بھارتی دارالحکومت دہلی میں پولیس نے 2018 کی ایک ٹویٹ کوبنیاد بنا کر مسلمان صحافی محمد زبیر کوگرفتار کرلیا ہے۔
انتہا پسند نریندر مودی کے نام نہاد سیکولر بھارت میں آزادی اظہار رائے اور مذہبی آزادی پر قدغن سامنے آگئی،مسلمان صحافی کو گرفتار کرنے کیلئے اس کی 2018 کی ایک ٹویٹ کو بنیاد بنالیا ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد زبیر کو لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، گرفتاری کیلئے بھارتی پولیس نے نا کوئ ناقابل وارنٹ گرفتاری استعمال کیے ، نا کوئی ایف آئی آر دکھائی اور نا ہی گرفتاری کے بعد حراست میں رکھے جانے کے مقام سے متعلق تفصیلات ظاہر کیں۔
دہلی پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سامنے آنے والی شکایت کی بنیاد پر محمد زبیر کو 2018 میں ایک تصویر شیئر کرنے اور سازش میں ملوث ہونے کی کوشش کا مرتکب قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
مسلمان صحافی کی گرفتاری کے بعد بھارت میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے،اپوزیشن جماعت کانگریس کےرہنما راہول گاندھی نے بھی اس حکومتی اقدام کی مذمت کی اور کہ بی جے پی کے نفرت بھرے چہرے کو آشکار کرنے والا شخص ان کیلئے خطرہ ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ سچ کی ایک آوازکو دبایا جائے تو ایسی ہزاروں آوازیں جنم لیں گی اورآخری فتح سچ ہی کی ہوگی۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے سچائی پر حملہ قرار دیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ محمد زبیر نامی یہ مسلمان صحافی آلٹ نیوز نامی ایک نیوز ویب سائٹ بھی چلاتے ہیں اور اس ویب سائٹ کے ذریعے انہوں نے وہ بھارتی میڈیا کی بہت سی خبروں کو جھوٹا ثابت کیا ہے۔