بربریت، انسانیت کشی اور جاہل ولاگرز

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ہم کوی بیان دینے سے پہلے یا اپنے ہی حلقہ احباب کے اندر کوی بات کرنے سے پہلے بالکل نہیں سوچتے کہ ہماری کہی ہوی بات کا رزلٹ کیا نکل سکتا ہے؟ ہمارے ایک کافی مشہور ولاگر مبشر لقمان نے کل کچھ ایسی ہی جہالت کا مظاہرہ کیا اور بنگلہ دیش میں ہونے والے مذہبی فسادات پر تیل ڈالتے ہوے یہ کہا کہ "مسلمانوں نے عبادت کرتے ہوے ہندووں کے مندر پر حملہ کرکے چھ ہندووں کو جہنم واصل کردیا" ؟
ولاگر نے دوبارہ کہا کہ ان کو ڈنڈوں کے وار کرکے جہنم واصل کیا گیا ایسا کہتے ہوے ولاگر کے چہرے سے لگ رہا تھا جیسے یہ خود بھی ڈنڈا لے کر اس مندر میں جمع ہندووں پر وار کررہا ہو، پوجا کرنے والوں کی کربناک چیخوں کو بندکانوں اور بند آنکھوں سے نظر انداز کرتے ہوے جنت کے حصول کی خاطر معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں پر ڈنڈے برسا رہا ہو۔ اس ابلیسیت پر قاتلوں کو جنت مل جاے گی؟ کیا واقعی جنت کے حصول کا یہی معیار ہے؟
ایک تصویر وائرل ہونے کے بعد جو فیک یا فوٹو شاپ بھی ہوسکتی ہے مدرسہ کے ان پڑھ طالبعلموں نے مندر پر حملہ کر دیا اور ڈنڈوں کے وار کرکے موقع پر موجود لوگوں کو قتل کردیا۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی لازمی ہونگے۔ وہ بندے مارے گئے ہیں جنہیں پتا بھی نہیں تھا کہ ان پر حملہ کیوں کردیا گیا ہے؟ وہ محض اپنی عبادت کیلئے جمع ہوے تھے۔ اس خونی واقعہ کی مذمت کرنے کی بجاے فسادیوں کو شہہ دینی انتہای قابل مذمت اور قابل گرفت جرم ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مبشر لقمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے اس کے نفرت انگیز بیان پر سخت سزا دی جاے
جب اسطرح کا واقعہ ہوتا ہے تو ہمیشہ بلوای غلط بندوں کو ماردیتے ہیں جن کا واقعہ سے کوی دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ بنگلہ دیش میں بھی ایساہی ہوا ہے اور وہاں کی حکومت اب بلوائیوں کو پکڑ کر سزا دینے جارہی ہے مگر ہمارے اس جاہل اینکر نے اس خونچکاں واقعہ پر اپنی خوشی کا اطہار کرتے ہوے یہ کہا ہے کہ ان کو جہنم واصل کردیا ہے۔ مبشر لقمان کے کالے کرتوت تو رحیم شاہ نے کافی حد تک کھول دئیے تھے۔ اس کی بیٹی تعلیم کیلئے لندن جارہی ہے(پاکستان میں اس کا معیار نہیں ملتا) اور یہ لاہور میں بیٹھا جہنم کی ٹکٹیں بانٹ رہا ہے ہوسکتا ہے ان میں کوی ایسا ہندو بھی ہو جو اللہ کی مخلوق سے اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے جنت میں چلا جاے اور یہ نام نہاد رنگیلا ولاگر جہنم میں ڈال دیا جاے یہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے کس کو جنت جانا ہے اور کس کو نہیں۔اس جہالت اور نفرت کا ثبوت دینے پر اس ولاگر کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئے
پچھلے دنوں یہ شر پسند تنظیم تحریک لبیک کے حق میں کمپین چلا رہا تھا اور اس کے لیڈر کو رہا کرنے کے مطالبات کرتا رہا حالانکہ اس تنظیم کے شر پسندوں نے املاک تباہ کیں اور دوکانداروں کی دوکانیں لوٹ کر آگ لگادی، سڑکیں بلاک کیں اور پولیس فورس کے جوانوں کو بھی شہید کیا، سعد رضوی نے انتہای لالچ کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے باپ کی قبر اپنے ڈرائنگ روم میں بنوا لی ہے تاکہ سارا مال بھی اسی کے گھر جمع ہوتا رہے۔ ایسے لوگوں کے حق میں بولنے والا کس دماغی لیول کا ہوسکتا ہے؟

