حکومت کا توشہ خانہ کیس سننے والے جج کے گھر کوقومی ورثہ قرار دینے کا فیصلہ

2jude.jpg

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے خلاف حکومت نے انوکھا قدم اٹھالیا،حکومت نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے جج کا گھر تحویل میں لینے کا فیصلہ کرلیا،خیبرپختونخواہ حکومت کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا سوات والا گھر ایکوائر کیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا حکومت کے فیصلے کے بعد جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی،میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے گھر ایکوائر کرنے کا لیٹر جاری کردیا۔

صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کر کہا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری،خطے میں علم کا شعور دینے ، اسکولز ،اسپتال ، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری۔

https://twitter.com/x/status/1466665568967168002
سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے ، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔

FFqKKkvXsAM8WW6


پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا،حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔ فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