Aamir Liaquat viral Nagin dance becomes an internet meme

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

Please do not involve Allah’s Prophets into your dirty Aqeeda-e-Taqiya. Astaghfirullah.

اچھا !!! تو جو رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم نے ابتدائی تین سال چھپ کر تبلیغ کی وہ کیا تھا ؟
. . . . . .
آپ فتوے دینے کی بجائے سوال کیا کریں یا خاموش رہا کریں
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

منافقت اور تقیہ میں فرق ہے
تقیہ پیغمبروں کی سنت ہے
آپ نے اپنی منافقت کو تقیہ بنایا ہوا ہے

پیغمبروں نے کسی موقع پر عارضی حلیہ کیا لیکن زندگی میں اقامت دین کا حق ادا کیا. یہ نہیں ہوا کے ہوش سنبھالا تو تقیہ کی ویکسین لگا دی گئی یہاں تک کے موت آ گئی. سلسلہ نسل نسل در چلتا رہا اور چودہ سو برس گزر گئے

اپ حضرت علی کے پیروکار ہونے کے دعوے دار ہیں. حضرت علی کو پیغمبروں سے افضل مانتے ہیں کیا آپ نے بھی تقیہ کیا اور اسی حالت میں وفات پا گئے اور آپ کی ذریت نے بھی یہی کیا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

آپ نے اپنی منافقت کو تقیہ بنایا ہوا ہے

پیغمبروں نے کسی موقع پر عارضی حلیہ کیا لیکن زندگی میں اقامت دین کا حق ادا کیا. یہ نہیں ہوا کے ہوش سنبھالا تو تقیہ کی ویکسین لگا دی گئی یہاں تک کے موت آ گئی. سلسلہ نسل نسل در چلتا رہا اور چودہ سو برس گزر گئے

اپ حضرت علی کے پیروکار ہونے کے دعوے دار ہیں. حضرت علی کو پیغمبروں سے افضل مانتے ہیں کیا آپ نے بھی تقیہ کیا اور اسی حالت میں وفات پا گئے اور آپ کی ذریت نے بھی یہی کیا

کامن سینس کی بات ہے کہ اگر رسول پاک نے ابتدائی تین سال چھپ کر تبلیغ کی تھی تو حضرت علی بھی تو ان کے ساتھ ہی تھے
. . . . . . . . . .
آپ اصل میں ہمارے عقائد کو اپنی مرضی کا جامہ پہناتے ہیں پھر ہم سے اپنے ذہن کے مطابق سوال کرتے ہیں جب ہم آپ کی توجیح بیان نہ کریں تو آپ کہتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں
ڈاکٹر اسرار کی مثال سامنے ہے ، ڈاکٹر اسرار ہمارے متعلق کہہ رہا تھا کہ ہم اس قرآن پر یقین نہیں رکھتے اور یہ کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن نا مکمل ہے ، اور ڈاکٹر اسرار کے مطابق جب کوئی پوچھے تو ہم تقیہ کر کے قرآن سے متعلق اپنا عقیدہ چھپا لیتے ہیں اور موجودہ قرآن کو ہی مان لیتے ہیں
.یعنی پہلے دوسرے کے بارے میں کوئی غلط رائے بناؤ پھر اگر وہ اس رائے کو نہ مانے تو اسے جھوٹا کہو
یہ ہے آپ کی ساری زندگی منافقت کرنے کی اصلیت
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

