Aik he saf me kharay hogaye Africa aur Pakistan

arafay

Chief Minister (5k+ posts)
Bachpan ne aapne wo lateefa tu suna hoga ke ek dafa international billon (cat) race horahi thi ke zabardast upset hogaya. somailia se aayi hui dubli patli billi ne europe aur america ki jandar bilion ko shikast dedi. Investigation hui tu pata chala ke wo somaliya ki billi nahi balke sher tha.

khair mazaq se hath ker aaj pakistan dunya me sab se ziyada bhuki qumo ki list me 11 number pe agaya ha. hum se uper jo 10 mumalik ha unme se kai ke tu mene aaj tak name hi nahi sunay lekin map se africa ke mulk hi lagtay hain.

http://ghi.ifpri.org/

is wakt pakistan me bhook ki surat-e-haal serious ha jokay 'alarming' honay ke buht kareeb ha. hardly 1-1.5 point ka fark ha.
 
Last edited by a moderator:

kwan225

Minister (2k+ posts)
وہ دن دور نہیں جس دن ہم۔۔۔
چوری چکاری۔ دھوکا دہی۔مکر۔ فریب۔جھوٹ۔بے ایمانی۔ملاوٹ۔ کرپشں میں سب سے آگے ہوں گے۔۔
ننانوے فیصد ٹارگٹ حاصل کر چُکے۔۔ ایک فیصد باقی ہے۔۔
 

kakajee

Minister (2k+ posts)
وہ دن دور نہیں جس دن ہم۔۔۔
چوری چکاری۔ دھوکا دہی۔مکر۔ فریب۔جھوٹ۔بے ایمانی۔ملاوٹ۔ کرپشں میں سب سے آگے ہوں گے۔۔
ننانوے فیصد ٹارگٹ حاصل کر چُکے۔۔ ایک فیصد باقی ہے۔۔

Bhai

Un cheezon main hum waisay hi No1 pe hain. This topic is about food scarcity. Pakistan is soon going to be the most food and water scarce country in this world.

Ye chooti@y patwari jinki G main Mian sanp ne apna Danda diya hua hai, in Har@mion ne mulk tabah kar ke hi chorna hai.

No water reserviors, no food security, infact all the agricultural land is converted to housing scocirties and given to MF Saad rigger rafique
 

Ali Khurram Tirmezi

Councller (250+ posts)
دنیا میں 800 ملین بھوک کا شکار، پاکستان کا 11وا&#172

150929060801_food_shortage_640x360_bbc_nocredit.jpg


Image captionفہرست میں پاکستان گیارہویں نمبر پر جبکہ بھارت 25 ویں نمبر پر ہے جہاں صورتحال تشویشناک ہے
گلوبل ہنگر انڈیکس 2015 کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے مسلح تصادم کے باعث 800 ملین لوگوں تک پوری خوراک نہیں پہنچ رہی ہے۔
2015 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں 52 ممالک ایسے ہیں جن میں سے زیادہ تر میں مسلح تصادم جاری ہونے کے باعث صورتحال یا تو پریشان کن ہے یا پھر تشویشناک۔
ان ممالک میں آٹھ ممالک ایسے ہیں جہاں پر صورتحال خوفناک حد تک ہے اور ان میں سینٹرل افریقن ریپبلک 46.9 پوائنٹس کے ساتھ سرِ فہرست ہے۔
اس فہرست میں پاکستان گیارہویں نمبر پر جبکہ بھارت 25 ویں نمبر پر ہے جہاں صورتحال تشویشناک ہے۔
خوفناک حد تک صورتحال کی فہرست میں افغانستان بھی شامل ہے۔
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2000 سے ترقی پذیر ممالک میں بھوک میں 27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ رپورٹ انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، جنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویلٹ ہنگرالف نے تیار کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے نمبر پر سینٹرل افریقن ریپبلک، دوسرے پر چاڈ اور تیسرے پر زیمبیا ہے۔
انڈیکس کے مطابق 2005 کے مقابلے میں پاکستان میں بھوک کی صورتحال میں 4.4 پوائنٹس کمی آئی ہے۔
دوسری جانب بھارت میں 2005 کے مقابلے میں بھوک کی صورتحال میں 9.5 پوائنٹس کمی آئی ہے۔
اس انڈیکس میں بہت سے ممالک شامل نہیں کیے گئے کیونکہ ان ممالک سے تصدیق شدہ اعداد و شمار نہیں لیے جا سکے۔ ان ممالک میں جنوبی سوڈان، کانگو اور شام شامل ہیں۔
تاہم ان ممالک کے بارے میں یہ معلوم ہے کہ بھوک کی صورتحال کافی خوفناک ہے۔
کنسرن ورلڈ وائیڈ کے چیف ایگزیکٹو ڈومنک میکسورلی کا کہنا ہے تصادم ترقی کو پیچھے کی جانب دھکیل دیتا ہے۔ امن کے بغیر مفلسی اور خوراک کی کمی کو 2030 تک ختم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکے گی۔ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری تصادم کو ہونے سے روکنے اور مسائل کے حل کو اولین ترجیح بنائے۔


http://www.bbc.com/urdu/world/2015/10/151013_hunger_index_2015_rh