کراچی میں واقع اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس میں طلبا نے استاد پر بیہمانہ تشدد کیا، پولیس نے تشدد کے الزام میں لڑکی سمیت 15 طلبا کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں اردو یونیورسٹی کی طلبا تنظیم کے ایک گروہ نے شعبہ مائیکرو بائیولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر سکندر شیروانی کو اس بات پر تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس نے زیرو اٹینڈنس والی لڑکی کو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا۔
عزیز بھٹی تھانے میں رمشا بتول سمیت 19 طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر کے پولیس نے تشدد کے الزام میں 15 طلبا کو گرفتار کر لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ طلبا تنظیم کے کارکنان نے اسسٹنٹ پروفیسر سکندر شیروانی پر تشدد کیا، مقدمہ متاثرہ اسسٹنٹ پروفیسر سکندر شیروانی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
پروفیسر سکندر نے پولیس کو دی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ وہ اپنے آفس میں موجود تھے کہ چھ سات لڑکے رمشا بتول کے ساتھ آئے، انھوں نے مجھ سے کہا کہ لڑکی کو امتحان میں بیٹھنے دیا جائے، لیکن میں نے کہا اس کی زیرو اٹینڈینس ہے میں اجازت نہیں دے سکتا۔
پروفیسر کے بیان کے مطابق وہاں موجود لڑکوں نے انھیں لاتوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کر دیا، اور اس کے بعد ایڈمنسٹریشن بلاک میں اسلحے، ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے ہنگامہ آرائی کی، اور یونیورسٹی میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
اسسٹنٹ پروفیسر نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ رمشا بتول اور ساتھیوں کو گرفتار کر کے قانونی سزا دی جائے۔ پولیس نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے رمشا سمیت پندرہ طلبا کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