اچھا !!! تو جو رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم نے ابتدائی تین سال چھپ کر تبلیغ کی وہ کیا تھا ؟
. . . . . .
آپ فتوے دینے کی بجائے سوال کیا کریں یا خاموش رہا کریں
رسول اللہ محمد ﷺ نے کوئی خفیہ تبلیغ نہیں کی تھی۔ غریب عوام اور آزاد ہوئے غلام جو مسلمان لے آۓ تھے اور یہ اعلان نہیں کرسکتے تھے اور ان کو خطرہ تھا کہ مکیوں / قریش کے ہاتھوں زخمی یا قتل ہونے کا ' انہوں نے اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھا۔ مکی / قریش شروع سے ہی اسلام کے بارے میں سب کچھ جانتے تھے ، اور اسی وجہ سے کمزور نئے مسلمانوں کو جسمانی تشدد اور معاشی اور معاشرتی پابندیوں کے ذریعہ اپنے پرانے مذہب میں واپس جانے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
اگر کوئی مسلمان اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں میں آجاتا اور بدسلوکی اور تشدد سے ڈرتا تو ، وہ اپنے ایمان کو چھپاسکتا تھا اور ان کے درمیان اس طرح جی سکتا تھا جیسے وہ ان میں سے ایک ہے۔ صرف انتہائی خوف کی صورت میں ، اسے اپنے ایمان سے انکار کرنے کی بھی اجازت تھی ، اگر اسے لگتا کہ وہ اتنا مضبوط نہیں ہے کہ وہ ان کے مظالم کو برداشت کر سکتے۔

(Qur'an 3:28) لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَ‌ٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ
مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائيں اور جوکوئی یہ کام کریں اسے الله سے کوئی تعلق نہیں مگر اس صورت میں کہ تم ان سے بچاؤ کرنا چاہو اور الله تمہیں اپنے سے ڈراتا ہے اور الله ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

اللہ نے اس آیت میں تقیہ کا تذکرہ کیا ہے جس کا سہارا اپنے آپ کو کافروں سے بچانے کے لئے لیا گیا تھا ، کسی اور سے نہیں۔ لہذا اسلام کے غلبہ پانے کے بعد کوئی تقیہ رائج نہیں تھا ۔ تقیہ ایک ایسی مراعات ہے جو ضرورت کی صورت میں اجازت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص کفر کے الفاظ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، اس حد تک کہ اسے اپنی جان سے خوف آتا ہے ، اور جب وہ اس کے دل پر ایمان سے راضی ہوتا ہے تو وہ کفر کی باتیں کرتا ہے ، اسے کافر نہیں سمجھا جائے گا۔ لیکن جو شخص اس صورتحال میں ثابت قدم رہے سکتا ہے تو وہی بہتر ہے۔ جو شخص کفر پر مجبور کیا جاتا ہے لیکن وہ قتل ہونے کا انتخاب کرتا ہے تو اس کا اللہ کے ہاں سب سے بڑا اجر ہوگا۔

لیکن شیعوں میں تقیہ کچھ اور ہی ہے۔ ان کے لئے یہ کوئی مراعات نہیں ہے۔ بلکہ یہ ان کے مذہب کا ایک ستون ہے ، جیسے نماز یا اس سے زیادہ۔ لیکن شیعہ تقیہ مسلمانوں ، خاص طور پر اہل سنت کے ساتھ اس حد تک عمل میں آتا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بہترین دور تقیہ کا دور تھا ، جیسا کہ ان کے شیخ مفید نے بیان کیا ہے۔ یہ عقیدہ شیعہ کتابوں میں ائمہ کی طرف منسوب کر کے بیان کیا گیا ہے، کیونکہ وہ اہل سنت کو یہود و نصاریٰ سے زیادہ کفر میں بدتر سمجھتے ہیں ، کیونکہ بارہ ائمہ کو رد کرنے والا ان کے نزدیک اس سے بدتر ہے جو نبوت کو رد کرتا ہے۔



