مری میں جانے والے سیاحوں کیلئے نئے قوائد وضوابط جاری کر دیئے گئے

muree-entry-check-porin.jpg


سانحہ مری میں متعدد سیاحوں کی اموات کے بعد اب انتظامیہ نے ملکہ کوہسار جانے والے سیاحوں کیلئے نئے قوائد وضوابط جاری کر دیئے ہیں جس میں اوقات کار طے کیے گئے ہیں اور اس کے علاوہ سیاحوں کے نمبرز لینے جیسی حکمت علمی شامل ہے۔

7 جنوری کو مری میں ہونے والی شدید برفباری کے نتیجے میں متعدد سیاح سڑکوں پر پھنس گئے، شدید رش کے باعث لوگ ہوٹلوں تک نہ پہنچ سکے یا جو لوگ ہوٹل پہنچے بھی انہوں نے کمروں کے کرایوں میں ہوشربا اضافے کے باعث سڑکوں پر رات گزارنا مناسب سمجھا مگر برف میں ٹھٹھر کر بھوکے پیاسے سیاح لقمہ اجل بن گئے۔

مری میں برفانی طوفان میں پھنسنے والے 23 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کے بعد صورتحال اب تک معمول پر نہیں آسکی۔ اس لیے حکومت نے علاقے میں سیاحوں کے داخلے کے لیے نئے قواعد متعارف کرائے ہیں۔ جو کہ درج ذیل ہیں۔

  • مری میں اب صبح سے شام 5 تک سیاحوں کی صرف 8 ہزار گاڑیاں ہی داخل ہو سکیں گی۔
  • شام 5 سے صبح 5 بجے تک صرف ایمرجنسی سروسز اور فوڈ یا فیول سپلائی کی گاڑیوں کے علاوہ کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
  • براستہ مری- کشمیر جانے والی گاڑیاں پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔
  • مری جانے والوں کی انٹری کے لیے ایکسپریس وے پر الگ کاؤنٹر قائم کیا جائے گا، جہاں سیاحوں کے شناختی کارڈ اور موبائل نمبر درج کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں سانحہ مری پر بننے والی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کی تھیں جن میں کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹل، شاپنگ مال اور اپارٹمنٹس کو بھی سیل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

مری ایکسپریس وے سمیت مری کی تمام ملحقہ شاہراہوں پر غیر قانونی تجاوزات کو ٹریفک کے بہاؤ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔ کمیٹی کی جانب سے مری میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کی سفارش کی گئی تھی۔

اب سانحہ مری کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی سفارش پر کارروائی شروع کردی گئی ہے اور راستوں کی بندش کا سبب بننے والی عمارتوں کےخلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، غیرقانونی تعمیرات، مالز، ہوٹلز اپارٹمنٹس کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے دو روز تک مری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، ہوٹلز اور ان میں کار پارکنگ کے انتظامات دیکھے تھے۔ دو روز قبل تحقيقاتی کمیٹی نے آپریشنل عملے کے بیانات قلمبند کئے تھے، جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے، انکوائری رپورٹ کے مطابق طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پرکھڑی رہيں جبکہ گاڑیوں کو چلانے کیلئے ڈرائیوز اور عملہ بھی ڈیوٹی پرموجود نہيں تھا۔

ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست بھی طلب کررکھی ہیں۔

 
Last edited by a moderator: