Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
Re: surah almudassir ka mufassal bayaan

Shaitan was also very intelligent but he is destined to hellfire. same is true for this intelligent non-believer and all his followers.

May Allah guide us to the right path so that we can refrain from such FITNAs

Its funny how you distributing the Hell and Heaven certificate in this world. He was not non believer if you care to read his writings and speeches. Whenever you have a little time out of your own cozy little world, try to peep through the real world and read some of the works of the others. May Allah give you ability and time to read others work before opening up your mouth.



 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: surah almudassir ka mufassal bayaan

Shaitan was also very intelligent but he is destined to hellfire. same is true for this intelligent non-believer and all his followers.

May Allah guide us to the right path so that we can refrain from such FITNAs


azeezam ImranK sb, if you could take some time out of your busy life and see Here, HERE and HERE you will find a lot of helpful information for proper understanding of the quran and deen of islam.

regards and all the best.














surah 4 annisaa


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
مباحث ما قبل الآیت :۔
بنیادی طور پر سورہ النساء ماقبل سورہ آل عمران کا تسلسل ہے۔آپ نے دیکھا تھا کہ سورہ آل عمران میں ان دو جماعتوں کے حوالے سے بات کی گئی تھی جنہوں نے عین جنگ کے دوران کمزوری دکھائی اور علیحدگی کا سوچنے لگے۔ ان لوگوں کو نہ صرف سرزنش کی جا رہی ہے بلکہ دوسروں کے لیے بطور نصیحت نمونے کے طور پر پیش کرکے آخری آیت نمبر ۲۰۰ میں اہل امن سے ارشاد ہوا " يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۔ ( اے اہل امن! استقامت اختیار کرو، دوسروں کو بھی استقامت سے کھڑا کرو اور مربوط رہو اور احکام سے ہم آہنگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔
سورہ نساٰء میں اسی جنگ کے حوالے سے پیدا مسائل کا ذکر ہے اور ان کا حل انسانوں کو پیش کیا جا رہا ہے۔

1 يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا
اے انسانو! اپنے مربی کے احکام سے ہم آہنگ ہو جاؤ جس نے تمہاری اخلاقیات یکتا ضابطہ حیات سے بنائیں اور اسی ضابطہ حیات سے اس کے پیروکار بنائے اور ان دونوں سے بہت سارے مرد میدان اور عوام الناس پھیلا دیئے... اور احکام الٰہیہ اور اس کی رحمت کے ساتھ ہم آہنگی اختیار کیے رہو کہ جن کے ذریعے تم مطالبات کرتے ہو یقینی طور پر مملکت الٰہیہ تم لوگوں پر نگہبان ہے۔

مباحث:۔
نفس ۔مادہ ۔ ن ف س ۔ مختلف معنی ہیں جن میں خواہش، کسی کا نظریہ، ذات، انسان، نفاست،تنفس وغیرہ مستعمل ہیں۔ اس مقام پر ضابطہ حیات مراد ہے کیونکہ تمام انسانوں کو ایک ہی طریق اور سرشت پر پیدا کیا گیا ہے۔ سورہ شمس میں ارشاد ہے وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ﴿﴾ فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا ﴿﴾ قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ﴿﴾ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا ۔۔۔ اور نفس انسانی کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے ہموار کیا(7) پھر اُس کی بدی اور اُس کی پرہیز گاری اس پر الہام کر دی(8) یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا(9)... ان آیات میں انسان کے اندر ایک ذات کی گواہی دی گئی جس کو نفس کہا گیا ہے۔
سورہ آل عمران میں ارشاد ہے وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ (اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے) اس آیت میں مختلف مترجمین نے لفظ ذات کے مختلف معنی کیے ہیں۔ کسی نے ذات کیاہے، کسی نے ہستی.. تو کسی نے عذاب کیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ خدا کس بنیاد پر پکڑتا ہے۔ اس کی ذات یا ہستی کا ادراک تو ہم ویسے ہی نہیں کر سکتے۔ رہ گیا عذاب تو وہ کسی قاعدے کلیے کے تحت ہی آتا ہے۔
قرآن کے تمام مقامات کا مطالعہ کرنے کے بعد نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس کی خواہ ذات ہو یا ہستی ہو یا عذاب، سب کی بنیاد اس کے قانون یا ضابطے کے مطابق ہوتی ہے، جس کو اس کی خواہش کہہ لیجئے یا نفس یا الاسماءالحسنیٰ ... بات ایک ہی ہے۔


2 وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ ۖ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا
یتیموں کے مال اُن کو واپس دو، اچھے مال کو برے مال سے نہ بدل لو، اور اُن کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھاؤ، یہ بہت بڑا گناہ ہے۔


مباحث ما قبل الآیت :۔
اس آیت میں کسی یتیم سے شادی کی بات قطعاً نہیں ہو رہی ہے اور نہ ہی یہاں سے چار شادیوں کا جواز نکالنا درست ہوگا۔ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ دو دو تین تین چار چار کا ترجمہ "دو یا تین یا چار" نہیں ہو سکا۔ یہ تو ایک عام فہم بات ہے لیکن اس کے باوجود احکام الٰہی کی جس طرح دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، وہ سب کے سامنے ہے اور اگر مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ کا ترجمہ دو،تین یا چار نہیں ہو سکتا تو پھر ایک سے زیادہ شادی کی اجازت کیوں۔۔۔؟ جیسا کہ اوپر عرض کیا ۔۔
اول تو ایک سے زیادہ شادی کا جواز یہاں سے نہیں نکل سکتا ۔۔۔
دوئم یہ کہ اس آیت میں یتیم لڑکی سے شادی کرنے کا اجازت نامہ کہاں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔؟
سوئم الْيَتَامَىٰ میں کیا صرف لڑکیاں ہی ہوتی ہیں ۔۔۔؟
یتیم مادہ ۔۔ ی ت م معنی۔۔ اکیلا اور تنہا رہ جانا، کمزور و ضعیف ہو جانا، قاصر ہو جانا، تھک جانا، درماندہ ہو جانا۔۔
یتیم وہ شخص ہوتا ہے جو معاشی لحاظ سے کمزور ہو۔ جس کی معیشت کی ذمہ داری اٹھانے والا نہ رہے۔ وہ بچًے جو باپ کے مرنے سے یتیم ہو جائیں، وہ عورت جس کا شوہر موجود نہ ہو، وہ باپ جس کا بیٹا مر جائے۔ یتیم وہ شخص بھی ہے جس کے لیے کوئی پناہ نہ ہو، لوگ اس کے دشمن بن گئے ہوں۔۔۔۔۔۔۔ رسالتمآب کو یتیم کہا گیا ہے أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَىٰ (کیا اس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانا فراہم کیا؟ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم کا ترجمہ بلا استثناء (پس نکاح کرو جو تم کو پسند ہوں)۔ حالانکہ لفظ طاب لکم کا ترجمہ "جو تمہیں پسند ہوں"... ہو ہی نہیں سکتا۔ آئیے علامہ عبد الرشید نعمانی سے پوچھتے ہیں۔ صفحہ نمبر ۷۳ جلد چہارم پر لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
طاب خوش آیا۔ بھلا معلوم ہوا۔ (ضَرَ بَ) طَیبُ سے جس کے معنی خوش لگنے، خوشبودار ہونے اور پاکیزہ ہونے کے آتے ہیں۔ ۔۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔۔ خوب غور سے دیکھئے طاب غائب کا صیغہ ہے جس کا مطلب ہے (third person )... یعنی کوئی تیسرا شخص (third person)... کسی حاضر شخص کے لیے پسند کر رہا ہے۔ اب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی تیسرا شخص کسی دوسرے کے لیے بیوی کا انتخاب کرے ۔۔۔۔۔؟
اس کا صریح مطلب ہے کہ یہ آیات کسی صورت بھی عورتوں سے شادی کے متعلق نہیں ہو سکتیں۔ اور النساء عورتیں نہیں بلکہ وہ جماعتیں ہیں جو کسی ریاست کے مغلوب ہونے کے وقت ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہو جاتی ہیں۔ سورہ النساء کا موضوع ہی وہ لوگ ہیں جو کسی وجہ سے کسی بھی خوشحالی سے محروم ہو گئے ہوں۔ اور معاشرے میں دوسروں کے مقابلے کمزور ہو گئے ہوں۔
اور سیاق و سباق سے دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ ایک قوم کے اوپر دوسری قوم کے غلبے کے وقت کے احکام ہیں۔ کہ غالب قوم کہیں فتح کے جوش میں مغلوب قوم کے حقوق نہ پامال کر دے۔

3 وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا
ا ور اگر تم خوف محسوس کرتے ہو کہ تمہارا معاشرہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکے گا تو تم کمزور لوگوں کی دو دو تین تین چار چار جماعتوں سے معاہدہ کرو جو تمہارے لیے موزوں سمجھی گئیں۔ لیکن اگر تم کو خوف ہو کہ تم عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی۔۔ ۔ یا وہ جماعت جس کو تمہارے معاہدات نے اختیار میں لیا۔ یہ اس بات کے قریب ہے کہ تم مشکل میں نہ پڑو۔

مباحث:۔
فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً ("تو تم کمزور لوگوں کی دو دو تین تین چار چار جماعتوں سے معاہدہ کرو جو تمہارے لیے موزوں سمجھی گئیں۔ لیکن اگر تم کو خوف ہو کہ تم عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی")
بنیادی طور پر یہ احکام ممالک اور ریاستوں کے سقوط کے بعد کے مسائل حل کرنے کے لیے دئیے گئے ہیں۔ اس لیے ترجمہ کوئی کر لیجئے، جب تک پس منظر کا خیال نہیں رکھا جائے گا، بات سمجھ میں نہیں آئیگی۔ شادیوں کے حوالے سے ترجمہ بالکل ہی اوندھا ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر ریاست کے اندر لوگوں کی جماعتوں کے پس منظر میں دیکھا جائے تو وہ بھی صحیح نہیں ہے، وہ اس لیے کہ جب بات آتی ہے( فَوَاحِدَةً ) پس پھر ایک، تو سوال اٹھتا ہے کہ یہ پھر اکیلی کس جماعت کی بات ہو رہی ہے۔ اس لیے یہ آیت جماعت کے پس منظر میں بھی صحیح نظر نہیں آتی ہے۔
بنیادی طور پر یہ ان افراد یا جماعتوں سے خطاب ہے جو خواہش رکھتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی سرپرستی حاصل کریں، لیکن حقیقتاً نبھانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے انکی تحویل میں دیئے گئے افراد یا سابقہ جماعت ہی ان کے لیے کافی ہے ورنہ وہ مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔
جیسے پہلے بھی عرض کیا کہ پس منظر میں جنگی کیفیات کا بیان ہے اور جنگ کے دوران نہ صرف افراد یتیم ہوتے ہیں بلکہ ریاستیں اور ممالک بھی سقوط کے بعد یا مغلوب ہونے کے بعد مسائل کے شکار ہوتے ہیں اور اس سورہ النسآء میں انہی مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے۔


4 وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا
اور ان جماعتوں کو ان کے صدقات تحفتاً پیش کرو البتہ اگر وہ اس میں سے تمہارے لیے قانوناً کسی چیز کو موزوں سمجھیں تو اس کو خوشی خوشی لے لو۔


5 وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
اور تم اپنے وہ مال جنہیں مملکت الٰہیہ نے تمہارے لیے قیام زندگی کا ذریعہ بنایا ہے، نادان لوگوں کے حوالے نہ کرو، البتہ انہیں کھانے اور پہننے کے لیے دو اور ان کو مملکت کے احکام کے مطابق ہدایات دو۔

مباحث:۔
اس آیت وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ میں ایک مرکب أَمْوَالَكُمُ آیا ہے جس کے معنی "تمہارے اموال" کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتے۔ لیکن مترجمین نے اس کا جو ترجمہ کیا ہے وہ پیش خدمت ہے۔
اور اپنے وہ مال جنہیں اللہ نے تمہارے لیے قیام زندگی کا ذریعہ بنایا ہے، نادان لوگوں کے حوالہ نہ کرو، البتہ انہیں کھانے اور پہننے کے لیے دو اور انہیں نیک ہدایت کرو (ابو الاعلیٰ مودودی)
اور بے عقلوں کو ان کے مال نہ دو جو تمہارے پاس ہیں، جن کو اللہ نے تمہاری بسر اوقات کیا ہے اور انہیں اس میں سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو (احمد رضا خان)
اور بے عقلوں کو ان کے مال جو تمہارے پاس ہیں، مت دو (ہاں) اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہناتے رہو اور ان سے معقول باتیں کہتے رہو (فتح محمد جالندھری)
اور ناسمجھ لوگوں کو ان کے وہ اموال جن کو تمہارے لیے قیام کا ذریعہ بنایا گیا ہے، نہ دو۔ اس میں ان کے کھانے کپڑے کا انتظام کر دو اور ان سے مناسب گفتگو کرو (علامہ جوادی)
آپ نے غور کیا ترجموں میں تضاد ۔۔۔۔۔۔؟
مال جو نادانوں کو فی الوقت نہ دینے کا حکم ہے ۔۔۔ وہ کبھی دینے والے کا بن جاتا ہے اور کبھی نادانوں کا ۔۔۔۔۔۔۔!
اس مقام سے ہی اندازہ لگا لیجئے کہ یہ انفرادی وراثت اور وصیت کے متعلق احکام وارد نہیں ہوئے ہیں، کیونکہ أَمْوَالَكُمُ تمہارے اموال یتیموں کو دیئے جا رہے ہیں۔ نہ کہ یتیموں کے آباء کی جائداد کا بٹوارہ ہو رہا ہے۔


6 وَابْتَلُوا الْيَتَامَىٰ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَن يَكْبَرُوا ۚ وَمَن كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ ۖ وَمَن كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ حَسِيبًا
اور یتیموں کو نمود ذات کے مواقع دیتے رہو یہاں تک کہ وہ معاہدے کرنے کے قابل ہو جائیں۔ پھر اگر تم اُن کے اندر اہلیت پاؤ تو اُن کے مال اُن کے حوالے کر دو۔لیکن ایسا کبھی نہ کرنا کہ مملکت کے احکام سے تجاوز کر کے اِس خوف سے اُن کے مال جلدی جلدی کھا جاؤ کہ وہ بڑے ہو کر اپنے حق کا مطالبہ کریں گے۔ اور تم میں سے جو مال دار ہو وہ عافیت سے کام لے اور جو غریب ہو وہ مملکت کے احکام کے مطابق استعمال کرے۔ پھر جب اُن کے مال اُن کے حوالے کرنے لگو تو اس پر گواہ بنا لو، اور حساب لینے کے لیے مملکت الٰہیہ کافی ہے۔


7 لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا
مغلوب سلطنت کے مرد میداں کے لیے اسی حساب سے جو ان کی سلطنت اور جماعت یا قرابت داروں نے چھوڑا، اور عوام کے لیے بھی اسی حساب سے جو ان کی سلطنت اور جماعت یا قرابت داروں نے چھوڑا۔۔۔ اس میں سے جو سلطنت یا جماعت یا قرابت داروں نے چھوڑا خواہ کم ملا ہو یا زیادہ، یہ ایک تقسیم ہے جو فرض کر دی گئی ہے۔

مباحث:۔
سورہ آل عمران کے تسلسل میں اس سورہ کے مضامین اس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ اس سورہ میں ایک مملکت یا سلطنت کے مغلوب ہونے کے بعد جو مسائل پیش آتے ہیں تو ان سے کس طرح نبٹا جائیگا۔ مغلوب قوم کے وہ افراد بھی اب النساء کی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں، لیکن مغلوب قوم کے اثاثے غالب قوم کے پاس بطور امانت ہوتے ہیں اور وہ مغلوب قوم کو اسی حساب سے واپس لوٹائے گی جس حیثیت سے مغلوب ہونے سے پہلے تھی۔


8 وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
اور اگر تقسیم کے وقت قرابت والے یا یتیم لوگ یا مساکین موجود ہوں تو ان کو بھی اس میں سے ضروریات زندگی دو اور فیصلے مملکت کے قوانین کے مطابق کرو۔

مباحث:۔
یہ تقسیم ایک مغلوب قوم کے لوگوں کے اثاثوں کی ہو رہی ہے اس لیے اس آیت میں جن لوگوں کو " أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ " کہا گیا ہے وہ انہی مغلوب قوم کے لوگوں کے أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ ہیں۔


9 وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا
لوگوں کو ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ اپنے پیچھے کمزور پیروکار چھوڑتے تو وہ ان کے متعلق اندیشوں میں لاحق رہتے پس چاہیےکہ وہ مملکت الٰہیہ کے احکام سے ہم آہنگ رہیں اور راست بات کریں۔


10 إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا
جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں، درحقیقت وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور وہ ضرور آگ میں جھونکے جائیں گے۔


مباحث ماقبل الآیت:۔
آیت نمبر ۱۱ میں بڑی عجیب بات سامنے آ رہی ہے اور وہ یہ کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وصیت کا حکم کس کے بارے میں دیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔؟ عمومی ترجمے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم اولاد کے بارے میں دیا جا رہا ہے يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ (تمہاری اولاد کے بارے میں اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ)۔۔ اب سوال ہو گا کہ اگر وصیت کا حکم اولاد کے بارے میں ہے تو ماں باپ کہاں سے آ گئے؟ ۔۔۔ ملاحظہ فرمائیے اس آیت کا جزو۔ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ اور اس کا عمومی ترجمہ (اگر میت صاحب اولاد ہو تواس کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملنا چاہیے اور اگر وہ صاحب اولاد نہ ہو اور والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کو تیسرا حصہ دیا جائے) اور آگے بھائی بہن بھی آ موجود ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ احکام اس غالب مملکت کو دیئے جا رہے ہیں جس کی ماتحتی میں ایک ریاست آ گئی ہے اور اس مغلوب ماتحت ریاست کے اثاثوں کی تقسیم اس ریاست کے وارثین کے درمیان ہو رہی ہے اورا ولاد سے مراد اس ریاست کے باشندے ہیں۔ یاد رکھیے کہ ان اثاثوں کی تقسیم میں غالب قوم کے افراد کا حصہ نہیں ہو گا بلکہ اثاثوں کی تقسیم صرف اسی ریاست کے باشندوں کے درمیان جماعتی یا قومی بنیادوں پر ہو گی اور یاد رہے کہ اثاثہ کسی کی انفرادی ملکیت نہیں ہوگا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جس وقت پاکستان بنا تھا تو ہند و پاک کے مشترکہ اثاثوں کی تقسیم ہوئی تھی اور بنگلہ دیش بنتے وقت بھی اثاثوں کی تقسیم کی گئی تھی۔ آج بھی اگر کسی ملک کی تقسیم ہو گی تو اس کے اثاثوں کی تقسیم کچھ اصولوں کے تحت ہو گی۔ اسی طرح اگر دو یا زیا دہ ممالک آپس میں ضم ہوتے ہیں یا اتحاد (Union) بنانا چاہیں گے تو کچھ اصولوں کے تحت ہی انضمام یا اتحاد کریں گے۔

11 يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
تمہاری عوام کے بارے میں احکام الٰہی تمہیں ہدایت کر تے ہیں کہ: مغلوب ریاستوں کے اثاثے میں ان ممالک کے حکومتی اداروں کا حصہ عمومی اداروں سے مقابلتاً دوگنا ہو گا، لیکن اگر عوامی ادارے زیادہ ہوں تو جو ریاست نے چھوڑا ہے اس کا دو تہائی اور اگر قومی اداروں میں عمومی ادارے اور حکومتی ادارے برابر کے ہوں تو دونوں میں برابر حصے ہوں گے۔ اور ریاست کے حکماء اور ان کے متعلقہ اداروں کے لیے ہر ایک کا حصہ چھٹا ہو گا بشرطیکہ ان پر عوام کی ذمہ داری ہو اور اگر ان پر عوام کی ذمہ داری نہ ہو تو ریاست کے حکماء اور ان کے متعلقہ ادارے کو صرف چھٹا حصہ ملے گا۔ اور اگر مغلوب ریاست کی ذمہ داری میں کئی چھوٹی ریاستیں بھی ہوں تو مرکزی ادارے کے لیے چھٹا حصہ ہو گا۔ یہ تقسیم مغلوب ریاست کے معاہدات کو پورا کرنے اور قرض اتارنے کے بعد عمل میں آئے گی۔ تم نہیں جانتے کہ تمہارے حکماء اور عوام میں سے کون بلحاظ نفع تم سے قریب تر ہے۔ یہ قوانین قدرت نے مقرر کر دیئے ہیں، اور وہ یقیناً بربنائے حکمت جاننے والی ہے۔


آگے آنے والے احکام ریاست کی مشینری کو چلانے کے لیے ضم ہوئی ریاست کے اثاثوں کی تقسیم کے بارے میں ہیں۔

12 وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ وَإِن كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ ۚ فَإِن كَانُوا أَكْثَرَ مِن ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ
اور تمہاری مملکت کے لیے اگر تمہاری جماعتوں نے چھوڑا ہو تو اس میں سے آدھا ملے گا بشرطیکہ ان کا کوئی لیڈر نہ ہو۔ اور اگر ان کا لیڈر موجود ہو تو تمہاری مملکت کے لیے چوتھائی اس کے بعد کہ جو معاہدات انہوں نے کیے ہوں، پورے کیے جائیں اور قرض جو اُنہوں نے چھوڑا ہو، ادا کر دیا جائے۔ اگر تمہاری ریاست مغلوب ہوتی ہے اور تمہارا کوئی لیڈر بھی نہیں تو ان جماعتوں کےلیے چوتھائی ہے اور اگر قائد موجود ہو تو ان جماعتوں کا حصہ آٹھواں ہو گا۔ اس کے بعد کہ انہوں نے جو معاہدات کیے ہوں وہ پورے کیے جائیں اور جو ان کے ذمے قرض ہے، واپس کر دیا جائے۔ اور اگر کہ کوئی طاقتور ریاست یا جماعت کو ایک ناکارہ ریاست کی ذمہ داری دی گئی ہو اور اس کے ساتھ الحاق میں اس جیسی چھوٹی یا بڑی ریاست بھی ہو تو ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے۔ اور اگر زیادہ ہوں تو سب اس میں شریک ہوں گے بشرطیکہ جو معاہدات انہوں نے کیے ہوں، پورے کیے جائیں اور قرض جو اُنہوں نے چھوڑا ہو، ادا کر دیا جائے بغیر کسی تکلیف کے۔ یہ قانون قدرت ہے اور قدرت بربنائے بردباری علم والی ہے۔

مباحث:۔
ہو سکتا ہے کہ یہ ترجمہ سمجھنے میں کچھ حضرات کو مشکل پیش آئے کہ روایتی ترجموں نے ان آیات کا مفہوم خاندانی رشتوں کے حوالے سے کیا ہے اس لیے ہر آیت کے جزو کے بعد اس کا ترجمہ ذیل میں پیش کر دیا ہےتاکہ ان آیات کے مفہوم کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ اور تمہاری مملکت کے لیے اگر تمہاری جماعتوں نے چھوڑا ہو تو اس میں سے آدھا ملے گا بشرطیکہ ان کا کوئی لیڈر نہ ہو۔ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۔ اور اگر ان کا لیڈر موجود ہو تو تمہاری مملکت کے لیے چوتھائی، اس کے بعد کہ جو معاہدات انہوں نے کیے ہوں، پورے کیے جائیں اور قرض جو اُنہوں نے چھوڑا ہو، ادا کر دیا جائے۔
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ اگر تمہاری ریاست مغلوب ہوتی ہے اور تمہارا کوئی لیڈر نہیں تو ان جماعتوں کے لیے چوتھائی ہے فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ اگر قائد موجود ہو تو ان جماعتوں کا حصہ آٹھواں ہو گا۔ اس کے بعد کہ انہوں نے جو معاہدات کیے ہوں وہ پورے کیے جائیں اور جو ان کے ذمے قرض ہے واپس کر دیا جائے۔
وَإِن كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ اور اگر کہ کسی طاقتور ریاست یا جماعت کو ایک ناکارہ ریاست کی ذمہ داری دی گئی ہو، وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ اور اس کے ساتھ الحاق میں اس جیسی چھوٹی یا بڑی ریاست بھی ہو فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ تو ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے۔ فَإِن كَانُوا أَكْثَرَ مِن ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ اور اگر زیادہ ہوں تو سب اس میں شریک ہوں گے۔ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ بشرطیکہ جو معاہدات انہوں نے کیے ہوں، پورے کیے جائیں اور قرض جو اُنہوں نے چھوڑا ہو، ادا کر دیا جائے بغیر کسی تکلیف کے۔ وَصِيَّةً مِّنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ یہ قانون قدرت ہے اور قدرت بربنائے بردباری علم والی ہے۔


13 تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
یہ قدرت کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو مملکت الٰہیہ اور اس کے پیامبر کی اطاعت کرتا ہے، اُسے مملکت الٰہیہ ایسی ریاستوں میں داخل کرتی ہے جن کی ماتحتی میں خوشحالیاں رواں دواں ہوتی ہیں اور ان ریاستوں میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے۔


14 وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور جس نے مملکت الٰہیہ اور اس کے پیامبر کے احکام کی نافرمانی کی اور مملکت الٰہیہ کی مقرر کردہ حدوں سے تجاوز کیا اُسے مملکت دشمنی کی آگ میں پڑا رہنے دے گی جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے ذلت آمیز سزا ہے۔


15 وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا
تمہارے زیر معاہدہ جماعتوں میں سے جو احکام کے ساتھ نافرمانی کی مرتکب ہوں تو اُن پر اپنے میں سے چار کی گواہی لو، اور اگر گواہی دے دیں تو ان کو اداروں میں روکے رکھو یہاں تک کہ ان کی ناکامی ان کا بدلہ بنے یا مملکت الٰہیہ ان کے لیے کوئی فیصلہ صادر کر دے۔


غور کیجئے کہ ماقبل آیت میں تمام صیغے جمع مؤنث کے آئے ہیں جبکہ مابعد آیت نمبر ۱۶ میں تثنیہ مذکًر کے صیغے آئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماقبل آیت میں تمام زیر معاہدہ جماعتوں کا ذکر ہے کہ اگر وہ مملکت کے احکام کی خلاف ورزی کریں وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ (تمہاری زیر معا ہدہ جماعتوں میں سے جو احکام کے ساتھ نافرمانی کی مرتکب ہوں)۔۔۔۔ جبکہ اس آیت میں وہ جماعتیں نہیں بلکہ زیر معاہدہ ممالک کی بات ہو رہی ہے کہ دو ممالک مل کر احکام کی نافرمانی کر رہے ہیں۔ وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا (اور اگر تم میں سے وہ دونوں جو مملکت الٰہیہ کے احکام کی نافرمانی کا ارتکاب کریں تو اُن دونوں کو تکلیف دہ سزا دو)

16 وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
اورتم میں سے وہ دونوں ممالک جو مملکت الٰہیہ کے احکام کی نافرمانی کا ارتکاب کریں اُن دونوں کو تکلیف دہ سزا دو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو کہ مملکت الٰہیہ بربنائے رحمت بہت توبہ قبول کرنے والی ہے۔

