی فسادات پر تیل ڈالتے ہوے یہ کہا کہ "مسلمانوں نے عبادت کرتے ہوے ہندووں کے مندر پر حملہ کرکے چھ ہندووں کو جہنم واصل کردیا" ؟
ولاگر نے دوبارہ کہا کہ ان کو ڈنڈوں کے وار کرکے جہنم واصل کیا گیا ایسا کہتے ہوے ولاگر کے چہرے سے لگ رہا تھا جیسے یہ خود بھی ڈنڈا لے کر اس مندر میں جمع ہندووں پر وار کررہا ہو، پوجا کرنے والوں کی کربناک چیخوں کو بندکانوں اور بند آنکھوں سے نظر انداز کرتے ہوے جنت کے حصول کی خاطر معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں پر ڈنڈے برسا رہا ہو۔ اس ابلیسیت پر قاتلوں کو جنت مل جاے گی؟ کیا واقعی جنت کے حصول کا یہی معیار ہے؟
ایک تصویر وائرل ہونے کے بعد جو فیک یا فوٹو شاپ بھی ہوسکتی ہے مدرسہ کے ان پڑھ طالبعلموں نے مندر پر حملہ کر دیا اور ڈنڈوں کے وار کرکے موقع پر موجود لوگوں کو قتل کردیا۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی لازمی ہونگے۔ وہ بندے مارے گئے ہیں جنہیں پتا بھی نہیں تھا کہ ان پر حملہ کیوں کردیا گیا ہے؟ وہ محض اپنی عبادت کیلئے جمع ہوے تھے۔ اس خونی واقعہ کی مذمت کرنے کی بجاے فسادیوں کو شہہ دینی انتہای قابل مذمت اور قابل گرفت جرم ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مبشر لقمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے اس کے نفرت انگیز بیان پر سخت سزا دی جاے
جب اسطرح کا واقعہ ہوتا ہے تو ہمیشہ بلوای غلط بندوں کو ماردیتے ہیں جن کا واقعہ سے کوی دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ بنگلہ دیش میں بھی ایساہی ہوا ہے اور وہاں کی حکومت اب بلوائیوں کو پکڑ کر سزا دینے جارہی ہے مگر ہمارے اس جاہل اینکر نے اس خونچکاں واقعہ پر اپنی خوشی کا اطہار کرتے ہوے یہ کہا ہے کہ ان کو جہنم واصل کردیا ہے۔ مبشر لقمان کے کالے کرتوت تو رحیم شاہ نے کافی حد تک کھول دئیے تھے۔ اس کی بیٹی تعلیم کیلئے لندن جارہی ہے(پاکستان میں اس کا معیار نہیں ملتا) اور یہ لاہور میں بیٹھا جہنم کی ٹکٹیں بانٹ رہا ہے ہوسکتا ہے ان میں کوی ایسا ہندو بھی ہو جو اللہ کی مخلوق سے اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے جنت میں چلا جاے اور یہ نام نہاد رنگیلا ولاگر جہنم میں ڈال دیا جاے یہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے کس کو جنت جانا ہے اور کس کو نہیں۔اس جہالت اور نفرت کا ثبوت دینے پر اس ولاگر کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئے
پچھلے دنوں یہ شر پسند تنظیم تحریک لبیک کے حق میں کمپین چلا رہا تھا اور اس کے لیڈر کو رہا کرنے کے مطالبات کرتا رہا حالانکہ اس تنظیم کے شر پسندوں نے املاک تباہ کیں اور دوکانداروں کی دوکانیں لوٹ کر آگ لگادی، سڑکیں بلاک کیں اور پولیس فورس کے جوانوں کو بھی شہید کیا، سعد رضوی نے انتہای لالچ کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے باپ کی قبر اپنے ڈرائنگ روم میں بنوا لی ہے تاکہ سارا مال بھی اسی کے گھر جمع ہوتا رہے۔ ایسے لوگوں کے حق میں بولنے والا کس دماغی لیول کا ہوسکتا ہے؟