 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

رسول اللہ محمد ﷺ نے کوئی خفیہ تبلیغ نہیں کی تھی۔ غریب عوام اور آزاد ہوئے غلام جو مسلمان لے آۓ تھے اور یہ اعلان نہیں کرسکتے تھے اور ان کو خطرہ تھا کہ مکیوں / قریش کے ہاتھوں زخمی یا قتل ہونے کا ' انہوں نے اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھا۔ مکی / قریش شروع سے ہی اسلام کے بارے میں سب کچھ جانتے تھے ، اور اسی وجہ سے کمزور نئے مسلمانوں کو جسمانی تشدد اور معاشی اور معاشرتی پابندیوں کے ذریعہ اپنے پرانے مذہب میں واپس جانے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
اگر کوئی مسلمان اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں میں آجاتا اور بدسلوکی اور تشدد سے ڈرتا تو ، وہ اپنے ایمان کو چھپاسکتا تھا اور ان کے درمیان اس طرح جی سکتا تھا جیسے وہ ان میں سے ایک ہے۔ صرف انتہائی خوف کی صورت میں ، اسے اپنے ایمان سے انکار کرنے کی بھی اجازت تھی ، اگر اسے لگتا کہ وہ اتنا مضبوط نہیں ہے کہ وہ ان کے مظالم کو برداشت کر سکتے۔

(Qur'an 3:28) لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَ‌ٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ
مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائيں اور جوکوئی یہ کام کریں اسے الله سے کوئی تعلق نہیں مگر اس صورت میں کہ تم ان سے بچاؤ کرنا چاہو اور الله تمہیں اپنے سے ڈراتا ہے اور الله ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

اللہ نے اس آیت میں تقیہ کا تذکرہ کیا ہے جس کا سہارا اپنے آپ کو کافروں سے بچانے کے لئے لیا گیا تھا ، کسی اور سے نہیں۔ لہذا اسلام کے غلبہ پانے کے بعد کوئی تقیہ رائج نہیں تھا ۔ تقیہ ایک ایسی مراعات ہے جو ضرورت کی صورت میں اجازت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص کفر کے الفاظ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، اس حد تک کہ اسے اپنی جان سے خوف آتا ہے ، اور جب وہ اس کے دل پر ایمان سے راضی ہوتا ہے تو وہ کفر کی باتیں کرتا ہے ، اسے کافر نہیں سمجھا جائے گا۔ لیکن جو شخص اس صورتحال میں ثابت قدم رہے سکتا ہے تو وہی بہتر ہے۔ جو شخص کفر پر مجبور کیا جاتا ہے لیکن وہ قتل ہونے کا انتخاب کرتا ہے تو اس کا اللہ کے ہاں سب سے بڑا اجر ہوگا۔

لیکن شیعوں میں تقیہ کچھ اور ہی ہے۔ ان کے لئے یہ کوئی مراعات نہیں ہے۔ بلکہ یہ ان کے مذہب کا ایک ستون ہے ، جیسے نماز یا اس سے زیادہ۔ لیکن شیعہ تقیہ مسلمانوں ، خاص طور پر اہل سنت کے ساتھ اس حد تک عمل میں آتا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بہترین دور تقیہ کا دور تھا ، جیسا کہ ان کے شیخ مفید نے بیان کیا ہے۔ یہ عقیدہ شیعہ کتابوں میں ائمہ کی طرف منسوب کر کے بیان کیا گیا ہے، کیونکہ وہ اہل سنت کو یہود و نصاریٰ سے زیادہ کفر میں بدتر سمجھتے ہیں ، کیونکہ بارہ ائمہ کو رد کرنے والا ان کے نزدیک اس سے بدتر ہے جو نبوت کو رد کرتا ہے۔




آپ اگر چاہیں تو اپنی کتاب بخاری کا حوالہ دے دیں کہ رسول اکرم نے ابتدائی تین سال صرف اپنے رشتہ داروں کو نہیں بلکے سب کو دعوت دی تھی
اس کے علاوہ اس بات کی بھی قرآن یا حدیث سے دلیل دیں کہ تقیہ اب جائز نہیں رہا ، آپ کی دلیل کہ اس وقت اسلام غالب آ چکا ہے لغو ہے کیونکہ مسلمان تو صرف ایک چوتھائی ہیں اور ٹیکنالوجی اور معیشت میں بھی بہت پیچھے ہیں
.. . . . . . .
ایک نصیحت : اس طرح مختصر الفاظ میں اگر اپنا نقطہ نظر بیان کرنا زیادہ اثر انداز ہے بمقابلہ فضول لمبا چھاپہ لگانے کے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