مباحث:۔
یہ دو ممالک کی بات ہو رہی ہے جو مملکت الٰہیہ کے خلاف مل کر کسی سازش کے مرتکب ہو رہے ہیں اور باوجود مملکت الٰہیہ کے ماتحت ہونے کے اپنے ہی احکام ساخت کر رہے ہیں۔


17 إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
توبہ (غلطی کا اقرار اور آئندہ نہ کرنے کے وعدے) کا حق اُنہی کے لیے ہے جو نادانی کی وجہ سے کوئی برا فعل کر گزرتے ہیں اور اس کے بعد جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں تو ایسے لوگوں پر مملکت الٰہیہ اپنی نظر عنایت سے پھر متوجہ ہوتی ہے اور مملکت الٰہیہ بربنائے حکمت علم والی ہے۔


18 وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
مگر توبہ اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کیے چلے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو ناکامی کا سامنا ہوتا ہے تو اُس وقت وہ کہتا ہےکہ اب میں نے توبہ کی... اور اسی طرح توبہ اُن کے لیے بھی نہیں ہے جن کو ناکامی آ پکڑتی ہے اور وہ احکام کے انکاری ہی رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ا یسے لوگوں کے لیے تو ہم نے درد ناک سزا تیار کر رکھی ہے۔


19 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا ۖ وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا
اے لوگو جنہو ں نے امن قائم کیا، تمہارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ زبردستی کمزور ریاستوں کے وارث بن بیٹھو اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ ان پر زبردستی کر کے ان سے اس میں سے کچھ لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوائے اس کے کہ وہ مملکت الٰہیہ کے کسی حکم کی کھلی نافرمانی کر یں۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے ساتھ مملکت الٰہیہ کے احکام کے تحت زندگی بسر کرو ۔۔۔۔ پس اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز جو تمہیں پسند نہ ہو مگر مملکت الٰہیہ نے اُس میں بہت بھلائی رکھی ہو۔


20 وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا
اور اگر تم ایک ریاست کی سرپرستی کی جگہ دوسری کی سرپرستی کرنا چاہتے ہو تو خواہ تم نے اُسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا۔ کیا تم اُسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے؟

مباحث:۔
یہ ان ممالک کے لیے احکام جاری کیے جا رہے ہیں جن کی سرپرستی میں کوئی مغلوب یا مسقوط ریاست نظم کے قیام کے لیے دی جاتی ہے۔


21 وَكَيْفَ تَأْخُذُونَهُ وَقَدْ أَفْضَىٰ بَعْضُكُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنكُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
اور کیونکر تم اُسے لو گے جب کہ تم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا چکے ہو اور جبکہ وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں۔۔۔۔ ۔؟


22 وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا
اور جن ریاستوں سے تمہارے سرپرست ممالک معاہدات کر چکے ہیں ان سے معاہدات نہ کرو۔ البتہ جو پہلے ہو چکا سو ہو چکا۔۔۔۔ یقیناً احکام سے یہ روگردانی ناپسندیدہ ہے اور برا طریق کار ہے۔


مباحث ماقبل الآ یت :۔
اس آیت میں چند ایسے الفاظ آئے ہیں جن کے معنی رشتوں کے حوالے سے بھی جیسے ماں باپ بہن بھائی وغیرہ بھی ہوتے ہیں اور انہی الفاظ کے معنی بالکل مختلف بھی ہوتے ہیں ۔جیسے ُا مَّۃً ایک قوم کو بھی کہا جاتا ہے اور ایک جامع انسان کے لیے بھی استعمال کیا جا تا ہے۔ جیسے إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِّلَّـهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٢٠ النحل﴾۔ اور کسی کی جڑ بنیاد کے لیے جیسے هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۔۔۔۔ أُمُّ الْكِتَابِ کتاب کے بنیادی اصول ۔۔۔ا
اورکسی ملک کا صدر مقام ( دارالحکومت ) أُمَّ الْقُرَىٰ جیسے کہ اس آیت میں وَهَـٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا دار الحکومت
حلائل ۔۔ مادہ ح ل ل ۔۔ حلائل (بر وزن فعیلہ ) حلیلہ کی جمع ہے۔جس کے معنی گرہ کھولنا اترنا اور حلال ہونا ہیں۔
اصلاب ۔ مادہ ص ل ب ۔۔معنی ۔مضبوط اور سخت ۔۔ ریڑھ کی ہڈی کو بھی اسی لیے صلب کہتے ہیں۔
اصل بات یہ معلوم کرنی ہے کہ سورہ کا مضمون کیا ہے۔ کیا سورہ النساء میں شادی بیاہ کی بات کی گئی ہے یا یہ کہ ان بے سہارا ریاستوں اور افراد کی بات کی گئی ہے جو کسی وجہ سے کسی مملکت الٰہیہ کے زیر نگیں آ جاتے ہیں۔
شروع میں ہی آپ نے آیت نمبر (۳) میں دیکھا کہ جس آیت سے ایک سے زیادہ شادیوں کا جواز نکالا جاتا ہے وہ کسی ترجمے سے بھی ممکن نہیں۔۔۔۔۔ اسی طرح آگے آنے والی آیات سے بھی رشتوں کی فہرست بنانا بھی صحیح نہیں۔۔۔ دیکھئے...
يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ وَيَتُوبَ عَلَيْكُمْ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ (وہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے واضح احکام بیان کر دے اور تمہیں تم سے پہلے والوں کے طریقہ کار کی ہدایت کر دے اور تمہاری طرف توجہ کرے، اور وہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے۔
سوال اٹھے گا کہ کیا پہلوں کی شادی بیاہ کی سنت جو مترجمین اور فقہاء بتا رہے ہیں، یہی تھی۔۔۔۔۔۔۔؟ جواب سیدھا سا ہے کہ نہ تو پہلوں کی سنت یہ تھی کہ چچا زاد اور ماموں زاد یا خالہ زاد اور پھوپھی زاد بہنوں سے شادی ممنوع تھی کہ قرآن نے آ کر اس کی اجازت دے دی ہے... اور نہ ہی اب اس زمانے میں اس کی اجازت دینے یا نہ دینے کا سوال اٹھتا ہے۔۔ اس لیے کہ اب تو تحقیق نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ایسی بعض شادیوں کے نقصانات بھی ہیں۔ اس لیے یہ کیونکر ممکن ہو سکتا ہے کہ قرآن نے کوئی حکم دیا ہو اور مرور زمانہ سے وہ غلط ثابت ہو جائے۔
اس لیے دیکھنا ہوگا کہ یہ الفاظ جن کو متر جمین نے رشتوں پر محمول کیا ہے، کہیں معاشرتی معنوں میں تو استعمال نہیں ہوئے ہیں۔۔؟
جیسے آپ نے دیکھا کہ امم کے معنی صرف ماں کے ہی نہیں ہوتے ہیں بلکہ ایک کامل انسان، دارالخلافہ اور جڑ بنیاد وغیرہ کے بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ اسی طرح دیکھنا ہوگا کہ بنات، اخوات، عماًت، خالات، کے معنی خاندانی رشتوں کے علاوہ کچھ اور تو نہیں؟
بنت اور ابن دونوں کا مادہ۔ ب ن ی /و ۔معنی۔ عمارت کھڑی کرنا، تعمیر کرنا،۔۔۔۔۔۔۔۔ ابن بیٹا لیکن ابن الطریق چور کو بھی کہا جاتا ہے اور ابن الحرب بہادر جنگجو سپاہی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ابن الوقت کی اصطلاح اردو میں عام مستعمل ہے۔ بنت بیٹی... لیکن اس کا استعمال مختلف معنی میں بھی ہوتا ہے۔۔۔۔۔ بنت الشفًہ کلمہ، لفظ ۔۔۔ بنت الیمن قہوہ۔ بنت العین آنسو بنت الفکر خیال و گرہ
اخ اور اخت ۔مادہ ا خ و ۔۔معروٖ ف معنی بھائی کے ہیں۔لیکن۔۔۔۔۔۔!
الاخ ۔یہ لفظ اخیًہ سے مشتق ہے۔ رسًی یا آہنی تار کے دونوں سرے زمین میں دبا کر باقی حصًے کا جو حلقہ بن جاتا ہے اسے اخیًہ کہتے ہیں۔ اس کے ساتھ جانوروں کو باندھ دیا جاتا تھا۔ لہٰذا اخ کے معنی ہوئے ایک حلقے میں بندھے ہوئے۔ یہ لفظ بھائی اور ہر اس شخص کے لیے بولا جاتا ہے جو کسی دوسرے شخص سے قبیلہ، یا دین، یا معاملہ یا محبت میں مشترک ہو۔ قرآن کریم اخوان بمقابلہ اعداء آیا ہے وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠٣﴾ (اور اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم جہنم کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں نکال لیا اور اللہ اسی طرح اپنی آیتیں بیان کرتا ہے کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ۔۔(آل عمران۔103)
یہا ں سے ہمیں بھائی کی تعریف بھی مل گئی۔۔۔۔۔۔ یعنی بھائی وہ ہوتا ہے جو ایک رسی سے بندھا ہو۔ اور قرآن کے لحاظ سے جو قرآن کی رسی سے بندھا ہو۔
اعداءاً انہیں کہتے ہیں جن کے درمیان پچًر لگی ہو، لہذا اخوان وہ ہونگے جن کے مابین کوئی چیز حائل نہ ہو۔ قرآن کے الفاظ میں فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی۔ اس اعتبار سے مومن وہ ہیں جن کے قلوب ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح مل چکے ہوں جس طرح بادل کا ٹکڑا دوسرے ٹکڑے کے ساتھ گھل مل جاتا ہے۔
قرآن نے تمام مومنین کو اخوہ کہا ہے۔ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ ۔ (مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں)
قرآن میں ہم قبیلہ افراد کے لیے بھی یہ لفظ آیا ہے وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا (اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا)
اخت ۔۔ اخ کی مونث بھی ہے اور حرف تصغیر بھی ہے۔
عَمَّاتُكُمْ ۔مادہ ع م م علَّامہ پرویزفرماتے ہیں العمًُ باپ کا بھائی یعنی چچا،۔۔۔ العمَّہُ باپ کی بہن یعنی پھوپھی۔ اس کی جمع عمَّات ہے۔ راغب نے کہا ہے کہ اس کی اصل عموم سے ہے جس کے معنی شامل ہونے کے ہوتے ہیں۔ ابن فارس نے کہا ہے کہ اس کے بنیادی معنی طول، کثرت، اور بلندی کے ہوتے ہیں۔ العمیم لمبے پودے کو کہتے ہیں۔ اول کھجور کے لمبے درخت کو عمًہ کہتے ہیں۔ عمً الشی عموماً شیٔ عام ہو گئی... یعنی تمام افراد اس میں شامل ہو گئے۔ العمامہ ہر وہ چیز جس سے سر لپیٹا جائے۔ عمیم الاحسان اردو میں مروج ہے اور خطوط غالب میں بطور لقب بمعنی وہ جس کا احسان عام ہو مذکور ہے۔
صاحب قاموس الوحید اس مادہ کے تحت معنی لکھتے ہیں۔ "عام ہونا، پھیلنا ہر جگہ یا ہر فرد کے لیے ہونا۔ اعمً الرجل سب کے لیے صاحب خیر ہونا۔ العم لوگوں کی بڑی جماعت۔ المعمم ۔ دستار بند ، لوگوں کا منتخب کردہ کارپرداز سردار۔
خَالَاتُكُمْ ۔مادہ خ و ل ۔ الخال ۔ماں کا بھائی ، ۔۔۔ الخالہ ماں کی بہن ۔ الخال ۔۔ بھلائی کا نشان جو کسی آدمی میں نظر آئے ۔فوج کا جھنڈا ۔سیاہ اونٹ ۔۔۔۔ ھوخال مال وہ اونٹوں کا محافظ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابن فارس نے لکھا ہے کہ اس کے بنیادی معنی کسی چیز کی خبر گیری اور نگہداشت کرنے کے ہوتے ہیں ۔ خوًل کسی کو سامان حشم وخدم عطا کر دینا ۔ یا ایسی چیزیں دینا جن کی نگرا نی یا دیکھ بھال کی ضرورت پڑے ۔۔۔۔ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً (جب وہ اسے کوئی نعمت عطا کرتا ہے )
ربائب ۔مادہ۔ ر ب ب ۔۔۔نشو و نما دینا۔پرورش کرنا ، الربیبہ عہد و میثاق اور مملکت ۔اور اس کی جمع ربائب ہے (لغات القرآن ۔علامہ پرویز ۔صفحہ نمبر ۷۱۵)
امید ہے ان بنیادی معنوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک مسلم معاشرے کا تصور سامنے آئے گا جہاں زیر نگیں آئے ہوئے کسی ریاست یا اس کے افراد کی پرورش اور نگہداشت پر معمور افراد کی بذات خود کیا صلاحیتیں ہونی چاہئیں اور انکا کردار کیا ہوگا ۔اور ایسی ریاستوں اور جماعتوں کے آپس میں معاہدات کی بنیاد پر رسہ کشی نہیں ہونی چاہئے ۔اگر مملکت نے کوئی ریاست یا جماعت کسی کی تحویل میں دےدی ہے تو دوسری ریاست یا جماعت اس زیر نگیں ریاست یا جماعت سے علہدہ معاہد ہ نہ کرے ۔
دَخَلْتُم ۔مادہ۔ د خ ل ۔۔، دَخِلَ۔یَدخُلُ کا مصدرہے ۔وہ ملاوٹ جو فساد کے لئے ہو دَخَلٌ کہتے ہیں ۔ دوسرے ماخوذ معنوں میں خیانت اور ہر وہ چیز جو درست نہ ہو ( کل شیِِِلم یصح فھو داخل ) ( تَتَّخِذُونَ أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ )(تم اپنی قسموں کو آپس کے معاملات میں مکر و فریب کا ہتھیار بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر فائدے حاصل کرے)
ان حضرات کی آسانی کے لئے کے لئے جنہیں روائتی ترا جم کی وجہ سے ان آیتوں میں مملکت کا تصور قبول کرنا مشکل نظر آتا ہے ہم نے یہ اہتمام کیا ہے کہ مباحث کے تحت آیت کے ہر جز کے بعد اس کا ترجمہ درمیان میں لکھ دیا ہے تاکہ بہتر وضاحت ہو سکے ۔

23 حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
تم پر ممنوع کیا گیا ہے کہ تم ان ریاستوں یا جماعتوں سے معاہدہ کرو جو تمہاری بنیادی امت سے معاہدہ کر چکی ہیں۔ اور بنیادی مملکت یا ریاست کی ذیلی چھوٹی بڑی ہم خیال ہم نظریہ جماعتیں یا ریا ستیں۔ دستار بند لوگوں کی جماعت اور ایسی ریاست یا جماعت جو نگہبانی پر معمور ہو، اور بنیادی چھوٹی بڑی ریاستوں کی ذیلی جماعتیں۔ اور وہ بنیادی جماعتیں جو تمہاری تربیت پر معمور ہیں، اور تمہارے ساتھ تربیت دی گئی جماعتیں اور زیر نگیں افراد کی بنیادی جماعت۔ اور تم ان ریاستوں سے بھی معاہدہ نہیں کر سکتے جن کےزیر نگیں زیرتربیت ریاست کے ساتھ تم قانون کے معاملے میں موجب فساد بنے تھے اور اگر تم موجب فساد نہیں بنے تھے تو کوئی روک نہیں ہے۔ اور تمہارے وہ ابنائے قوم جو تمہاری مضبوطی اور طاقت ہیں، ان سے جائز معاہدات کی بھی اجازت ہے۔ اور اس کی بھی اجازت ہے کہ تم ایک جیسی دو جماعتوں کو یکجا کر دو۔ سوائے جو پہلے گزر گیا۔ یقیناً مملکت الٰہیہ بربنائے رحمت حفاظت فراہم کرتی ہے۔

مباحث:۔
تم پر ممنوع کیا گیا ہے کہ تم ان ریاستوں یا جماعتوں سے معاہدہ کرو جو تمہاری بنیادی امت ( أُمَّهَاتُكُمْ ) سے معاہدہ کر چکی ہیں۔۔۔۔ اور بنیادی مملکت یا ریاست کی ذیلی ( بَنَاتُكُمْ )۔۔۔۔ چھوٹی بڑی ہم خیال ہم نظریہ جماعتیں/ریاستیں ( وَأَخَوَاتُكُمْ )۔۔۔۔۔ دستار بند لوگوں کی جماعت ( وَعَمَّاتُكُمْ )۔۔۔۔۔۔ اور ایسی ریاست یا جماعت جو نگہبانی پر معمور ہو ( خَالَاتُكُمْ )۔۔۔۔۔ اور بنیادی چھوٹی بڑی ریاستوں کی ذیلی جماعتیں ( وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ )۔۔۔۔۔ اور وہ بنیادی جماعتیں جو تمہاری تربیت پر معمور ہیں ( وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ ۔۔۔۔۔۔ اور تمہارےساتھ تربیت دی گئی جماعتیں (وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ )۔۔۔۔۔، اور زیر نگیں افراد کی بنیادی جماعت (وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ )۔۔۔۔۔ اور تم ان ریاستوں سے بھی معاہدہ نہیں کر سکتے جن کے زیر نگیں زیر تربیت جماعتوں کے ساتھ تم اپنے قانون کے معاملے میں موجب فساد بنے تھے (وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ )۔۔۔۔۔۔ اور اگر تم موجب فساد نہیں بنے تھے تو کوئی روک نہیں ہے (فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ )۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تمہارے وہ ابنائے قوم جو تمہاری مضبوطی اور طاقت ہیں، ان سے جائز معاہدات کی بھی اجازت ہے ( وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ )۔۔۔۔۔۔ اور اس کی بھی اجازت ہے کہ تم ایک جیسی دو جماعتوں کو یکجا کر دو (وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ )۔۔۔۔۔ سوائے اس کے جو پہلے گزر گیا۔ یقیناً مملکت الٰہیہ بربنائے رحمت حفاظت فراہم کرتی ہے۔


24 وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۖ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ ۚ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور تمہارے زیر نگیں جماعتوں میں سے وہ جماعتیں جو پہلے ہی کسی سے معاہدہ میں بندھ گئی ہوں تمہارے لیے ممنوع ہے کہ تم ان سے معاہدات کرو۔ البتہ سوائے ان کے جو پہلے سے ہی تمہارے کسی معاہدے کی وجہ سے تمھارے اختیار میں ہوں۔ یہ حکم الٰہی ہے جس کی پابندی تم پر لازم کر دی گئی ہے۔ اِن کے ماسوا سب جائز ہیں کہ تم انہیں اپنے اموال کے ذریعے حاصل کرو، بشرطیکہ قانون کی تابعدار ہوں اور خون خرابہ کرنے والی جماعتیں نہ ہوں۔ پھر جب تم ان سے فیض یاب ہو چکو تو ان کے جو اجور طے کیے تھے ان کو دو۔ البتہ تم لوگوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے کہ معاہدے کے بعد آپس کی رضامندی سے تمہارے درمیان کوئی سمجھوتہ ہو جائے۔ یقیناً مملکت الٰہیہ بربنائے حکمت علم والی ہے۔ اللہ علیم اور دانا ہے۔


25 وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم ۚ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۚ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۚ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنكُمْ ۚ وَأَن تَصْبِرُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور جو شخص تم میں سے اتنی مقدرت نہ رکھتا ہو کہ وہ اہل امن کی ان بنیادی جماعتوں سے معاہدہ کر سکے جو پہلے ہی معاہدات کر چکی ہوں تو اہل امن کی ان نو زائدہ جماعتوں سے معاہدہ کر لے جو کسی معاہدے کے تحت ان اہل امن کے اختیار میں ہوں۔ اور مملکت الٰہیہ تمہارے معاہدوں کو خوب جانتی ہے۔ تم ایک دوسرے سے ہو۔ تو ان نوزائدہ جماعتوں سے معاہدہ ان کے اہل کی اجازت سے کرو۔ اور ان کی اجرت مملکت کے قانون کے مطابق دو۔ اور چاہئے کہ یہ نوزائدہ جماعتیں عہد کا پاس رکھنے والی ہوں۔ نہ تو یہ دشمن کا خون خرابہ کرنے والی ہوں اور نہ ہی دوستی کرنے والی۔ پھر اگر یہ نو زائدہ جماعت معاہدہ کرنے کے بعد معاہدہ شکنی کرے تو ان کےلیے اہل امن کی بنیادی جماعتوں کے مقابلے پر آدھا عذاب ہو گا۔ یہ حکم تم میں سے اس کے لیے ہے جو تکالیف اورمصیبتوں سے ڈرتا ہو۔ اور یہ کہ تمہارا استقامت سے رہنا خود تمہارے لیے بہتر ہے۔


26 يُرِيدُ اللَّهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ وَيَتُوبَ عَلَيْكُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
قدرت چاہتی ہے کہ تم پر اُن طریقوں کو واضح کر دے اور اُنہی راستوں کی طرف ہدایت دے جن پر تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگ چلا کرتے تھے اور وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجہ ہو اور وہ بربنائے حکمت علم رکھنے والی ہے۔


27 وَاللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا
قدرت تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتی ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم بے انتہا جھک جاؤ۔


28 يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا
اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور بنا دیا گیا ہے۔


29 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا
اے اہل امن، آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، البتہ اجرت کے معاملات آپس کی رضامندی سے کرو اور اپنے نظام حیات کو برباد نہ کرو، بلاشبہ مملکت الٰہیہ تمہارے ساتھ مہربان ہے۔


30 وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
جو شخص ظلم و زیادتی کے ساتھ ایسا کرے گا اُس کو ہم ضرور آگ میں جھونکیں گے اور یہ مملکت الٰہیہ کے لیے آسان ہے۔


31 إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا
اگر تم اُن بڑی نافرمانیوں سے پرہیز کرتے رہو گے جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری برائیوں سے ہم درگزر کریں گے اور تم کو عزت کی جگہ میں داخل کریں گے۔


32 وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
اور جو کچھ مملکت الٰہیہ نے تم میں سے کسی کو دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ فضیلت دی ہو تو اس کی حاسدانہ خواہش نہ کرو، جو کچھ مردِ میدان نے کمایا ہے اُس کے مطابق ان کا حصہ ہے اور جو کچھ عوام نے کمایا ہے اس کے مطابق اُن کا حصہ ہے۔ البتہ مملکت الٰہیہ سے اس کے فضل کو طلب کرتے رہو، یقیناً مملکت الٰہیہ ہر چیز کا علم رکھتی ہے۔


33 وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ ۚ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
اور ہم نے ہر اُس ترکے کے حق دار مقرر کر دیئے ہیں جو والدین اور رشتہ دار چھوڑیں۔ اب رہے وہ لوگ جن سے تمہارے عہد و پیمان ہوں تو ان کا حصہ انہیں دو، یقیناً مملکت الٰہیہ ہر چیز پر نگراں ہے۔


34 الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ ۚ وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۖ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا
مرد میداں عوام پر حاکم اور نگران ہیں۔ ان فضیلتوں کی بنا پر جو مملکت الٰہیہ نے بعض کو بعض پر دی ہیں اور اس بنا پر کہ انہوں نے عوام پر اپنے مال سے انفاق کیا ہے۔ پس صالح جماعتیں وہ ہیں جو مملکت الٰہیہ کے احکام کی اطاعت کرنے والیاں اور مملکت الٰہیہ کے احکام کی حفاظت کرنے والی ہیں، بسبب اس وجہ کے کہ مملکت الٰہیہ نے ان کی حفاظت کی ہے اور جن جماعتوں سے نافرمانی کا خطرہ ہے انہیں سمجھاؤ اور انہیں ان کے اداروں تک ہی محدود کر دو یا انہیں کسی دوسری جگہ بھیج دو اور پھر اگر تمہاری اطاعت کرنے لگیں تو کوئی زیادتی کی راہ تلاش نہ کرو کہ یقیناً مملکت الٰہیہ بڑی اعلیٰ مرتبت ہے۔

مباحث:۔
المضاجع ۔مادہ ض ج ع ۔۔ معنی ۔۔پہلو پر لیٹنا، کام میں کوتاہی کرنا، بے عقل، کاہلی کرنا، ماخوذ معنی میں خوا بگاہ ۔


35 وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اور اگر تم حاکم اور عوام کے درمیان اختلافات کا خطرہ محسوس کرو تو ایک حاکم کی طرف سے وکیل اور ایک عوام کی طرف سے وکیل مقرر کرو، اگر کہ وہ دونوں اصلاح کرنا چاہیں تو مملکت الٰہیہ کی عدالت اُن کے درمیان موافقت کی صورت نکال لے گی یقیناً مملکت الٰہیہ باخبر ہونے کی بناء پر سب جانتی ہے۔


36 وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا
اور تم سب مملکت الٰہیہ کے احکام کی اطاعت کرو اور اس کے احکام کے ساتھ کسی طرح کے اشتراک کی کوشش نہ کرو۔ مملکت الٰہیہ کے حاکموں اور عوام کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اور پڑوسی خواہ قریبی ہو یا اجنبی، اور احکام الٰہی پر چلنے والا ہو یا اس سے اجنبی ہو، یا وہ لوگ ہوں جن کے ساتھ کسی معاہدے کی صورت میں ان کے اختیارات کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔۔۔۔۔۔۔ سب کے ساتھ احسان کی روش رکھو۔ بلا شک و شبہ مملکت الٰہیہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتی جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کر ے۔


37 الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
اور ایسے لوگ بھی مملکت الٰہیہ کو پسند نہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی کنجوسی کی ترغیب دیتے ہیں اور جو کچھ مملکت الٰہیہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اسے چھپاتے ہیں۔ نعمت کو چھپانے والوں کے لیے ہم نے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے۔

مباحث:۔
ہر وہ چیز جو مملکت کے قوانین کے تحت حاصل کی جائے، جائز ہوتی ہے۔ اور ایسی نعمت کو کوئی نہیں چھپاتا... اور چھپانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ اصل بات تو یہ ہے کہ وہ چیزیں جو ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں، وہی چھپائی جاتی ہیں، اس لیے یہ قدرت کی طرف سے نعمت ہونے کے باوجود کفر ہے جس کی جب پکڑ ہوتی ہے تو بڑے بڑے جیل جاتے نظر آتے ہیں۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ مملکت ان اصولوں پر استوار ہونی چاہئے جو قوانین قدرت پر مبنی ہوں۔


38 وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا
اور وہ لوگ جو اپنے مال محض لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں، درحقیقت نہ تو مملکت الٰہیہ کے ذریعے امن قائم کرنے والے ہوتے ہیں اور نہ ہی نتیجتاً امن والے ہوتے ہیں۔ شیطان جس کا رفیق ہوا اُسے بہت ہی بری رفاقت میسر آئی۔


39 وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ آمَنُوا بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقَهُمُ اللَّهُ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِهِمْ عَلِيمًا
آخر اِن لوگوں پر کیا آفت آ جاتی اگر یہ مملکت الٰہیہ کےساتھ امن قبول کرتے اور بالآخر امن میں ہوتے اور جو کچھ مملکت الٰہیہ نے دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے اور مملکت سے ان کی نیکی کا حال چھپا نہ رہتا۔


40 إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا
یقیناً مملکت الٰہیہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتی۔ اگر تو ہو کوئی نیکی تو مملکت الٰہیہ اُسے دوچند کرتی ہے اور پھر اپنی طرف سے بڑا اجر عطا کرتی ہے۔