سورس
ولاگر نے دوبارہ کہا کہ ان کو ڈنڈوں کے وار کرکے جہنم واصل کیا گیا ایسا کہتے ہوے ولاگر کے چہرے سے لگ رہا تھا جیسے یہ خود بھی ڈنڈا لے کر اس مندر میں جمع ہندووں پر وار کررہا ہو، پوجا کرنے والوں کی کربناک چیخوں کو بندکانوں اور بند آنکھوں سے نظر انداز کرتے ہوے جنت کے حصول کی خاطر معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں پر ڈنڈے برسا رہا ہو۔ اس ابلیسیت پر قاتلوں کو جنت مل جاے گی؟ کیا واقعی جنت کے حصول کا یہی معیار ہے؟
ایک تصویر وائرل ہونے کے بعد جو فیک یا فوٹو شاپ بھی ہوسکتی ہے مدرسہ کے ان پڑھ طالبعلموں نے مندر پر حملہ کر دیا اور ڈنڈوں کے وار کرکے موقع پر موجود لوگوں کو قتل کردیا۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی لازمی ہونگے۔ وہ بندے مارے گئے ہیں جنہیں پتا بھی نہیں تھا کہ ان پر حملہ کیوں کردیا گیا ہے؟ وہ محض اپنی عبادت کیلئے جمع ہوے تھے۔ اس خونی واقعہ کی مذمت کرنے کی بجاے فسادیوں کو شہہ دینی انتہای قابل مذمت اور قابل گرفت جرم ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مبشر لقمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے اس کے نفرت انگیز بیان پر سخت سزا دی جاے
جب اسطرح کا واقعہ ہوتا ہے تو ہمیشہ بلوای غلط بندوں کو ماردیتے ہیں جن کا واقعہ سے کوی دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ بنگلہ دیش میں بھی ایساہی ہوا ہے اور وہاں کی حکومت اب بلوائیوں کو پکڑ کر سزا دینے جارہی ہے مگر ہمارے اس جاہل اینکر نے اس خونچکاں واقعہ پر اپنی خوشی کا اطہار کرتے ہوے یہ کہا ہے کہ ان کو جہنم واصل کردیا ہے۔ مبشر لقمان کے کالے کرتوت تو رحیم شاہ نے کافی حد تک کھول دئیے تھے۔ اس کی بیٹی تعلیم کیلئے لندن جارہی ہے(پاکستان میں اس کا معیار نہیں ملتا) اور یہ لاہور میں بیٹھا جہنم کی ٹکٹیں بانٹ رہا ہے ہوسکتا ہے ان میں کوی ایسا ہندو بھی ہو جو اللہ کی مخلوق سے اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے جنت میں چلا جاے اور یہ نام نہاد رنگیلا ولاگر جہنم میں ڈال دیا جاے یہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے کس کو جنت جانا ہے اور کس کو نہیں۔اس جہالت اور نفرت کا ثبوت دینے پر اس ولاگر کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئے
پچھلے دنوں یہ شر پسند تنظیم تحریک لبیک کے حق میں کمپین چلا رہا تھا اور اس کے لیڈر کو رہا کرنے کے مطالبات کرتا رہا حالانکہ اس تنظیم کے شر پسندوں نے املاک تباہ کیں اور دوکانداروں کی دوکانیں لوٹ کر آگ لگادی، سڑکیں بلاک کیں اور پولیس فورس کے جوانوں کو بھی شہید کیا، سعد رضوی نے انتہای لالچ کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے باپ کی قبر اپنے ڈرائنگ روم میں بنوا لی ہے تاکہ سارا مال بھی اسی کے گھر جمع ہوتا رہے۔ ایسے لوگوں کے حق میں بولنے والا کس دماغی لیول کا ہوسکتا ہے؟
سورس