عمران خان دسمبر کے بعد اسمبلیاں توڑنا بھی چاہیں تو نہیں توڑ سکیں گے،بھٹی

16bhattidawadecassembly.jpg

عمران خان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی لیکن اتحادی حکومت کا سارا زور عمران خان کو سیاسی میدان کے بجائے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کا ہے!

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے واضح طور کہا کہ ڈبل گیم ہوئی اور ملا بھی کچھ نہیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی ان کے بیان کی تردید کر رہے ہیں کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم نہیں کھیلی، عمران خان غلط بیانی کر رہے ہیں۔


اس کا مطلب ہے کہ بادی النظر میں عمران خان 100 فیصد اور پاکستان تحریک انصاف 200 فیصد اسمبلیاں تحلیل کرنا چاہ رہی ہےلیکن کہیں نہ کہیں بیریئر آچکا ہے، عمران خان دسمبر کے بعد اگر اسمبلیاں توڑنا بھی چاہیں تو نہیں توڑ سکیں گے۔

عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو نہیں پتا کہ دسمبر کے بعد ان کے خلاف ایک خوفناک سازش کا آغاز ہو چکا ہے! ایف آئی اے اور نیب نے سر سے لے کر پائوں تک زور لگا لیا لیکن عمران خان کی ذات کی حد تک کوئی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی جبکہ آصف علی زرداری پاکستان تحریک انصاف کو توڑنے میں اب تک مکمل ناکام رہے ہیں، وہ تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی کو نہیں توڑ سکے، اگر توڑ سکتے تو 5 منٹ میں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا!

اتحادی حکومت کی ساری کوشش اب عمران خان کو نااہل کرانے کیلئے ہوں گی باقی تمام آئینی اور غیرآئینی طریقے یہ استعمال کر کے دیکھ چکے ہیں جبکہ انہیں کہا گیا کہ عدم اعتماد تو کامیاب ہو نہیں سکتی جبکہ گورنر راج کا سوچیں بھی مت!

عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں کہا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کر دوں گا، اس پر مونس الٰہی نے کہا کہ پنجاب حکومت امانت ہے جب کہیں گے پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے جس کے بعد ایک خبر فیڈ کروائی گئی کہ چودھری پرویز الٰہی نے اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو دے دیا ہے جس پر عمران خان نے خود کہہ دیا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں!

عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان مارچ تک عام انتخابات کی بات کر رہے ہیں کہ اسمبلیاں آج ٹوٹیں جبکہ چودھری پرویز الٰہی کہہ رہے ہیں کہ مارچ تک ایسے ہی سسٹم چلے گا، اس کے بعد رمضان المبارک آ جائے گا، اس دوران انتخابات نہیں ہو سکتے! آج تک تو ایسا ہوتا نہیں دیکھا، شائد ہو جائے!

انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو عمران خان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی لیکن اتحادی حکومت کا سارا زور عمران خان کو سیاسی میدان کے بجائے ٹیکنیکل ناک آئوٹ کرنے کا ہے! دسمبر کے آخر تک بہت کچھ سامنے آ جائے گا، اگر عمران خان نے دسمبر میں اسمبلیاں تحلیل نہ کیں تو پھر اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکیں گی!