نسلہ ٹاور کو گرانے کیلئے انتظامیہ کو تجربہ کار کمپنی کی تلاش

8nasla.jpg

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر نسلہ ٹاور کو گرانے کے حکم پر اخبارات میں اشتہار دیدیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق کمشنر کراچی نے سپریم کورٹ کے حکم پر دھماکہ خیز مواد سے نسلہ ٹاور کو گرانےکیلئے تجربہ کار کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے اخبارات میں اشتہار دیدیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے گنجان آباد علاقے میں واقع 15 منزلہ نسلہ ٹاور کو دھماکہ خیز مواد کی مدد سے گرانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی حامل تجربہ کار کمپنیوں کی خدمات درکار ہیں، خواہش مند کمپنیاں تین روز میں کمشنر کراچی کے دفتر رابطہ کریں۔


اشتہار میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے محفوظ طریقے سے عمارتوں کو گرانے کی تجربہ کار کمپنی کو ترجیح دی جائے گی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں نسلہ ٹاور میں لگائے گئے بجلی، پانی اور گیس کے تمام کنکشنز گزشتہ روز سے منقطع کردیئے گئے اور مکینوں کو بدھ کی شام تک عمارت کو خالی کرنے کی ڈیڈ لائن دیدی گئی تھی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل 25 اکتوبر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے کے اندر اند گرانے کا حکم جاری کیا تھا۔

