وفاقی کابینہ نےعمران خان، ساتھی وزرا، اور اعظم خان کے خلاف ڈپلومیٹک سائفر کے حوالے سے قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی۔
سائفر آڈیو لیک پر ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائیں گی، کابینہ نے 30 ستمبر کو سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے یکم اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی تھی۔
کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا گیا، جس پر کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔
سائفر سے متعلق منظر عام پر آنیوالی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ سائفر جسے ن لیگ اور انکے حامی صحافی اور سپورٹرز جھٹلاتے رہے وہ ایک حقیقت تھا۔ یہ سائفر 7 مارچ کو موصول ہوا تھا جبکہ 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی۔
صحافی شاکراعوان نے اس پر تبصرہ کیا کہ وفاقی کابینہ کی آفیشل سمری نے ثابت کر دیا کےامریکی دھمکی والا سائفر ایک حقیقت تھا، اور 7 مارچ 2022 کو موصول ہوا اور 8 مارچ کو اسی بیرونی سازش اور مداخلت کے تحت عدم اعتماد کی تحریک آئی
اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ہر نئی سازش سازشیوں کے اپنے گلے پڑ جاتی ہے
سعید بلوچ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی دستاویزات سے عوام کو پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ سائفر حقیقت ہے اس کا سیریل نمبر Cypher No. I-0678 ہے اور یہ سات مارچ کو ہی موصول ہوا تھا اور آٹھ مارچ کو عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی۔
وقار ملک نے تبصرہ کیا کہ ن لیگ نے ایک بار پھر تسلیم کرلیا کہ امریکی دھمکی امیز مراسلہ 7 مارچ کو آیا اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی اس سازش کے ہر کردار پہ آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے۔۔۔
تحریک انصاف کی ایم پی اے مسرت چیمہ نے لکھا کہ اب جب حکومت مان چکی ہے کہ سائفر ایک حقیقت ہے تو یہ بھی بتا دیں کہ وہ سائفر وزیراعظم سے کس نے چھپایا اور اب کس نے چوری کیا؟
دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر تبصرے کئے۔