سورس
 

Hunter_

MPA (400+ posts)
ہم کوی بیان دینے سے پہلے یا اپنے ہی حلقہ احباب کے اندر کوی بات کرنے سے پہلے بالکل نہیں سوچتے کہ ہماری کہی ہوی بات کا رزلٹ کیا نکل سکتا ہے؟ ہمارے ایک کافی مشہور ولاگر مبشر لقمان نے کل کچھ ایسی ہی جہالت کا مظاہرہ کیا اور بنگلہ دیش میں ہونے والے مذہبی فسادات پر تیل ڈالتے ہوے یہ کہا کہ "مسلمانوں نے عبادت کرتے ہوے ہندووں کے مندر پر حملہ کرکے چھ ہندووں کو جہنم واصل کردیا" ؟
ولاگر نے دوبارہ کہا کہ ان کو ڈنڈوں کے وار کرکے جہنم واصل کیا گیا ایسا کہتے ہوے ولاگر کے چہرے سے لگ رہا تھا جیسے یہ خود بھی ڈنڈا لے کر اس مندر میں جمع ہندووں پر وار کررہا ہو، پوجا کرنے والوں کی کربناک چیخوں کو بندکانوں اور بند آنکھوں سے نظر انداز کرتے ہوے جنت کے حصول کی خاطر معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں پر ڈنڈے برسا رہا ہو۔ اس ابلیسیت پر قاتلوں کو جنت مل جاے گی؟ کیا واقعی جنت کے حصول کا یہی معیار ہے؟
ایک تصویر وائرل ہونے کے بعد جو فیک یا فوٹو شاپ بھی ہوسکتی ہے مدرسہ کے ان پڑھ طالبعلموں نے مندر پر حملہ کر دیا اور ڈنڈوں کے وار کرکے موقع پر موجود لوگوں کو قتل کردیا۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی لازمی ہونگے۔ وہ بندے مارے گئے ہیں جنہیں پتا بھی نہیں تھا کہ ان پر حملہ کیوں کردیا گیا ہے؟ وہ محض اپنی عبادت کیلئے جمع ہوے تھے۔ اس خونی واقعہ کی مذمت کرنے کی بجاے فسادیوں کو شہہ دینی انتہای قابل مذمت اور قابل گرفت جرم ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مبشر لقمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے اس کے نفرت انگیز بیان پر سخت سزا دی جاے
جب اسطرح کا واقعہ ہوتا ہے تو ہمیشہ بلوای غلط بندوں کو ماردیتے ہیں جن کا واقعہ سے کوی دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ بنگلہ دیش میں بھی ایساہی ہوا ہے اور وہاں کی حکومت اب بلوائیوں کو پکڑ کر سزا دینے جارہی ہے مگر ہمارے اس جاہل اینکر نے اس خونچکاں واقعہ پر اپنی خوشی کا اطہار کرتے ہوے یہ کہا ہے کہ ان کو جہنم واصل کردیا ہے۔ مبشر لقمان کے کالے کرتوت تو رحیم شاہ نے کافی حد تک کھول دئیے تھے۔ اس کی بیٹی تعلیم کیلئے لندن جارہی ہے(پاکستان میں اس کا معیار نہیں ملتا) اور یہ لاہور میں بیٹھا جہنم کی ٹکٹیں بانٹ رہا ہے ہوسکتا ہے ان میں کوی ایسا ہندو بھی ہو جو اللہ کی مخلوق سے اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے جنت میں چلا جاے اور یہ نام نہاد رنگیلا ولاگر جہنم میں ڈال دیا جاے یہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے کس کو جنت جانا ہے اور کس کو نہیں۔اس جہالت اور نفرت کا ثبوت دینے پر اس ولاگر کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئے
پچھلے دنوں یہ شر پسند تنظیم تحریک لبیک کے حق میں کمپین چلا رہا تھا اور اس کے لیڈر کو رہا کرنے کے مطالبات کرتا رہا حالانکہ اس تنظیم کے شر پسندوں نے املاک تباہ کیں اور دوکانداروں کی دوکانیں لوٹ کر آگ لگادی، سڑکیں بلاک کیں اور پولیس فورس کے جوانوں کو بھی شہید کیا، سعد رضوی نے انتہای لالچ کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے باپ کی قبر اپنے ڈرائنگ روم میں بنوا لی ہے تاکہ سارا مال بھی اسی کے گھر جمع ہوتا رہے۔ ایسے لوگوں کے حق میں بولنے والا کس دماغی لیول کا ہوسکتا ہے؟

