- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/GCxKQ3H/zzz-2021-04-20-T163655-142.jpg
Yeah dance sirf iftar ke baad dekha jaa sakhta haiIt says the dance is private
یہ ناگن سے زیادہ ڈڈو ڈانس تھا
!اس نے بھی تقیہ کیا ہوا ہے
Please do not involve Allah’s Prophets into your dirty Aqeeda-e-Taqiya. Astaghfirullah.
منافقت اور تقیہ میں فرق ہے
تقیہ پیغمبروں کی سنت ہے
Please do not involve Allah’s Prophets into your dirty Aqeeda-e-Taqiya. Astaghfirullah.
منافقت اور تقیہ میں فرق ہے
تقیہ پیغمبروں کی سنت ہے
آپ نے اپنی منافقت کو تقیہ بنایا ہوا ہے
پیغمبروں نے کسی موقع پر عارضی حلیہ کیا لیکن زندگی میں اقامت دین کا حق ادا کیا. یہ نہیں ہوا کے ہوش سنبھالا تو تقیہ کی ویکسین لگا دی گئی یہاں تک کے موت آ گئی. سلسلہ نسل نسل در چلتا رہا اور چودہ سو برس گزر گئے
اپ حضرت علی کے پیروکار ہونے کے دعوے دار ہیں. حضرت علی کو پیغمبروں سے افضل مانتے ہیں کیا آپ نے بھی تقیہ کیا اور اسی حالت میں وفات پا گئے اور آپ کی ذریت نے بھی یہی کیا
اچھا !!! تو جو رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم نے ابتدائی تین سال چھپ کر تبلیغ کی وہ کیا تھا ؟
. . . . . .
آپ فتوے دینے کی بجائے سوال کیا کریں یا خاموش رہا کریں
رسول اللہ محمد ﷺ نے کوئی خفیہ تبلیغ نہیں کی تھی۔ غریب عوام اور آزاد ہوئے غلام جو مسلمان لے آۓ تھے اور یہ اعلان نہیں کرسکتے تھے اور ان کو خطرہ تھا کہ مکیوں / قریش کے ہاتھوں زخمی یا قتل ہونے کا ' انہوں نے اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھا۔ مکی / قریش شروع سے ہی اسلام کے بارے میں سب کچھ جانتے تھے ، اور اسی وجہ سے کمزور نئے مسلمانوں کو جسمانی تشدد اور معاشی اور معاشرتی پابندیوں کے ذریعہ اپنے پرانے مذہب میں واپس جانے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
اگر کوئی مسلمان اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں میں آجاتا اور بدسلوکی اور تشدد سے ڈرتا تو ، وہ اپنے ایمان کو چھپاسکتا تھا اور ان کے درمیان اس طرح جی سکتا تھا جیسے وہ ان میں سے ایک ہے۔ صرف انتہائی خوف کی صورت میں ، اسے اپنے ایمان سے انکار کرنے کی بھی اجازت تھی ، اگر اسے لگتا کہ وہ اتنا مضبوط نہیں ہے کہ وہ ان کے مظالم کو برداشت کر سکتے۔
(Qur'an 3:28) لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ
مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائيں اور جوکوئی یہ کام کریں اسے الله سے کوئی تعلق نہیں مگر اس صورت میں کہ تم ان سے بچاؤ کرنا چاہو اور الله تمہیں اپنے سے ڈراتا ہے اور الله ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
اللہ نے اس آیت میں تقیہ کا تذکرہ کیا ہے جس کا سہارا اپنے آپ کو کافروں سے بچانے کے لئے لیا گیا تھا ، کسی اور سے نہیں۔ لہذا اسلام کے غلبہ پانے کے بعد کوئی تقیہ رائج نہیں تھا ۔ تقیہ ایک ایسی مراعات ہے جو ضرورت کی صورت میں اجازت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص کفر کے الفاظ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، اس حد تک کہ اسے اپنی جان سے خوف آتا ہے ، اور جب وہ اس کے دل پر ایمان سے راضی ہوتا ہے تو وہ کفر کی باتیں کرتا ہے ، اسے کافر نہیں سمجھا جائے گا۔ لیکن جو شخص اس صورتحال میں ثابت قدم رہے سکتا ہے تو وہی بہتر ہے۔ جو شخص کفر پر مجبور کیا جاتا ہے لیکن وہ قتل ہونے کا انتخاب کرتا ہے تو اس کا اللہ کے ہاں سب سے بڑا اجر ہوگا۔