عدالت نے نسلہ ٹاور کو اب تک گرائے نہ جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو رعایت نہیں ملے گی بتایا جائے اب تک عمارت کیوں نہیں گرائی گئی؟ عمارت کو ایک ہفتے کے اندر گرایا جائے اور کمشنر کراچی عمارت کے ملبے کو اٹھانے کا انتظام کریں۔
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
سپریم کورٹ کے جس بینچ نے نصلہ ٹاور کے بارے میں کنٹرولڈ بلاسٹ کا حکم دیا ہے اس نے انصاف کی فراہمی کے حوالے سے پچھلی تمام مثالوں میں بھی ترقی کرلی ہے۔ اس فیصلے نے کرپٹ اور بد دیانت لوگوں کو ایک بار پھر یہ احساس دلایا ہے کہ تم یتیم نہیں ہو کیونکہ
۔ جس نے زمین بیچی۔۔ اسکا کوئی قصور نہیں یعنی سندھی مسلم سوسائٹی A
۔ جس رجسٹرار نے اس زمین کی فروخت کا جائز قرار دیا وہ آب زم زم سےB دھلا ہوا
۔ جس نے نقشہ پاس کیا وہ معصوم بھیڑیا یعنی سندھ کنٹرول بلڈنگ اٹھارٹی۔C
۔ سول ایوی ایشن فرشتوں کی جماعت جس نے اونچی بلڈنگ بنانے کی اجازتD دی۔ اس طرح تمام این او سی جاری کرنے والے اپنی اپنی جگہ صرف حصہ وصول کرنے والے حاجی۔
E:
۔ قصور وار وہ جس نے تمام حکومتی طریقے کار کے مکمل ہونے کے بعد گھر خریدے۔۔
"واہ کیا انصاف ہے"۔۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے ماہر بینچ جوکہ انجینئرنگ کے شعبے میں بھی کمال کا ایکسپرٹ۔ بینچ کہتا ہے کہ کنٹرولڈ بلاسٹ کروائیں ایک ہفتے کے اندر۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آج تک پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نہیں جس نے کنٹرولڈ بلاسٹ کی پریکٹس کی ہو۔ باہر کے ملکوں میں کنٹرولڈ بلاسٹ سے پہلے بلڈنگ اور بلاسٹ انجنئیر مکمل اسٹڈی کرتے ہیں کہ بلڈنگ کی طاقت کتنی ہے۔ مواد کی ٹیسٹنگ ہوتی ہے۔ زمین کی طاقت کا معائنہ کیا جاتا ہے، اطراف کی بلڈنگز دیکھی جاتی ہے تمام حفاظتی پہلوئوں کو سامنے رکھ کر کنٹرولڈ بلاسٹ کی تیاری کی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کی بینچ نے ایک ہفتے میں کنٹرولڈ بلاسٹ کا حکم جاری کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ ملک کی ترقی میں جس طرح کنٹرولڈ ڈیمو کریسی نے چار چاند لگائے ہیں اسی طرح کنٹرولڈ بلاسٹ کی پہلی مشق کرکے طاقتور لوگوں کو کامیاب سسٹم فراہم کرنے کی جانب پیش رفت ہوجائے۔ کنٹرولڈ بلاسٹ کی صورت میں شاہراہ قائدین فلائی اور اپنی قوت کو بچا پائی گی؟ نکاسی آب کا بڑا نالہ بریچ ہوتا ہے تو اس صورت میں کیا ہوگا؟ شاہراہ فیصل کی ٹریفک کتنے وقت کے لئے معطل رہے گی۔ اطراف کے اپارٹمنٹس میں کریکس آیا تو اس صورت میں کیا ہوگا۔۔ اس فیصلے سے تو یہی لگ رہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اداروں کو موقعہ دیا ہے کہ پہلے پاکستان میں کنٹرولڈ بلاسٹ کی مشق کریں اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نصلہ ٹاور گرائیں۔۔ کنٹرولڈ انصاف زندہ باد?? اب عام آدمی جب گھر خریدے تو سرکاری کاغزات ،لیز کے کاغزات، متعلقہ تمام اداروں کے کاغزات چیک کرنے کے بعد عدالتوں سے این او سی بھی لے کہ یہ گھر ہم لے رہے ہیں آپکو اسپر کوئی اعتراض نہیں آپ بعد میں اسے بلاسٹ کرنے کے آرڈر نہیں کروگے، بحریہ ٹاون کی تقریبا تمام زمین کو عوام کے مفاد کی خاطر کا نام دے کر اسے قانونی قرار کردیا جاتا ہے اور نسلہ ٹاور پہ عوام کے مفاد کا نہیں سوچا جارہا، کیونکہ یہاں واقعی عام عوام کا مفاد ہے
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
In the world only best company is Alqaida as per the USA claim to do a controlled demolition. They demolished three buildings with two plans in such a way all turned to dust and collapsed at its base. This is first time in the world happened when steel was melted by Kerosene oil by violating the simple fact of Physics which says a metal can't be melt without achieving its melting temperature.
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
سپریم کورٹ ان کو کیوں نہیں لٹکاتی جنہوں نے اس جگہ پر ٹاور بنانے کی اجازت دی؟
ان پیراپرٹی ڈیلز اور کنٹریکٹرز کو کیوں نہیں پکڑا جارہا جو پوری عمارت میں درجنوں فلیٹ بیچ کر نکل گئے؟
اب صرف پیسے بھر کر وہاں آباد ہونے والوں پر ظلم کیا جارہا ہے کیونکہ وہ عام لوگ ہیں جن کی کوی شنوای نہیں؟
در فٹے منہ لکھ لعنت ایسے انصاف پر ، اگر ایک کئی منزلہ عمارت کروڑوں روپے سے بنای جاے اور پھر وہاں گھر فروخت کئے جائیں تو میں کیوں نہ خریدوں بعد میں وہ جگہ ناجائز نکل آے تو قصور میرا تو نہیں ہونا چاہئے جس نے بنایا اور جس نے منظوری دی ان سے رقم وصول کریں اور ان کو ایکبار پھانسی دے دیں تو آئیندہ کیلئے کوی ہمت نہیں کرے گا
بنی بنای عمارت ڈھا کر عوام کی بددعائیں کیون لی جارہی ہیں؟
ہاں اگر وہاں کے باسی کراے دار ہیں اور مالک نہیں تو پھر بے شک گرا دیں مگر پھر بھی یہ کنفرم کرلیں کہ عمارت اسی بندے کی ملکیت ہے جس نے سب سے پہلے اسے بنایا تھا؟
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
سپریم کورٹ ان کو کیوں نہیں لٹکاتی جنہوں نے اس جگہ پر ٹاور بنانے کی اجازت دی؟
ان پیراپرٹی ڈیلز اور کنٹریکٹرز کو کیوں نہیں پکڑا جارہا جو پوری عمارت میں درجنوں فلیٹ بیچ کر نکل گئے؟
اب صرف پیسے بھر کر وہاں آباد ہونے والوں پر ظلم کیا جارہا ہے کیونکہ وہ عام لوگ ہیں جن کی کوی شنوای نہیں؟
در فٹے منہ لکھ لعنت ایسے انصاف پر ، اگر ایک کئی منزلہ عمارت کروڑوں روپے سے بنای جاے اور پھر وہاں گھر فروخت کئے جائیں تو میں کیوں نہ خریدوں بعد میں وہ جگہ ناجائز نکل آے تو قصور میرا تو نہیں ہونا چاہئے جس نے بنایا اور جس نے منظوری دی ان سے رقم وصول کریں اور ان کو ایکبار پھانسی دے دیں تو آئیندہ کیلئے کوی ہمت نہیں کرے گا
بنی بنای عمارت ڈھا کر عوام کی بددعائیں کیون لی جارہی ہیں؟
ہاں اگر وہاں کے باسی کراے دار ہیں اور مالک نہیں تو پھر بے شک گرا دیں مگر پھر بھی یہ کنفرم کرلیں کہ عمارت اسی بندے کی ملکیت ہے جس نے سب سے پہلے اسے بنایا تھا؟
SCP Judges can't order to kill buffaloes or cows whose milk trade can help them to buy properties all over the world.
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
سپریم کورٹ کے جس بینچ نے نصلہ ٹاور کے بارے میں کنٹرولڈ بلاسٹ کا حکم دیا ہے اس نے انصاف کی فراہمی کے حوالے سے پچھلی تمام مثالوں میں بھی ترقی کرلی ہے۔ اس فیصلے نے کرپٹ اور بد دیانت لوگوں کو ایک بار پھر یہ احساس دلایا ہے کہ تم یتیم نہیں ہو کیونکہ
۔ جس نے زمین بیچی۔۔ اسکا کوئی قصور نہیں یعنی سندھی مسلم سوسائٹی A
۔ جس رجسٹرار نے اس زمین کی فروخت کا جائز قرار دیا وہ آب زم زم سےB دھلا ہوا
۔ جس نے نقشہ پاس کیا وہ معصوم بھیڑیا یعنی سندھ کنٹرول بلڈنگ اٹھارٹی۔C
۔ سول ایوی ایشن فرشتوں کی جماعت جس نے اونچی بلڈنگ بنانے کی اجازتD دی۔ اس طرح تمام این او سی جاری کرنے والے اپنی اپنی جگہ صرف حصہ وصول کرنے والے حاجی۔
E:
۔ قصور وار وہ جس نے تمام حکومتی طریقے کار کے مکمل ہونے کے بعد گھر خریدے۔۔