سورس
He looks like a blackmailer and most so-called journalist are like that
 

saleema

MPA (400+ posts)
Es mulk k ek boht Bari aabaadi ab tak detaye k sath boltai Hain or doosron k BHI yeh bawar karanay k koshish kartay Hain keh London k flats, Qatri khat, panamay, ishaq or us jaisay boht haram khor es mulk k maseehaa Hain or tameer o taraqqi k zamanat hai..ML BHI toh es Qom se ap k gila belkul ghalat hai..established corrupt or saza yafta apnay haram k mahallat mei Beth k judge , gernail, or Nizam ko galiyan or dhamkiyan de k us ko theek karnay k waday kartay Hain or taqreeron ko TV pe barahe rast nashar Kiya jata hai..
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ہم کوی بیان دینے سے پہلے یا اپنے ہی حلقہ احباب کے اندر کوی بات کرنے سے پہلے بالکل نہیں سوچتے کہ ہماری کہی ہوی بات کا رزلٹ کیا نکل سکتا ہے؟ ہمارے ایک کافی مشہور ولاگر مبشر لقمان نے کل کچھ ایسی ہی جہالت کا مظاہرہ کیا اور بنگلہ دیش میں ہونے والے مذہبی فسادات پر تیل ڈالتے ہوے یہ کہا کہ "مسلمانوں نے عبادت کرتے ہوے ہندووں کے مندر پر حملہ کرکے چھ ہندووں کو جہنم واصل کردیا" ؟
ولاگر نے دوبارہ کہا کہ ان کو ڈنڈوں کے وار کرکے جہنم واصل کیا گیا ایسا کہتے ہوے ولاگر کے چہرے سے لگ رہا تھا جیسے یہ خود بھی ڈنڈا لے کر اس مندر میں جمع ہندووں پر وار کررہا ہو، پوجا کرنے والوں کی کربناک چیخوں کو بندکانوں اور بند آنکھوں سے نظر انداز کرتے ہوے جنت کے حصول کی خاطر معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں پر ڈنڈے برسا رہا ہو۔ اس ابلیسیت پر قاتلوں کو جنت مل جاے گی؟ کیا واقعی جنت کے حصول کا یہی معیار ہے؟
ایک تصویر وائرل ہونے کے بعد جو فیک یا فوٹو شاپ بھی ہوسکتی ہے مدرسہ کے ان پڑھ طالبعلموں نے مندر پر حملہ کر دیا اور ڈنڈوں کے وار کرکے موقع پر موجود لوگوں کو قتل کردیا۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی لازمی ہونگے۔ وہ بندے مارے گئے ہیں جنہیں پتا بھی نہیں تھا کہ ان پر حملہ کیوں کردیا گیا ہے؟ وہ محض اپنی عبادت کیلئے جمع ہوے تھے۔ اس خونی واقعہ کی مذمت کرنے کی بجاے فسادیوں کو شہہ دینی انتہای قابل مذمت اور قابل گرفت جرم ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مبشر لقمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے اس کے نفرت انگیز بیان پر سخت سزا دی جاے
جب اسطرح کا واقعہ ہوتا ہے تو ہمیشہ بلوای غلط بندوں کو ماردیتے ہیں جن کا واقعہ سے کوی دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ بنگلہ دیش میں بھی ایساہی ہوا ہے اور وہاں کی حکومت اب بلوائیوں کو پکڑ کر سزا دینے جارہی ہے مگر ہمارے اس جاہل اینکر نے اس خونچکاں واقعہ پر اپنی خوشی کا اطہار کرتے ہوے یہ کہا ہے کہ ان کو جہنم واصل کردیا ہے۔ مبشر لقمان کے کالے کرتوت تو رحیم شاہ نے کافی حد تک کھول دئیے تھے۔ اس کی بیٹی تعلیم کیلئے لندن جارہی ہے(پاکستان میں اس کا معیار نہیں ملتا) اور یہ لاہور میں بیٹھا جہنم کی ٹکٹیں بانٹ رہا ہے ہوسکتا ہے ان میں کوی ایسا ہندو بھی ہو جو اللہ کی مخلوق سے اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے جنت میں چلا جاے اور یہ نام نہاد رنگیلا ولاگر جہنم میں ڈال دیا جاے یہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے کس کو جنت جانا ہے اور کس کو نہیں۔اس جہالت اور نفرت کا ثبوت دینے پر اس ولاگر کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئے
پچھلے دنوں یہ شر پسند تنظیم تحریک لبیک کے حق میں کمپین چلا رہا تھا اور اس کے لیڈر کو رہا کرنے کے مطالبات کرتا رہا حالانکہ اس تنظیم کے شر پسندوں نے املاک تباہ کیں اور دوکانداروں کی دوکانیں لوٹ کر آگ لگادی، سڑکیں بلاک کیں اور پولیس فورس کے جوانوں کو بھی شہید کیا، سعد رضوی نے انتہای لالچ کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے باپ کی قبر اپنے ڈرائنگ روم میں بنوا لی ہے تاکہ سارا مال بھی اسی کے گھر جمع ہوتا رہے۔ ایسے لوگوں کے حق میں بولنے والا کس دماغی لیول کا ہوسکتا ہے؟

