پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی نے اپنے استعفے عمران خان کو پیش کردیے

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)


لگتا ہے لانگ مارچ کی طرح یہ ڈرامہ بھی چھ سات مہینے چلتا رہے گا
تب تو الیکشن ویسے بھی ہونے ہیں



کتے
پنجاب اور کے پی کے اسمبلی اسی مہینہ تحلیل ہونے جا رہی ہے
 

Geo

Senator (1k+ posts)
کتے
پنجاب اور کے پی کے اسمبلی اسی مہینہ تحلیل ہونے جا رہی ہے



عمران کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں
یہ صرف فیس سیونگ کے لئے اعلان کردیا
وگرنہ ایک مہینہ انتظار کیوں
اسی دن تحلیل کرنے میں کیا مانع ہے


 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
وگرنہ ایک مہینہ انتظار کیوں
کیونکہ یہ پارلیمانی نظام۔ تمام پارلیمٹیرین کو اعتماد میں لیکر اعلان ہوگا۔ تجھ جیسے کھوتے نے شریف و زرداری کی جعلی جمہوریت دیکھی ہے۔ اب اصلی والی بھی دیکھ لے
 

Kam

Minister (2k+ posts)
For Sindh, we need a chief minister face like Asad Umer or better than him to promote from now on.

We do not have any good face in Sindh other than candidates who can win elections.

Asad Umer kind of face will make sure simple majority.
 

Geo

Senator (1k+ posts)
کیونکہ یہ پارلیمانی نظام۔ تمام پارلیمٹیرین کو اعتماد میں لیکر اعلان ہوگا۔ تجھ جیسے کھوتے نے شریف و زرداری کی جعلی جمہوریت دیکھی ہے۔ اب اصلی والی بھی دیکھ لے


اعلان تو کر دیا ہے
مطلب کسی کو اعتماد میں نہیں لیا تھا تو پھر اعلان کیوں کیا یہ کونسی جمہوریت ہے


 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)


اعلان تو کر دیا ہے
مطلب کسی کو اعتماد میں نہیں لیا تھا تو پھر اعلان کیوں کیا یہ کونسی جمہوریت ہے



عمران خان پارٹی کا سربراہ ہے۔ حتمی فیصلہ اسی کو کرنا ہے۔ البتہ مختلف حلقوں سے جیت کر آئے پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی سے بھی رائے لینی ہوگی کہ اسمبلی توڑنے کا بہترین وقت کونسا ہونا چاہیے۔ ان سے مشاورت کیلئے ہی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلوایا گیا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسمبلیاں جلد نہیں ٹوٹے گی بلکہ تمام پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کے مشاورت سے ٹوٹے گی۔ کیونکہ ان سب کا پارلیمانی نظام میں اسٹیک ہے۔
 

Geo

Senator (1k+ posts)
عمران خان پارٹی کا سربراہ ہے۔ حتمی فیصلہ اسی کو کرنا ہے۔ البتہ مختلف حلقوں سے جیت کر آئے پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی سے بھی رائے لینی ہوگی کہ اسمبلی توڑنے کا بہترین وقت کونسا ہونا چاہیے۔ ان سے مشاورت کیلئے ہی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلوایا گیا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسمبلیاں جلد نہیں ٹوٹے گی بلکہ تمام پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کے مشاورت سے ٹوٹے گی۔ کیونکہ ان سب کا پارلیمانی نظام میں اسٹیک ہے۔


تو کیا اعلان کرنے سے پہلے ان کی رائے نہیں لینی چاہئے تھی
یا پھر ان کی کوئی حیثیت نہیں بس صرف ان کو بتانا مقصود ہے
کہ میں نے فیصلہ کر لیا ہے جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لو

یہ بھی تب جب واقعی اسمبلیاں تحلیل کرنا مقصود ہو جو کہ میرے خیال میں نہیں ہے
صرف لانگ مارچ کی ناکامی سے توجہ ہٹانا مقصود تھا


 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)


تو کیا اعلان کرنے سے پہلے ان کی رائے نہیں لینی چاہئے تھی
یا پھر ان کی کوئی حیثیت نہیں بس صرف ان کو بتانا مقصود ہے
کہ میں نے فیصلہ کر لیا ہے جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لو

یہ بھی تب جب واقعی اسمبلیاں تحلیل کرنا مقصود ہو جو کہ میرے خیال میں نہیں ہے
صرف لانگ مارچ کی ناکامی سے توجہ ہٹانا مقصود تھا



