ترکی کا 15 اسرائیلی جاسوس گرفتار کرنے کا دعویٰ

turkey11.jpg


ترکی نے فلسطینیوں کی جاسوسی کرنیوالے موساد کے 15 ایجنٹ گرفتار کرلئے ہیں، انیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن کی دو سو افراد پر مشتمل ایک ٹیم نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کرنے والے ایک نیٹ ورک کوبے نقاب کردیا، یہ گروپ ترکی میں اسرائیلی مخالفین اور غیر ملکی طلبہ کے خلاف خفیہ طور پر سرگرمیوں میں ملوث تھا۔

ترک اخبار ڈیلی صباح کے مطابق تین تین افراد کے پانچ مختلف سیلز پر مشتمل اس نیٹ ورک کو ایم آئی ٹی یونٹس نے ایک سال تک پیچھا کیا،پولیس کے ساتھ معلومات شیئر کرنے کے بعد انسداد دہشت گردی فورسز نے 15 جاسوسوں کو سات اکتوبر کو چار صوبوں میں کیے جانے والی خفیہ کارروائی کے دوران گرفتار کیا،تمام جاسوس ترکی کی یونیورسٹیز میں داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ کے بارے میں موساد کو معلومات فراہم کرتے رہے ہیں،خاص طور پر وہ لوگ جو ان کے خیال میں مستقبل میں دفاعی صنعت میں کام کر سکتے ہیں۔

تحقیقات کے مطابق اے بی نامی فیلڈ افسر اے زیڈ نامی فیلڈ افسر کے ساتھ رابطے میں تھے،جو اسرائیلی پاسپورٹ کے حامل ہیں،اے بی اس کو رواں سال ان کی جاسوسی کی سرگرمیوں کے عوض 10 ہزار ڈالرز ادا کیے گئے،نیٹ ورک کے ایک اور اہم رکن آر اے اے کا نام بھی لاپتہ شخص کے طور پر درج تھا۔

سیل کے تیسرے رکن ایم اے ایس نے خفیہ ایجنسی کے فیلڈ عہدیداروں سے ملاقات کے علاوہ موساد کے احکامات پر دو بار زیورخ کا سفر کیا، انہوں نے ایم سی نامی ایک عہدیدار کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں اور وہ بھی اس سیل کے دیگر دو ممبران کی طرح لاپتہ بتایا گئے جاسوسی نیٹ ورک کے اراکین کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ترکی کی یونیورسٹیز میں پڑھنے والے فلسطینیوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کریں اور معلوم کریں کہ انہیں حکومت اور بلدیات کی جانب سے کیا سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،جس کے بعد نیٹ ورک نے ان معلومات کو ان افراد کے پروفائل مرتب کرنے کے لیے استعمال کیا جو کہ موساد کے حکام کو بیرون ملک انکرپٹڈ ویب بیسڈ پروگرامز کے ذریعے بھیجے جانے تھے۔

جاسوس نیٹ ورک نے پروٹون میل ایپلی کیشن کا استعمال کیا جو کہ مائیکروسافٹ ورڈ فائلز کی خفیہ کاری کی اجازت دیتا ہے تاکہ معلومات منتقل کی جاسکیں،ایک اور پروگرام جس کا فائدہ اٹھایا گیا وہ سیف یو ایم ہے جو جعلی فون نمبر بناتا ہے جسے سیل کے اراکین موساد کے منتظمین کے ساتھ رابطے کے لیے استعمال کرتے تھے،رپورٹس کے بدلے میں موساد کے 15 ایجنٹس کو ویسٹرن یونین اور منی گرام جیسی سروسز کے ذریعے ادائیگیاں کی گئیں اور کچھ معاملات میں بٹ کوائن میں معاوضہ دیا گیا،ایجنٹس نے فنڈز کی منتقلی کے لیے کوریئر نظام بھی استعمال کیا جس کے لیے زیورات کی دکانوں اور بازاروں کو بطور مرکز استعمال کیا گیا۔