لیکن شیعوں میں تقیہ کچھ اور ہی ہے۔ ان کے لئے یہ کوئی مراعات نہیں ہے۔ بلکہ یہ ان کے مذہب کا ایک ستون ہے ، جیسے نماز یا اس سے زیادہ۔ لیکن شیعہ تقیہ مسلمانوں ، خاص طور پر اہل سنت کے ساتھ اس حد تک عمل میں آتا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بہترین دور تقیہ کا دور تھا ، جیسا کہ ان کے شیخ مفید نے بیان کیا ہے۔ یہ عقیدہ شیعہ کتابوں میں ائمہ کی طرف منسوب کر کے بیان کیا گیا ہے، کیونکہ وہ اہل سنت کو یہود و نصاریٰ سے زیادہ کفر میں بدتر سمجھتے ہیں ، کیونکہ بارہ ائمہ کو رد کرنے والا ان کے نزدیک اس سے بدتر ہے جو نبوت کو رد کرتا ہے۔
آپ اگر چاہیں تو اپنی کتاب بخاری کا حوالہ دے دیں کہ رسول اکرم نے ابتدائی تین سال صرف اپنے رشتہ داروں کو نہیں بلکے سب کو دعوت دی تھی
اس کے علاوہ اس بات کی بھی قرآن یا حدیث سے دلیل دیں کہ تقیہ اب جائز نہیں رہا ، آپ کی دلیل کہ اس وقت اسلام غالب آ چکا ہے لغو ہے کیونکہ مسلمان تو صرف ایک چوتھائی ہیں اور ٹیکنالوجی اور معیشت میں بھی بہت پیچھے ہیں
.. . . . . . .
ایک نصیحت : اس طرح مختصر الفاظ میں اگر اپنا نقطہ نظر بیان کرنا زیادہ اثر انداز ہے بمقابلہ فضول لمبا چھاپہ لگانے کے
جناب میں نے وہ آیت جو اس موضو ع سے متعلق ہے وہ اوپر بیان کر دی ہے۔ تقیہ ایک ایسی مراعت ہے جس کی انتہائی ضرورت کی صورت میں اجازت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص کفر کے الفاظ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، اس حد تک کہ اسے اپنی جان سے خوف آتا ہے ، اور جب وہ اس کے دل پر ایمان سے راضی ہوتا ہے تو وہ کفر کی باتیں کرتا ہے ، اسے کافر نہیں سمجھا جائے گا۔
کامن سینس کی بات ہے کہ اگر رسول پاک نے ابتدائی تین سال چھپ کر تبلیغ کی تھی تو حضرت علی بھی تو ان کے ساتھ ہی تھے
. . . . . . . . . .
آپ اصل میں ہمارے عقائد کو اپنی مرضی کا جامہ پہناتے ہیں پھر ہم سے اپنے ذہن کے مطابق سوال کرتے ہیں جب ہم آپ کی توجیح بیان نہ کریں تو آپ کہتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں
ڈاکٹر اسرار کی مثال سامنے ہے ، ڈاکٹر اسرار ہمارے متعلق کہہ رہا تھا کہ ہم اس قرآن پر یقین نہیں رکھتے اور یہ کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن نا مکمل ہے ، اور ڈاکٹر اسرار کے مطابق جب کوئی پوچھے تو ہم تقیہ کر کے قرآن سے متعلق اپنا عقیدہ چھپا لیتے ہیں اور موجودہ قرآن کو ہی مان لیتے ہیں
.یعنی پہلے دوسرے کے بارے میں کوئی غلط رائے بناؤ پھر اگر وہ اس رائے کو نہ مانے تو اسے جھوٹا کہو
یہ ہے آپ کی ساری زندگی منافقت کرنے کی اصلیت
ابتدائی تین سال میں تبلیغ کر چھپ کر نہیں اس کا دائرہ کار محدود تھا. آں
پول کھل جانے کا تو کوئی خوف نہیں بس یہ ہے کہ کبھی کبھی آپ کی دل شکنی کے خوف سے آپ کے بادشاہوں کے بارے میں خاموشی اختیار کر لیتے ہیں اور یہ بھی تقیے کی ہی قسم ہے .ایک بات تو بتائیں دل کی باتیں فورم پر کھل کر کرتے ہیں یا پول کھل جانے کے خوف سے کچھ باتیں بتانے سے تقیہ کر لیتے ہیں