"واہ کیا انصاف ہے"۔۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے ماہر بینچ جوکہ انجینئرنگ کے شعبے میں بھی کمال کا ایکسپرٹ۔ بینچ کہتا ہے کہ کنٹرولڈ بلاسٹ کروائیں ایک ہفتے کے اندر۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آج تک پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نہیں جس نے کنٹرولڈ بلاسٹ کی پریکٹس کی ہو۔ باہر کے ملکوں میں کنٹرولڈ بلاسٹ سے پہلے بلڈنگ اور بلاسٹ انجنئیر مکمل اسٹڈی کرتے ہیں کہ بلڈنگ کی طاقت کتنی ہے۔ مواد کی ٹیسٹنگ ہوتی ہے۔ زمین کی طاقت کا معائنہ کیا جاتا ہے، اطراف کی بلڈنگز دیکھی جاتی ہے تمام حفاظتی پہلوئوں کو سامنے رکھ کر کنٹرولڈ بلاسٹ کی تیاری کی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کی بینچ نے ایک ہفتے میں کنٹرولڈ بلاسٹ کا حکم جاری کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ ملک کی ترقی میں جس طرح کنٹرولڈ ڈیمو کریسی نے چار چاند لگائے ہیں اسی طرح کنٹرولڈ بلاسٹ کی پہلی مشق کرکے طاقتور لوگوں کو کامیاب سسٹم فراہم کرنے کی جانب پیش رفت ہوجائے۔ کنٹرولڈ بلاسٹ کی صورت میں شاہراہ قائدین فلائی اور اپنی قوت کو بچا پائی گی؟ نکاسی آب کا بڑا نالہ بریچ ہوتا ہے تو اس صورت میں کیا ہوگا؟ شاہراہ فیصل کی ٹریفک کتنے وقت کے لئے معطل رہے گی۔ اطراف کے اپارٹمنٹس میں کریکس آیا تو اس صورت میں کیا ہوگا۔۔ اس فیصلے سے تو یہی لگ رہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اداروں کو موقعہ دیا ہے کہ پہلے پاکستان میں کنٹرولڈ بلاسٹ کی مشق کریں اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نصلہ ٹاور گرائیں۔۔ کنٹرولڈ انصاف زندہ باد?? اب عام آدمی جب گھر خریدے تو سرکاری کاغزات ،لیز کے کاغزات، متعلقہ تمام اداروں کے کاغزات چیک کرنے کے بعد عدالتوں سے این او سی بھی لے کہ یہ گھر ہم لے رہے ہیں آپکو اسپر کوئی اعتراض نہیں آپ بعد میں اسے بلاسٹ کرنے کے آرڈر نہیں کروگے، بحریہ ٹاون کی تقریبا تمام زمین کو عوام کے مفاد کی خاطر کا نام دے کر اسے قانونی قرار کردیا جاتا ہے اور نسلہ ٹاور پہ عوام کے مفاد کا نہیں سوچا جارہا، کیونکہ یہاں واقعی عام عوام کا مفاد ہے
جنہوں نے اس کو کروڑوں روپے رشوت لے کر بنانے کی منظوری دی وہی اس کو دوبارہ کروڑوں روپے میں گرائیں گے بھی جو پیسہ کسی سڑک بنانے پر خرچ ہونا تھا اب وہی اس کو گرانے اور ملبہ اٹھانے پر خرچ ہوگا
جج ہے یا کسی سوور کا بچہ جسے سمجھ نہیں آرہی؟
اس جج نے اس ٹاور کو بنانے والے کسی ایک بھی بندے کو سزا دی ہے؟