توشہ خانہ گھڑی:توشہ خانہ کے تحائف اور رولز سے متعلق اصل حقائق

facthsih.jpg

توشہ خانہ سے متعلق کئی قسم کے دعوے اور اعدادوشمار اور الزامات لگائے جا رہے ہیں جبکہ حقیقت پر مبنی حقائق یہ ہیں کہ سعودی گھڑی توشہ خانہ رولز 2017 کے تحت توشہ خانہ میں جمع کی گئی اور 20 فیصد قیمت دے کر لی جا سکتی تھی، عمران خان کے نہ لینے کی صورت میں یہ گھڑی اور سیٹ اوپن مارکیٹ میں بک جانا تھا۔

اس ضمن میں پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ اور سوشل میڈیا صارف جنید نے 2017 کے توشہ خانہ سے متعلق رولز کو واضح کیا ہے اور بتایا ہے کہ عمران خان نے کس قانون کے تحت تحفہ لیا، مارکیٹ میں بیچا اور حاصل آمدنی پر ٹیکس ظاہر کیا۔


انکے مطابق سعودی گھڑی اور سیٹ کی قیمت کا تخمینہ مارکیٹ اور ایف بی آر کے ماہرین نے 10 کروڑ لگایا۔ عمران خان نے تحفہ خریدنے کا فیصلہ کیا ورنہ اس نے نیلام ہونا تھا اوپن مارکیٹ میں 2017 کے رولز کے تحت عمران خان تحفہ خریداری کے 4 ماہ بعد تک ادائیگی کے پابند تھے
https://twitter.com/x/status/1600780667293700096
دوہزار سترہ کے رولز کے تحت عمران خان نے تحفہ کی قیمت کے 20 فیصد، یعنی 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے دے کر تحفہ رکھ لیا۔ عمران خان نے 4 ماہ کی مدت کے اندر یعنی 22 جنوری 2019 کو اس کی ادائیگی کر دی۔


اس گھڑی کو عمران خان نے5 کروڑ 10 لاکھ میں فروخت کیا اور یہ رقم بینک الفلاح بلیو ایریا برانچ میں جمع ہوئی اور اسکی بینک اسٹیٹمنٹ بھی موجود ہے، اس گھڑی کی 2 کروڑ روپے میں خرید 5 کروڑ 10 لاکھ میں فروخت اور پھر اس 5 کروڑ 10 لاکھ کو بینک میں جمع کروانا ان تینوں کی رسیدیں نہ صرف ایف بی آر کے سالانہ گوشواروں میں جمع کروائی گئیں بلکہ الیکشن کمیشن کے سامنے بھی ڈکلیر ہوئیں۔

اس گھڑی کی فروخت سے عمران خان کو 3 کروڑ 80 لاکھ کا نفع ہوا جس پر تقریباً 95 لاکھ کیپیٹل گین ٹیکس بنتا تھا۔ عمران خان نے وہ ٹیکس بھی ادا کیا اور باقاعدہ رسید جمع ہے۔ اس سارے عمل میں کچھ غیرقانونی نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ عمر فاروق ظہور کی جھوٹی کہانی سامنے لائی گئی۔

بقول عمر فاروق ظہور کے اس نے وہ فرح گجر سے اپریل 2019 میں ملا اور نقد خریداری کی اب یہ ثابت ہو چکا کہ فرح گجر نے اپریل 2019 میں دبئی کا سفر کیا ہی نہیں تو یہ کہانی یہیں جھوٹ ثابت ہو جاتی ہے.

عمر فاروق ظہور کے پاس گھڑی خریداری کی کوئی رسید نہیں ہے نہ کوئی ثبوت ہے جس سے ثابت ہو کہ اس نے یہ گھڑی فرح گجر سے خریدی، عمر فاروق ظہور کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ اس نے یہ گھڑی 2 ملین ڈالرز کی خریدی۔

اس کہانی میں عمر فاروق ظہور کا کردار انتہائی گدلا ہے اور اس کی کسی زبانی بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا، عمر فاروق ظہور ساڑھے 3 سال چپ رہا اور اچانک اس وقت منظرعام پر آگیا جب عمران خان کے خلاف پی ڈی ایم کو کچھ نہیں مل رہا یہ بذات خود ثابت کرتا ہے کہ کہانی گھڑی گئی ہے۔

اب سوال یہ بنتا ہے کہ عمر فاروق ظہور کے پاس یہ تحائف کیسے پہنچے؟ کیونکہ عمران خان نے جنوری میں گفٹ خریدا اور رقم اکاؤنٹ میں وصول کر کے ڈکلیر کر دی، عمر فاروق ظہور نے حقائق اور ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہے کہ اس نے یہ سیٹ کہاں سے لیا اور کتنے کا لیا؟
 

Uxi.Ali

MPA (400+ posts)
I mean lets rewind back to 2018 November:

IK Visits to MBS: Yo Mr. Prince, we are bankrupt and need money, please help

MBS: Yo Khan, we dont trust your gormint at the moment, send your chief as well to discuss.. we cant go around distributing money.. OH AND MEANWHILE, HERE IS A FRIGGING 1.5 MILLION DOLLAR WATCH I GOT MADE FOR YOU!!

I mean seriously.. is everyone that STUPID IN PAKISTAN??
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
Isss mulkkk k awam k sath khilwaaarrrr ho raha hey,
Aur naaarayyyy suno zara
Jeayyyyyyyyyyyyy....
Miann dey Narrrayyy wajjjannnn gey...

Subbb corrupt protect kar rahay hein ik dosray ko..
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
پی ٹی آئی کا سپورٹر ہو اور جھوٹ نہ بولے، ایسا ممکن ہی نہیں۔ عمران خان کا تحائف بیچنا اخلاقی طور پر تو نامناسب تھا ہی، ساتھ میں ایک بہت اہم غیر قانونی عمل بھی تھا جس کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا۔ آئینی عہدیدار اپنے عہدے کی مدت کے دوران کوئی ایسا اضافی عہدہ نہیں رکھ سکتے جہاں سے انہیں مالی منافع یعنی تنخواہ ملے اور نہ ہی کسی ایسی کاروباری سرگرمی کا حصہ بن سکتے جہاں سے کسی مالی منافع کا امکان ہو۔ عمران ٹھاکرے نے ریاست کو ملنے والے تحائف کی فروخت کو ایک غیر اعلانیہ کاروبار بنا لیا تھا اور ان سے کروڑوں روپے کی دیہاڑیاں لگا رہا تھا۔
دوسرا اس نے پہلے سال اپنے اثاثوں اور ٹیکس میں اس سال کے بیچے گئے تحائف کی رقم کو ظاہر نہیں کیا تھا۔ یہ اعداد و شمار دوسرے سال میں دکھائے گئے (جس کی وجہ سے پہلے سال کی نسبت ٹیکس میں 400 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا)
فتنہ نیازی الیکشن کمیشن میں یہ بھی بتانے سے قاصر رہا کہ اتنے مہنگے تحائف خریدنے کے لیے اس کے پاس وسائل/پیسے کہاں سے آئے۔