آپ اگر چاہیں تو اپنی کتاب بخاری کا حوالہ دے دیں کہ رسول اکرم نے ابتدائی تین سال صرف اپنے رشتہ داروں کو نہیں بلکے سب کو دعوت دی تھی
اس کے علاوہ اس بات کی بھی قرآن یا حدیث سے دلیل دیں کہ تقیہ اب جائز نہیں رہا ، آپ کی دلیل کہ اس وقت اسلام غالب آ چکا ہے لغو ہے کیونکہ مسلمان تو صرف ایک چوتھائی ہیں اور ٹیکنالوجی اور معیشت میں بھی بہت پیچھے ہیں
.. . . . . . .
ایک نصیحت : اس طرح مختصر الفاظ میں اگر اپنا نقطہ نظر بیان کرنا زیادہ اثر انداز ہے بمقابلہ فضول لمبا چھاپہ لگانے کے

جناب میں نے وہ آیت جو اس موضو ع سے متعلق ہے وہ اوپر بیان کر دی ہے۔ تقیہ ایک ایسی مراعت ہے جس کی انتہائی ضرورت کی صورت میں اجازت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص کفر کے الفاظ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، اس حد تک کہ اسے اپنی جان سے خوف آتا ہے ، اور جب وہ اس کے دل پر ایمان سے راضی ہوتا ہے تو وہ کفر کی باتیں کرتا ہے ، اسے کافر نہیں سمجھا جائے گا۔ لیکن شیعوں کے نزدیک تقیہ کچھ اور ہی ہے۔ ان کے لئے یہ کوئی مراعت نہیں ہے۔ بلکہ یہ ان کے مذہب کا ایک ستون ہے ، جیسے نماز یا اس سے زیادہ۔

اب آپ کا مطالبہ کہ سنی کتابوں سے حوالاجات پیش کئے جائیں غیر مناسب ہے چونکہ آپ ان کتابوں کو صحیح تسلیم نہیں کرتے۔

شیعہ مذہب میں تقیہ کے معنی ہیں کہ ظاہری طور پر کوئی ایسی چیز پیش کرنا جو ان کے اندرونی طور پر اعتقاد سے مختلف ہے اور اس قبیح عمل کو اپنے مذہبی فریضے کے طور پر ادا کرنا ، ۔ اس طرح انہوں نے غلط تاویلات اور مسلمانوں سے عداوت کے باعث جھوٹ اور دھوکہ دہی کو اللہ کے دین سے منسوب کیا۔

اس فاسد عقیدے کا اہل سنت کے عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اہل سنت کے نزدیک جھوٹ بولنا منافقین کی ایک خوبی ہے۔ ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے پر قائم رہتا ہے جب تک کہ وہ اللہ کے ساتھ جھوٹا نہ ہو۔ یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور ہر چیز میں جھوٹ بولنے پر قائم رہتے ہیں ، پھر وہ اس کو اپنے عقائد اور مذہب کا حصہ سمجھتے ہیں۔

اہل سنت والجماعت کا طریقہ حق اور انصاف پر مبنی ہے۔ جھوٹ بولنا ان کے مذہب کا حصہ نہیں ، الحمد للہ

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمة الله عليه کہتے ہیں: رافضی فرقوں سے سب سے زیادہ جاہل اور کذاب ہیں ، اور متن کے عقیدہ یا عقلی ثبوت سے دور دراز ہیں۔ وہ تقیہ کو اپنے مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک مانتے ہیں ، اور وہ اہل بیت کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ، جس کی حد صرف اللہ کو معلوم ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے جعفرصادق سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا: "تقیہ میرا مذہب اور میرے آباؤ اجداد کا دین ہے۔" لیکن تقیہ منافقت کی علامتوں میں سے ایک ہے۔ حقیقت میں ان کے معاملے میں ، وہ جو زبانی کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے ، اور یہی منافقت کا جوہر ہے
"مجموع الفتاوى" (13 /263) .