41 فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ شَهِيدًا
پس کیسا ہوگا جب ہم ہر امًت سے ایک گواہ لائیں گے اور تم کو ان لوگوں پر گواہ بنائیں گے۔


42 يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا
اس دن تمنا کریں گے وہ جنہوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی کہ کاش انہیں مٹی میں دبا کر زمین برابر کر دی جائے، لیکن کوئی بات مملکت الٰہیہ سے نہ چھپا سکیں گے۔


مباحث ماقبل الآیت :۔
دیکھئے ارشاد ہے لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ عمومی تراجم میں دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ شراب کے نشے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن جب پوچھا جائے کہ کیا شراب کی اجازت ہے تو کہتے ہیں کہ پہلےتھی، اب نہیں ہے۔۔۔۔۔۔! آئیے دیکھتے ہیں کہ اس آیت کی حقیقی تعلیم کیا ہے۔۔؟
اول تو اس آیت کو اوپر کے تسلسل میں دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ اوپر بیان کردہ ان مسائل کے حل کے لیے مجلس منعقد ہوئی ہے جو ایک ریاست کے سقوط اور اس کے مملکت الٰہیہ کے ساتھ ضم ہونے یا الحاق کی بناء پر پیدا ہو رہے ہیں۔
اس لیے ایسی مجالس میں شمولیت کی اجازت انہی افراد کو مل سکتی ہے جو یا تو حکومتی معاملات کے ماہر ہوں یا کسی اختصاص کی بنا پر اپنی ماہرانہ رائے دے سکیں۔ جیسے کہ کوئی تعلیم، صحت یا معیشت کا ماہر اپنی رائے ان مجالس میں دے جس میں ان ریاستوں کے نظم و نسق کے قوانین مرتب کیے جا رہے ہوں۔
اور نہ ہی وہ لوگ ایسی مجلس میں شریک ہو سکتے ہیں جو کسی بھی وجہ سے نظریاتی کمزوری میں مبتلا ہوں۔

43 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا
اے اہل امن ۔۔۔!
۱۔۔ تم لاعلمی کے نشے میں ان مجالس میں جہاں احکام الٰہی کے نظم و نسق کے فیصلے ہو رہے ہوں، اس وقت تک مت جاؤ جب تک کہ تم کو یہ نہ معلوم ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ اور نہ ہی وہ شخص جائے جو احکام الٰہی سے اجنبیت میں رہا ہو، اِلا یہ کہ وہ کسی راستے کا ماہر ہو اور اس نے پرانے عقائد سے چھٹکارا پا لیا ہو۔
۲۔۔ اور اگر تم لوگ کسی کمی میں مبتلا ہو، یا ابھی نظریاتی سفر کی ابتدا میں ہو، یا تم میں سے کوئی فکری و نظریاتی لحاظ سےکسی نچلی سطح سے آیا ہو یا تم کسی غفلت کا شکار ہو گئے ہو اور کوئی نظریہ حیات نہیں پاتے تو اپنا مقصود بلند رکھو۔
پس اپنی توجہات اور قوت میں مسیحائی رکھو، یقیناً مملکت الٰہیہ بربنائے حفاظت عافیت والی ہے۔

مباحث:۔
الصلاۃ ۔۔مادہ ص ل و ۔۔ معنی جسم کا پچھلا حصہ مفہوم کے لحاظ سے پیچھے پیچھے چلنا۔ قیام الصلاۃ یعنی ایسا نظم قائم کرنا جس کے پیچھے پیچھے چلا جائے۔ اسلامی مملکت کا بنیادی ڈھانچہ (آئین) جس کے پیچھے پیچھے چلا جائے۔
سُكَارَىٰ ۔۔ مادہ س ک ر ۔معنی ۔مدہوشی
جُنُبًا ۔۔ مادہ ج ن ب ۔ معنی۔ پہلو، جنوب، اجنبی، دفع کرنا ۔۔ پہلو کے معنی سے بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق کو جُنُب کہا جاتا ہے۔
عَابِرِي ۔۔ مادہ ع ب ر ۔معنی۔ گزر جانا، پارکرنا، تعبیر بتانا، اعتبار کرنا، عبرت حاصل کرنا وغیرہ
تَغْتَسِلُوا مادہ غ س ل ۔معنی۔دھونا۔ (صفائی جسم کی ہو یا کپڑے کی)... معنوی لحاظ سے اور آیت کے سیاق وسباق میں ذہنی صفائی
مَّرْضَىٰ مادہ م ر ض ۔ معنی کمزوری، بیماری۔۔ معنوی لحاظ سے کسی بھی قسم کی کمزوری یا روگ۔ جسمانی لحاظ سے معروف معنی میں جسم کو کسی بیماری کا لاحق ہو جانا۔۔ معنوی لحاظ سے اور آیت کے سیاق وسباق کا خیال کرتے ہوئے نظریات میں کمزوری کا ہونا
سَفَرٍ مادہ س ف ر ۔معنی۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ تک کی منتقلی کو سفر کہا جاتا ہے۔ یہ زمینی سفر بھی ہو سکتا ہے اور علمی بھی۔ اسی مادہ سے سفیر، اور مسافر الفاظ معروف ہیں۔ سفیر وہ ہے جو ایک مقصد کو لیکر سفر کرتا ہے اور اس کے زمینی انتقال کے حوالے سے اسے مسافر کہا جاتا ہے۔
الْغَائِطِ مادہ غ و ط ۔معنی۔ غوطہ لگانا، کھودنا، گہرا کرنا کیونکہ غیر ترقی یافتہ قوموں کے لوگ رفع حاجت کے لیے نیچے گھاٹی میں جاتے تھے اس لیے اس کے معنی گھاٹی کے ہو گئے اور معنوی لحاظ سے رفع حاجت بن گئے۔
نِّسَاءَ ۔ مادہ ن س و ۔معنی۔کسی عمل کو چھوڑ دینا، ذہول یا غفلت کی بنا پر قصداً کوئی چیز چھوڑ دینا نسی الامر کوئی بات بھول جانا، نسیان کا لفظ اردو میں بھول جانے کے ایک مرض کو کہا جاتا ہے اسی طرح روزمرہ میں اکثر یہ جملہ سننے کو ملتا ہے کہ انسان خطا و نسیان کا پتلا ہے۔ انساہ الشیٗ کسی سے کوئی چیز چھڑوا دینا کسی چیز سے غافل کر دینا ۔۔۔ (قاموس الوحید صفحہ ۱۶۴۵) چونکہ مسلمانوں میں عورت کو ایک بھلکًڑ جنس سمجھا جاتا رہا ہے اس لیے نساء کے معنی عورت کے لیے جاتے ہیں۔
مَاءً ۔۔مادہ۔۔ م و ہ معنی ۔پانی ۔۔۔۔۔ قرآن نے جس پانی کا ذکر کیا ہے وہ سادہ سے الفاظ میں وحی الٰہی یعنی قوانین قدرت اور احکام الٰہی ہیں۔ سمجھنے کےلیے صرف دو آیات دلیل کے طور پر پیش خدمت ہیں۔
سورہ ھود (۱۱) کی آیت نمبر (۷) میں ارشاد ہے وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ (اس کا عرش پانی پر تھا) عمومی ترجمہ۔۔۔۔۔!
تمام تر مترجمین سے پوچھا جائے کہ اگر پہلے عرش پانی پر تھا تو اب کس پر ہے ۔۔؟ کیا واقعی اللہ کسی تخت شاہی پرمتمکن تھا یا ہے، یا اسے اس تمکنت کے لیے تخت کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!
اول تو لفظ کان ۔فعل ناقص بھی ہے اور فعل تام بھی ہے۔ اس مقام پر فعل ناقص استعمال ہوا ہے۔ جو ذیل کے معانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ماضی، حال اور مستقبل بلکہ ماورائے زمانہ کو بھی حاوی ہوتا ہے۔ ایسے معانی اللہ کی ازلی صفات کے بیان کرنے کے موقع پر استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ کا یہ مطلب ہی غلط ہے کہ اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس آیت کا صحیح ترجمہ ہو گا کہ "اس کا عرش پانی پر تھا، ہے، اور رہے گا"
اب آئیے کہ عرش کا مفہوم بھی دیکھ لیں۔۔۔۔۔۔ علامہ جوادی لکھتے ہیں "اس کا تخت اقتدار پانی پر تھا۔".... چلئے، تخت سے تخت اقتدار تو ہوا۔!
حقیقت تو یہی ہے کہ اس کا اقتدار پانی پر کل بھی تھا آج بھی ہے اور کل بھی ہو گا۔۔۔۔۔۔ سمجھنے کی بات صرف یہ ہے کہ یہ پانی کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔؟ پانی وہ قوانین قدرت ہیں جن پر پورا کنٹرول خالق حقیقی کا ہے۔آئیے ماءاً من السماء کی حقیقت جانتے ہیں۔
قرآن کا مقصود انسانی ذات کا تزکیہ و تطہیر ہے۔ جسمانی لحاظ سے پانی کے ذریعے دھلائی صفائی ہوتی ہے لیکن فکر و نظر کی صفائی تو کسی تعلیم سے ہی ہو سکتی ہے۔نفس کا تزکیہ و تطہیر وحی الٰہی سے ہوتاہے۔ اس لیے شیطان کی گندگی کی صفائی کے لیے جو پانی ہمیں عطا کیا گیا ہے وہ وحی الٰہی ہے۔ سورہ الانفال میں ارشاد ہے۔ إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ اس آیت کا عمومی ترجمہ لکھتے ہوئے عجیب سا محسوس ہوتا ہے۔۔۔۔! ہر ترجمے میں معمولی ردوبدل کے ساتھ کچھ یوں ملےگا... اور وہ وقت جبکہ اللہ اپنی طرف سے غنودگی کی شکل میں تم پر اطمینان و بے خوفی کی کیفیت طاری کر رہا تھا، اور آسمان سے تمہارے اوپر پانی برسا رہا تھا تاکہ تمہیں پاک کرے اور تم سے شیطان کی ڈالی ہوئی نجاست دُور کرے اور تمہاری ہمت بندھائے اور اس کے ذریعہ سے تمہارے قدم جما دے.... ذرا غور کیجئے کہ ماءاً مِن السمآء سے کیا حاصل ہوتا ہے۔
۱۔۔اس کے ذریعے تمہاری تطہیر کرے۔
۲۔۔شیطان کی گندگی کو دور کرے
۳۔۔تمہارے دلوں کو مربوط کرے
۴۔۔اور تم کو ثابت قدم رکھے ۔
یہ ہیں وہ مقاصد جو ماءاً من السمآء سے حاصل کیے جائیں گے۔ اب ذرا کوئی علامہ صاحب ان چار مقاصد کو بارش کے پانی سے حاصل کر کے دکھا دیں ۔۔!!!!!!!
فَتَيَمَّمُو ۔مادہ ی م م ۔۔ معنی ارادہ کرنا، مقصود سامنے رکھنا
صَعِيدًا ۔ مادہ ص ع د ۔۔ معنی۔ بلندی، مشقت ۔
طَيِّبًا ۔ مادہ۔ ط ی ب معنی۔ موزوں، پسندیدہ، خوشگوار
فَامْسَحُوا ۔ مادہ۔ م س ح معنی ۔۔ گندگی کا صاف کرنا۔ کسی آلائش کا دور کرنا، سیاحت کرنا، تیل لگانا، آلائش کے دور کرنے سے مسیحا بننا، جوکہ سیدنا مسیح کا لقب تھا۔
بِوُجُوهِكُمْ مادہ ۔ و ج ہ ۔۔معنی ۔کسی چیز کے سامنے یا بالمقابل یا سامنے آنے کے ہیں۔ اسی لیے انسان کے چہرے کو وجہ کہتے ہیں۔ قرآن میں توجہات کے معنی میں ہی استعمال ہوا ہے۔
ْوَمَا تُنْفِقُونَ إِلا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ اس آیت میں وجہ اللہ کا ذکر ہے۔۔سوال اٹھتا ہے کہ کیا اللہ کا بھی کوئی چہرہ ہے جس کے لیے لوگ انفاق کرتے ہیں؟ یا یہ کہ اس کی توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں؟؟
وَأَيْدِيكُم ْ ۔مادہ۔ ی د ی ۔معنی کے لحاظ سے ہاتھ کو کہتے ہیں لیکن اس کا استعمال جاہ و وقار، قوت و اقتدار، غلبہ و تسلط، ملکیت، مددگار وغیرہ ہوتا ہے۔


44 أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلَالَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّوا السَّبِيلَ
کیا تم نے ان لوگوں کو بالکل نہیں دیکھا جن کو احکام سے ایک حصًہ دیا گیا کہ وہ گمراہی کی تجارت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ راستے سے ہٹا دیں۔

مباحث:۔
الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ جن لوگوں کو الکتاب کا ایک حِصَہ دیا گیا۔
الکتاب یعنی وحی الٰہی یا احکام الٰہی کا ایک حصًہ دینا اللہ کی طرف سے نہیں ہو سکتا۔ یہ علماء ہی کی خوبی ہوتی ہے کہ عوام کو مکمًل تعلیمات سے بہرہ ور کرنے کی بجائے احکام الٰہی کا کچھ حصًہ دے کر باقی اپنی تعلیمات کا اشتراک کر دیتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کی خون پسینے کی کمائی اڑا سکیں۔


45 وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفَىٰ بِاللَّهِ نَصِيرًا
اور تمہارے دشمنوں کا مملکت کو خوب علم ہے اور مملکت بطور مددگار تمہارے لیے کافی ہے۔


46 مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَٰكِن لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا
وہ لوگ جو ہدایت یافتہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، احکام کو اپنی جگہ سے ہٹا دیتے ہیں اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتے ہیں... " ہم نے سنا اور ہم نے ان سنی کی (ہم نے نہ مانا) اور سنو جیسے نہ سنا گیا ہو"۔ اور بات کو ہیرپھیر کر کہتے ہیں "ہمیں رعایت دیں"
اگر کہ انہوں نے کہا ہوتا "ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور ہم کوسنیے اور ہم پر نظر رکھیے" تو یقیناً ان کے لیے بہتر اور استحکام کی بات ہوتی۔
لیکن بسبب ان کے انکار کرنے کے... نتیجتاً یہ لوگ کم ہی امن قائم کرنے والے ہوں گے۔

مباحث:۔
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۰۴ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗوَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ میں بھی یہ لفظ " راعنا " وارد ہوا ہے۔
راعنا : مادہ : رع و یا ر ع ء ۔ معنی "جانور کا چرانا، حفاظت کرنا، خیال رکھنا، رعایت دینا مزید معنی کے لیے دیکھیے قاموس الوحید۔
راعنا : دو الفاظ کا مرکب ہے۔ ایک ہے "راع" جو فعل امر ہے جس کے معنی ہیں رعایت دیں ۔ دوسرا لفظ ہے "نا" یہ جمع متکلم حاضر کی ضمیر ہے جس کے معنی ہیں "ہمیں"۔ (صفحہ ۳۹ جلد سوم ،لغات القرآن رشید نعمانی)


47 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ آمِنُوا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَىٰ أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا
اے وہ لوگو جن کو علماء نے کتاب دی ہے ان احکام کے ساتھ امن قائم کرو جو ہم نے پیش کیے ہیں اور جو ان احکام کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس تھے، اس سے پہلے کہ ہم کچھ چہروں کو بگاڑ دیں اور نتیجتاً انہیں پیٹھوں کے بل لوٹا دیں۔ یا ان کو نعمتوں سے محروم کر دیں جیسے کہ پہلے بھی احکام الٰہی سے لاپرواہی برتنے والوں کو محروم کیا تھا۔۔
اور مملکت الٰہیہ کے لیے یہ وہ فیصلہ ہے جو ہو کے رہنے والا ہے۔

مباحث:۔
اصحاب السبت ۔۔سبت والے لوگ۔۔۔۔۔۔ سوال ہوگا کہ سبت کیا ہے۔۔۔؟ آئیے سورہ النحل کی آیت ۱۲۴ دیکھتے ہیں۔
إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١٢٤﴾ (رہا سبت، تو وہ ہم نے اُن لوگوں پر مسلط کیا تھا جنہوں نے اس کے احکام میں اختلاف کیا، اور یقیناً تیرا رب قیامت کے روز ان سب باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں (124) مولانا ابو الاعلیٰ مودودی )
غور کیجئے کہ السبت کسی دن کے نام سے قرآن نے نہیں موضوع بنایا ہے بلکہ یہ تو ان لوگوں پر بطور سزا تھوپا گیا تھا کہ وہ احکام میں اختلاف کرنے لگے تھے۔۔ یہ تو ہمارے محدثین کی کرشمہ سازیاں ہیں کہ انہوں نے یہود کی احادیث کو قرآن کا منہ دے دیا ہے۔ اور یہود کے ساتھ ساتھ السبت کی چھٹًی منانے لگے ہیں۔
السبت ۔۔ مادہ س ب ت ۔۔۔ کاہلی، سستی، لاپروائی السبت معرف بالام ہونے کی وجہ سے وہ خاص سستی اور کاہلی کی روش جو لوگ قوانین قدرت کی طرف دکھاتے ہیں۔
مزید وضاحت سورہ الاعراف کی آیت نمبر ۱۶۳ میں ہے۔
وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ ۙ لَا تَأْتِيهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ﴿١٦٣﴾
اور ان سے اس بستی کا حال پوچھ جو ہر وقت بحران کے لیے تیار رہتے تھے کہ جب قوانین قدرت سے کاہلی میں حد سے بڑھ گئے تو ان کے پاس غیر الٰہی تعلیمات بطور شریعت آتی تھیں اور جب وہ قوانین قدرت سے کاہلی نہیں کرتے تھے تو یہ غیر الٰہی شریعتیں نہیں آتی تھیں۔ ہم نے انہیں اس وجہ سے آزمائش میں ڈالا کہ وہ نافرمان ہو گئے تھے (163)
گو کہ یہ سورہ النساء کا موضوع تو نہیں ہے لیکن السبت کا موضوع زیر بحث آ گیا ہے اس لیے اس جگہ ان الفاظ کی بھی وضاحت ہو جائے جو سورہ النحل میں وارد ہوئے ہیں۔
الْبَحْرِ ۔ مادہ ب ح ر ۔۔ معنی ۔سمندر، دریا، بحران
حِيتَانُهُمْ ۔ مادہ ح و ت ۔۔ غلط تعلیم، مکر و فریب کرنا، دھوکہ دینا ۔۔مچھلی


48 إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا
یقیناً مملکت الٰہیہ ان کو حفاظت نہیں دیگی جو اس کے احکام کے ساتھ اپنے احکام کا اشتراک کرتے ہیں البتہ اس کے علاوہ جرائم کی سزا سے اگر قانون مشیت میں ہوا تو محفوظ رکھے گا۔
اور جس نے بھی مملکت الٰہیہ کے احکام کے ساتھ اپنے احکام کا شرک کیا تو اس نے بہت بڑا جھوٹ گھڑا۔


49 أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا
کیا تم نے ان کو نہیں دیکھا جنہوں نے بزعم خویش اپنا تزکیہ کیا ۔۔۔!!!!!!
بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ مملکت الٰہیہ اس کا تزکیہ کرتی ہے جو اس کے قانون مشیت پر پورا اترتا ہے۔ اور ان پر ذرہ برابر بھی ناانصافی نہیں کی جائے گی۔


50 انظُرْ كَيْفَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَكَفَىٰ بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا
دیکھو۔۔۔۔ مملکت الٰہیہ پر یہ کس طرح سے جھوٹ گھڑتے ہیں۔ اور یہ جھوٹ صریح جرم ہونے کے لیے کافی ہے۔


51 أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا
کیا تم نے ان لوگوں پر غور نہیں کیا جو علماء کی طرف سے جعلی کتاب دیئے گئے۔ وہ رسومات اور مملکت الٰہیہ کے قوانین سے تجاوز کر کے خود ساختہ قوانین کے ذریعے امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اور مملکت الٰہیہ کے احکام کا انکار کرنے والوں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ طریقہ کار میں اہل امن سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں۔

مباحث:۔
اس سے پہلے بھی عرض کیا ہے اور اس مقام پر بھی واضح کر دیں کہ جہاں جہاں فعل مجہول آتا ہے وہاں فاعل کو دیکھنا ہو گا کہ فعل کی نسبت کس طرف ہے۔ بلا استثناء جہاں جہاں أُوتُو اَ الْكِتَابِ یا أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ آیا ہے اس کی نسبت علماء کی طرف ہے۔ اس لیے واضح کرنے کے لیے اس مقام پر ترجمہ "جعلی کتاب" کیا ہے تاکہ بات مزید واضح ہو جائے۔
جبت ۔مادہ ج ب ت ۔ معنی ہر بے حقیقت اور بے معنی چیز، توہم پرستیاں، رسومات جن میں روح باقی نہ ہو۔ ( علامہ پرویز )
طاغوت ۔ مادہ ط غ ی ۔ حد اور پیمانے سے باہر نکلنے کو کہتے ہیں۔ دریا کا پانی اپنے کناروں سے باہر آئے تو کہتے ہیں دریا میں طغیانی آ گئی ہے۔ الطاغی قانون شکن اور حدود سے تجاوز کرنے والے کو کہتے ہیں۔


52 أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا
یہ وہ لوگ ہیں جن کو مملکت الٰہیہ نے نعمتوں سے محروم کر دیا ہے اور جن کو مملکت الٰہیہ نعمتوں سے محروم کر دے ان کے لیے تم ہرگز کوئی مددگار نہ پاؤ گے۔


53 أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَّا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا
کیا ان لوگوں کے لیے مملکت میں سے کوئی حصہ ہے جو کہ یہ لوگوں کو تل بھر بھی نہیں دیتے ہیں۔


54 أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا
کیا یہ لوگ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں جن کو مملکت الٰہیہ نے اپنے فضل سے دیا ہے۔ تو ہم نے تو آل ابراہیم کو قانون اور دانائی اور عظیم مملکت عطا کی تھی۔


55 فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا
پھر ان میں سے کچھ تو ان احکام کے ساتھ امن قائم کرنے والے ہوئے اور ان میں سے کچھ رک گئے۔ ایسوں کے لیے جہنم کی بھڑکتی آگ (آپس کی دشمنی) ہی کافی ہے۔

جہنم قرآن کی اصطلاح ہے۔ جس سے مراد انسان کی آپس کی دشمنی کی آگ ہے جو اس نے خود بھڑکائی ہوئی ہے۔ سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۳ ملاحظہ فر مائیے۔


56 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
یقیناً ان لوگوں کو جنہوں نے ہمارے احکام کا انکار کیا، بلاشک ہم ان کو دشمنی کی آگ میں جھونکیں گے۔ ہم جب بھی ان کی طاقت قوت کو برباد کرتے ہیں تو اس کو کسی دوسری طاقت و قوت سے بدل دیتے ہیں۔ تاکہ وہ سزا کا مزہ چکھیں۔
یقیناً مملکت الٰہیہ بربنائے حکمت غلبے والی ہے۔

مباحث:۔
نضجت ۔ مادہ۔ ن ض ج ۔۔معنی گلا سڑا دینا مفہوم برباد کرنا۔
جلودھم مادہ ج ل د ۔۔ بنیادی معنی حفاظت کے ہیں۔ تمام مشتقًات میں یہ معنی پنہاں ہےجیسے جلد بمعنی کھال۔ مجلد کتاب یعنی محفوظ کی گئی کتاب۔ ابن فارس کے نزدیک اس کے بنیادی معنوں میں قوت اورطاقت ہیں۔(علامہ پرویز)۔


57 وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا
اور وہ لوگ جنہوں نے امن قائم کیا اور اصلاحی عمل کیے، ہم لازماً ان کو ایسی ریاستوں میں داخل کریں گے جن کی ماتحتی میں خوشحالیاں رواں دواں ہوں گی۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے لیے اس ریاست میں با کردار ساتھی ہوں گے۔ اور ہم ان کو راحت اور آسائش میں داخل کریں گے۔


58 إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ ۚ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا
یقیناً مملکت الٰہیہ تم کو حکم دیتی ہے کہ امانتیں ان کے اہل کو واپس لوٹاؤ۔ اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو۔ یقیناً مملکت الٰہیہ اس کے ذریعے کیا خوب نصیحت کرتی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ مملکت الٰہیہ بربنائے بصیرت سننے والی ہے۔


59 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
اے وہ لوگو جنہوں نے امن قائم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔۔ مملکت الٰہیہ کی اور اس کے رسول کی اور اپنوں میں سے صاحبان امر کی اطاعت کرو ۔۔ پھر اگر تم آپس میں کسی بات میں اختلاف کر بیٹھو تو اس تنازع کو مملکت الٰہیہ اور اس کے رسول کی طرف لے جاؤ، بشرطیکہ تم مملکت الٰہیہ کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہو اور مکافاتِ عمل کے روز بھی امن والے بننا چاہتے ہو۔ یہ بات خیر بھی ہے اور نتیجتاً حسین بھی۔


60 أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
کیا تم نے غور نہیں کیا ان لوگوں کی حالت پر جو بزعم خویش یہ دعوی ٰ تو کرتے ہیں کہ وہ ان سب کے ساتھ جو تمہاری طرف پیش کیا گیا اور جو تم سے پہلے پیش کیا گیا، امن قائم کرنے والے ہوئے، لیکن اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کے لیے سرکشوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔۔۔، حالانکہ انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ اس کا انکار کریں۔سرکش لوگ تو یہی چاہتے ہیں کہ وہ ان کو دور کی گمراہی میں پہنچا دیں۔


61 وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا
اور جب کہا جاتا ہے کہ مملکت الٰہیہ نے جو احکام جاری کیے ہیں اس طرف آؤ اور رسول کی طرف آؤ ۔۔۔۔! تو تم منافقین کو دیکھو گے کہ وہ تم سے پہلوتہی کرتے ہیں۔


62 فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
پس اس وقت کیا ہوتا ہے جب ان پر ان کے اعمال کی بنا پر مصیبت نازل ہوتی ہے اور وہ تمہارے پاس آ کر مملکت الٰہیہ کی حلفیہ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ہمارا مقصد صرف احسان کرنا اور اتحاد پیدا کرنا تھا۔


63 أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللَّهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُل لَّهُمْ فِي أَنفُسِهِمْ قَوْلًا بَلِيغًا
یہ وہ لوگ ہیں جن کے متعلق مملکت الٰہیہ خوب جانتی ہے کہ ان کے دلوں میں کیا ہے، اس لیے ان سے اعراض برتو... اور ان کو نصیحت کرو اور ان سے ان کے لوگوں کے بارے میں بلند پایہ بات کرو۔


64 وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا سوائے اس لیے کہ اس کی اطاعت مملکت الٰہیہ کے قوانین کے مطابق کی جائے۔
اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے لوگوں پر ظلم کیا تھا تو تمہارے پاس آتے اور مملکت الٰہیہ سے اپنے جرائم کے برے نتائج کی معافی طلب کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں سزا کی معافی طلب کرتا۔ تو یہ مملکت الٰہیہ کو بارحمت رجوع کرنے والا پاتے۔