پارٹی سربراہ تمام پارلیمنٹیرن جو پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر اسمبلی پہنچے ہیں کا پارٹی لیڈر ہے پارلیمانی پارٹی لیڈر نہیں ہے۔ اس لئے وہ جو بھی فیصلہ کریگا اس پر چلنا یا نہ چلنا پارلیمانی پارٹی کا استحقاق ہے۔ اکیلا پارٹی ہیڈ پارلیمانی پارٹی پر اپنے فیصلے مسلط نہیں کر سکتا۔ اسی لئے جب ق لیگ کے پارٹی ہیڈ چوہدری شجاعت نے فیصلہ دیا تھا کہ ان کی پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے امیدوار حمزہ شہاز کیساتھ جائے گی۔ تو پارلیمانی پارٹی کی اکثریت نے اسے مسترد کرتے ہوئے ووٹ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ پرویز الہی کو ڈال دیا تھا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے ق لیگ کے دس ووٹ پارٹی ہیڈ کے فیصلے کے خلاف جانے پر مسترد کر کے وزیر اعلی حمزہ شہباز شریف کو بنا دیا تھا۔ مگر سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکا تھا کہ اکیلا پارٹی ہیڈ اپنے فیصلہ پارلیمانی پارٹی پر مسلط نہیں کر سکتا۔ یوں ڈپٹی سپیکر کا فیصلہ ریورس ہوا اور یوں دوبارہ انتخاب پر پرویز الہی وزیر اعلی پنجاب بن گیا۔
اس فیصلہ کی روشنی میں اگر پنجاب اور کے پی کے اسمبلی کو تحلیل کروانا ہے تو دونوں صوبوں کی پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔ وگرنہ اگر اکثریت ق لیگ کی طرح پارٹی ہیڈ کے فیصلہ کے خلاف ہو گئی۔ تو اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکیں گی
 

Geo

Senator (1k+ posts)
پارٹی سربراہ تمام پارلیمنٹیرن جو پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر اسمبلی پہنچے ہیں کا پارٹی لیڈر ہے پارلیمانی پارٹی لیڈر نہیں ہے۔ اس لئے وہ جو بھی فیصلہ کریگا اس پر چلنا یا نہ چلنا پارلیمانی پارٹی کا استحقاق ہے۔ اکیلا پارٹی ہیڈ پارلیمانی پارٹی پر اپنے فیصلے مسلط نہیں کر سکتا۔ اسی لئے جب ق لیگ کے پارٹی ہیڈ چوہدری شجاعت نے فیصلہ دیا تھا کہ ان کی پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے امیدوار حمزہ شہاز کیساتھ جائے گی۔ تو پارلیمانی پارٹی کی اکثریت نے اسے مسترد کرتے ہوئے ووٹ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ پرویز الہی کو ڈال دیا تھا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے ق لیگ کے دس ووٹ پارٹی ہیڈ کے فیصلے کے خلاف جانے پر مسترد کر کے وزیر اعلی حمزہ شہباز شریف کو بنا دیا تھا۔ مگر سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکا تھا کہ اکیلا پارٹی ہیڈ اپنے فیصلہ پارلیمانی پارٹی پر مسلط نہیں کر سکتا۔ یوں ڈپٹی سپیکر کا فیصلہ ریورس ہوا اور یوں دوبارہ انتخاب پر پرویز الہی وزیر اعلی پنجاب بن گیا۔
اس فیصلہ کی روشنی میں اگر پنجاب اور کے پی کے اسمبلی کو تحلیل کروانا ہے تو دونوں صوبوں کی پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔ وگرنہ اگر اکثریت ق لیگ کی طرح پارٹی ہیڈ کے فیصلہ کے خلاف ہو گئی۔ تو اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکیں گی


تبھی تو کہ رہا ہوں
کہ کیا اعلان کرنے سے پہلے پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں نہیں لینا چاہئے تھا

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)


تبھی تو کہ رہا ہوں
کہ کیا اعلان کرنے سے پہلے پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں نہیں لینا چاہئے تھا


بالکل لینا چاہئے تھا۔ اسی لئے تو عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل کی کوئی تاریخ نہیں دی۔ صرف اتنا اعلان کیا تھا کہ اس کی تاریخ صوبائی اسمبلیوں کی پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد دوں گا۔ یوں اس وقت پارلیمانی پارٹی پر بھی دباؤ ہے کہ وہ پارٹی ہیڈ کے فیصلہ پر چلتی ہے یا اپنے انتخابی حلقوں یعنی مقامی ووٹرز کے مزاج کو دیکھتے ہوئے کوئی اور فیصلہ کرتی ہے۔ عمران خان نے سیاسی پتا پھینک دیا ہے۔ اب ہر طرف ہل چل ہے۔
 