انہوں نے یہ بھی کہا:

جہاں تک رافدیوں کی بات ہے تو ، ان کی جدت کی بنیاد بدعت ہے اور جان بوجھ کر جھوٹ بولنا جو ان میں عام ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جب انہوں نے کہا: ہمارا مذہب تقیّہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے کوئی زبانی طور پر کچھ کہتا ہے جبکہ ان کے دل میں کچھ اور ہوتا ہے ، اور یہ جھوٹ اور منافقت ہے۔ پھر بھی اس کے باوجود وہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ دوسرے مسلمانوں کو خارج کرنے کے لئے (سچے) مومن ہیں ، اور وہ ابتدائی مومنین کو مرتد اور منافق قرار دیتے ہیں ، جبکہ وہ اس بیان کے خود مستحق ہیں۔ مسلمانوں میں کوئی بھی ایسا گروہ نہیں جو بڑے اعتماد
مسلمان ہونے کا دعوه کرتے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں کوئی بھی منافقت اور ارتداد کے میں ان کے قریب تر ہے ، اور ان کے علاوہ کسی اور گروہ میں مرتد اور منافق کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔
"منهاج السنة النبوية" (1 /30)

اس میں "الموسوعة الميسرة" في بيان أصول الشيعة (1/ 54) میں کہا گیا ہے ، جس میں شیعوں کے بنیادی عقائد پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے:

تقیہ: - امامی شیعہ کے معنی ہیں - اسے اپنے مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک سمجھتے ہیں ، اور وہ اس پر عمل کرنا اسی طرح فرض سمجھتے جیسا کہ نماز کا پڑھنا۔ ان کے لئے یہ واجب ہے اور جب تک پوشیدہ امام ظاہر نہ ہو اس سے پرہیز کرنا جائز نہیں ہے۔ جو شخص امام کے ظاہر ہونے سے پہلے تقیہ سے باز آجائے وہ ان کے مطابق اللہ کے دین،امامیوں کا دین، کو چھوڑ گیا

ڈاکٹر ناصر بن عبد الله القفاري نے کہا:

شیعہ کی اہم کتاب المفیدمیں ے تقیہ کی تعریف کچھ اس طرح کی گئی ہے: تقیہ کا مطلب ہے سچ کو چھپانا ، اس پر اعتقاد کو چھپانا ، کسی کے اصلی عقائد کو ان لوگوں سے چھپانا جو ایک سے مختلف ہیں اور کھلے عام اس کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں جس سے مذہبی یا دنیاوی لحاظ سے منفی نتائج پیدا ہو سکتے ہیں۔

اس طرح المفید نے تقیہ کی تعریف ان لوگوں سے نقصان اٹھانے کے خوف سے عقائد کو پوشیدہ رکھنا کی ہے - یعنی اہل سنت سے ، جیسا کہ عام طور پر ایسا ہوتا ہے جب وہ اس اصطلاح کو استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بظاھر اہل سنت کی (جس کو وہ باطل سمجھتے ہیں) کی پیروی کرتے ہیں اور رافضی مذہب کو چھپاتے ہیں ، جسے وہ سچا سمجھتے ہیں۔ لہذا کچھ سنیوں کا خیال ہے کہ جو لوگ اس عقیدہ پر قائم ہیں وہ منافقوں سے بھی بدتر ہیں ، اور وہ خوف کے مارے مسلمان ہونے کا ظاہری مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کے معاملے میں ، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو کچھ چھپا رہے ہیں وہ حق ہے ، اور یہ کہ ان کا راستہ رسولوں اور آئمہ کا راستہ ہے۔أستغفر الله
"أصول مذهب الشيعة الإمامية" (2/ 805)

ماخوز
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

جناب میں نے وہ آیت جو اس موضو ع سے متعلق ہے وہ اوپر بیان کر دی ہے۔ تقیہ ایک ایسی مراعت ہے جس کی انتہائی ضرورت کی صورت میں اجازت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص کفر کے الفاظ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، اس حد تک کہ اسے اپنی جان سے خوف آتا ہے ، اور جب وہ اس کے دل پر ایمان سے راضی ہوتا ہے تو وہ کفر کی باتیں کرتا ہے ، اسے کافر نہیں سمجھا جائے گا۔


چونکہ ہمیشہ کی طرح اس وقت خوارج دہشت گردوں کی بہتات ہے لہٰذا تقیہ بھی جائز ہوا
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

کامن سینس کی بات ہے کہ اگر رسول پاک نے ابتدائی تین سال چھپ کر تبلیغ کی تھی تو حضرت علی بھی تو ان کے ساتھ ہی تھے
. . . . . . . . . .
آپ اصل میں ہمارے عقائد کو اپنی مرضی کا جامہ پہناتے ہیں پھر ہم سے اپنے ذہن کے مطابق سوال کرتے ہیں جب ہم آپ کی توجیح بیان نہ کریں تو آپ کہتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں
ڈاکٹر اسرار کی مثال سامنے ہے ، ڈاکٹر اسرار ہمارے متعلق کہہ رہا تھا کہ ہم اس قرآن پر یقین نہیں رکھتے اور یہ کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن نا مکمل ہے ، اور ڈاکٹر اسرار کے مطابق جب کوئی پوچھے تو ہم تقیہ کر کے قرآن سے متعلق اپنا عقیدہ چھپا لیتے ہیں اور موجودہ قرآن کو ہی مان لیتے ہیں
.یعنی پہلے دوسرے کے بارے میں کوئی غلط رائے بناؤ پھر اگر وہ اس رائے کو نہ مانے تو اسے جھوٹا کہو
یہ ہے آپ کی ساری زندگی منافقت کرنے کی اصلیت
ابتدائی تین سال میں تبلیغ کر چھپ کر نہیں اس کا دائرہ کار محدود تھا. آپ نے عقائد چھپائے نہیں. کسی نے پوچھا ہو تو آپ نے اپنے وحی کے غیر معمول تجربے اور آیات سے حاصل علم کی نفی نہیں کی ہو گی

وقت کے ساتھ ساتھ دائرہ کار بڑھتا رہا. ایک موقع پر آ کر طائف تشریف لے گئے. ہجرت سے دو سال قبل مدینہ سے حج کی غرض سے آئے افراد سے ملے. حالانکہ مدینہ سے لوگ ماضی میں بھی آتے تھے. مدینہ آ کر پہلے مدینہ کے اندر اور پھر مدینہ کے ارد گرد تبلیغ کی یہاں تک کے ائمہ الکفر کو مدینہ سے آپ کی تبلیغ کے پھیلاؤ کا احساس ہونے لگا

آپ کے جو بھی عقائد ہیں انہیں قرآن سنت کی غلط تعبیر کرکے ثابت کریں گے تو اس جھوٹ کا پول کھولا جائے گا

آپ لوگ کب جھوٹ یعنی تقیہ کر رہے ہیں اور کب سچ یہ آپ ہی جانتے ہیں. ایک بات تو بتائیں دل کی باتیں فورم پر کھل کر کرتے ہیں یا پول کھل جانے کے خوف سے کچھ باتیں بتانے سے تقیہ کر لیتے ہیں​
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

ابتدائی تین سال میں تبلیغ کر چھپ کر نہیں اس کا دائرہ کار محدود تھا. آں​

آپ کی اس بات پر تو میں کروڑوں کی لوبان جلا دوں
ایک بات تو بتائیں دل کی باتیں فورم پر کھل کر کرتے ہیں یا پول کھل جانے کے خوف سے کچھ باتیں بتانے سے تقیہ کر لیتے ہیں
پول کھل جانے کا تو کوئی خوف نہیں بس یہ ہے کہ کبھی کبھی آپ کی دل شکنی کے خوف سے آپ کے بادشاہوں کے بارے میں خاموشی اختیار کر لیتے ہیں اور یہ بھی تقیے کی ہی قسم ہے .
پورے فورم کو کھلی آفر ہے کہ ہم سے جو چاہیں سوال پوچھیں
بس سننے کا حوصلہ ہو آپ کا