چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ صدر مملکت سائفر چیف جسٹس کو بھجواچکے ہیں، چیف جسٹس کہہ دیں سائفر غلط ہے ہم اگلے دن اسمبلی چلےجائیں گے،اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سوال یہ ہے ‘ میں ماریہ میمن کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیکس، سائفر معاملہ، ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال سمیت دیگر اہم معاملات پر گفتگو کی۔
عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ سائفر میں جو بھی باتیں آئی ہیں میں ان کا ذکرجلسوں میں کرچکا ہوں، یہ اس وقت آیا جب او آئی سی کا اجلاس ہونے جارہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اجلاس سے قبل سائفر معاملے کو سامنے نہ لایا جائے،سائفرموجود ہے،جس میں سب کچھ لکھاہو اہےاوروہ چیف جسٹس کے پاس بھی ہے، صدر مملکت، اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی سائفر بھجوایا گیا، عارف علوی سائفر چیف جسٹس کو بھجواچکےہیں وہ کہہ دیں غلط ہے ہم اگلے دن اسمبلی چلےجائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سائفرمعاملے کو قومی سیکیورٹی کمیٹی کےسامنےرکھنے کے بعد ہم نے پبلک کیا، قومی سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ کرچکے تھے کہ سائفر کو ڈی مارش کیا جائے، ڈی مارش کرنےسے پہلے ہماری جانب سے کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا، ڈی مارش کرنےکےبعد سب کو پتہ چل گیا کہ کون سے ملک سے سائفرآیا؟
عمران خان نے کہا کہ آڈیو لیکس ایک بہت بڑی سیکیورٹی بریچ ہے، اس کے پیچھے کون ہے؟کیاہے؟مجھےبالکل نہیں پتہ، اتنا ضرور کہوں گا کہ یہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے،وزیراعظم کی کال ریکارڈ ہوکر پبلک ہورہی ہے تو یہ قومی سیکیورٹی پرسوالیہ نشان ہے،وزیراعظم کی ریکارڈنگ ہمارے دشمن کےپاس بھی پہنچ گئی ہوں گی،ایسا لگتا ہے کہ محفوظ لائن کی ریکارڈنگ ہوتی ہےجس کوہیک کیا گیا ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ قومی سیکیورٹی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید کو بھی بلایا گیا انہوں نے کہا کہ ‘سائفردرست ہے ‘، سائفرمیں کہا جارہاہے کہ عمران خان کو ہٹادیں گےتو ہم معاف کردیں گے، اور یہ لوگ آجائیں گےتو ہم خوش ہوجائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت آنے کے بعد میں تیار تھا کہ یہ لوگ مجھ پر جعلی کیسز بنائیں گے، اب تک مجھ پر 24 سے زائد ایف آئی آرز درج ہوچکیں تمام میں یکسانیت ہے، انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کرینگے اور نااہل بھی کرائیں گے، میں ان تمام باتوں کے لئے تیار تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آخری مرتبہ جب مجھے پتہ چلا کہ پولیس آرہی ہےتو میں نے بیگ تیارکیاہواتھا، گرفتاری کی خبر پر عوام کی بڑی تعداد بنی گالہ پہنچ گئی، زیادہ لوگ جمع ہونے کے باعث شاید یہ لوگ مجھے گرفتار کرنے نہیں آئے، اپنی ٹیم کو آگاہ کرچکا ہوں کہ یہ کوئی بھی بہانہ کرکے یہ مجھے گرفتارکرسکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کا مطالبہ تو ان لوگوں کا تھا،جب دھرنےدیتے تھے کہ ہم الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، اب یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، میں آگاہ کررہا ہوں کہ یہ الیکشن اس وقت کرائیں گے جب مجھےنااہل کرالیں گے،ان لوگوں کی سیاست کا ایک ہی مقصد ہے کہ چوری کا پیسہ محفوظ بناناہے، ان کی چوری روکنے کیلئےسب سے بڑاخطرہ میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ میں کسی صورت این آراو نہیں دوں گا، یہ لوگ پچھلے ساڑھے تین سال این آراو لینےکی کوشش کرتےرہے، جس کے لئے انہوں نے ہرقسم کی بلیک میلنگ کی، مجھے اسمبلی میں تقریر نہیں کرنے دی، فیٹف پر بھی بلیک میلنگ سے باز نہ آئے، انہیں خبردار کرتا ہوں کہ میں ان کے راستےمیں کھڑاہوں کسی صورت این آراو نہیں لینےدوں گا۔
پروگرام کی میزبان ماریہ میمن نے عمران خان سے سوال کیا کہ ایوان صدرمیں آپ کی کسی اہم شخصیت سےملاقات ہوئی تھی؟جس پر انہوں نے کہا کہ ‘ اس سوال پرسچ میں بولوں گا نہیں, جھوٹ میں بولتا نہیں’، اس کا جواب اسحاق خاکوانی سے پوچھ لیں۔