سورس
یار لُبّڑ بٹیر،

پہلے تو سورس اور ریفرنس کا فرق سمجھو۔ جہاں سے کوئی شہ کاپی کی جائے، اسے سورس کہا جاتا ہے۔
جہاں کی معلومات پر تبصرہ کیا جائے یا اسے بطور حوالہ استعمال کیا جائے، اسے ریفرنس کہتے ہیں۔

دوسری بات یہ کہ تم سے بنیادی طور پر صرف اس حد تک اتّفاق کیا جاسکتا ہے کہ نفرت انگیز زبان کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

تیسری بات یہ کہ مبشّر لقمان مجھے تم سے زیادہ بُرا لگتا ہے۔

مگر آخری بات یہ کہ جس خبر کے ساتھ وہ ’’جہنم واصل‘‘ کرنے جیسے الفاظ استعمال کر رہا ہے، اسمیں یہ ہندو اس مندر میں اپنے بھگوان کے چرنوں میں قرآن شریف کا نسخہ رکھ کر اپنے بھگوان کی پوجا پاٹ میں مصروف تھے، یعنی خود اشتعال انگیز حرکتیں کر رہے تھے۔

لیکن یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ ابھی تک یہ اطلاعات بھی غیر مصدّقہ ہیں، یعنی مبشر لقمان خود کہہ رہا ہے کہ ایسی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، لیکن مصدّقہ اطلاعات نہیں ہیں۔

لہٰذا ایسے میں مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی تمھارے ساتھ اتفاق کرنا پڑتا ہے کہ شائد ابھی ایسے الفاظ کا استعمال درست نہیں۔
لیکن اگر ایسا ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ ہندو خود سے اشتعال انگیزی میں ملوّث تھے، تو پھر میں مبشر لقمان والے الفاظ کی تائید کرونگا۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
یار لُبّڑ بٹیر،