65 فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
پس مملکت کی ربوبیت اس بات پر گواہ ہے کہ یہ لوگ امن قائم کرنے والے نہیں جب تک کہ یہ تم کو باہمی اختلافات میں منصف نہ بنائیں اور پھر یہ اس فیصلے پر جو تم نے کیا ہو، دل میں کوئی میل نہ محسوس کریں اور فیصلے کو ایسے تسلیم کریں جیسے اس کے تسلیم کرنے کا حق ہو۔


66 وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِن دِيَارِكُم مَّا فَعَلُوهُ إِلَّا قَلِيلٌ مِّنْهُمْ ۖ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا
اور اگر ہم نے کہا ہوتا.. کہ اپنے لوگوں سے جنگ کرو یا اپنے دائروں سے باہر آؤ، تو سوائے چند افراد کے، یہ لوگ اس بات پر عمل کرنے والے نہیں تھے۔ اور اگر یہ اس حکم پر عمل کر لیتے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو انہی کے لیے اچھا تھا اور ثابت قدمی کے لیے زیادہ مضبوط ہوتا۔


67 وَإِذًا لَّآتَيْنَاهُم مِّن لَّدُنَّا أَجْرًا عَظِيمًا
اور پھر تو ہم ان کو اپنے پاس سے ایک عظیم بدلہ دیتے۔


68 وَلَهَدَيْنَاهُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
اور لازماً ہم ان کو صِرَاطً ِمُّسْتَقِيم کی ہدایت دیتے۔

مباحث:۔
صِرَاط ِمُّسْتَقِيم کیا ہے ۔۔۔؟؟
مسلمان روزانہ نماز میں سورہ الفاتحہ کی تلاوت کم از کم پچاس مرتبہ کرتا ہے۔ اور ۱۴۰۰ سال سے یہ دعا مانگ رہا ہےلیکن حیرت ہے کہ خدا نے مسلمان کو صِرَاطِ مُّسْتَقِيم عطا نہیں کی۔ بےچارہ ہر روز صبح سے لے کر شام تک وہی صِرَاطِ مُّسْتَقِيم کی رٹ لگائے رکھتا ہے۔ پتہ نہیں مسلمان کو صِرَاط ِمُّسْتَقِيم کیوں نہیں ملتی۔۔؟
اس کا جواب حاصل کرنے کے لیے سورہ الانعام کی آیت ۱۵۱ سے ۱۵۳ تک کا مطالعہ کیجئے۔ معلوم ہو جائیگا کہ صِرَاط ِمُّسْتَقِيم کیا ہے اور اسے حاصل کرنے کا ذریعہ مروجہ نماز، روزے، حج اور زکواۃ نہیں ہے بلکہ کچھ اور ہے جو مولوی کبھی بھی نہیں بتائیگا کیونکہ جس دن ا س نے لوگوں کو بتا دیا کہ صِرَاطِ مُّسْتَقِيم کیا ہے، یا لوگوں نے قرآن کھول کر سورہ الانعام کی ان آیات کا سرسری مطالعہ بھی کر لیا تو نہ صرف نماز روزے سے چھٹکارا حاصل ہو جائیگا بلکہ یہ بھی پتہ لگ جائیگا کہ حج کے نام پر مسلمانوں کی خون پسینے کی کمائی کس طرح لوٹی جا رہی ہے۔ اور زکوٰۃ سال کے بعد ناپاک کمائی کو پاک کرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔ آیئے سورہ الانعام کی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ صِرَاط ِمُّسْتَقِيم کیا ہے ۔۔۔۔؟ آیات اور ان کا روایتی ترجمہ یہ ہے۔
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿١٥١﴾ کہہ دو آؤ میں تمہیں سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور تنگدستی کے سبب اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، ہم تمہیں اور انہیں رزق دیں گے اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں کے قریب نہ جاؤ اور نا حق کسی جان کو قتل نہ کرو جس کا قتل الله نے حرام کیا ہے۔ تمہیں یہ حکم دیتا ہے تاکہ تم سمجھ جاؤ۔
وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ اللَّـهِ أَوْفُوا ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿١٥٢
اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو، ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے... اور جب بات کہو، انصاف سے کہو اگرچہ رشتہ داری ہو اور الله کا عہد پورا کرو، تمہیں یہ حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُون(١٥٣) اور بے شک یہی میرا سیدھا راستہ ہے سو اسی کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں پر مت چلو وہ تمہیں الله کی راہ سے ہٹا دیں گے۔ تمہیں اسی کا حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ۔
اس روایتی ترجمے کو اس لیے پیش کیا گیا تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو کہ ہم نےنماز روزے کو ان آیات سے غائب کر دیا ہے۔ اب ہر پڑھنے والا خود فیصلہ کرے کہ اس نے قرآن کی دی ہوئی صراط مستقیم پر چلنا ہے یا مرتے دم تک اس صراط مستقیم کی دعا ہی کرتے رہنا ہے جو نہ تو پہلوں کو ملا ہے اور نہ ہی ان کو ملے گا۔!


69 وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا
اور جس کسی نے بھی مملکت الٰہیہ کی اطاعت کی تو یہ لوگ تو ان لوگوں کے ساتھ ہیں جن پر قدرت کی مہربانی ہوئی۔۔۔۔۔۔یعنی....
اعلیٰ مناصب پر فائز ہونے والوں میں سے ۔۔۔۔ اور دعوے کو سچ کر دکھانے والوں میں سے۔۔۔۔۔ اور احکام الٰہی پر چل کر گواہی دینے والوں میں سے ۔۔۔۔ اور اصلاحی کام کرنے والوں میں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کیا ہی حسین ان کی رفاقت ہے ۔۔۔۔۔!!


70 ذَٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ عَلِيمًا
یہ حقیقی فضل ہے جو مملکت الٰہیہ کی طرف سے ملتا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے بس مملکت ہی کا علم کافی ہے۔


71 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَكُمْ فَانفِرُوا ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُوا جَمِيعًا
اے اہل امن! اپنا حفاظتی سامان اپنے ساتھ لیے رہو، پھر دستوں کی شکل میں نکلو یا فوج کی شکل میں۔


72 وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا
اور یقیناً تم میں ایسا شخص بھی ہے جو پس و پیش کرتا ہے، پھر اگر تمہیں کوئی نقصان پہنچتا ہے تو وه کہتا ہے کہ خدا نے مجھ پر بڑی مہربانی کی کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔


73 وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللَّهِ لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا
اور اگر تم پر مملکت الٰہیہ کا فضل ہو تو کہتا ہے جیسے اس کے اور تمہارے درمیان کبھی محبت یا دوستی تھی ہی نہیں، لیکن (سوچتا ہے) کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو میں بھی بڑی کامیابی حاصل کرتا۔


74 فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۚ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
تو وہ لوگ جو ادنیٰ زندگی کے بدلے اعلیٰ زندگی خریدتے ہیں، چاہئے کہ یہ لوگ مملکت الٰہیہ کی راہ میں جنگ کریں اور جو مملکت الٰہیہ کی راہ میں جنگ کرے اور پھر خواہ ناکام ہو یا غالب آئے ۔۔ ہم اسے بڑا اجر دیں گے۔


75 وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا
اور تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم مملکت الٰہیہ کی راہ میں ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کہتے ہیں اے ہمارے پالنہار! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے واسطے اپنے ہاں سے کوئی سرپرست اور مددگار مقرر کر۔


76 الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا
وہ لوگ جنہوں نے امن قائم کیا وہ تو مملکت الٰہیہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ جو مملکت الٰہیہ کے احکام کا انکار کرتے ہیں، وہ سرکش اور حدود سے تجاوز کرنے والوں کی راہ میں جنگ کرتے ہیں۔
اس لیے تم سرکش لوگوں کے سرپرستوں سے جنگ کرو۔ یقیناً سرکش لوگوں کی چالیں کمزور ہوتی ہیں۔


77 أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّوا أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللَّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً ۚ وَقَالُوا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلَا أَخَّرْتَنَا إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ ۗ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَىٰ وَلَا تُظْلَمُونَ فَتِيلًا
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور مملکت الٰہیہ کے نظام کو قائم کرو اور معاشرے کو خوشحالی عطا کرو۔
پھر جب انہیں جنگ کا حکم دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ لوگوں سے ایسا ڈرنے لگا جیسا مملکت الٰہیہ کا ڈر ہو یا اس سے بھی کہیں زیادہ ڈر... اور کہنے لگے اے ہمارے پالنہار! تو نے ہم کو جنگ کا حکم کیوں دے دیا، کیوں نہ ہمیں تھوڑی اور مہلت دی ہوتی۔
کہہ دو ادنیٰ زندگی کا فائدہ تھوڑا ہے اور اعلیٰ زندگی احکام سے ہم آہنگ رہنے والوں کے لیے بہتر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک تاگے کے برابر بھی تم سے بے انصافی نہیں کی جائے گی۔


78 أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ ۗ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِكَ ۚ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۖ فَمَالِ هَٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا
جہاں کہیں بھی تم ہو گے۔۔۔۔۔ ناکامی تم کو گھیر لے گی خواہ تم کتنے ہی مضبوط برجوں میں کیوں نہ ہو۔
اور اگر ان کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ مملکت کی طرف سے ہے۔ اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ تمہاری وجہ سے ہے۔
تم کہہ دو کہ سب کچھ قوانین مملکت کی وجہ سے ہے۔ پس اس قوم کو کیا ہوا ہے کہ ایک بات کو سمجھنے کے قریب بھی نہیں ہیں۔


79 مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ۖ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ ۚ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا
جو کچھ بھی تم کو بھلائی سے پہنچتا ہے تو وہ تو قوانین مملکت کی طرف سے ہے۔ اور جو بھی تم کو برائی سے پہنچتا ہے وہ تمہاری اپنی وجہ سے ہے۔ اور ہم نے تم کو انسانوں کے لیے بطور ایک رسول بھیجا ہے۔ اور مملکت الٰہیہ بطور گواہ کافی ہے۔


80 مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا
جس نے رسول کی فرمانبرداری کی پس اس نے مملکت الٰہیہ کی اطاعت کی۔ اور جو واپس مڑ گیا ۔۔۔۔۔ تو ہم نے تم کو ان پرنگہبان بنا کر نہیں بھیجا ہے۔


81 وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور وہ کہتے ہیں کہ ہم مطیع فرمان ہیں مگر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ راتوں کو تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتا ہے۔ مملکت الٰہیہ ان کی یہ سرگوشیاں قلم بند کر رہی ہے تم ان کی پروا نہ کرو اور مملکت الٰہیہ پر بھروسہ رکھو، اور مملکت الٰہیہ معاملات کے بھروسے کے لیے کافی ہے۔


82 أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا
پس کیا یہ قرآن پر غور نہیں کرتے۔۔ اگر کہ یہ قدرت کے علاوہ کسی کے پاس سے ہوتا تو وہ اس میں کثرت سے اختلافات پاتے۔


83 وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ ۖ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ ۗ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلَّا قَلِيلًا
اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اس کو مشہور کر دیتے ہیں اور اگر اس کو رسول اور صاحبان امر کے پاس پہنچاتے تو تحقیق کرنے والے اس کو جان لیتے اور اگر تم پر مملکت الٰہیہ کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو چند اشخاص کے سوا تم سب سرکش و نافرمان لوگوں کی پیروی کر ہی چکے تھے۔


84 فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا تُكَلَّفُ إِلَّا نَفْسَكَ ۚ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَكُفَّ بَأْسَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَاللَّهُ أَشَدُّ بَأْسًا وَأَشَدُّ تَنكِيلًا
پس مملکت الٰہیہ کی راہ میں لڑائی کرتے رہو ۔۔ تم صرف اپنی ذات کے مکلف ہو۔۔، البتہ امن قائم کرنے والوں کو لڑنے کے لیے آمادہ کرو۔۔، بہت ممکن ہے کہ مملکت الٰہیہ کافروں کا زور توڑ دے۔۔، مملکت الٰہیہ کا زور سب سے زیادہ زبردست اور اس کی سزا سب سے زیادہ سخت ہے۔


85 مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا
جو اچھی سفارش کرے اس کے لیے اس میں سے حصہ ہے اور جو بری سفارش کرے اس کے لیے اس میں سے حصہ ہے اور مملکت الٰہیہ ہر چیز کی اوقات (حدود و پیمانے) متعین کرتی ہے۔


86 وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا
اور جب کوئی تمہارے لیے حیات آفرینی کا باعث بنے تو تم اس کے لیے اس سے بڑھ کر حیات آفرینی کا باعث بنو یا اس جتنا ہی ۔۔! یقیناً مملکت الٰہیہ ہر چیز کا حساب رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔


87 اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۗ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا
نہیں ہے کوئی عبدیت کے لائق سوائے اس الہٰ کے جو لازماً تم سب کو جمع کرے گا اس دن جب کہ دین کا قیام عمل میں آئے گا اور کون ہے مملکت الٰہیہ کے مقابلے میں زیادہ سچ کر دکھانے والا۔

مباحث:۔
اس آیت کے سیاق و سباق پر اگر تھوڑا سا بھی غور کیا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ ایک جنگ کے لیے لوگوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔ اب اس آیت میں اس جنگ کی کامیابی کی وعید ہے جس کو يَوْمِ الْقِيَامَةِ کہا گیا ہے، جس کے لیے کہا گیا کہ۔۔۔، اور کون ہے مملکت الٰہیہ کے مقابلے میں زیادہ سچ کر دکھانے والا۔"


88 فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُوا مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ ۖ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا
پس تمہارا کیا معاملہ ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو جب کہ مملکت الٰہیہ نے ان کے اعمال کے سبب انہیں پہلی حالت پر ہی چھوڑ دیا ہے کیا تم اسے ہدایت دینا چاہتے ہو جسے مملکت الٰہیہ نے گمراہی پر چھوڑ دیا ہے.... اور جسے مملکت الٰہیہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پاؤ گے۔


89 وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً ۖ فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ ۖ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں اسی طرح تم بھی کفر کرنے لگو تاکہ تم سب یکساں ہو جاؤ لہٰذا ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ مملکت الٰہیہ کی طرف ہجرت نہ کریں۔۔۔۔۔۔ اور اگر وہ دار الکفر کی طرف لوٹ جائیں تو ان کا مواخذہ کرو اور جس حیثیت میں بھی ان کو پاؤ، ان سے جنگ کرو۔۔۔لیکن ان میں سے کسی کو اپنا سرپرست اور مددگار نہ بناؤ۔

مباحث:۔
ان آیات سے معلوم ہو رہا ہے کہ کفار کی مملکت سے گفت و شنید ہو رہی ہے لیکن وہ اپنے مؤقف پر اڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ مملکت الٰہیہ کی طرف ہجرت کرنے کی بجائے دارالکفر کی طرف ہی لوٹ جائیں تو کھلی جنگ ہے....لیکن ہر صورت میں انکو اپنا سرپرست اور مددگار کے طور پرقبول نہ کرنا۔


90 إِلَّا الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَاءُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُوكُمْ أَوْ يُقَاتِلُوا قَوْمَهُمْ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ ۚ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا
سوائے ان لوگوں کے جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے یا جو تمہارے پاس وہ لوگ آتے ہیں جو تذبذب کے شکار ہیں، اور فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ تم سے جنگ کریں یا اپنی قوم سے جنگ کریں۔
اگر مملکت الٰہیہ چاہتی تو ان کو تم پر مسلط کر دیتی اور وہ تم سے جنگ کرتے۔ لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور تم سے جنگ کرنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف سلامتی کا ہاتھ بڑھائیں تو مملکت الٰہیہ نے تمھارے لیے ان پر دست درازی کا کوئی جواز نہیں رکھا ہے۔


91 سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُوا قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا ۚ فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُوا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوا أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ ۚ وَأُولَٰئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا
یقیناً تمہیں ایسے لوگ بھی ملیں گے جو چاہتے ہیں کہ تمہارے ساتھ بھی امن سے رہیں اور اپنی قوم کے ساتھ بھی امن سے رہیں۔۔ مگر جب کبھی فتنے کا موقع پاتے ہیں تو اس میں کود پڑتے ہیں۔ ایسے لوگ اگر تمہارے مقابلے سے باز نہ آئیں اور نہ تو تمہاری طرف سلامتی کا ہاتھ بڑھائیں اور نہ ہی اپنے ہاتھ روکیں تو انہیں جس ثقافت میں پاؤ ان کا مواخذہ کرو اور ان سے جنگ کرو۔۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے خلاف تمہارے پاس ایک واضح جواز موجود ہے۔


92 وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۚ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
کسی مومن کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی مومن کو قتل کرے، اِلا یہ کہ اُس سے غلطی ہو جائے۔
۱۔۔اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے بھی قتل کر دے تو اسے (مملکت الٰہیہ کو) ایسی تحریر دینی ہے جو امن کی نگہبانی کی ضمانت دے اور اس کے اہل کے لیے سلامتی کا حق تسلیم کرے۔ الًا یہ کہ وہ صدقہ کریں۔
۲۔۔ لیکن اگر وہ مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دشمنی ہو لیکن وہ مومن تھا تو ا سے (مملکت الٰہیہ کو) ایسی تحریر دینی ہے جو امن کی نگہبانی کی ضمانت دے۔
۳۔۔ اور اگر وہ کسی ایسی غیرمسلم قوم کا فرد تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو اس کے اہل کے لیے سلامتی کا حق تسلیم کرے۔ اور (مملکت الٰہیہ کو) ایک ایسی تحریر دے جو امن کی نگہبانی کی ضمانت دے۔
اور اگر وہ یہ سب نہ کر سکے تو اس کے لیے دونوں حالتوں (امن اور جنگ) کی تربیت ہے۔ یہ مملکت الٰہیہ کی طرف سے مہربانی ہے۔
اور مملکت الٰہیہ بربنائے حکمت علم والی ہے۔

مباحث:۔
َدِيَةٌ مادہ۔ و د ی ۔۔۔ َدِيَةٌ اصل میں و َدَ یٰ۔ یَدِی کا مصدر ہے۔معنی۔ کسی پر مصیبت آنا، طریقہ، مسلک استودی بحق کسی کا حق تسلیم کرنا
فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ یہ مرکب مرکب اضافی ہے۔ جس میں مضاف تحریر ہے اور رقبہ مومنۃ بذات خود مرکب توصیفی ہے اور تحریر کا مضاف الیہ ہے۔اس پورے مرکب کو سمجھنے کے لیے ہر لفظ کے معنی سمجھنے ضروری ہیں۔
لفظ تحریر بہت معروف ہے، کسی بھی لکھی چیز کو تحریر کہتے ہیں۔
مرکب رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ کے معنی ہیں ایسی نگہبانی جس کی صفت امن دینے کی کیفیت ہو۔ رَقَبَةٍ ٍ کے معنی نگرانی کرنا، انتظار کرنا، متنبہ کرنا معروف ہیں۔ ماخوذ معنی میں گردن اور شخص وغیرہ بھی ہیں۔ ٍمُّؤْمِنَةٍ کے معنی تو بہت معروف ہیں۔ امن دینے والی۔
وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ بھی مرکب ہے اور وَدِيَةٌ کے معنی کسی کے حق کو تسلیم کرنا ہے اور مُّسَلَّمَةٌ کے معنی سلامتی دیا گیا، یعنی پورے مرکب کے معنی ہوئے "ایسا حق جسے سلامتی کی بنیاد پر تسلیم کیا گیا ہو"


93 وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
جو شخص بھی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اُس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر مملکت الٰہیہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہے اور اس نے اس کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔


94 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے امن کے قائم کرنے والو جب تم مملکت الٰہیہ کی راہ میں نکلو تو تحقیق کر لو اور جو تمہاری طرف سلامتی کا پیغام دے اُسے یہ کہہ کر رد نہ کرو کہ تم مومن نہیں ہو ۔۔۔،
البتہ اگر تم ادنیٰ زندگی کا فائدہ چاہتے ہو تو مملکت الٰہیہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموال غنیمت ہیں۔ تم خود بھی تو اس سے پہلے اسی حالت میں تھے۔ پھر مملکت الٰہیہ نے تم پر احسان کیا، لہٰذا تحقیق سے کام لیا کرو۔ جو کچھ تم کرتے ہو مملکت الٰہیہ اُس سے باخبر ہے۔


95 لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا
مومنوں میں سے وہ لوگ جو کسی تکلیف کے بغیر پیچھے بیٹھے رہتے ہیں اور وہ لوگ جو مملکت الٰہیہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کر نے والے ہیں ہرگز یکساں نہیں ہو تے ۔۔۔۔۔!!
مملکت الہیہ نے پیچھے بیٹھے رہنے والوں کی بہ نسبت جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا درجہ بڑا رکھا ہے۔ اگرچہ ہر ایک کے لیے مملکت نے بھلائی ہی کا وعدہ فرمایا ہے، مگر مملکت الٰہیہ نے بیٹھے رہنے والوں کے مقابلے میں مجاہدین کو اجر عظیم سے نوازا ہے۔


96 دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اُن کے لیے مملکت کی طرف سے درجات ہیں اور مغفرت اور رحمت ہے، اور مملکت الٰہیہ بربنائے رحمت حفاظت فراہم کرنے والی ہے۔


97 إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنتُمْ ۖ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ ۚ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا ۚ فَأُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
بے شک وہ لوگ جو اپنے لوگوں پر ظلم کر رہے تھے ان کو جب نافذین احکام نے بھرپور بدلے دیئے تو ان سے پوچھا کہ تم کیونکر اس حال میں تھے ۔۔؟ انہوں نے جواب دیا ہم اس ملک میں بے بس تھے۔
نافذین احکام نے پوچھا کہ مملکت الٰہیہ کی زمین اتنی وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے۔۔؟ سو ایسوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔

مباحث:۔
۱۔۔۔کیا واقعی ایسا ہے کہ اگر کوئی کسی ملک میں مظلوم ہے تو وہ کسی بھی دوسرے ملک میں پناہ لے سکتا ہے۔۔۔۔۔۔؟؟
۲۔۔۔کیا واقعی ہم سے سوال ہوگا قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا ۚ ۔۔۔۔۔؟؟
۳۔۔ ۔کیا خدا کو نہیں معلوم کہ ہجرت میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔؟؟
۴۔۔۔ کہنے کو دنیا میں بہت سارےممالک یہ دعو یٰ تو کرتے ہیں کہ وہ مسلم ممالک ہیں لیکن کیا وہ ہر مسلم کو اپنا شہری بنانے کو تیار ہیں ۔۔۔۔۔۔۔؟؟
اصل بات یہ ہے کہ ہمارے مفسرین نے یہ احکام ایک خانہ بدوش معاشرے کے لیے محدود کر دیئے ہیں اور ایسے زمانے کے لیے محدود کر دیئے ہیں جب ہر کام کا ذمہ دار اللہ کو قرار دیا جاتا تھا اور قرآن کے تراجم میں ہر ہونی اور انہونی کو اللہ کے کھاتے میں ڈال دیتے تھے۔
یاد رکھیے سورہ النساٰء میں جہاں جہاں اللہ کا لفظ آیا ہے وہاں وہاں اللہ سے مراد مملکت الٰہیہ یا مملکت الٰہیہ کے قوانین ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور
مملکت الٰہیہ تو وہی مملکت ہو گی جو اتنی وسعت رکھے کہ ہر مسلم کو اپنا شہری بنانے کو تیار ہو۔


98 إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا
البتہ جو مرد، عورتیں اور بچے واقعی بے بس ہیں اور نکلنے کا کوئی راستہ اور ذریعہ نہیں پاتے۔


99 فَأُولَٰئِكَ عَسَى اللَّهُ أَن يَعْفُوَ عَنْهُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا
بہت ممکن ہے کہ مملکت الٰہیہ ان کو عافیت میں لے لے اور مملکت حفاظت کے ساتھ عافیت میں لینے والی ہے۔


100 وَمَن يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً ۚ وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
جو کوئی مملکت الٰہیہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں آسا ئش کے بہت سے مقامات اور وسعت پائے گا۔۔ اور جو اپنے گھروں سے مملکت الٰہیہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کے لیے نکلے، پھر ناکامی اس کو پکڑ لے تو اُس کا اجر مملکت الٰہیہ کے ذمے واجب ہو گیا کیونکہ مملکت الٰہیہ بربنائے رحمت مغفرت فرمانے والی ہے۔


مباحث ما قبل الآیت :۔
دلکھئے سورہ النساء کا موضوع ہی جنگ ہے اور اس سے پیدہ شدہ حالات سے کیسے نبرد آزما ہوا جائے ۔ اوپر کی آیات میں بھی جنگ سے متعلق مسائل کی طرف نشاندہی کی گئی ہے ۔ظاہر ہے کہ آگے بھی اسی موضوع کے تحت ہی احکامات دئے جائینگے ۔ آئیے چند آیات پہلے ( ۹۴ تا ۹۵ )کا ترجمہ ایک مرتبہ پھر دیکھ لیتے ہیں ۔ گو کہ پوری سورہ ہی اسی موضوع کے تحت وارد ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔!
ائے اہل امن جب تم مملکت الہیہ کی راہ میں نکلو تو تحقیق کر لو اور جو تمہاری طرف سلامتی پیش کرے اُسے یہ نہ کہہ دو کہ تم مومن نہیں ہو اگر تم ادنیٰ زندگی کا فائدہ چاہتے ہو تو مملکت الہیہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموال غنیمت ہیں۔
تم خود بھی تو اس سے پہلے اسی حالت میں تھے ۔پھر مملکت الہیہ نے تم پر احسان کیا، لہٰذا تحقیق سے کام لیا کرو ۔ جو کچھ تم کرتے ہو مملکت الہیہ اُس سے باخبر ہے
مومنوں میں سے وہ لوگ جو کسی تکلیف کے بغیر پیچھے بیٹھے رہتے ہیں اور وہ لوگ جو مملکت الہیہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کر نے والے ہیں یکساں نہیں ہو تے ۔
مملکت الہیہ نے پیچھے بیٹھنے رہنے والوں کی بہ نسبت جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا درجہ بڑا رکھا ہے ۔اگرچہ ہر ایک کے لیے مملکت نے بھلائی ہی کا وعدہ فرمایا ہے، مگر مملکت الہیہ نے پیچھےبیٹھے رہنے والوں کے مقابلے مجاہدین کو اجر عظیم سے نوازا ہے ۔
اُن کے لیے مملکت کی طرف سے درجات ہیں اور مغفرت اور رحمت ہے، اور مملکت الہیہ بر بنائے رحمت حفاظت فراہم کرنے والی ہے ۔
آئیے آگے مطالعہ کرتے ہیں ۔

101 وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا
اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر فوجی مشقوں میں اختصار کر لو جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں فتنے میں ڈالیں گے یقیناً وہ تمہارے کھلم کھلّا دشمن ہیں۔


102 وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِن وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ أَن تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
اور جب تم ان میں موجود ہوتے ہو اور ان کے لیے فوجی نظم قائم کرنا چاہتے ہو تو چاہئے کہ ان میں سے ایک جماعت تمہارے ساتھ کھڑی ہو۔۔۔ اور چاہئے کہ اسلحہ لیے رہے ۔۔پس جب سجدہ کر چکیں تو تم لوگوں کے پیچھے چلے جائیں۔
اور چاہئے کہ دوسری جماعت جس نے فوجی نظم کو بالکل نہیں ادا کیا وہ تمہارے ساتھ فوجی نظم میں شامل ہو۔ اور یہ جماعت اسلحہ کے ساتھ ساتھ مزید حفاظتی سامان بھی لے لے، کیونکہ کافر تو چاہتے ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان کی طرف سے غافل ہو تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں۔
البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف میں ہو یا کہ تم بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، مگر اپنے بچاؤ کا سامان پھر بھی لیے رہو۔ یقیناً مملکت الٰہیہ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیّار رکھا ہے۔

مباحث:۔
ویسے تو " حقیقت صلوٰہ " میں اس آیت پر مفصل بحث کی جا چکی ہے ۔لیکن یاد دہانی کے لئے عرض ہے ۔۔۔۔کہ
۱۔۔۔یہ آیات جنگ کے پس منظر میں وارد ہوئی ہیں۔ اب سوچئے کہ کم از کم ہزاروں کی فوج دو حصوں میں تقسیم کر کے علیحدہ علیحدہ نماز پڑھانے کا اہتمام کرنا کتنا مشکل رہا ہو گا۔ ذرا چشم تصور سے سوچئے کہ رسالتمآب آدھی فوج کے ساتھ پہلی رکعت پڑھنے کے بعد کس کیفیت میں رہتے ہونگے۔ اس جماعت نے جس نے ایک رکعت پڑھ لی وہ تو اپنی جگہ چھوڑ رہی ہوگی جبکہ دوسری جماعت جس نے نماز ادا نہیں کی وہ نماز پڑھنے کے لیے رسالتمآب کے پیچھے کھڑے ہونے کے لیے پہلوں کی جگہ لے رہی ہوگی۔۔۔۔۔۔ تو کتنی افرا تفری مچ رہی ہو گی ۔ ۔۔۔اور اس تبدیلی کے عمل میں کتنا وقت صرف ہوتا ہو گا، اس وقت میں کتنے خطرات لاحق ہوتے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔سوچئے کہ یہی عمل دن میں پانچ مرتبہ ہو تو فوج کو اس عمل کے علاوہ کون سا وقت ملے گا کہ وہ جنگ کی صورتحال کی طرف غور کریں گے۔
مفسرین کے مطابق پہلی رکعت کے بعد ایک جماعت اسلحے سے لیس ہو رہی ہوتی ہے اور دوسری جماعت اسلحہ اتار رہی ہوتی ہے۔
سوال ہوگا کہ دشمن سے کون لڑ رہا ہے۔۔۔؟؟؟؟؟ اور خفیہ مورچے اوریکبارگی حملہ کے لیے گھات لگائے ہوئے سپاہ کس طرح خفیہ رہتی ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
رسالتمآب کے زمانے میں جنگ آمنے سامنے دو بدو ہوا کرتی تھی اور آج بھی بعض حالات میں دشمن کے ساتھ ایسی کیفیت ہو جاتی ہے کہ فوج آمنے سامنے ہوتی ہے، تو ایسی حالت میں فوج کو کس طرح بلا کر نماز پڑھائی جا سکتی ہے؟
رسالتمآب اپنی فوج کے سپریم کمانڈر تھے ۔۔اور اگر وہی نماز پڑھانے میں مشغول رہے ہونگے تو فوج کا کنٹرول کس نے سنبھالا ہوگا ۔۔۔۔؟؟ ان کو تو دورانِ امامت معلوم ہی نہ ہوتا ہوگا کہ فوج کس حالت میں ہے ۔۔۔۔!!!
پہلی جماعت کے لیے حکم ہے کہ وہ صرف اسلحہ لیے رہے وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ (اور وہ اسلحہ لے لیں) جبکہ دوسری جماعت کے لیے حکم ہے کہ وہ نہ صرف اسلحہ بلکہ حفاظت کا سامان بھی لیے رہے۔ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ (اور وہ اسلحہ اور حفاظت کا سامان لے لیں)۔ نماز میں یہ تفریق کیوں ۔۔۔۔۔؟؟ بلاشبہ یہ تو کوئی جنگی حکمت عملی نظر آ رہی ہے جس میں آدھی فوج کو اسلحہ کی تربیت offensive دی جا رہی ہے اور آدھی فوج کو نہ صرف offensive بلکہ defensive مدافعاتی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔
تفصیل کے لیے "حقیقت صلوٰہ" ملاحظہ فرمائیے۔


103 فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ ۚ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا
پس جب تم فوجی نظم کا فیصلہ کر چکو تو مملکت الٰہیہ کی اس وقت یاد دہانی کراتے رہو جب کہ تم جنگ میں ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہو یا تم نے پڑاؤ ڈالاہے اور اپنے اطراف میں، اور جب تم اطمینان کی کیفیت میں آ جاؤ تو نظام کو قائم کرو۔ یقیناً اسلامی نظام مومنین پر ایسا قانون ہے جو بذات خود محدود ہے۔

مباحث:۔
إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ۔۔۔۔۔۔۔ آئیے اس آیت کے اس جزو کی تحلیل کرتے ہیں تاکہ اس کے معنی و مفہوم واضح ہو جائیں۔۔
یہ آیت جملہ اسمیہ ہے۔۔ الصَّلَاةَ مبتدا ہے اور كِتَاب اس کی خبر ہے۔ اِنَّ کلمۂ حصر ہے۔ اِنً کے اثر سے ا لصَّلَاةَ نصبی حالت میں ہے۔ كَانَتْ فعل ناقص ہے۔ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ متعلق خبر ہے۔ كِتَابًا کانت کے زیر اثر نصبی حالت میں ہے۔ مَّوْقُوتًا اسم المفعول ہے اور مرکب توصیفی کا حصّہ ہے اور کتاب کی صفت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے حقیقت الصلوٰہ دیکھئے۔


104 وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور تم اس باغی قوم کی بغاوت کے معاملے میں سستی نہ کرو۔ اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو انہیں بھی تکلیف پہنچتی ہے جیسی تکلیف تمہیں پہنچ رہی ہے، حالانکہ تم مملکت الٰہیہ سے وہ امیدیں رکھتے ہو جو اُمیدیں وہ نہیں رکھتے۔ اور مملکت الٰہیہ حکمت کے ساتھ علم والی ہے۔

مباحث:۔
ابْتِغَاءِ ۔۔مادہ ۔ ب غ ی ۔۔معروف معنی۔ بغاوت کے ہیں لیکن میانہ روی کی حد سے بڑھ جا نے کو بھی بغاوت کہتے ہیں کیونکہ پس منظر میں ہم ایک جنگ اور بغاوت کے حالات کا ذکر پڑھ چکے ہیں اس لیے اس جگہ القوم کا ترجمہ باغی قوم کیا ہے۔


105 إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا
ہم نے تمہاری طرف حق کی کتاب پیش کی ہےتاکہ لوگوں کے درمیان اس کے مطابق فیصلے کرو جو مملکت الٰہیہ نے تمہیں سمجھایا ہے۔ اور خیانت کاروں کے طرفدار نہ بنو۔


106 وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور مملکت الٰہیہ سے حفاظت طلب کرو کہ وہ رحمت کے ساتھ حفاظت فراہم کرنے والی ہے۔


107 وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا
اور خبردار جو لوگ خود اپنے لوگوں سے خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے دفاع نہ کرنا۔۔کہ مملکت الٰہیہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو احکام کی نافرمانی کرنے والا خیانت کار ہو۔


108 يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا
یہ لو گ انسانوں سے اپنی حرکات کو چھپاتے ہیں مگر مملکت الٰہیہ سے نہیں چھپا سکتے۔ وہ تو اُس وقت بھی اُن کے ساتھ ہوتی ہے جب یہ راتوں کو چھپ کر اُس کی مرضی کے خلاف مشورے کرتے ہیں۔۔۔۔ مملکت الٰہیہ ان کے سارے اعمال کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

مباحث:۔
کہنے کو تو یہ بات عجیب لگے گی لیکن دنیا میں ایسے ممالک موجود ہیں جہاں کی حکومت کو سب کچھ معلوم ہوتا ہے کہ رات کو لوگ گھرو ںمیں کیا کر رہے ہیں۔
مسلم ممالک میں بھی اس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔۔۔ لیکن منفی انداز سے۔ جب کہ کچھ ممالک میں عوام کی خدمت کے لیے مملکت باخبر رہتی ہے۔


109 هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ جَادَلْتُمْ عَنْهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَمَن يُجَادِلُ اللَّهَ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَم مَّن يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا
ہاں! تم وہ لوگ ہو جنہوں نے اِن مجرموں کی طرف سے ادنیٰ زندگی کے معاملے میں بحث مباحثہ کیا، لیکن دین کے قیام کے وقت ان کی طرف سے مملکت الٰہیہ سے کون بحث کرے گا؟ آخر وہاں اِن کا وکیل کون ہو گا؟


110 وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا
اگر کوئی شخص برا فعل کر گزرے یا اپنے لوگوں پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد مملکت الٰہیہ سے درگزر کی درخواست کرے تو مملکت الٰہیہ کو رحمت کے ساتھ درگزر کرنے والا پائے گا۔


111 وَمَن يَكْسِبْ إِثْمًا فَإِنَّمَا يَكْسِبُهُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور جو برائی کماتا ہے تو وہ اپنے ہی خلاف کرتا ہے اور مملکت الٰہیہ علم والی صاحبِ حکمت ہے۔


112 وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا
اور جو شخص بھی کوئی غلطی یا حکم عدولی کر کے کسی دوسرے معصوم کے سر ڈال دیتا ہے تو وہ بہتان اور کھلی نافرمانی کا مرتکب ہوتا ہے۔


113 وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا
اگر تم پر مملکت الٰہیہ کا فضل اور رحمت نہ ہوتی تو ان کی ایک جماعت نے تم کوبہکانے کا ارادہ کر لیا تھا اور یہ اپنے لوگوں کے علاوہ کسی کو گمراہ نہیں کرتے ہیں اور تم کو کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکتے اور قدرت نے تم پر قوانین قدرت اور دانائی پیش کی ہے اور تم کو ان تمام باتوں کا علم دے دیا ہے جن کا تم کو علم نہ تھا اور یہ تم پر قدرت کا بہت بڑا فضل ہے۔


114 لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی سوائے یہ کہ کوئی کسی دعوے کو سچ کر دکھانے کی بات کرے یا قوانین مملکت کی بات کرے یا لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے کے لیے کوئی بات کرے۔
اور جو کوئی مملکت الٰہیہ کے احکام کے مطابق عمل کرے گا اُسے ہم بڑا اجر عطا کریں گے۔

مباحث:۔
ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ کا ترجمہ عموماً "اللہ کی رضا جوئی کے لیے" کیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر اللہ سے مراد خالق کائنات، قدرت، قوانین قدرت، قدرت کا نظام، اور ان قوانین پر مبنی اس دنیا میں متشکل نظام مراد ہوتا ہے۔ سیا ق و سباق سے متعین کیا جا سکتا ہے کہ کیا مفہوم صحیح اور معقول ہے۔


115 وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے، درآں حالیکہ اس پر راہ راست واضح ہو چکی ہو، تو اُس کو ہم اُسی راہ کی طرف چلنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں جس طرف وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے۔


116 إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
یقیناً مملکت الٰہیہ ان کو معاف نہیں کریگی جو اس کے احکام کے ساتھ اپنے احکام کا اشتراک کرتے ہیں البتہ اس کے علاوہ جرائم کی سزا سے محفوظ کر دے گی۔
اور جس نے بھی مملکت الٰہیہ کے احکام کے ساتھ اپنے احکام کا شرک کیا تو وہ تو گمراہی میں بہت دور نکل گیا۔


117 إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا إِنَاثًا وَإِن يَدْعُونَ إِلَّا شَيْطَانًا مَّرِيدًا
وہ تو صرف کمزور ہستیوں کی ہی دعوت دیتے ہیں یعنی وہ تو صرف سرکش نافرمان مردود انسانوں کی ہی دعوت دیتے ہیں۔

مباحث:۔
دعا بمعنی ۔ دعوت، پکار وغیرہ
اناث یا اصنام بمعنی وہ زندہ یا مردہ ہستیاں جو اصلاً خود تو بہت کمزور ہوتے ہیں لیکن ان کی طرف رجوع کرنے والے ان کو ہر مسئلے اور مشکل سے آزادی دلانے والا سمجھتے ہیں۔
یہاں تک پہنچتے پہنچتے آستانہ کے قاری کو اتنا تو معلوم ہو گیا ہو گا کہ لوگ احکام الٰہی کو رد کر کے نہ صرف زندہ لوگوں کی طرف رجوع کرتے ہیں بلکہ ان کے بنائے ہوئے قوانین کو حتمی سمجھتے ہیں۔


118 لَّعَنَهُ اللَّهُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا
مملکت الٰہیہ ایسے سرکش قانون شکن مردود کو نعمتوں سے محروم رکھتی ہے،لیکن سرکش قانون شکن نے کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے اپنا حصہ تو لے کر رہونگا۔


119 وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ ۚ وَمَن يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِّن دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِينًا
اور انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور میں انہیں مختلف آرزوؤں میں الجھاؤں گا اور انہیں حکم دوں گا تو وہ ضرور چوپاؤں کے کان کتریں گے اور میں انہیں حکم دوں گا تو وہ قدرت کے دیئے ہوئے اخلاقیات کو ضرور بدل دیں گے.... اور جو قوانین قدرت کو چھوڑ کر سرکش قانون شکن کو اپنا سرپرست بنائے گا تووہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔

مباحث:۔
چوپائے سے مراد وہ لوگ ہیں جو جانوروں جیسی زندگی گزارتے ہیں۔
کان کترنے سے مراد ایسے ہی جانور نما شخص کی سماعت کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔ اور اس کا مشاہدہ ہمیں مذہبی پیشوائیت سے متاثرہ لوگوں میں خوب ہوتا ہے۔ایک دفعہ کوئی شخص کسی بھی مذہب کے پیشوا کے چنگل میں پھنس گیا تو وہاں سے اس کا نکلنا ناممکن ہوتا ہے۔ اور اسے کچھ بھی سمجھاؤ اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ وہ ایک چوپائے کی طرح کا ہو کر رہ جا تا ہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ کسی جانور کے کان کاٹنے یا چھید کرنے سے خدا کی خدائی میں کیا فرق پڑتا ہے کہ وہ اتنا سیخ پا ہو جائیگا ۔۔۔۔!!


120 يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ ۖ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا
وہ ان لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے۔ اور ایسا سرکش نافرمان شخص لوگوں سے وعدہ نہیں کرتا مگر فریب دینے کے لیے۔


121 أُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَلَا يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصًا
یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس سے وہ چھٹکارے کی راہ نہیں پائیں گے۔


122 وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا
اور وہ لوگ جنہوں نے امن قائم کیا اور اصلاحی عمل کیے، تو انہیں ہم ایسی ریاستوں میں رہائش پذیر کرتے ہیں جن کی ماتحتی میں خوشحالیاں رواں دواں ہیں اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ مملکت الٰہیہ کا برحق وعدہ ہے اور مملکت الٰہیہ سے بڑھ کر کون اپنی بات میں سچا ہوگا۔


123 لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ ۗ مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلَا يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
ہرگز تمہاری امیدوں پر مدار نہیں ہے اور نہ ہی اہل کتاب کی امیدوں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو کوئی برائی کرے گا اس کی سزا اس کو دی جائے گی اور وہ مملکت الٰہیہ کے سوا اپنا کوئی حمایتی اور مددگار نہیں پائے گا۔


124 وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا
اور جو اصلاحی عمل کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بشر طیکہ وہ مومن ہو تو ایسے ہی لوگ جنتی ریاست میں داخل ہوں گے اور اُن کی ذرہ برابر حق تلفی نہ ہونے پائے گی۔


125 وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۗ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا
کون اس شخص سے ضابطۂ حیات میں بہتر ہو سکتا ہے جس نےقوانین الٰہیہ کے آگے سر تسلیم خم کر دیا ہو اور وہ محسن بھی ہو اور جس نے یکسو ہو کر ابراہیم کے طریقِ زندگی کی پیروی کی، اُس ابراہیم کی جسے قدرت نے اپنے لیے خالص کر لیا تھا۔


126 وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطًا
بلندیوں اور پستی میں جو کچھ ہے مملکت الٰہیہ ہی کا ہے۔ اور مملکت الٰہیہ نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔


127 وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُوا لِلْيَتَامَىٰ بِالْقِسْطِ ۚ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِهِ عَلِيمًا
کمزور افراد کی جماعتوں کے بارے میں لوگ تم سے سوال کریں گے۔ جواب دو کہ قوانین قدرت تم کو ان کے بارے میں بتاتی ہے اور ساتھ ہی کمزور افراد کی جماعتوں کے بارے میں وہ احکام بھی یاد دلاتی ہے جو پہلے سے تم کو ان کمزور افراد کی جماعتوں کے بارے میں سنائے جا چکے ہیں، یعنی وہ احکام جو اُن کمزور جماعتوں کے متعلق جن کے حق تم ادا نہیں کرتے، بلکہ اس کے برعکس تم ان سے معاہدے کرنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔!۔۔ اور وہ احکام بھی تم کو بتائے جاتے ہیں جو اُن کے متعلق ہیں جو بیچارے کوئی زور نہیں رکھتے۔
اور یہ کہ تم کمزوروں کے لیے عدل و انصاف کے ساتھ مؤقف پر ڈٹ جاؤ۔ اور جو بھلائی تم کرو گے وہ مملکت الٰہیہ کے علم میں ہو گی۔


128 وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۗ وَأُحْضِرَتِ الْأَنفُسُ الشُّحَّ ۚ وَإِن تُحْسِنُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
جب کسی جماعت کو اپنے سرپرست سے حق تلفی یا بے توجہی کا خطرہ محسوس ہو تو دونوں پر کوئی رکاوٹ نہیں کہ دونوں آپس میں صلح کر لیں۔ صلح بہرحال بہتر ہے۔نفسانی خواہش تو تنگ دلی کی طرف مائل کرتی ہے، لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور احکام الٰہی سے ہم آہنگ رہو تو یقیناً مملکت الٰہیہ تم جو کرتے ہو اس سے باخبر ہے۔


129 وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ۖ فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ ۚ وَإِن تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور تم ان کمزور جماعتوں کے درمیان عدل کرنا بھی چاہو تو عدل نہ کر سکو گے۔ سو تم بالکل ہی ایک طرف نہ جھک جاؤ کہ دوسری جماعت کو لٹکتا چھوڑ دو اور اگر اصلاح کرتے رہو اور احکام پر چلتے رہو تو مملکت الٰہیہ رحمت کے ساتھ حفاظت فرمانے والی ہے۔


130 وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّهُ كُلًّا مِّن سَعَتِهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ وَاسِعًا حَكِيمًا
اور اگر دونوں جما عتیں علیحدہ ہو جائیں تو مملکت الٰہیہ اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گی اور مملکت الٰہیہ باحکمت وسعت والی ہے۔


131 وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَنِيًّا حَمِيدًا
بلندیوں اور پستیوں میں جو کچھ ہے سب مملکت الٰہیہ ہی کا ہے۔ تم سے پہلے جن لوگوں کو (علماء کی طرف سے) کتاب دی گئی تھی انہیں بھی یہی ہدایت کی تھی اور اب تم کو بھی یہی ہدایت کرتے ہیں کہ مملکت الٰہیہ کے قوانین کی معصیت کے برے نتائج سے بچو اور اگر تم نے انکار کیا تو مملکت الٰہیہ تو بلندیوں اور پستیوں میں جو کچھ ہے اس کی مالک ہے۔ اور وہ بربنائے غلبہ بے نیاز ہے۔

مباحث:۔
تقریباً ہر ایسے مقام پر جہاں فعل مجہول آتا ہے، یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ایسے جملوں میں فاعل مخفی ہوتا ہے اور جملے کی ساخت سے پتہ چلتا ہے کہ فاعل کون ہے۔ قرآن میں جملہ فعلیہ مجہولیہ میں مخفی فاعل علماء حضرات یا حکمران طبقہ ہی ہے جو احکام الٰہی کو ایک طرف رکھ کر اپنی خود ساختہ شریعت اور احکام لوگوں کو دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔!!


132 وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور مملکت الٰہیہ ہی کے لیے ہے جو کچھ بلندیوں میں ہے اور پستیوں میں ہے۔ اور بطور نگہبان وہ کافی ہے۔


133 إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ وَيَأْتِ بِآخَرِينَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ قَدِيرًا
اگر اس کے قانون مشیت میں ہو تو وہ تم لوگوں کی جگہ دوسروں کو لے آئے۔ اور مملکت الٰہیہ اس پر قدرت رکھتی ہے۔


134 مَّن كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ ثَوَابُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا
جوکوئی ادنیٰ اجر پسند کرتا ہے تو مملکت کے پاس تو ادنیٰ اور اعلیٰ اجر دونوں ہی ہیں اور یقیناً مملکت الٰہیہ بابصیرت سننے والی ہے۔


135 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ ۚ إِن يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّهُ أَوْلَىٰ بِهِمَا ۖ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَن تَعْدِلُوا ۚ وَإِن تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے وہ لوگو جنہوں نے امن قائم کرنے کا دعویٰ کیا ہے، انصاف کے علمبردار اور مملکت الٰہیہ کے گواہ بنو، اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہارے اپنے لوگوں پر یا تمہارے قائد اور تمہاری جماعت پر یا قرابت داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔
فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب، مملکت الٰہیہ تم سے زیادہ اُن کی سرپرست ہے لہٰذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو اور اگر تم نے بیان کو توڑا مروڑا یا پہلو تہی کی تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو مملکت الٰہیہ کو اس کی خبر ہے۔


136 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
اے وہ لوگو جنہوں نے امن قائم کرنے کا دعویٰ کیا ہے، مملکت الٰہیہ اور اس کے رسول کے ساتھ امن قائم کرو ۔۔۔۔!
یعنی اس کتاب قانون کے مطابق جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہےاور اس کتاب قانون کے مطابق جو اس نے پہلے نازل کی تھی۔۔۔۔۔!
یعنی جو کوئی مملکت الٰہیہ کا اور اس کے نافذین قوانین کا اور اس کے قوانین کا اور اس کے رسولوں کا اور انجام کار مکافاتِ عمل کا انکار کرتا ہے تو وہ شخص بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا۔


137 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا
یقیناً وہ لوگ جنہوں نے امن قائم کرنے کا دعویٰ کیا، پھر انکاری ہو گئے، پھر اہل امن ہوئے لیکن پھر انکار کیا، پھر انکار میں بڑھتے ہی چلے گئے تو مملکت الٰہیہ ایسے لوگوں کو ہرگز معاف نہیں کرے گی اور نہ ہی اُن کو کوئی راہِ راست دکھائے گی۔


138 بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
منافقوں کو یہ مژدہ سنا دو کہ اُن کے لیے دردناک سزا ہے۔


139 الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
یہ وہ لوگ ہیں جو مومنین کو چھوڑ کر کفار کو سرپرست بنا لیتے ہیں۔۔۔۔۔!
کیا یہ لوگ اُن کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں۔۔۔۔؟ حالانکہ عزت دینا تو سارے کا سارا مملکت الٰہیہ کے لیے ہے۔


140 وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا
درآں حالیکہ وہ تم کو پہلے ہی قانون میں دے چکا ہے کہ اگر تم سنتے ہو کہ مملکت الٰہیہ کے احکام کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو وہاں ان کا ساتھ نہ دو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں۔
اب اگر تم بھی ایسا کرتے ہو تو پھر تو تم بھی انہی کی طرح ہو۔ یقیناً مملکت الٰہیہ تمام منافقوں اور انکار کرنے والوں کو جہنم میں جمع کرنے والی ہے۔


141 الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِن كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللَّهِ قَالُوا أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ وَإِن كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُوا أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُم مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
یہ منافق تمہارے معاملے میں انتظار کر تے ہیں ۔۔۔۔۔!
اگر قدرت کی طرف سے فتح تمہاری ہوتی ہے تو آ کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے۔۔۔۔۔؟
اور اگر کافروں کو فتح کا کچھ حصًہ مل جائے تو اُن سے کہیں گے کہ کیا ہم تم پر غلبہ پانے کے قریب نہ تھے اور پھر بھی ہم نے تم کو مومنین سے بچایا۔۔؟
پس مملکت الٰہیہ ہی تمہارے درمیان دین کے غلبے والے دن فیصلہ کرے گی اور قدرت نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی تدبیر نہیں رکھی ہے۔


142 إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا
یقیناً منافق لوگ مملکت الٰہیہ کو دھوکے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔، اور وہ ان کے اس دھوکے کا توڑ کر چکی ہے ۔۔۔۔۔
اور ایسے لوگ جب نظام سلطنت کے قیام کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی دکھاتے ہیں اور ان کا کھڑا ہونا بھی صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے ہوتا ہے اور احکام الٰہیہ کو بہت کم ہی پیش نظر رکھتے ہیں۔


143 مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا
اس روش کے درمیان تذبذب کے شکار ہیں۔ نہ ہی اِس طرف اور نہ ہی اُس طرف جسے قدرت نے ہی بھٹکا رہنے دیا ہو اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پاؤ گے۔


144 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا
اے لوگو جو امن قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہو، مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا سرپرست نہ بناؤ ۔۔۔۔۔! کیا تم چاہتے ہو کہ مملکت الٰہی کو اپنے خلاف صریح حجت دے دو۔؟


145 إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا
یقینی طور پر منافق آگ کے عذاب کے سب سے نچلے طبقے میں ہیں اور تم کسی کو اُن کا مددگار نہیں پاتے ہو۔

مباحث:۔
اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ عرض کیا جا چکا ہے کہ قرآن کا موضوع آگ اور پانی نہیں ہے۔ اس کے بیان کا مقصد مشاہداتی دلائل دینا ہے اور ادبی لحاظ سے زبان میں جو استعارے اور تشبیہات کے معروف معنی اور مفہوم ہوتے ہیں ان ہی کو لینا چاہئے۔
قرآن نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۳ میں آگ کے گڑھے کا ذکر کیا ہے جو لوگوں کے دلوں میں ہوتی ہے اور آپس کی دشمنی کی آگ ہوتی ہے۔


146 إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَاعْتَصَمُوا بِاللَّهِ وَأَخْلَصُوا دِينَهُمْ لِلَّهِ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْرًا عَظِيمًا
البتہ جو اُن میں سے تائب ہو جائیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں اور احکام الٰہی کو پکڑ لیں اور اپنے دین کو مملکت الٰہیہ کے لیے خالص کر لیں، تو ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں اور مملکت الٰہیہ مومنوں کو ضرور اجرعظیم عطا کرتی ہے۔


147 مَّا يَفْعَلُ اللَّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ شَاكِرًا عَلِيمًا
اگر تم نے مملکت الٰہیہ کی نعمتوں کاصحیح استعمال کیا اور امن قائم کیا تو مملکت تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گی! اور مملکت الٰہیہ علم کی بنیاد پر تمہاری شکر کی روش سے واقف ہے۔


148 لَّا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا
مملکت الٰہیہ کو یہ پسند نہیں کہ کوئی برائی کا اظہار اعلانیہ کرے، الًا یہ کہ کسی پر ظلم ہوا ہو۔ اور مملکت الٰہیہ علم کی بنیاد پر سننے والی ہے۔


149 إِن تُبْدُوا خَيْرًا أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُوا عَن سُوءٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِيرًا
اور اگرتم نیک کام اعلانیہ کرو یا اسے خفیہ کرو یا کسی برائی کو معاف کر دو تو مملکت الٰہیہ بربنائے قدرت معاف کرنے والی ہے۔


150 إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا
جو لوگ مملکت الٰہیہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ مملکت الٰہیہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں۔۔۔۔۔۔۔۔، اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کے ساتھ تو امن قائم کریں گے لیکن بعض کے ساتھ امن قائم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ لوگ کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔۔


151 أُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
درحقیقت یہی لوگ تو کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے بڑا ذلّت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔


152 وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور جن لوگوں نے مملکت الٰہیہ اور اس کے رسولوں کے ذریعے امن قائم کیا اور وہ رسولوں کے درمیان تفرقہ نہیں پیدا کرتے یہ وہ لوگ ہیں جنہیں یقیناً مملکت الٰہیہ ان کا اجر عطا کرے گی... اور وہ بہت زیادہ رحمت کے ساتھ معاف کرنے والی ہے۔


153 يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ فَقَدْ سَأَلُوا مُوسَىٰ أَكْبَرَ مِن ذَٰلِكَ فَقَالُوا أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ۚ ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَٰلِكَ ۚ وَآتَيْنَا مُوسَىٰ سُلْطَانًا مُّبِينًا
اہل کتاب تم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تم ان پر آسمان سے کوئی کتاب اتار لاؤ ۔۔ سو موسیٰ سے تو اس سے بھی بڑھ کر مطالبہ کر چکے ہیں!... ان سے تو مطالبہ کیا تھا کہ مملکت الٰہیہ کو متشکل ہمارے سامنے لا کر دکھاؤ تو ہم مانیں گے۔۔!!
پس ان کے اس ظلم کے باعث ان پر احکام الٰہی سے غفلت چھا گئی اور باوجود اس کے کہ ان کے پاس آیات بینات آ چکی تھیں، انہوں نے روایتوں کو بھی پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔!! پھر بھی ہم نے اس کو بھی درگزر کیا۔۔۔۔ اور ہم نے موسیٰ کو بڑی واضح سلطنت عطا کی۔


154 وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
اور جب ہم نے ان سے عہد کے ذریعے ان کے اوپر الطور کو فوقیت دی۔۔۔، اور ان سے کہا کہ اب (الطور کے تحت) نئی طرز زندگی کے باب میں سرنگوں ہوتے ہوئے داخل ہو جاؤ ۔۔۔۔
اور ان سے کہا کہ (احکا م الٰہی سے) کاہلی میں حد سے نہ گزر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہم نے ان سے پختہ عہد بھی لیا تھا۔


155 فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا
پس بسبب ان کے عہد کو توڑنے کے، اور احکام الٰہی کا انکار کرنے کے اور بلا وجہ انبیاء سے لڑائی کرنے کے اور ان کے اس اعتراف کے سبب کہ ان کے دلوں پر غلاف چڑھے ہیں، قدرت نے ان ہی کے کفر کے سبب ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے۔ پس کم ہی لوگ امن قائم کرنے والے ہونگے۔


156 وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَىٰ مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
اور ان کے کفر اور مریم پر بڑا بہتان باندھنے کے سبب سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


157 وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور ان کے یہ کہنے پر کہ ہم نے مملکت الٰہیہ کے رسول مسیح عیسیٰ ابن مریم کو قتل کیا ۔۔۔۔۔!!
حالانکہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا بلکہ وہ آپس میں ایک دوسرے کی وجہ سے شک میں پڑ گئے اورجن لوگوں نے ان کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں ۔۔۔، ان کے پاس بھی اس معاملہ میں کوئی علمی دلیل نہیں ہے،محض گمان ہی کی پیروی ہے۔ انہوں نے یقیناً اس کو قتل نہیں کیا۔

مباحث:۔
آیت کے اس جزو میں چند باتیں غور طلب ہیں ۔۔
۱۔۔ المسیح معرف بالام کیوں ہے؟ اس کا مطلب ہے یہ نام بطور اسم عَلَم نہیں تھا بلکہ اردو میں جیسے عزت مآب یا جناب یا شیخ صاحب کے آدابیہ الفاظ استعمال ہوتے ہیں ویسے ہی مسیح کا لفظ استعمال ہوتا تھا۔
۲۔۔ابن مریم اس لیے نہیں پکارا گیا کہ سیدنا مسیح کی والدہ کا نام مریم تھا۔ قرآن نے ہر مسلم کو ابن السبیل کہا ہے تو کیا اس سے یہ مفہوم لیا جائے کہ ہر مسلم کی ماں کا نام السبیل ہے؟
فرزندان توحید کا لقب تو ہمارے اردو روزمرہ میں بھی حج پر جانے والوں کے لیے بہت معروف ہے۔
۳۔۔ رَسُولَ اللَّهِ اگر انہی معنوں میں لیا جائے کہ جیسے خالق کائنات کا رسول ہوتا ہے تو سوال ہو گا کہ یہ کیسی قوم تھی کہ ایک طرف تو سیدنا مسیح کو رَسُولَ اللَّهِ کا درجہ بھی دیتی تھی اور دوسری طرف ان کو قتل کر کے بڑا کارنامہ اور بہادری کا کام سمجھتی ہے۔ اصلاً ان کو مملکت الٰہیہ کا رسول سمجھنے سے انکار کیا تھا۔


158 بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ قدرت نے اسے اپنی طرف بلندی عطا کی تھی۔ اور قدرت بربنائے حکمت غلبے والی ہے۔

مباحث:۔
سورہ مریم کی آیت نمبر ۵۶ اور ۵۷ میں سیدنا ادریس کا ذکر ہے۔۔ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٥٦﴾ وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا ﴿٥٧﴾ ۔۔۔ جس کا ترجمہ مختلف مترجمین نے مختلف کیا ہے۔
اور (اے رسولؐ کتاب (قرآن) میں ادریس کا ذکر کیجئے، بےشک وہ بڑے سچے نبی تھے۔ (56) اور ہم نے انہیں بڑے ہی اونچے مقام تک بلند کیا تھا۔ (57)
اور کتاب میں ادریس کا ذکر کر بے شک وہ سچا نبی تھا (56) اور ہم نے اسے بلند مرتبہ پر پہنچایا۔ (57)
اور اس کتاب میں ادریسؑ کا ذکر کرو وہ ایک راستباز انسان اور ایک نبی تھا (56) اور اسے ہم نے بلند مقام پر اٹھایا تھا (57)
ترجمہ خواہ کچھ بھی کریں، بلند مقام تو سیدنا ادریس کو بھی عطا کیا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔!!! اور یہ بلند مقام ان انبیاء سے ہی مخصوص کیوں ۔۔؟ بلند مقام تو ہر نبی کو عطا کیا گیا ہے۔
کیا رسالتمآب کو مقام محمود نہیں عطا کیا گیا۔ یقیناً انہیں یہ مقام ان کو ان کی حیات طیبہ میں ہی عطا کر دیا گیا تھا۔ اور کیا مقام محمود سیدنا مسیح کے مقام مرفوع سے کم ہے ۔۔۔۔۔؟؟؟؟


159 وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا
اور ہر کوئی اہل کتاب میں سے اپنی موت سے پہلے لازماً اس کے ساتھ امن قائم کرنے والا ہو گا اور دین کے غلبے والے دن ان لوگوں پر گواہ ہو گا۔

مباحث:۔
اس آیت کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے ذیل میں دیئے گئے روائتی مفہوم کو ذہن سے نکالنا ہوگا۔ اور فیصلہ کرنا ہو گا کہ آیا وہ ایک انسان تھے یا مافوق الفطرت اور مافوق البشری مخلوق تھے۔
اگر تو سیدنا مسیح ایک انسان تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ تو انسانوں کی طرح پیدا ہوئے، انسانوں کی طرح زندگی گزاری، اور انسانوں کی طرح اس دنیا سے کوچ کر گئے۔
لیکن اگر وہ انسانوں کی جنس سے مختلف تھے۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر نہ تو وہ ہمارے لیے اسوہ تھے اور نہ ہی ان کے کارنامے ہمارے لیے وجہ اطاعت۔
وہ جانیں اور ان کے جیسی مخلوق جانے.... ہمیں دوسری مخلوق سے کیا لینا دینا؟۔ البتہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
۱۔۔۔۔مسلمانوں کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ ہر عیسائی مرنے سے پہلے سیدنا مسیح پر اس طرح کا یقین لے آتا ہے (جسے ایمان لانا کہتے ہیں) جیسے مسلمان یقین رکھتے ہیں... اور دنیا کے ختم ہونے پر حساب کتاب ہو گا تو سیدنا مسیح اس بات پر گواہی دینگے کہ واقعی یہ مرنے سے پہلے میرے اوپر اسی طرح سے یقین لے آیا تھا جس طرح مسلمان کا یقین ہوتا ہے۔
مسلمانوں کے ایک اور گروہ کا خیال ہےکہ
۱۔۔مسیح بن باپ تو ضرور پیدا ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ۔۔،
۲۔۔ مسیح نہ تو قتل کیے گئے اور نہ ہی انہیں صلیب پر موت آئی بلکہ موت آنے سے پہلے آسمانوں میں اٹھا لیے گئے۔
۳۔۔ کچھ کا خیال ہے کہ ایک شخص کو جس کی شکل مسیح سے ملتی جلتی تھی، صلیب پر چڑھایا گیا تھا۔
اور کچھ کا خیال تو یہ ہے "کہ قربِ قیامت نزولِ مسیح ہو گا اور اہلِ کتاب میں سے ہرکوئی خواہ فرد ہو یا فرقہ، عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور صحیح طریقے سے ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے۔ باقی رہا ان لوگوں کا مسئلہ جو مسیح کے نزول سے پہلے مر گئے تو وہ جانے اور اس کا خدا جانے۔
جی ہاں، ہر مذہب میں کسی شخص کے بارے میں چند مافوق البشری عقائد۔۔ غیر یقینی خیالات۔۔ اور دیومالائی تصورات ہوتے ہیں جو اٹل ہوتے ہیں۔
اب وہ شخص پیغمبر بھی ہو سکتا ہے اور وہ مصلح بھی ہو سکتا ہے اور خاندان یا پرکھوں کا بزرگ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر وہ پیغمبروں میں سے ہے تو الہامی کتاب کے ملنے کا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔
لیکن ایک بات مسلَّم ہے کہ ان عقائد کے مطابق وہ انسانی عادات و اطوار کا حامل کم اور مافوق البشری زیادہ ہوتا ہے۔


160 فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا
پس ان لوگوں میں سے جوہدایت یافتہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ان کے ظلم کے سبب ہم نے ان پر بہت ساری موزوں چیزیں حرام رہنے دیں جو ان پر حلال کی گئی تھیں اور بسبب اس کے کہ یہ مملکت الٰہیہ کے راستے سے کثرت سے روکتے تھے۔


161 وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
اور ان کے مملکت الٰہیہ کے وسائل میں خردبرد کرنے کی وجہ سے جس سے ان کو روکا گیا تھا، اور لوگوں کے مالوں کو باطل طریقے سے کھانے کی وجہ سے ۔۔۔ ہم نے ان میں سے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔


162 لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا
لیکن ان میں سے علم پر راسخ لوگ اور امن قائم کرنے والے۔۔ امن قائم کرتے ہیں ان احکام کے ذریعے جو تم کو دیئے گئے یعنی جو تم سے پہلے بھی دیئے گئے تھے اور یہ لوگ مملکت الٰہیہ کے نظام کو قائم کرنے والے اور معاشرے کو خوشحالی عطا کرنے والے اور مملکت الہیہ کے ساتھ امن قائم کرنے والے اور نتیجتاً مکافاتِ عمل کے وقت امن میں ہونے والے ہیں۔
یقیناً ہم ایسے لوگوں کو اجر عظیم عطا کرتے ہیں۔


163 إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
ہم نے تمہاری طرف اُسی طرح وحی کی ہے جس طرح نوح اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف کی تھی۔ ہم نے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور یعقوب کے پیروکاروں کی طرف، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور دی۔


164 وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ ۚ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا
(ہم نے اُن رسولوں پر بھی وحی کی) جن رسولوں کا ذکر ہم اِس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں اور اُن رسولوں پر بھی جن کا ذکر تم سے نہیں کیا ہم نے موسیٰ سے خوب گفتگو کی۔

مباحث:۔
(ہم نے اُن رسولوں پر بھی وحی کی) یہ جملہ اس آیت نمبر۱۶۴ کا حصِّہ نہیں ہے بلکہ پچھلی آیت کے تسلسل میں پھر سے لکھا گیا ہے۔


165 رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
ہم نے ان رسولوں کی طرف وحی بھیجی جو خوش خبری دینے والے اور پیش آگاہ کرنے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ اُن کے بعد لوگوں کے پاس قدرت کے مقابلے میں کوئی حجت نہ رہے، اور قدرت بربنائے حکمت غالب رہنے والی ہے۔

مباحث:۔
ان تین آیات میں ایک تسلسل ہے۔ یہ بتانے کے بعدکہ وحی الٰہی کن کن رسولوں کو بھیجی گئی، اس آیت میں وحی کا مقصد بھی بتایا جا رہا ہے کہ رسولوں کے جانے کے بعد وحی کی موجودگی لوگوں کے لیے حُجَّت بنے گی۔


166 لَّٰكِنِ اللَّهُ يَشْهَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَيْكَ ۖ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا
مملکت الٰہیہ اس بات کی گواہ ہے کہ جو کچھ اُس نے تم کو دیا ہے، اپنے علم کی بنیاد پر دیا ہے اور اِس پر نافذین احکام بھی گواہ ہیں حالانکہ مملکت کی گواہی کافی ہے۔


167 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ قَدْ ضَلُّوا ضَلَالًا بَعِيدًا
یقیناً جن لوگوں نے احکام ماننے سے انکار کیا اور مملکت کے راستے سے روکنے کی کوشش کی وہ تو دور کی گمراہی میں پڑ چکے۔


168 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَظَلَمُوا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ طَرِيقًا
یقیناً جن لوگوں نے انکار کی روش اختیار کیے رکھی اور ظلم کرتے رہے، ممکن نہیں کہ مملکت ان کو معاف کر دے، اور نہ ہی ان کو کوئی راستہ دکھائے گا۔


169 إِلَّا طَرِيقَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
سوائے ایک ہی راستہ۔۔۔ جو جہنم کا ہے۔۔ اس میں ہمیش رہنے والے۔ اور یہ مملکت کے لیے آسان ہے۔


170 يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَآمِنُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اے لوگو تمہارے پاس تمہارے پالنہار کی طرف سے ایک پیامبر آ چکا ہے ۔۔ تو امن قائم کرو تمہارے لیے ہی بہتر ہے۔۔۔ لیکن اگر انکار کرو گے تو بلند و زیریں سب کچھ تو مملکت الٰہیہ کے دائرہ اختیار میں ہے۔ اور مملکت الٰہیہ بربنائے حکمت علم رکھنے والا ہے۔


171 يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚ انتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّهُ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ ۘ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اے اہل کتاب! طرز حیات کے معاملے میں غلو نہ کرو اور مملکت پر اگر کوئی بات کہنی ہے تو صرف برحق بات کہو۔ المسیح عیسیٰ ابن مریم مملکت الٰہیہ کے رسول اور اس کا حکم تھے جو مریم کو پیش کیے گئے، یعنی وہ مملکت الٰہیہ کی تعلیمات تھے۔۔۔۔۔۔
پس مملکت الٰہیہ اور اس کے پیغامبر کے ساتھ امن قائم کرو۔۔۔۔۔۔ اور کانا پھوسی نہ کرو ۔۔۔۔ باز آ جاؤ۔۔خود تمہارے لیے بہتر ہو گا۔
مملکت الٰہیہ ہی یکتا ہے۔۔۔ تمام تر کوشش و کاوش اسی کے لیے ہونی چاہئے۔۔ کیونکر اس سے نکلی کوئی اور مملکت ہو سکتی ہے۔۔۔۔ جبکہ بلند و زیریں سب کچھ اسی کے حیطہ قدرت میں ہے۔
اور مملکت الٰہیہ بذات خود اس بات کی گواہ ہے۔


172 لَّن يَسْتَنكِفَ الْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْدًا لِّلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ ۚ وَمَن يَسْتَنكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا
المسیح ہرگز انکار نہیں کرتے کہ وہ مملکت الٰہیہ کے تابعدار ہیں۔ اور نہ ہی مملکت کے اہم ترین نافذین احکام اپنے تابعدار بندہ ہونے سے انکار کرتے ہیں ۔۔۔۔
جس کسی نے بھی مملکت الٰہیہ کی تابعداری سے انکار کیا اورتکبر کیا تو وہ سب کو جمع کرے گی۔

مباحث:۔
فعل مضارع سے پہلے اگر لن آ جائے تو شدت پیدا ہو جاتی ہے اور حاضر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے کہ مولانا فتح محمد جالندھری کے ترجمے سے واضح ہوتا ہے۔
مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے (عار رکھتے ہیں) اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا (فتح محمد جالندھری)


173 فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ اسْتَنكَفُوا وَاسْتَكْبَرُوا فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
پس جن لوگوں نے امن قائم کیا اوراصلاحی عمل کیے انہیں تو مملکت ان کے اعمال کا بھرپور بدلہ دے گی۔ اور انہیں اپنے فضل سے مزید عطا کرے گی۔ اور جن لوگوں نے انکار کیا اورتکبر کیا انہیں دردناک عذاب دے گی اور وہ مملکت الٰہیہ کے سوا اپنے واسطے کوئی سرپرست اور مددگار نہیں پائیں گے۔


174 يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل آ چکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح روشنی پیش کر دی ہے۔


175 فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَاعْتَصَمُوا بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
سو جن لوگوں نے مملکت الٰہیہ کے ساتھ امن قائم کیا اور اس کے ساتھ چمٹے رہے تو وہ انہیں اپنی رحمت اور فضل میں داخل کرے گی اور اپنے تک ان کو صراط مستقیم دکھائے گی۔


مباحث ما قبل الآیت :۔
سورہ النساء کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ کلالہ ہر اس حالت کو کہتے ہیں جب انسان کا کوئی سرپرست نہ رہے۔

176 يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ ۚ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَا إِن لَّمْ يَكُن لَّهَا وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ ۚ وَإِن كَانُوا إِخْوَةً رِّجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۗ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَن تَضِلُّوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
تم سے الکلالہ (بے سہارا) کے بارے میں حکم پوچھا جائے گا۔ جواب دو کہ مملکت الٰہیہ تم کو مسقوط ملک یا ریاست کے بارے میں حکم دیتی ہے کہ۔۔۔
اگر کوئی مملکت جو کسی دوسری مملکت کے ساتھ معاہدوں کے تحت الحاق کیے ہوئے تھی، مسقوط ہوتی ہے اور اس کے علاوہ کسی دوسری مملکت کے ساتھ الحاق نہیں تھا، سوائے ایک چھوٹی ریاست کے، تو اس ملحقہ چھوٹی ریاست کو اس مسقوط مملکت کے اثاثوں اور ذمَّہ داریوں کا آدھا حصَّہ ملے گا۔ (اور باقی آدھا حصَّہ غالب مملکت کا اس کے نظم و ضبط کے لیے ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
اور اگر کوئی چھوٹی ریاست مسقوط ہوتی ہے اور اس کا (بجز ایک مملکت کے) کسی دوسری مملکت سے معاہدہ نہیں تو وہ مملکت اس کے سب اثاثوں اور سب معاملات کی ذمَّہ دار ہو گی۔
اور اگر کوئی زیردست مملکت مسقوط ہوتی ہے اور اس کا کسی دوسری مملکت سے معاہدہ بھی نہیں، لیکن زیرنگیں دو ریاستیں ہیں تو ان دونوں ریاستوں کا مملکت ِمسقوطہ کے اثاثوں اور ذمَّہ داریوں کو پورا کرنے کےلیے دو تہائی ملے گا۔
اور اگر کہ مملکتِ مسقوطہ کے تحت بہت سی چھوٹی اور بڑی ریاستیں ہوں تو بڑی ریاست کو چھوٹی ریاست کا دو گنا حصّہ ملے گا۔
مملکت الٰہیہ تمہارے لیے احکام اس لیے واضح بیان کرتی ہے کہ کہیں تم غلطی نہ کر بیٹھو۔


 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
surah almuzzammil ka mufassal bayaan






What has deen of islam to offer humanity that it should accept and follow it?

My question to all people (muslims and nonmuslims alike) what has deen of islam to offer humanity that people should accept it and follow it instead of accepting and following mazhab and secularism? If you have not already read what I have explained about the quran and deen of islam you should because otherwise you may not be able to answer the question I raised in a consistent way.

Islam is a deen not mazhab. There is a huge difference between deen of islam and mazhab as well as deen of islam and secularism. No way of life is as good as deen of islam but one can only come to know that once one has studied the message in the quran in its own proper context.

Mullaism is not deen of islam but mazhab and mazhab is a curse for humanity which is worse than secularism. Deen of islam is a top most blessing of God for humanity for this world as well as for hereafter. This is why the quran tells us that whoever has been given knowledge of it has been bestowed with the utmost goodness from God because nothing can match this blessing of God for humanity. Why not? Because it tells people how to live in this world properly. What will happen if people will learn to live in this world properly? Their terrible painful suffering by hands of each other for petty personal gains at each other's expense will come to an end and instead people will ensure well being of each other on basis of human brotherhood.

May be it is time for humanity to start discussing deen of islam as to what it really is. Particularly its pillars. They are not at all what mullahs tell us. Mullahs have been misinterpreting these pillars because they have been working for rulers and money lenders so they have been furthering their agendas as their stooges.

Therefore find out what is meaning of declaration of TOWHEED and what are meanings of words like SALAAH, SOWM, ZAKAAH and HAJJ etc in context of the quranic message and how these terms are related to each other like ideology, society politics, culture and economics or like systems, structures, procedures and practices. Remember deen of islam is a mission assigned by God to humanity through his messengers in form of a program which is supposed to be implemented by mankind for ensuring their own well being with full help and support of each other. This is why it is an education based revolutionary program which needs very hard work by its missionaries.

It is not a pooja of God thing just for sake of it as told by mullahs. No one can change this world merely by pooja of God. One should ask oneself, can pooja of God solve human problems? No, not at all. One can pray to God as much as one likes and nothing will happen till God given program is understood properly and implemented faithfully for solving problems. This is why no mullah has any proper solution for human problems that are related to living in this world properly. No mullah knows how to live in this world properly let alone guide rest of humanity. For a detailed explanation of things about the quran and deen of islam see HERE and HERE


I do not dismiss any source when it comes to understanding of things. Every little helps. The main problem is misconceptions which we can clearly see if we could educate ourselves to a particular level. For example, I took islam for a mazhab just like other muslims because that is what was and is taught in muslim countries. Not only in muslim countries but muslims all over the world learn islam in context of a mazhab. However when I woke up to critical thinking I found islam did not make any sense to me whatsoever in context of mazhab.

Not only that islam did not make any sense to me in context of mazhab but that mazhab did not make any sense to me in general be it hinduism, parsi-ism, judaism or christianity etc etc. The main reason was and is mazhab has nothing at all to offer humanity. Only when I came across idea of islam is a deen I began studying islam once more. This time it made some sense to me so I studied islam in context of deen more and more and it made sense more and more.

I have explained in detail already the fact that islam is a deen and not a mazhab. I have explained already the difference between the two concepts of islam.

Deen of islam has five pillars.

1)TOWHEED=declaration about oneness of God and how he revealed his message. God is sole ruler of this universe and none else and that muhammad is his last messenger through whom God revealed his final program in the quran. Can this create a better world for humanity? Yes. How? By bringing humanity under rule of God instead of people ruling each other. Does this address issue of needs of people? Yes. How? When people become one ummah and organise and regulate themselves on basis of guidelines provided by the quran they can sort out the issue of their needs and wants by taking all needed steps with full cooperation and support of each other. This will give people a real chance to work for ensuring well being of each other instead of competing against each other as rivals or enemies for personal gains at the expense of each other.

If one looks at declaration of faith in islam one cannot miss this clear cut concept that God alone has the right to rule the universe and each and every bit or atom of it by virtue of being its creator and owner and sustainer and none other than God has any right at all to rule anything at all. Human beings are only managers and consumers of what God has granted them to fulfil his purpose of their creation and that is all. God has provided people things to carry out his assigned mission by implementing his revealed program.

2)SALAAH=community network. It is necessary for humanity to form a network of humanity based upon guidance of the quran ie become an ummah or a proper human community so that quraanic program could be implemented. Can this create a better world for humanity? Yes, because becoming one people under rule of law of God has its huge advantages for humanity. It turns people in to a team that can work for all its essential goals which can help it fulfil all its proper needs and wants with help and support of each other in order to carry out the plan of God for fulling his purpose for which he created human beings.

3)SOWM=abstinence. It is necessary for people to abstain from doing all such things which may cause damage to ummah or may cause tensions or fractures or fights between people of the community. Can this create a better world for humanity? Yes. How? When people do not do anything for harming or destroying each other deliberately then humanity can do things it needs to do rather than worrying about fighting with each other for robbing each other of each other's rights. Does this address the issue of needs of people? Yes.

4)ZAKAAH=growth or to increase capacity or strength or prosperity. It is necessary for people to work for improvement and development or growth and prosperity or expansion of the ummah. Can this create a better world for humanity? Yes. How? When all people of the community do all they can according to the best of their God given abilities for ensuring well being of each other then it is going to help humanity become as strong and as powerful as it is possible for it. Does this address the issue of needs of people? Yes. How? The more humanity as a family is able to organise and regulate itself for fulfilling its needs the more capable the proper community becomes to be able to fulfil its real needs and wants.

5)HAJJ=sacred journey, It is necessary for people to bring about a kingdom based upon guidance of God ie to establish rule of law of God in the world properly. This is a sacred journey to accomplish a sacred goal. Can this create a better world for humanity? Yes. How? When all people have access to all resources of the universe and they work for their own well being as a proepr human family under God then humanity can turn this world into a living paradise for itself and that is how it can prove guidance of God is true and worthy and the provider of this guidance is truly great. Allahu akber.



Compare these five pillars of deen of islam to five pillars of mullah islam or mullaism.



1)Carry out pooja(worship) of only one God instead of none or many Gods. Can this create a better world for humanity? No. Does this address issue of needs of people? No.

2)Pray five times daily. Can this create better world for humanity? No. Does this address issue of needs of people? No.

3)Fasting for a month in a year during month of ramadan. Can this create a better world for humanity? No. Does this address issue of needs of people? No.

4)Pay poor's due at the rate of 2.5% per year on whatever one owns over and above one's essential basic needs. This is only for those who are rich or have more than what they need. Can this create a better world for humanity? No. Does this address issue of needs of people appropriately? No. This makes rich people much more richer and poor people much more poorer. It is recipe for destruction of humanity by hands of each other due to divide between rich and poor and no redressing of balance at all. Add to this inheritance law of mullahs to make it absolutely disastrous. Family of a rich man gets richer and family of a poor man gets poorer.

5)Visit kaaba in makkah once in life time during month of hajj. This is only for people who can afford it. Can this create a better world for humanity? No. Does this address issue of needs of people? No.


So what has mullahs' islam to offer humanity other than wasting their time and imposing painful suffering upon them by hands of rulers, money lenders and mullahs?

People who deliberately tell us islam is a religion are lying to us be they pretending to be muslims are nonmuslims. Deen of islam is from Allah but mazhab is creation of rulers, money lenders and mullahs in order to fool masses.

All Religious people of all religions are fooling themselves and each other by giving rulers, money lenders and mullahs a free hand for their abusive use by them and as a result whole humanity is going through terrible painful suffering by hands of each other.

This is why deen of islam must be judged within its own proper context not on basis of a bit from here and bit from there. It is a system like a machine which has its own components in their proper places that make it function properly. Deen of islam was never implemented properly after the demise of the final messenger of Allah that is why the kingdom based upon guidance of Allah which he setup ended up destroyed due to mistakes of his followers within a short period of time.

I also explained wording of AZAAN or ADHAAN which mullahs tell us is a call for prayer. It is not a call for prayer but a call for unity of humanity under God according to revealed message of God through muhammad his final messenger. When people will look at adhaan in context of deen of islam they will see true meanings of words used in adhaan.

Once people will look at the quranic text in context of deen of islam and get meanings of words from dictionaries instead of nonsense of mullahs like me they too will come to know message of the quran. But till people do that things will continue as they are or may get yet worse or ugly. In my view deen of islam is not the problem but a problem solver for humanity whereas people who claim to be muslims are the real problem who despite claiming to be muslims believe and practice what their mullahs tell them or whatever suits themselves and call it islam. They are to blame fully because they never study the quran as it ought to be studied. Nonmuslims are also to blame because they instead of studying the quran themselves properly and challenging muslims for their beliefs and practices against deen of islam blame deen of islam without really knowing what it is all about.

Not only we have problem with muslims but all versions of mazhab followers be they hindus or christians or whatever. It is because when we study their scriptures they too contain things which support the message of the quran. They too do not fit in with idea of mazhab because they contain statements which cannot be implemented or acted upon unless one takes them as political and economic messages just like the quran.

One only needs to see how can a people speak the truth if their society is set up in such a way that people are forced to lie? How can we stop a people from stealing in a society if a society is forcing poverty on some of its people by design? So I can go on and on. This shows very clearly why some people have twisted words of God to further their own agendas in the very name of God. I can criticise each and every version of mazhab severely. Not only that I can challenge secularism and democracy as well for its part in harm and destruction of humanity. This is why quran based deen of islam is the only worthy solution for mankind to adopt if they have wish for unity, peace, progress and prosperity of mankind.
 
Last edited:

oscar

Minister (2k+ posts)
Re: surah almuzzammil ka mufassal bayaan

قرآن کی تفسیر کسی مسلمان سے ہی سننی چاھئے۔ یہ غلام پرویز تو مسلمان ہی نہیں
 

Sphere Manisfest

Senator (1k+ posts)
Re: surah almuzzammil ka mufassal bayaan

نہیں ھم کسی کو غیر مسلم تو قرار نہیں دے سکتے پر موصوف کے عجیب خیالات اور قرآن کی زبردستی کی سائنسی تفسیر که حضرت عیسی کے والد تھے اور اللہ نے انھیں بن باپ کا پیدا نهیں کیا وغیرہ حضرت کو ٹھیک ٹھاک متنازعہ سمجھنے کیلیے کافی ھیں

قرآن کی تفسیر کسی مسلمان سے ہی سننی چاھئے۔ یہ غلام پرویز تو مسلمان ہی نہیں
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
Re: surah almuzzammil ka mufassal bayaan

every tom **** and harry is explaining Quran these days. if you ask for their qualification then they have none.
 

oscar

Minister (2k+ posts)
Re: surah almuzzammil ka mufassal bayaan

نہیں ھم کسی کو غیر مسلم تو قرار نہیں دے سکتے پر موصوف کے عجیب خیالات اور قرآن کی زبردستی کی سائنسی تفسیر که حضرت عیسی کے والد تھے اور اللہ نے انھیں بن باپ کا پیدا نهیں کیا وغیرہ حضرت کو ٹھیک ٹھاک متنازعہ سمجھنے کیلیے کافی ھیں
اسی بات کو قرآن نے بہتانِ عظیم اور کلمہ کفر کہا ہے۔
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
Re: surah almuzzammil ka mufassal bayaan

p1016.gif


3347ng0.jpg


f5dh1z.jpg
 

values

Chief Minister (5k+ posts)
Re: surah almuzzammil ka mufassal bayaan

غلام پرویز نے قران کی تفسیر ہی غلط کی ہے .
اس نے عربی کو سمجھا ہی نہیں ....
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Why does the Quran Call the Jews 'Apes'? Rabbi Tovia Singer Responds





Rabbi Tovia Singer and Reverend Jim Cantelon Debate
Rabbi Tovia Singer vs Professor Craig Evans is jesus massiah


Rabbi defends Islam & the Quran

The Virgin Birth Debate
The 'Trinity' Lie exposed - Must see! God is 'ONE' not Three.-The best explanation i have heard
The Trinity Doctrine Is False

Trinity Debate: Is Jesus God or the Son of God?

Misquoting Jesus in the Bible - Professor Bart D. Ehrman
Bart Ehrman vs bill Craig Whole Debate on "Does the New Testament misquote Jesus?"
Misquoting Jesus" - Peter J. Williams vs. Bart D. Ehrman
Theodicy, God and Suffering - A debate between Dinesh D'Souza and Bart Ehrman
Was the New Testament Forged? Darrell Bock vs. Bart D. Ehrman
David Wood destroyed by Bart Ehrman
How Jesus Became God - An Interview With Bart Ehrman
How did Jesus Become God?
How Jesus Became God - UCC Part 1 of 3
Ehrman vs Craig: Evidence for Resurrection
Ehrman-Licona Debate Prove Jesus Rose from Dead
Ehrman-Bass Debate Did the Historical Jesus Claim to be Divine

Ancient Papyrus - Does It Matter If Jesus Was Married?

Is the Original New Testament Lost? Daniel Wallace vs. Bart D. Ehrman

Bart Ehrman vs. James White Debate P1 (Did the Bible Misquote Jesus?)

Atheist Bart Ehrman debates Christian Michael Brown about the Bible & Suffering

Atonement Debate - Dr. Michael Brown vs Brian Zahnd - Monster God or Monster Man
Who was Jesus? Michael Brown vs Rabbi Barry Silver
Who Is the Real Kosher Jesus? Michael Brown vs. Rabbi Shmuley Boteach (1 of 2)
https://www.youtube.com/watch?v=XIEgef7WmAs
https://www.youtube.com/watch?v=gtXlkmg9ONM
Who Is Jesus? Michael Brown vs. Rabbi Shmuley Boteach
https://www.youtube.com/watch?v=_S4X0v-vFpI
Jesus: Messiah or Not? Michael Brown vs Rabbi Michael Gold
https://www.youtube.com/watch?v=O_QjDehbIY8
Faith Under Fire: Is Jesus the Jewish Messiah? Michael Brown vs. Rabbi Shmuley Boteach
https://www.youtube.com/watch?v=kbBkNMFWhHo
The Trinity in the Old Testament
https://www.youtube.com/watch?v=BNt5NKSse0Y

Why and How Paul Invented "Christian Theology"
https://www.youtube.com/watch?v=Y4CY73psVFQ
Rabbi disproves atheist, christianity and islam
https://www.youtube.com/watch?v=vPmmOU9K_ac





For proper understanding of the quranic text and deen of islam read HERE, HERE and HERE





What quran says about people who seek knowledge and those who do not and remain ignorant

http://islamawakened.com/quran/2/10/
http://islamawakened.com/quran/2/31/
http://islamawakened.com/quran/2/32/
http://islamawakened.com/quran/2/111/
http://islamawakened.com/quran/2/118/
http://islamawakened.com/quran/2/129/
http://islamawakened.com/quran/2/151/
http://islamawakened.com/quran/2/170/
http://islamawakened.com/quran/2/216/
http://islamawakened.com/quran/2/219/
http://islamawakened.com/quran/2/269/

http://islamawakened.com/quran/3/7/
http://islamawakened.com/quran/3/154/
http://islamawakened.com/quran/3/164/
http://islamawakened.com/quran/3/190/
http://islamawakened.com/quran/3/191/


http://islamawakened.com/quran/4/82/
http://islamawakened.com/quran/4/174/

http://islamawakened.com/quran/5/2/
http://islamawakened.com/quran/5/83/

http://islamawakened.com/quran/6/50/
http://islamawakened.com/quran/6/116/

http://islamawakened.com/quran/7/138/
http://islamawakened.com/quran/7/176/
http://islamawakened.com/quran/7/179/
http://islamawakened.com/quran/7/199/
http://islamawakened.com/quran/7/203/

http://islamawakened.com/quran/8/22/
http://islamawakened.com/quran/8/24/
http://islamawakened.com/quran/8/65/

http://islamawakened.com/quran/9/122/

http://islamawakened.com/quran/10/36/
http://islamawakened.com/quran/10/39/
http://islamawakened.com/quran/10/57/
http://islamawakened.com/quran/10/58/
http://islamawakened.com/quran/10/64/
http://islamawakened.com/quran/10/92/
http://islamawakened.com/quran/10/100/

http://islamawakened.com/quran/12/2/
http://islamawakened.com/quran/12/55/

http://islamawakened.com/quran/13/3/
http://islamawakened.com/quran/13/4/
http://islamawakened.com/quran/13/11/
http://islamawakened.com/quran/13/16/
http://islamawakened.com/quran/13/19/
http://islamawakened.com/quran/13/43/

http://islamawakened.com/quran/14/15/

http://islamawakened.com/quran/16/78/

http://islamawakened.com/quran/17/1/
http://islamawakened.com/quran/17/36/

http://islamawakened.com/quran/18/1/
http://islamawakened.com/quran/18/68/

http://islamawakened.com/quran/20/114/

http://islamawakened.com/quran/21/7/
http://islamawakened.com/quran/21/30/
http://islamawakened.com/quran/21/53/
http://islamawakened.com/quran/21/54/
http://islamawakened.com/quran/21/55/

http://islamawakened.com/quran/22/3/
http://islamawakened.com/quran/22/5/
http://islamawakened.com/quran/22/45/
http://islamawakened.com/quran/22/46/
http://islamawakened.com/quran/22/54/

http://islamawakened.com/quran/24/61/
http://islamawakened.com/quran/24/44/

http://islamawakened.com/quran/25/1/
http://islamawakened.com/quran/25/8/
http://islamawakened.com/quran/25/30/
http://islamawakened.com/quran/25/32/
http://islamawakened.com/quran/25/33/
http://islamawakened.com/quran/25/39/
http://islamawakened.com/quran/25/44/
http://islamawakened.com/quran/25/49/
http://islamawakened.com/quran/25/52/
http://islamawakened.com/quran/25/63/
http://islamawakened.com/quran/25/72/
http://islamawakened.com/quran/25/73/
http://islamawakened.com/quran/25/74/

http://islamawakened.com/quran/27/15/
http://islamawakened.com/quran/27/16/
http://islamawakened.com/quran/27/40/
http://islamawakened.com/quran/27/55/
http://islamawakened.com/quran/27/64/

http://islamawakened.com/quran/28/78/
http://islamawakened.com/quran/28/80/

http://islamawakened.com/quran/29/20/
http://islamawakened.com/quran/29/49/

http://islamawakened.com/quran/30/22/

http://islamawakened.com/quran/31/20/
http://islamawakened.com/quran/31/21/

http://islamawakened.com/quran/34/6/
http://islamawakened.com/quran/34/46/

http://islamawakened.com/quran/35/28/

http://islamawakened.com/quran/37/157/

http://islamawakened.com/quran/38/29/

http://islamawakened.com/quran/39/9/
http://islamawakened.com/quran/39/18/
http://islamawakened.com/quran/39/23/

http://islamawakened.com/quran/40/5/
http://islamawakened.com/quran/40/67/
http://islamawakened.com/quran/40/82/

http://islamawakened.com/quran/41/3/
http://islamawakened.com/quran/41/53/

http://islamawakened.com/quran/45/13/

http://islamawakened.com/quran/47/24/

http://islamawakened.com/quran/48/26/

http://islamawakened.com/quran/49/4/
http://islamawakened.com/quran/49/6/

http://islamawakened.com/quran/50/37/

http://islamawakened.com/quran/53/23/

http://islamawakened.com/quran/55/2/

http://islamawakened.com/quran/57/25/

http://islamawakened.com/quran/58/11/

http://islamawakened.com/quran/59/14/

http://islamawakened.com/quran/65/12/

http://islamawakened.com/quran/67/10/

http://islamawakened.com/quran/81/19/
http://islamawakened.com/quran/81/23/

http://islamawakened.com/quran/96/1/
http://islamawakened.com/quran/96/4/


These are only a few verses from the quran as a sample to show importance of consistent logical thinking. People who do not learn sense to make proper sense of things are categorised as worse than animals.
 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
The quran we have today is the original quran that was handed to people by the messenger of Allah.
By dr shehzad saleem

Different Versions of Qur'an. Dr. Shehzad Saleem
https://www.youtube.com/watch?v=RvJ_zNeE2L4

Topic 1 (Ep 1-3): Towards a New Inquiry (History of the Qur’an)
https://www.youtube.com/watch?v=4sNWx-SSvc8
https://www.youtube.com/watch?v=nOn1uVXz1QQ
https://www.youtube.com/watch?v=ECH-0XDYY2Q

Topic 2 (Ep 1): Narratives on Four People Collected the Qur’an in the Lifetime of Muhammad (sws)
https://www.youtube.com/watch?v=xHBcZ9--JwA
https://www.youtube.com/watch?v=8OTCckzVMLI

Topic 3 (Ep 1): Critical Analysis of the Narrative on Abu Bakr’s Collection (History of the Qur'an)
https://www.youtube.com/watch?v=UNO3V-VoiNs
https://www.youtube.com/watch?v=drm6LshYP0g
https://www.youtube.com/watch?v=_KAeegvVIzg
https://www.youtube.com/watch?v=ZOzEzp6cxhs
https://www.youtube.com/watch?v=_hkVAzjFuO8
https://www.youtube.com/watch?v=DdzdMQe4-OQ
https://www.youtube.com/watch?v=Sbkis-lDF9o
https://www.youtube.com/watch?v=3CXscgCaq5o
https://www.youtube.com/watch?v=0Q5kjJWLHIw

Topic 4 (Ep 1): Critical Analysis of the Narrative on Uthman’s Collection (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=625OpZZOiu8
https://www.youtube.com/watch?v=Tv9vYeEHIhY
https://www.youtube.com/watch?v=utqj4xTDqlI
https://www.youtube.com/watch?v=htKLbUMb4jk
https://www.youtube.com/watch?v=8BhZS4du3i4
https://www.youtube.com/watch?v=bKwLMcp4Z0E
https://www.youtube.com/watch?v=lGNcRV5_tj4
https://www.youtube.com/watch?v=id63vWn4xI8
https://www.youtube.com/watch?v=YrLswiR3fkw
https://www.youtube.com/watch?v=AjTSlclw2E4

Topic 5 (Ep 4): Narratives on the Collection of the Qur’an by ‘Ali (rta) (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=uXaZjlW94Cw
https://www.youtube.com/watch?v=M5Z3V877GdE
https://www.youtube.com/watch?v=XyyV6bbFnQg
https://www.youtube.com/watch?v=ROa9r_2NxCQ
https://www.youtube.com/watch?v=TeBH2zE9Ydk
https://www.youtube.com/watch?v=lEAxs-zo2BI

Topic 6 (Ep 1) Narratives on the Masahif of Ubayy ibn Ka'b (rta) and Abdullah ibn Masud (rta)
https://www.youtube.com/watch?v=Ahx3ey0ne14
https://www.youtube.com/watch?v=MMvRjJtj7VY
https://www.youtube.com/watch?v=JwFsl4-jBBY

Topic 7 (Ep 1) Narratives on Abdullah ibn Masud’s Rejection of the Muawwidhatayn
https://www.youtube.com/watch?v=0DaaZ0Q1vw8
https://www.youtube.com/watch?v=97eBlST-dHE

Topic 8 (Ep 1) A Narrative on the Placement of Surah Anfal (8) and Surah Tawbah (9)
https://www.youtube.com/watch?v=MNLCsKwtShg
https://www.youtube.com/watch?v=ckwBwksezpY

Topic 9 (Ep 1) - Narratives on ‘Abdullah ibn Mas‘ud’s Refusal to Surrender his Mushaf
https://www.youtube.com/watch?v=4MW67GWMocU
https://www.youtube.com/watch?v=mU2i6O1eAGo
https://www.youtube.com/watch?v=Re4kN0iMfrg

Topic 10 (Ep 1) - Narratives on Mistakes (Lahn) in the Qur’an (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=aGihQY2e9Mk
https://www.youtube.com/watch?v=WKCUFTrIpmU

Topic 11 (Ep 1) - Narrative on the Changes made in the Qur’an by al-Hajjaj ibn Yusuf al-Thaqafi
https://www.youtube.com/watch?v=MVRrI9kYsSE

Topic 12 (Ep 1) - Narratives on Ustuwanah al-Mushaf (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=MVRrI9kYsSE
https://www.youtube.com/watch?v=wWrmkCtsb7s

Topic 13 (Ep 1) - A Narrative on the Schematic Arrangement of the Qur’an (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=hFPI1AiLI-Y
https://www.youtube.com/watch?v=9uBflAqsQUw

Topic 14 (Ep 1) - Narratives on the Variations found in the ‘Uthmanic Copies (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=nxWkt6l0PdU
https://www.youtube.com/watch?v=xl-IsZzNAXw
https://www.youtube.com/watch?v=bhULvaklFbo
https://www.youtube.com/watch?v=C3X6dMRpyd4

Topic 15 (Ep 1) - The Stoning Verse” Narratives (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=Yq4xAepqNMM
https://www.youtube.com/watch?v=FFiBTGFemTk
https://www.youtube.com/watch?v=ojd7eIPs1B8

Topic 16 [Ep1] Insertion of Vocalization and Diacritics in the Quranic Script (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=Kt-Bg5lN8Yw
https://www.youtube.com/watch?v=9uyvZ4ryHHY
https://www.youtube.com/watch?v=toK0I9CH61A
https://www.youtube.com/watch?v=mSJTgvU4Tjw
https://www.youtube.com/watch?v=Zx0pB5WhEqk

Topic 17 (Ep 1-) - Narratives on the Revelation of the Qur’an on Seven Ahruf (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=HKiiQbc6lAM
https://www.youtube.com/watch?v=zbbSHPvkfCc
https://www.youtube.com/watch?v=MD0tOag68uU
https://www.youtube.com/watch?v=xC_sHzxybT0
https://www.youtube.com/watch?v=Bulih0BIyjo
https://www.youtube.com/watch?v=ttk5cX_BKPI
https://www.youtube.com/watch?v=ztQazJHXK7U
https://www.youtube.com/watch?v=1zC5wWLMB4w
https://www.youtube.com/watch?v=2cVBd1RrDDM
https://www.youtube.com/watch?v=asGHlnzSqTA
https://www.youtube.com/watch?v=cRT5zT_pK2w
https://www.youtube.com/watch?v=0FQ05SnzDL8

Topic 18 (Ep 1-10) - Narratives on the Isnads of the Seven Canonical Readings (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=1OtLXUnSYyc
https://www.youtube.com/watch?v=W-JUXZm-U3s
https://www.youtube.com/watch?v=Hvdnh8dOK0M
https://www.youtube.com/watch?v=mFND_63nczw
https://www.youtube.com/watch?v=dPqPXClzwXI
https://www.youtube.com/watch?v=hSx-LIgEzDY
https://www.youtube.com/watch?v=0o-FfzmdIyM
https://www.youtube.com/watch?v=YIMJLSL2cA4
https://www.youtube.com/watch?v=zfwhLI5fbs0
https://www.youtube.com/watch?v=zfwhLI5fbs0

Topic 18 (Ep 11-16) - Narratives on the Isnads of the Seven Canonical Readings (History of the Quran)
https://www.youtube.com/watch?v=gmJSOUejCi0
https://www.youtube.com/watch?v=K2WkraA7qsI
https://www.youtube.com/watch?v=Zp_HUIhuLDo
https://www.youtube.com/watch?v=OPx3sgqGA5g
https://www.youtube.com/watch?v=YJ6DGtfir5s
https://www.youtube.com/watch?v=bPs_seo7Wgo

Topic 19 (Ep 1-4) - Collection of the Qur’an (History of the Qur’an)
https://www.youtube.com/watch?v=yOl7dZOfv-s
https://www.youtube.com/watch?v=jwBwzfwjeIE
https://www.youtube.com/watch?v=EaNYg2kRseY
https://www.youtube.com/watch?v=L0b4J3XCdpk

Topic 20 (Ep 1-5) - Transmission of the Qur’an (History of the Qur’an)
https://www.youtube.com/watch?v=FU9x_vRqheU
https://www.youtube.com/watch?v=1l4tVx9dpio
https://www.youtube.com/watch?v=wqcqf5lcv1w
https://www.youtube.com/watch?v=F7Q-onwhTCA
https://www.youtube.com/watch?v=zcgV03HoeWY


Quran alone is base of deen of islam, not quran & hadis or quran & sunnah, why not?

To under that one needs to understand that from my point of view I like to explain things in a bit of detail because my point of view is not widely known already as other points of views. It is easier for people to talk to each other when they already know where they are coming from but a bit difficult when it comes to discussion between not well known points of views. This is why if I only stated some facts and did not explain them then one will not know what I am trying to say and why, this is why some detail becomes absolutely necessary or one will never know what I am trying to explain or why.

Let me make it absolutely clear that I do not reject any source of information about deen of islam at all. What I reject is the idea that all sources are equal with the quraan. That I cannot accept unless someone can clearly prove that that is the case beyond any reasonable doubt which no one has done so far in my life time. Looking at something clearly visible through smeared glasses is not going to let us see the thing clearly likewise looking at clear message of God through problematic hadis reports is not going to help us understand the quran properly. Moreover each thing has its own place value just like numbers in maths. One cannot just say a number but needs to have a context otherwise the number will not make any sense. Words likewise only make sense when they have contexts or a purposes to serve.

The reason I take the quran to be the only foundation of deen of islam is because it was God who created this world according to his plan for his purpose alone. This is why it was he who wanted to reveal his plan and purpose for mankind therefore he decided to send his messages for mankind. For this reason he devised a communication channel or chain through which he communicated his message for mankind. The revelation chain is not an exception rather like any other set up of this universe for various other purposes it is just another set up to serve a particular purpose eg one can look at ecosystem or solar system or rain cycle etc etc. The communication chain includes God and his missionaries ie people who work for him.

This explanation should make it very clear that communication channel and message of God are two different things. Purpose of communication channel is to act as medium for transmission of message of God and purpose of message of God is to guide mankind regarding matters which God thought were important for mankind to know so that mankind could fulfil his purpose for their part in his scheme of things. So everything revolves around plan and purpose of God for which he created this universe and people in it. Had God no purpose for creating this universe and people in it with ability of limited freedom of choice then he needed no plan nor did he need to create this universe. So making proper sense of his purpose and his plan is a basic necessity for understanding deen of islam because that is the reason he told mankind a way of life whereby they could fulfil his purpose according to his plan.

As for message of God once it reaches people through people it is up to people to accept it or reject it with their own understanding of it as they see fit for themselves. This message needs prior understanding of things before people could understand it. If it is given to people who lack in needed knowledge then they will not know what to do with it and the best example for that is human babies. Anything you give to a human baby he puts it in his mouth taking it as his feed. The only people who can understand the message in the quran is those who are literate themselves and have good knowledge of things the quran is talking about or those to whom the quran is recited and explained by others and they become sensible enough to make proper sense of things. The rest are as good as living dead.

This should explain why I say the quran should be understood in light of real world realities because that is what the quran is actually about ie it is a teaching for mankind as to how to live properly in this world. If I say to a baby make me a cup of tea. The baby will not know what I am talking about because baby has not yet learned words or relationship of words with things in the real world. He can repeat my words if he can talk but cannot carry out my request. This will remain the situation till baby grows enough and has sufficient life experience to come to know what my request meant for him. Only and only then he will be able to carry out my request. The quran is not any different when it comes to learning it for its proper understanding. Only those people come to understand it properly who have learned the way to understand it properly and they have learned the needed information and have the needed life experience. So all people who claim to know the quran if they are questioned about it, a huge majority of them will be dumbfounded.

The real point here is, it is God who wanted to send his message for mankind because he had to tell something to mankind and not messenger of God because messenger of God did not create people for his purpose according to his plan. The part messenger of God played in this scheme is, message bearer, ie just to pass on God's message to people after understanding it himself ie before he could do that he had to make sense of the message of God for himself according to his time and available human knowledge because he too had to act upon it and the message told him to deliver it to others and that is why he delivered it to others or taught it to others to the best of his God given abilities. We need to remember that God passed on his message to his messenger for himself and others not just for himself nor just for others.

By giving the wrong job description of messenger we are turning him into a God instead of God's messenger. The messenger was supposed to deliver message of God as it was ie as he received it from God, without adding anything to it or taking away anything from it. This is why the quran tells us he did not speak anything as quran other than the quran itself. It does not mean whatever he said or did was always revelations of God. It is because messengers of God made odd mistakes that is why their those stories are also told in the quran to ensure people do not take them for other than human beings. When a person himself makes mistakes how can he create a message like that of God's message by himself? It is because messengers of God are also human beings they too are prone to making mistakes called human errors but God draws their attention to their errors in some way and they correct them. However no messenger of God ever does anything wrong deliberately or intentionally.

The mistake people make in trying to understand this issue is that they do not separate the communication chain from the message the chain is supposed to deliver for which the communication chain is set up by God who made sure it worked for his purpose according to his plan and it does and that is why we have the quran today so many centuries after the final messenger of God has gone from this world. This is why the actual framework or structure of deen of islam has to come from the quran alone not from mixed sources particularly when those sources are prone to mistakes and errors beyond corrections. During the revelation of the quraan any mistake made by the messenger of God was corrected by God but after the stopping of the revelation when people started attributing things to him there was no revelation from God any more for correcting people. This is why whatever people attributed to God or his messenger was no longer as reliable as whatever was left behind by the messenger of God as the quran. This is why distinguishing between revelation of God and reports by people becomes inevitable.

The fact is, messengers of God have been making mistakes and that is what the quran itself tells us. For this reason God could not tell us to follow them unconditionally or blindly that is why whenever God tells us to follow his messenger it means in things which he did according to the quran to fulfil his God given mission and not absolutely in each and everything he said or did. To follow anyone absolutely is naturally impossible because one can never know each and everything about anyone even on daily basis or we ought to have moment to moment diaries of messenger of God not hadis books. Moreover look at human attention span. How many people can remain fully alert and aware or attentive during a whole 24 hour day? People get tired after a while and that is why people go to sleep or rest to recoup their energy. Even when we are fully attentive we cannot pay attention to everything that is happening all around us. If we look at one things in front of us there is another thing going on behind us. We can only focus on one thing at a time. This is why when a magician makes us look at one thing in one of his hands he does something else with his other hand to which we are not paying attention in order to trick us. So due to such natural limitations how much can we know about anyone at all including our own very selves?

