فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لینے کی تردید کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لینے کی تردید کر دی ہے جبکہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رہنما تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں پیش نہیں ہو رہے تھے، انہیں متعدد بار ایف آئی اے نے طلب کیا لیکن وہ نہ آئے اس لیے انہیں حراست میں لیا گیا ہے، ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کرینگے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے ٹویٹر پیغام میں لکھا گیا کہ: سینیٹر سیف اللہ نیازی کی سینٹ کےا حاطے سے گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں، انہیں اب تک ایف آئی اے کے کسی ونگ نے گرفتار نہیں کیا۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں گرفتاری کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی ایف آئی اے سختی سے تردید کرتا ہے۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف و سینیٹر شبلی فراز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایف آئی اے سائبر کرائم کی طرف سے سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کی خبروں کو بے بنیاد قرار دینے پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور اس کےماتحت ادارےکے بیانات سےایک چیز تو ثابت ہو گئی کہ سرکار پر باؤلےپن کا غلبہ ہے جبھی تو ہاتھ پاؤں پھول چکے ہیں اور مارچ سے پہلے ڈبل مارچ کے آثار نمایاں ہیں۔ سیاست کا لبادہ اوڑھا کر ڈاکوؤں سے کیا کام لیا جارہا ہے اس سے پہلے ہم واقف تھے اب قوم بھی جان چکی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے اغوا کرلیا گیا ہے، پہلے بھی ان کے گھر کے اوپر حملہ کیا گیا تھا اور ذاتی سامان تحویل میں لیا گیا تھا۔ اب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اس بات کی تصدیق اور ایف آئی اے نے تردید کر دی ہے۔