شازیہ مری کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست کیوں دائر کی گئی؟

shazia.jpg


مختلف امیدواروں کی طرف سے وفاقی وزیر شازیہ مری کی کاغذات نامزدگی پر اعتراضات بھی اٹھائے گئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں وفاقی وزیر ورہنما پاکستان پیپلزپارٹی شازیہ مری کی جعلی ڈگری کے الزام میں نااہلی کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 2018ء کے کاغذات نامزدگی میں جعلسازی کرتے ہوئے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا تھا جبکہ مختلف امیدواروں کی طرف سے بھی وفاقی وزیر شازیہ مری کی کاغذات نامزدگی پر اعتراضات بھی اٹھائے گئے تھے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسرز نے اٹھائے گئے اعتراضات کو نظرانداز کر دیا اور ان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔

سپریم کورٹ میں درخواست کشن چند پروانی نے دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی وزیر شازیہ مری کے 2002ء میں الیکشن لڑنے کیلئے گریجوایشن کی شرط پوری کرنے کیلئے جعلی ڈگری جمع کرائی تھی اور کاغذات نامزدگی اور الیکٹورل لسٹ میں درج کرائے گئے شناختی کارڈ نمبر مختلف ہیں۔

الیکشن ٹربیونل نے شواہد کا درست جائزہ لینے میں ناکام ہوا اس لیے الیکشن ٹربیونل کا 12 نومبر 2022ء کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے اسے کالعدم قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر کو آئین کے آرٹیکل 62(1)(ایف) کے تحت نااہل کیا جائے اور قومی اسمبلی کی نشست سے ہٹا کر آئندہ انتخابات لڑنے پر پابندی لگائی جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ٹربیونل کی طرف سے دستیاب شواہد نظر انداز کیا جانا قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ جعلسازی کی مرتکب شازیہ مری نے آئین کے آرٹیکل 62 ، الیکشن ایکٹ سیکشن 76 اور 167 کی خلاف ورزی کی جس کے باعث وہ ممبر قومی اسمبلی بننے کی اہل نہیں ہیں۔

وفاقی وزیر نے شازیہ نام کی کسی اور لڑکی کی ڈگری چوری کی، تاریخ پیدائش، گھر کا پتہ، والد کا نام اور دستخط ڈگری پر دیئے گئے کوائف سے مختلف ہیں، گریجوایشن کی ڈگری جس شازیہ نامی لڑکی کی تھی وہ لیاری کی رہنے والی ہے، انہوں نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء کی خلاف ورزی کر کے اپنے ووٹرز کے ساتھ دھوکا بھی دھوکا کیا، انہیں نااہل کیا جائے۔