So people who tell us we know each and everything about the messenger of God are not realising what they are saying or claiming about messenger of God otherwise they could never claim what they claim about messenger of God. Moreover there are things which messengers of Allah said and did as reported in hadis books which if we said and did we will become kaafir therefore it is wrong to say we must follow messenger of God absolutely and unconditionally without any limits or qualifications. So I do not see what is so difficult there to understand if people have learned the knowledge they need to, to make proper sense of the message in the quran? If they have not learned the needed knowledge to understand the message in the quran properly then they cannot understand any explanation no matter how detailed it is. It is because we human beings are born not knowing a thing and it takes us ages to grow up by learning things bit by bit on daily basis. This is the real extent of explanation that is required for a human being to start making proper sense of things.

Moreover how can one use a secondary source to interpret the main source if secondary source itself depends upon main source for its qualification or authenticity? This is why the quran alone has to be the foundation of deen of islam. However once we have derived the structure or framework of deen of islam from the quran alone in light of real world realities thereafter we can use all other sources to fill in details where need be that is consistent with the framework of deen of islam as derived from the quran alone just like bits of jig saw puzzle. I am saying real world realities because the quran is all about how people ought to live in the real world. Deen of islam is nothing other than a way of life advised by Allah for mankind to live in this world properly to fulfil his purpose of creating them according to his given plan or roadmap or program.






Subh e Azadi 2017 My Manifesto Pledg
https://www.youtube.com/watch?v=Nr8II21p7r0
Asarulislam reads Sura Al-Waaqiya 56
https://www.youtube.com/watch?v=2gH9DPylC70
https://www.youtube.com/watch?v=1yV7bvGZoZs
https://www.youtube.com/watch?v=uKlfZxAsDS8
Asrul Islam
https://www.youtube.com/watch?v=Xk525trw3xA
ASARULISLAM: "We are enough against those who ridicule.
https://www.youtube.com/watch?v=MH0zHzkVxSs
Asarulislam reads Surah Ar-Rahman Part 1&2
https://www.youtube.com/watch?v=usl4TwCAJY0
https://www.youtube.com/watch?v=66v7c1gEy1A
Drs Qamar Zaman & Asarulislam Syed, Dallas Texas Part I
https://www.youtube.com/watch?v=CSxZ-HiQDUA
Drs Qamar Zaman and Asarulislam Syed, Dallas, Texas 2014 Part II
https://www.youtube.com/watch?v=9uyARPTIUdM
Asarulislam introduces Jannat Pakistan to Shajar Abbas Khan
https://www.youtube.com/watch?v=4WZLLLxV-6I
Asarulislam: SAKINA & SIRAJDIN---From Pakistan to JANNAT PAKISTAN
https://www.youtube.com/watch?v=hiwj8OU9_j8
Laila tul Qadr : EID MESSAGE 2014
https://www.youtube.com/watch?v=RUuaD1-snGE
SIYAAM, QAYYAM , ROZA---SELF TORTURE to please God is ROOT OF TERRORISM
https://www.youtube.com/watch?v=ev1epFzZwTg
Jawab e Fatwa: March 23 2017
https://www.youtube.com/watch?v=riqxSCHBESk
Asarulislam's Dars e Quran Surah AL BAQARA, Ayat 825_clip6
https://www.youtube.com/watch?v=6aEL37Bt924
https://www.youtube.com/watch?v=k_fkL_6MPyY
https://www.youtube.com/watch?v=gwYB2VE7nP8
https://www.youtube.com/watch?v=M5BOOTEL3wI
https://www.youtube.com/watch?v=vGx2oJBnB5w
https://www.youtube.com/watch?v=UAeXELyAJYs
Nabi Ke Aashiq
https://www.youtube.com/watch?v=zC4-mJf1ZJw
Asarulislam on TAQWA: Keystone of Nation Building
https://www.youtube.com/watch?v=bIwxGtaOcOw
Asarulislam Syed reads Sura Al Waaqiya 56- III, Urdu
https://www.youtube.com/watch?v=1yV7bvGZoZs
https://www.youtube.com/watch?v=uKlfZxAsDS8
Aamad e Bahar Asarulislam
https://www.youtube.com/watch?v=yfMgTWqGggI
Parvezi aur Ghulam Ahmad Parvez
https://www.youtube.com/watch?time_continue=1153&v=8rr0nsYA2ic
zakaat
https://www.youtube.com/watch?v=GRIpmKKKDRM
https://www.youtube.com/watch?v=eMohZ6BNJbc
https://www.youtube.com/watch?v=AsaMGPQy_EA
https://www.youtube.com/watch?v=rj2VpDYpvP8
SHAHR O RAMADAN
https://www.youtube.com/watch?v=s2k04re_lV4
Lahm e Khinzeer
https://www.youtube.com/watch?v=utmujUtYUQE
Karbala Ki Haqeeqat
https://www.youtube.com/watch?v=lGGK5Dkk-vc
Dr. Asarulislam's New Year Lecture on Pakistan & US relations
http://www.youtube.com/watch?v=DjKgdlAqi4k
Asarulislam on 'Constitututional Crises Conspiracy and Military'
http://www.youtube.com/watch?v=ibbPp_lGgIw
BALUCHISTAN: Asarulislam's Message to Jannat Pakistan Missionaries
http://www.youtube.com/watch?v=qG2LUg2mMek
Quran abolishes Political Parties---Asarulislam, Amir Jannat Pakistan
http://www.youtube.com/watch?v=6jNKCcIuCIU
JANNAT PAKISTAN PARTY: Los Angeles citizen's group greet JPP
http://www.youtube.com/watch?v=-9Wj5CBEfZo
Jannat Pakistan Party: THE GREAT REVOLUTION Complete Lecture
http://www.youtube.com/watch?v=vckpbbJmdnw
 
Last edited:

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
Re: DARSE QURAN by Alaama Parwez

surah 1
http://archive.org/details/Al-Quran_123
surah 2
http://archive.org/details/Al-Quran_922
surah 3
http://archive.org/details/Al-Quran_970
surah 4
http://archive.org/details/Al-Quran_833
surah 5
http://archive.org/details/Al-Quran_198
surah 6
http://archive.org/details/Al-Quran_444
surah 7
http://archive.org/details/Al-Quran_304
surah 8
http://archive.org/details/Al-Quran_258
surah 9
http://archive.org/details/Al-Quran_109
surah 10
http://archive.org/details/Al-Quran_965
surah 11
http://archive.org/details/Al-Quran_394
surah 12
http://archive.org/details/Al-Quran_305
surah 13
http://archive.org/details/Al-Quran_579
surah 14
http://archive.org/details/Al-Quran_50
surah 15
http://archive.org/details/Al-Quran_313
surah 16
http://archive.org/details/Al-Quran_267
surah 17
http://archive.org/details/Al-Quran_384
surah 18
http://archive.org/details/Al-Quran_232
Surah 19
http://archive.org/details/Al-Quran_218
surah 20
http://archive.org/details/Al-Quran_767
surah 21
http://archive.org/details/Al-Quran_809
surah 22
http://archive.org/details/Al-Quran_186
surah 23
http://archive.org/details/Al-Quran_508
surah 24
http://archive.org/details/Al-Quran_420
surah 25
http://archive.org/details/Al-Quran_601
Surah 26
http://archive.org/details/Al-Quran_345
Surah 27
http://archive.org/details/Al-Quran_685
Surah 28
http://archive.org/details/Al-Quran_644
Surah 29
http://archive.org/details/Al-Quran_905
Surah 30
http://archive.org/details/Al-Quran_582
Surah 31
http://archive.org/details/Al-Quran_137
Surah 32
http://archive.org/details/Al-Quran_586
surah 33
http://archive.org/details/Al-Quran_453
Surah 34
http://archive.org/details/Al-Quran_470
Surah 35
http://archive.org/details/Al-Quran_380
surah 36
http://archive.org/details/Al-Quran_794
surah 37
http://archive.org/details/Al-Quran_502
surah 38
http://archive.org/details/Al-Quran_857
surah 39
http://archive.org/details/Al-Quran_646
surah 40
http://archive.org/details/Al-Quran_216
surah 41
http://archive.org/details/AL-QURAN_152
surah 42
http://archive.org/details/Al-Quran_378



43 surah az Zukhruf Ayah 19 To 25
http://www.youtube.com/watch?v=j2UwgZHHJC4&feature==related

43 Surah az Zukhruf Ayah 26 To 32
http://www.youtube.com/watch?v=G6Ka0TzOU8E&feature=related

43 Surah az Zukhruf Ayah 33 To 56
http://www.youtube.com/watch?v=0KVpfHxtlro&feature=related

43 Surah az Zukhruf Ayah 63 To 80
http://www.youtube.com/watch?v=Ji2uk3f9xnk&feature=related

43 Surah az Zukhruf Ayah 81 To End
http://www.youtube.com/watch?v=zRbugWquTe0&feature=related


44 Surah ad Dukhan Ayah 01 To 16
http://www.youtube.com/watch?v=XF1WFmphTVc&feature=related

44 Surah ad Dukhan Ayah 17 To 37
http://www.youtube.com/watch?v=6tcbjvC1wYo&feature=related

44 Surah ad Dukhan Ayah 38 To End
http://www.youtube.com/watch?v=6tcbjvC1wYo&feature=related



45 Sura Al Jathiyah Ayah 01 To 27
http://www.youtube.com/watch?v=ilbXQPAXFHU&feature=related

45 Sura Al Jathiyah Ayah 27 To End
http://www.youtube.com/watch?v=YBmmlAWf6oc&feature=related


46 Surah al Ahqaf Ayah 01 To 09
http://www.youtube.com/watch?v=R-moKMQifK4&feature=related
Surah al Ahqaf Ayah 10 To 14
http://www.youtube.com/watch?v=lesvJsPV6Bc&feature=related
Surah al Ahqaf Ayah 15 To 16
http://www.youtube.com/watch?v=NhErnMkIH1s&feature=related
Surah al Ahqaf Ayah 17 To 23
http://www.youtube.com/watch?v=Doy7ewwJcaU&feature=related
Surah al Ahqaf Ayah 24 To 26
http://www.youtube.com/watch?v=vAngAP-pmDo&feature=related
Surah al Ahqaf Ayah 27 To End
http://www.youtube.com/watch?v=Oz3kY_2OnbM&feature=related



47
Surah Muhammad Ayah 01 To 04
http://www.youtube.com/watch?v=zFPOM-O79cE&feature=related
Surah Muhammad Ayah 05 To 07
http://www.youtube.com/watch?v=c9qoTqR4abM&feature=related
Surah Muhammad Ayah 08 To 13
http://www.youtube.com/watch?v=lJxpuO47TEc&feature=related
Surah Muhammad Ayah 14 To 15
http://www.youtube.com/watch?v=Md9XWKaegOo&feature=related
Surah Muhammad Ayah 16 To 21
http://www.youtube.com/watch?v=Kd5ZYnWfbSQ&feature=related
Surah Muhammad Ayah 22 To 32
http://www.youtube.com/watch?v=CCkiYrK1dB8&feature=related
Surah Muhammad Ayah 34 To End
http://www.youtube.com/watch?v=nsiqLoaL_wg&feature=related


48
Surah al Fath Ayah 001
http://www.youtube.com/watch?v=_J-uLMwiAfo&feature=related
Surah al Fath Ayah 1 To 05
http://www.youtube.com/watch?v=E20hmyW992U&feature=related
Surah al Fath Ayah 06 To 10
http://www.youtube.com/watch?v=Gd6RFgespvE&feature=related
Surah al Fath Ayah 11 To 17
http://www.youtube.com/watch?v=enSZKnShLas&feature=related
Surah al Fath Ayah 18 To 26
http://www.youtube.com/watch?v=H8Ht_xSL38g&feature=related
Surah al Fath Ayah 27 To End
http://www.youtube.com/watch?v=vcbgGL_t2ds&feature=related



49
Surah al Hujurat Ayah 01 To 08
http://www.youtube.com/watch?v=dQfmeM3w1Ac&feature=related
49 Surah al Hujurat Ayah 9 To 13
http://www.youtube.com/watch?v=CukQ2K63EgI&feature=related
Surah al Hujurat Ayah 14 To 15
http://www.youtube.com/watch?v=xlpco92O2IA&feature=related
Surah al Hujurat Ayah 16 To End
http://www.youtube.com/watch?v=Z7gpeUXiweM&feature=related

50
sura qaaf 50 ayah 01 to 08
http://www.youtube.com/watch?v=VQjIKBdjcN0&feature=related
50 Surah Qaf Ayah 08 To 25
http://www.youtube.com/watch?v=OMbcBvzgrXY&feature=related
50 Surah Qaf Ayah 26 To 35
http://www.youtube.com/watch?v=pBSIbTIi9xw&feature=related
50 Surah Qaf Ayah 36 To End
http://www.youtube.com/watch?v=qdpA6hAWpts&feature=related

51
51 Surah ad Dhariyat 01 To 19
http://www.youtube.com/watch?v=PzdJQLBbRyo&feature=related
51 Surah ad Dhariyat 19 To 23
http://www.youtube.com/watch?v=QyjOWI_kE0s&feature=related
51 Surah ad Dhariyat 24 To 47
http://www.youtube.com/watch?v=W7OUpt1VGds&feature=related
51 Surah ad Dhariyat 48 To End
http://www.youtube.com/watch?v=tKYnZJr-tng&feature=related



52
52 Surah at Tur Ayah 01 To 16
http://www.youtube.com/watch?v=NgF4Arvp5mk&feature=related
52 Surah at Tur Ayah 17 To 25
http://www.youtube.com/watch?v=836qs5CrnjI&feature=related
52 Surah at Tur Ayah 25 To 38
http://www.youtube.com/watch?v=_09BftRVQ6Y&feature=related
52 Surah at Tur Ayah 38 To End
http://www.youtube.com/watch?v=dUMHt1sDUmo&feature=related


53
53 Surah an Najm 00 Introduction
http://www.youtube.com/watch?v=vZ00802COYA&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 001
http://www.youtube.com/watch?v=WqyOBus8ekw&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 01 To 08
http://www.youtube.com/watch?v=uXK7FyEB4ak&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 09 To 13
http://www.youtube.com/watch?v=Sd7_W6t4JCg&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 14 To 18
http://www.youtube.com/watch?v=Voe-1vSsDMY&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 19 To 25
http://www.youtube.com/watch?v=05SfjQSuuqU&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 26 To 32
http://www.youtube.com/watch?v=CnFjcaVkM8c&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 33 To 39
http://www.youtube.com/watch?v=o84ffZban8o&feature=related
53 Surah an Najm Ayah 40 To End
http://www.youtube.com/watch?v=4cnQyCwjG1M&feature=related

54
54 Surah al Qamar Ayah 01 To 08
http://www.youtube.com/watch?v=0NpLkLSZDnY&feature=related
54 Surah al Qamar Ayah 09 To 32
http://www.youtube.com/watch?v=f5UcSCWyPDE&feature=related
54 Surah al Qamar Ayah 33 To End
http://www.youtube.com/watch?v=iPGF9djvtxo&feature=related


55
55 Surah ar Rahman Ayah 01 To 12
http://www.youtube.com/watch?v=Vvj7vRuNA7w&feature=related
55 Surah ar Rahman Ayah 13 To 18
http://www.youtube.com/watch?v=hdY1DDu6JBY&feature=related
55 Surah ar Rahman Ayah 19 To 30
http://www.youtube.com/watch?v=hw2XHKsOKz0&feature=related
55 Surah ar Rahman Ayah 31 To 49
http://www.youtube.com/watch?v=-FJrsMIusGU&feature=related
55 Surah ar Rahman Ayah 49 To 59
http://www.youtube.com/watch?v=gXRFh_i_zYQ&feature=related
55 Surah ar Rahman Ayah 59 To End
http://www.youtube.com/watch?v=YNW0Dqt4qB4&feature=related


56-58
56 Surah al Waqi ah Ayah 01 To 19
http://www.youtube.com/watch?v=Sb9RGcgY6VI&feature=related
56 Surah al Waqi ah Ayah 20 To 40
http://www.youtube.com/watch?v=Rxrph9tZPoQ&feature=related
56 Surah al Waqiah Ayah 41 To 57
http://www.youtube.com/watch?v=vvkSi4UOXl4&feature=related
56 Surah al Waqiah Ayah 57 To 74
http://www.youtube.com/watch?v=S3dZpoY-5VM&feature=related
56 Surah al Waqi ah Ayah 75 To 82
http://www.youtube.com/watch?v=uycS8yII3-M&feature=related
56 Surah alWaqiah Ayah 83 To End & 57 Surah alHadid Ayah 1To4
http://www.youtube.com/watch?v=rs9oVF3ecNg&feature=related
57 Surah al Hadid Ayah 4 To 8
http://www.youtube.com/watch?v=5w6T_gxwqHA&feature=related
57 Surah al Hadid Ayah 9 To 14
http://www.youtube.com/watch?v=fWyObKhQ9sk&feature=related
57 Surah al Hadid Ayah 14 To 18
http://www.youtube.com/watch?v=1EFtZlQf9CA&feature=related
57 Surah al Hadid Ayah 19 To 21
http://www.youtube.com/watch?v=-PeHC_WLmUs&feature=related
57 Surah al Hadid Ayah 22 To 24
http://www.youtube.com/watch?v=VxNUcLvAffQ&feature=related
57 Surah al Hadid Ayah 25 To 27
http://www.youtube.com/watch?v=hR1GnjW9omM&feature=related
57 Surah alHadid Ayah 28 To End& 58 Surah alMujadilah Ayah 1To4
http://www.youtube.com/watch?v=dBGa0QhGcwc&feature=related
58 Surah al Mujadilah Ayah 5 To End
http://www.youtube.com/watch?v=5qxl1u-IL64&feature=related

59-60
59 Surah al Hashr Ayah 01 To 10
http://www.youtube.com/watch?v=SrmaouTON4k&feature=related
59 Surah al Hashr Ayah 11 To 23
http://www.youtube.com/watch?v=fOobNnsKirw&feature=related
59 Surah al Hashr Ayah 24 To End
http://www.youtube.com/watch?v=sG3rNN_rxL0
http://www.youtube.com/watch?v=sG3rNN_rxL0&feature=related
60 Surah al Mumtahanah Ayah 6 To End
http://www.youtube.com/watch?v=vJW_xYVBj9s&feature=related



61
61 as Saff Ayah 1 To End
http://www.youtube.com/watch?v=sfugLPEFBXY&feature=related

62
62 Surah al Jumu ah Ayah 1 To 8
http://www.youtube.com/watch?v=DrjvrvbE7-c&feature=related
62 Surah al Jumu ah Ayah 9 To End
http://www.youtube.com/watch?v=_xAbr7wDhyk&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=1iMzqmRdnEs&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=MtOeBpduqXA&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=IcfSWjA3HuU&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=bePSv_K91Rw&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=UtaJC1aGOl0&feature=related

http://www.youtube.com/watch?v=zwq0Kax7OZo&feature=related

63
63 Sura Al Munafiqoon 63 Ayah 01 to end part 01 of 06
http://www.youtube.com/watch?v=ziUPHtYgZ8Q&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=5FMP1LWJDKk&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=3vmycIW3DCo&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=9ix9RCXPK-U&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=AYZdHJ7HPq8&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=3a0ddYVV_dg&feature=related

64 at Taghabun Ayah 07 To End
http://www.youtube.com/watch?v=J5nIeqxoBQg&feature=related

65
65 Surah at Talaq Ayah 01 To 08
http://www.youtube.com/watch?v=xofPgv66T20&feature=related
65 Surah at Talaq Ayah 08 To End
http://www.youtube.com/watch?v=4QjgWJZK5CM&feature=related

66
66 Surah at Tahrim Ayah 1 To End
http://www.youtube.com/watch?v=TAGgVZUhpQc&feature=related


67 Surah al Mulk Ayah 1
http://www.youtube.com/watch?v=hJImXKXg4M8&feature=related
67 Surah al Mulk Ayah 1 To 04
http://www.youtube.com/watch?v=hJImXKXg4M8&feature=related
67 Surah al-Mulk Ayah 5 To 6
http://www.youtube.com/watch?v=wni-UqV2un0&feature=related
67 Surah al-Mulk Ayah 7 To 14
http://www.youtube.com/watch?v=8Bo0koR9xc8&feature=related
67 Surah al-Mulk Ayah 15 To End
http://www.youtube.com/watch?v=0CIJID3Ga4s&feature=related

68
68 Surah al Qalam Ayah 1 To 6
http://www.youtube.com/watch?v=M3QljMFzFhg&feature=related
68 Sura Al Qalam Ayah 07 to 41
http://www.youtube.com/watch?v=05URcwOWUps&feature=related
68 Surah al Qalam Ayah 42 To End
http://www.youtube.com/watch?v=9XLEX1YfZNc&feature=related



69 Sura Al Haaqa Ayah 01 to 12
http://www.youtube.com/watch?v=Csmk1Td17Rw&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=DJuM3K2XTOM&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=dQbloL4z5FA&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=fvkHuOnrLoI&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=8p04I-rQO3k&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=CPmP6ac3CM8&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=NOyfx3JTDAw&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=mbtRV0RGAFs&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=5EmE6E3oqiI&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=aZOnb-2R7kI&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=o2et5AJZP5w&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=27apIcF5HqU&feature=related


70
Sura Al Maarij 70 Ayah 01 to 28 part 01 of 07
http://www.youtube.com/watch?v=0mpTPyikrtw&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=8gIcrEv1-JA&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=IAMqcz4cO_w&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=cAJA17lOKpk&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=jI0T94qTTrc&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=mut6vMmGbWY&feature=related
http://www.youtube.com/watch?v=1H54S2_PJK0&feature=related

70 Sura Al Maarij Ayah 29 to end
http://www.youtube.com/watch?v=0qAXNX3A7r8&feature=related


71
71 Surah Nuh Ayah 1 To End
http://www.youtube.com/watch?v=mEGT0qcAB6M&feature=related


72-73
72 Surah al Jinn Ayah 1 To 15
http://www.youtube.com/watch?v=EInHzBUdt3c&feature=related
72 Surah al Jinn Ayah 16 To 22
http://www.youtube.com/watch?v=KLyISUhBnro&feature=related
72 Surah al Jinn Ayah 23 To End & Al muzzammil 73
http://www.youtube.com/watch?v=5O98zjDozGQ&feature=related
73 Surah al-Muzzammil Ayah 01 To 09
http://www.youtube.com/watch?v=jyCRUQLFLHw&feature=related
73 Surah al-Muzzammil Ayah 10 To End
http://www.youtube.com/watch?v=-CBUIRvIcfg&feature=related

74
74 Sura Al Mudassir Ayah 01 to 06
http://www.youtube.com/watch?v=_VRWj5nGyAI&feature=related
74 Sura Al Mudassir Ayah 06 to 26
http://www.youtube.com/watch?v=kEEDgkJJYpg&feature=related
74 Sura Al Mudassir Ayah 27 to 32
http://www.youtube.com/watch?v=oZpWuwJVD6Y&feature=related
74 Sura Al Mudassir Ayah 33 to end
http://www.youtube.com/watch?v=0X3ACs2kUgc&feature=related


75
75 Sura Al Qayama Ayah 01 to 03
http://www.youtube.com/watch?v=d6wMMZgGLBg&feature=related
75 Sura Al Qayama Ayah 04 to 15
http://www.youtube.com/watch?v=JC2QNIVv4iU&feature=related
75 Sura Al Qayama Ayah 16 to end
http://www.youtube.com/watch?v=hyyQzmg93jY&feature=related



76
76 Surah ad Daher Ayah 01 To 09
http://www.youtube.com/watch?v=W90B0HxHs2c&feature=related
76 Surah ad Daher Ayah 10 To End
http://www.youtube.com/watch?v=vBIWaEQEyMA&feature=related


77
77 Surah al Mursalat ayah 01 To 19
http://www.youtube.com/watch?v=uR-XlYrt_Ks&feature=related
77 Surah al Mursalat Ayah 19 To 37
http://www.youtube.com/watch?v=snlkHY4vJZA&feature=related
77 Surah al Mursalat Ayah 38 To End
http://www.youtube.com/watch?v=hAXVZTFKkOM&feature=related


78
78 Surah an Naba Ayah 01
http://www.youtube.com/watch?v=Pe5MeSiHRg0&feature=related
78 Surah an Naba' Ayah 01 To 22
http://www.youtube.com/watch?v=fjc0G0PPnNY&feature=related
78 Surah an Naba' Ayah 23 To End
http://www.youtube.com/watch?v=pt47bJoBIXQ&feature=related


79
79 Surah an Nazi'at Ayah 01 To 05
http://www.youtube.com/watch?v=4TqPVfiWabw&feature=related
79 Surah an Nazi'at Ayah 06 To 26
http://www.youtube.com/watch?v=hheis2gHcSk&feature=related
79 Surah an Nazi'at Ayah 27 To 30
http://www.youtube.com/watch?v=W_bjjzZnHKc&feature=related
79 Surah an Nazi'at Ayah 31 To End
http://www.youtube.com/watch?v=KTFXIpj0x1Y&feature=related

80
80 Surah Abasa Ayah 01
http://www.youtube.com/watch?v=Zee1rUWdiJg&feature=related
80 Surah Abasa Ayah 01 To 16
http://www.youtube.com/watch?v=ee6uWVET_6g&feature=related
80 Surah Abasa Ayah 17 To End
http://www.youtube.com/watch?v=dgLYLWvl9vs&feature=related


81
81 Surah at Takweer Ayah 1 To 7
http://www.youtube.com/watch?v=R4K1UCB6qN4&feature=related
81 Surah at Takweer Ayah 8 To 13
http://www.youtube.com/watch?v=6jnykR7L4Ks&feature=related
81 Surah at Takweer Ayah 14 To 23
http://www.youtube.com/watch?v=yGYEnxKU34Y&feature=related
81 Surah at Takweer Ayah 24 To End
http://www.youtube.com/watch?v=XonfsCFGr1U&feature=related



82
82 Surah al Infitar Ayah 1 To 8
http://www.youtube.com/watch?v=eKq3KDWpBNw&feature=related
82 Surah al Infitar Ayah 9 To 17
http://www.youtube.com/watch?v=eM1E_3UwQrw&feature=related


83
83 Surah at Tatfif Ayah 1 To 13
http://www.youtube.com/watch?v=fvQ_a1Q5xOI&feature=related
83 Surah at Tatfif Ayah 14 To 25
http://www.youtube.com/watch?v=6QwaWrQCY1Y&feature=related
83 Surah at Tatfif Ayah 26 To 33
http://www.youtube.com/watch?v=AhJF3lf5o0k&feature=related

surah 83-114
http://archive.org/details/Al-Quran_805
ye kounsay Allama hain jinhounay darhi nahe rakhi hoe ??
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
It is of vital importance for people who claim to be muslims to accept the fact that the only book of deen of islam is the quran. No other book can be thought of as islamic because no other book is here today from God.

Other than the quran all books are written by people for people so only the quran is the book from God for people. Other than the quran all books are full of mistakes or human errors and even utter nonsense. This is why islam is based upon the quran alone and not on any other book. This does not mean all other books by people are utterly useless but that they have their own place value which can never be equated with the quran. It is utterly wrong to equate any book with the quran including any hadis book.