Geo

Senator (1k+ posts)
بالکل لینا چاہئے تھا۔ اسی لئے تو عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل کی کوئی تاریخ نہیں دی۔ صرف اتنا اعلان کیا تھا کہ اس کی تاریخ صوبائی اسمبلیوں کی پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد دوں گا۔ یوں اس وقت پارلیمانی پارٹی پر بھی دباؤ ہے کہ وہ پارٹی ہیڈ کے فیصلہ پر چلتی ہے یا اپنے انتخابی حلقوں یعنی مقامی ووٹرز کے مزاج کو دیکھتے ہوئے کوئی اور فیصلہ کرتی ہے۔ عمران خان نے سیاسی پتا پھینک دیا ہے۔ اب ہر طرف ہل چل ہے۔


اس نے تو اعلان کر دیا ہے کہ اسی مہینے اسمبلیاں تحلیل کرنی ہیں
حالانکہ ابھی تک پارلیمانی پارٹی سے بات تک نہیں کی

اس کا مطلب کہ اعلان کرنے کی جلدی تھی
کیونکہ ان کا تو خیال یہ تھا کہ لانگ مارچ میں لاکھوں لوگ آئیں گے اور حکومت الیکشن کی تاریخ دینے پر مجبور ہو جائے گی
لیکن آخر میں پتہ چلا کہ چند ہزار لوگ ہیں
تو پھر خفت مٹانے کے لئے جلدی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا

اور اب پتہ چلا کہ اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو پھر تو مرکزی حکومت اپنی مرضی کے انتخابات کرواکے اپنی مرضی کے نتائج نکال لے گی
پھر کیا ہوگا

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
اب پتہ چلا کہ اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو پھر تو مرکزی حکومت اپنی مرضی کے انتخابات کرواکے اپنی مرضی کے نتائج نکال لے گی
ہیں؟ یہ کیسے پتا چلا؟ مرضی کے الیکشن، مرضی کے نتائج؟ کیا ووٹرز کے دماغوں میں کوئی آن آف سوئچ لگا ہوا ہے جس کا کنٹرول وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہے؟ کہ وہ جب چاہے بٹن دبا کر ووٹرز کو اپنی مرضی کے نتائج دینے کیلئے مجبور کر سکتی ہے؟ ?
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
اس نے تو اعلان کر دیا ہے کہ اسی مہینے اسمبلیاں تحلیل کرنی ہیں
حالانکہ ابھی تک پارلیمانی پارٹی سے بات تک نہیں کی
پاکستانی آئین و قانون میں اسمبلیوں کی تحلیل کیلئے پارلیمان میں ووٹنگ نہیں کروائی جاتی۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیل وزیر اعلی کا اختیار ہے جیسے قومی اسمبلی کی تحلیل وزیر اعظم کا اختیار۔ اسلئے تحلیل کا فیصلہ تو ہو چکا ہے جب وزیر اعلی پنجاب و کے پی کے نے یہ فیصلہ عمران خان کے فیصلے سے مشروط کر دیا ہے۔ اب پارلیمانی پارٹی سے مشاورت صرف اس بات پر ہونی ہے کہ دونوں صوبوں میں ایک ساتھ تحلیل کیلئے کونسی تاریخ زیادہ بہتر رہے گی۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ان کا تو خیال یہ تھا کہ لانگ مارچ میں لاکھوں لوگ آئیں گے اور حکومت الیکشن کی تاریخ دینے پر مجبور ہو جائے گی
لوگوں کی زیادہ تعداد اپنے خلاف دیکھ کر حکومت الیکشن کو مزید التوی میں ڈالے گی یا کروانے میں جلدی کریگی؟ ظاہر ہے وہ التوی میں ڈالے گی اور اس نے وہی کیا
 

Geo

Senator (1k+ posts)
ہیں؟ یہ کیسے پتا چلا؟ مرضی کے الیکشن، مرضی کے نتائج؟ کیا ووٹرز کے دماغوں میں کوئی آن آف سوئچ لگا ہوا ہے جس کا کنٹرول وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہے؟ کہ وہ جب چاہے بٹن دبا کر ووٹرز کو اپنی مرضی کے نتائج دینے کیلئے مجبور کر سکتی ہے؟ ?


یہ تو اب پتہ چلا کہ پاکستان میں ووٹر کی مرضی کے نتائج ہوتے ہیں
حالانکہ دھاندھلی دھاندھلی کا شور تو سب سے زیادہ پی ٹی آئی والے مچا رہے تھے