پہلے تو سورس اور ریفرنس کا فرق سمجھو۔ جہاں سے کوئی شہ کاپی کی جائے، اسے سورس کہا جاتا ہے۔
جہاں کی معلومات پر تبصرہ کیا جائے یا اسے بطور حوالہ استعمال کیا جائے، اسے ریفرنس کہتے ہیں۔

دوسری بات یہ کہ تم سے بنیادی طور پر صرف اس حد تک اتّفاق کیا جاسکتا ہے کہ نفرت انگیز زبان کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

تیسری بات یہ کہ مبشّر لقمان مجھے تم سے زیادہ بُرا لگتا ہے۔

مگر آخری بات یہ کہ جس خبر کے ساتھ وہ ’’جہنم واصل‘‘ کرنے جیسے الفاظ استعمال کر رہا ہے، اسمیں یہ ہندو اس مندر میں اپنے بھگوان کے چرنوں میں قرآن شریف کا نسخہ رکھ کر اپنے بھگوان کی پوجا پاٹ میں مصروف تھے، یعنی خود اشتعال انگیز حرکتیں کر رہے تھے۔

لیکن یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ ابھی تک یہ اطلاعات بھی غیر مصدّقہ ہیں، یعنی مبشر لقمان خود کہہ رہا ہے کہ ایسی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، لیکن مصدّقہ اطلاعات نہیں ہیں۔

لہٰذا ایسے میں مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی تمھارے ساتھ اتفاق کرنا پڑتا ہے کہ شائد ابھی ایسے الفاظ کا استعمال درست نہیں۔
لیکن اگر ایسا ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ ہندو خود سے اشتعال انگیزی میں ملوّث تھے، تو پھر میں مبشر لقمان والے الفاظ کی تائید کرونگا۔
ہندوستان میں بعض ایسے مندر بھی ہیں جہاں مساجد جڑی ہوی ہیں اور دونوں بہت زیادہ بے تکلف ہیں ایسا کوی واقعہ لاعلمی اور جہالت پر مبنی بھی ہوسکتا ہے جیسے ہمارے ہاں بعض پیر ایسی حرکات قرآنی آیات کے تعویذ بناتے وقت کر جاتے ہیں
میں کسی بھی صورت میں تشدد کی مذمت ہی کروں گا
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ہندوستان میں بعض ایسے مندر بھی ہیں جہاں مساجد جڑی ہوی ہیں اور دونوں بہت زیادہ بے تکلف ہیں ایسا کوی واقعہ لاعلمی اور جہالت پر مبنی بھی ہوسکتا ہے جیسے ہمارے ہاں بعض پیر ایسی حرکات قرآنی آیات کے تعویذ بناتے وقت کر جاتے ہیں
میں کسی بھی صورت میں تشدد کی مذمت ہی کروں گا
دراصل ہمارے یہاں دنوں اطراف میں لوگوں کی ذہنیت اور جذباتیت ایک جیسی ہی ہے اور ساتھ ہی جہالت کا بھی کسی طرف کوئی کم راج نہیں۔

بہرحال، یہ واقعات ہمیں سنہ ۱۹۹۰ سے کچھ دوبارہ سر اٹھاتے نظر آتے ہیں۔ یہ بات بلکل درست ہے کہ خواجہ معین الدّین چشتیؒ کی درگاہ پر ہندو اور مسلمان، سب ہی جاتے ہیں، بابا فرید گنج شکرؒ کے اوپر سکھوں کا بھی بہت اعتقاد ہے، لیکن ۱۹۹۰ کی دہائی میں جب ہم نے بابری مسجد کا واقع دیکھا تو اس کے بعد گاہے بگاہے اس طرح کی خبریں ملتی ہی رہی ہیں۔ حتیٰ کہ ہم نے آر ایس ایس جیسی تنظیم کو ہندوستان میں تخت نشین ہوتے ہوئے اور دو مرتبہ لگاتار حکومت میں آتے ہوئے بھی دیکھ ہی لیا۔

تشّدد اور جہالت، ساتھ ہی انتہا پسندی، کسی کی بھی طرفداری نہیں کی جاسکتی۔