پاکستان میں ایک دفعہ پھر کسی اور کی جنگ لڑنے کی تیاری؟ہمسایہ ملک سےکن نکات پر بات ہوئی؟ ہمسایہ ملک سے کس قسم کی سرگرمیاں جاری؟ کیا بڑی طاقتوں کی لڑائی میں جانے کا پھر فیصلہ کر لیا گیا؟ مراد سعید نے سوالات اٹھادئیے
سوات اور سابق فاٹا میں پیدا ہونیوالی صورتحال پر مراد سعید نے سوال اٹھایا کہ جوفاٹا اور سوات میں سرگرمیاں جاری ہیں کیا اس میں ریاست کی مرضی شامل ہے؟اگر نہیں شامل تو آپکی سٹریٹجی کیا ہے اور جو بات چیت ہورہی ہے اسکی تفصیلات کیا ہیں؟
مراد سعید نے مزید کہا کہ میرے پاس انفارمیشن بھی بہت ہے اور اس علاقے کے لوگوں کو علم بھی بہت ہے۔
مراد سعید نے خبردار کیا کہ ہم نے نائن الیون جو امریکہ کی جنگ تھی، اس میں پاکستان شامل نہیں تھا اور آپ نے پاکستان کو شامل کرکے 80 ہزار لوگوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ تب جاکر ہم نے امن حاصل کیا ہے، ہمیں اس طرف مت دھکیلا جائے۔ پھر سے وہ غلطی آپ نہ کربیٹھیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ موجودہ کٹھ پتلیاں جو حکومت میں بیٹھی ہیں، انکی کیا امریکہ کو اڈے دینے کی بات ہوئی ہے؟ کیاامریکہ سے کوئی کمٹمنٹ ہوئی ہے؟
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انکا کہنا تھا کہ میں کئی ہفتوں سے خبردار کر رہا تھا کہ ہمیں پھر سے ایندھن بنایا جا رہا ہے۔ میڈیا خاموش رہا امپورٹڈ حکومت خاموش رہی۔ امریکی غلاموں کی خاموشی بے سبب نہیں انہوں نے خود یہ نیا کھیل شروع کیا،شریک جرم ہے یہ۔لیکن میرے لئےمیڈیا کی خاموشی سمجھ سے بالاتر تھی۔اب منصوبہ تو بے نقاب ہوا لیکن۔۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں چیختا رہا کہ ہمیں پھر سے ایندھن بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔رجیم چینج آپریشن کا دوسرا مرحلہ بتاتا رہا، سوالات پوچھے،جواب مانگے،خبردار کیا لیکن؟ اطمینان صرف ایک ہے کہ میری قوم نے نکل کر بتا دیا کہ ذاتی اور اپنے آقاؤں کے مفاد کے لئے ہمیں ایندھن مت بناؤ۔گیم ایکسپوزڈ تو ہوگیا