عدالت نے فوادحسن فواد کو9 ارب 25 کروڑ مالیت کا پلازہ بیچنے سے کیوں منع کیا؟

fawisii11.jpg

احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ احتساب عدالت نے ملزم فواد حسن فواد کے ذاتی شاپنگ پلازہ کو فروخت کرنیکی استدعا مسترد کر دی۔

احتساب عدالت میں سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کیخلاف کیس پر سماعت ہوئی۔ ملزم فواد حسن فواد بھی پیش ہوئے ۔

اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم فوادحسن فواد کے پلازہ 9 ارب 25 کروڑ روپے کے عوض فوخت کرنا چاہتا ہے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

ملزم کے وکلاء کی جانب سے درخواست گزشتہ سال دسمبر 2021 میں احتساب عدالت میں دائر کی گئی تھی ۔

واضح رہے کہ فوادحسن فواد سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ نیب لاہور کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس مارچ 2019ء سے زیر سماعت ہے۔

نیب نے ملزم فواد حسن فواد اور ان کے اہل خانہ کے خلاف عدالت میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔نیب کے ریفرنس کے مطابق ملزم فواد حسن فواد پر 4 ارب 56 کروڑ 51 لاکھ 26 ہزار 904 روپے غیر قانونی طور پر اثاثہ جات بنانے کا الزام ہے۔

نیب کے مطابق ملزم فواد حسن فواد نے نیب کے کو 3 ارب 47 کروڑ 54،لاکھ 80 ہزار 822روپے کی وضاحت دے سکے جبکہ فواد حسن فواد ایک ارب 8 کروڑ روپے کا جواب نہیں دے سکے۔

نیب ریفرنس کے مطابق مذکورہ پلازہ مبینہ طور پر ناجائز اثاث جات پر مشتمل ہے۔ فوادحسن فواد کے وکلاء کی جانب سے درخواست پر نیب لاہور نے اعتراضات اٹھائے جس پر احتساب عدالت نے ملزم کو ازخود پلازہ فروخت کرنے سے منع کر دیا۔
 

mughals

Chief Minister (5k+ posts)
فراڈ حسن فراڈ کا کیس اتنا لمبا کیوں کھینچا جارہا ہے کیا وکیل کی جگہ جج کیا ہوا ہے فراڈ حسن فراڈ نے ؟
Judge sahab, kya ponka justice dainay bethay ho?
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
fawisii11.jpg

احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ احتساب عدالت نے ملزم فواد حسن فواد کے ذاتی شاپنگ پلازہ کو فروخت کرنیکی استدعا مسترد کر دی۔

احتساب عدالت میں سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کیخلاف کیس پر سماعت ہوئی۔ ملزم فواد حسن فواد بھی پیش ہوئے ۔

اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم فوادحسن فواد کے پلازہ 9 ارب 25 کروڑ روپے کے عوض فوخت کرنا چاہتا ہے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

ملزم کے وکلاء کی جانب سے درخواست گزشتہ سال دسمبر 2021 میں احتساب عدالت میں دائر کی گئی تھی ۔

واضح رہے کہ فوادحسن فواد سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ نیب لاہور کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس مارچ 2019ء سے زیر سماعت ہے۔

نیب نے ملزم فواد حسن فواد اور ان کے اہل خانہ کے خلاف عدالت میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔نیب کے ریفرنس کے مطابق ملزم فواد حسن فواد پر 4 ارب 56 کروڑ 51 لاکھ 26 ہزار 904 روپے غیر قانونی طور پر اثاثہ جات بنانے کا الزام ہے۔

نیب کے مطابق ملزم فواد حسن فواد نے نیب کے کو 3 ارب 47 کروڑ 54،لاکھ 80 ہزار 822روپے کی وضاحت دے سکے جبکہ فواد حسن فواد ایک ارب 8 کروڑ روپے کا جواب نہیں دے سکے۔

نیب ریفرنس کے مطابق مذکورہ پلازہ مبینہ طور پر ناجائز اثاث جات پر مشتمل ہے۔ فوادحسن فواد کے وکلاء کی جانب سے درخواست پر نیب لاہور نے اعتراضات اٹھائے جس پر احتساب عدالت نے ملزم کو ازخود پلازہ فروخت کرنے سے منع کر دیا۔
Court " JUDGES" only stopped him to sell that plaza because they didn't get their CUT yet. Pardon me if I am wrong, but past experiences have made me think that these court judges, take oaths to serve the nation get heavily paid from our money, they get free cars, houses, guards, drivers, electricity, gas, petrol, kids education, but in fact, they become bitches of riches and only serve their pockets for their families to raise them from these collected bribes, and decisions go in favor of the highest paymaster. They have converted these courts, once respectable, into brothels and they are the whores sitting in, waiting for clients.
In this Fawad Hassan's drama, we will see and feel that the court is trying to recover something from Fawad Hassan for Pakistan because he committed some unlawful act, but in fact, these B Judges are only grilling him till he offers some undercut. I hope I am wrong but watch and see.
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
پہلے تو یہ بتاو اس لیول کے لوگ ایک ارب بناتے کیسے ہیں؟ ان کا کیا ایسا کاروبار ہے عوام پیسہ لگاتی ہے ان کا ڈوب جاتا ہے اور ان کے پاس کیا جادو ہے شریفوں کے ساتھ بیٹھتے ہی ان کے سو روپے اربوں بن جاتے ہیں۔اور ملک منہ دیکھتا رہ جاتا ہے اس پیسے پر جس کے جواب ان کے پاس نہیں ہوتے لیکن پیسہ پاس ہوتا ہے اور رہتا ہے
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
پہلے تو یہ بتاو اس لیول کے لوگ ایک ارب بناتے کیسے ہیں؟ ان کا کیا ایسا کاروبار ہے عوام پیسہ لگاتی ہے ان کا ڈوب جاتا ہے اور ان کے پاس کیا جادو ہے شریفوں کے ساتھ بیٹھتے ہی ان کے سو روپے اربوں بن جاتے ہیں۔اور ملک منہ دیکھتا رہ جاتا ہے اس پیسے پر جس کے جواب ان کے پاس نہیں ہوتے لیکن پیسہ پاس ہوتا ہے اور رہتا ہے
پتا پتا بوٹا بوٹا حال تمہارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے

یہ سب انکی حرام کی کمائی ہے جو یہ بیوڑوکریٹ اعلی عہدوں پر لگ کر شریفوں اور زرداریوں کو ملا کر کماتے ہیں