حقیقی آزادی مارچ کے دوران وزیرآباد میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں، جے آئی ٹی کو دوسرے حملہ آور کی موجودگی اور فائرنگ کے شواہد نہیں ملے،جے آئی ٹی کے مطابق تحقیقات میں کنٹینر پر کھڑے ایک گارڈ کی فائرنگ کے ٹھوس شواہد ملے ہیں، گارڈ کی شناخت کیلئے کنٹینرپر موجود گارڈز کے اسلحہ کا فارنزک کروایا جائے گا۔
شناخت کے بعد گارڈ کو شامل تفتیش بھی کیا جائے گا، ملزم نوید کی فائرنگ کے بعد عمران خان اور دوسرے لوگ نیچےگرگئے تھے، نیچے گرے عمران خان دوسری فائرنگ کی صرف آواز سن سکتے تھے، وہ حملہ آور یا فائرنگ کی سمت دیکھنے سے قاصر تھے، عمران خان نے جو دوسری آواز سنی وہ کنٹینرپرکھڑے گارڈ کی فائرنگ کی تھی۔
جے آئی ٹی ممبران نے وزیرآبادمیں تین بارجائے وقوعہ کا دورہ کیا، 800 سے زائد پولیس اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی اور بیانات ریکارڈ کیے، 90 اہلکاروں اور افسران سے تحریری بیانات اور 700 سے زبانی پوچھ گچھ ہوئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈی پی اوگجرات، ڈی ایس پی وزیرآباد کا بیان بھی ریکارڈ کیاگیا، تھانا سٹی وزیرآباد کے ایس ایچ او کا بھی بیان ریکارڈ کیا گیا، ذرائع جےآئی ٹی نے بتایا کہ عمران خان نے دوحملہ آوروں کی فائرنگ کا دعویٰ کیا تھا تاہم گواہان میں سے کسی نے دوسرے حملہ آور کی موجودگی یافائرنگ کی تصدیق نہیں کی۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کی تحقیقات کیلیے قائم جے آئی ٹی ایک بار پھر متنازع ہوگئی ہے، سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کا نوٹیفکیشن بحال ہونے کے بعد ٹیم نے کام روک دیا۔