Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
آپ کو کیا معلوم نہیں کے حضرت اسماء بنت ابو بکر نے خود متہ کیا ؟ آپ نے کبھی اپنی کتب کو کھولنے کی زحمت کی ہوتی تو آج یہ سوال مت کرتے کے زنا اور متہ میں کیا فرق ہے اگر یہ زنا ہوتا ہے تو پھر میرا سوال یہی ہو گا کے حضرت اسماء بنت ابو بکر نے زمانہ رسالت میں اپنے والد بزرگوار اور حضرت ااور ہم سب کی ماں ام المومنین کی موجودگی میں یہ کام کیا اور اس سے حضرت عبداللہ بن زبیر بھی پیدا ہوے کیا آپ نے صحیح بخاری میں متہ کے جواز پر روایات نہیں دیکھیں صحیح بخاری زینت الماری نہیں بلکہ پڑھنے کی کتاب ہے
میرا خیال ہے کہ یہ تو مولانا مودودی کی تفسیر میں بھی لکھا ہوا ہے کہ متعہ حضورؐ کے زمانے تک تھا اور اسکو حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں بند کروایا گیا تھا، لیکن حضرت علیؓ نے بعد از اس کی بندش پر سے روک ہٹوا دی تھی۔ اگر میں غلط ہوں تو درست کیجیئے گا کہ غالباً حضرت علیؓ نے فرمایا تھا کہ ایک چیز جسے حضورؐ نے خود بند نہیں کیا، تو میں اسے کیسے منع کرسکتا ہوں؟
کوئی کمی بیشی ہوگئی ہو تو پہلے معذرت چاہوں گا۔ میرا مقصد کسی کی بھی دل آزاری نہیں۔ اور ویسے بھی آپکو معلوم ہے کہ میں اسطرح کی بحث میں کبھی الجھتا نہیں ہوں۔ لیکن میرے خیال میں مذہب سب سے پہلے جو بنیادی چیز سکھاتا ہے وہ اللہ کی ذات کی وحدانیت کے بعد احترامِ انسانیت ہے۔ جو بھی مذہب لوگوں میں نفرت یا تفرقہ ڈالتا ہے، میرے نزدیک وہ رانگ نمبر ہے۔
آپکی مرضی ہے کہ آپ حضرت عمرؓ کی رائے کو معتبر سمجھتے ہیں یا حضرت علیؓ کی رائے کو حقیقت سے قریب جانتے ہیں، آپ اس کے مطابق اپنی نیت کی سچائی کے ساتھ اس پر عمل کرسکتے ہیں۔ لیکن کسی دوسرے کی ایسے مسائل میں تضحیک کرنا، بنیادی طور پر احترام انسانیت کے خلاف بات ہے۔ اختلافِ رائے ایک علیحدہ مسئلہ ہے، لوگوں میں نفرتیں بانٹنا ایک علیحدہ بات ہے۔
کوئی کمی بیشی ہوگئی ہو تو پہلے معذرت چاہوں گا۔ میرا مقصد کسی کی بھی دل آزاری نہیں۔ اور ویسے بھی آپکو معلوم ہے کہ میں اسطرح کی بحث میں کبھی الجھتا نہیں ہوں۔ لیکن میرے خیال میں مذہب سب سے پہلے جو بنیادی چیز سکھاتا ہے وہ اللہ کی ذات کی وحدانیت کے بعد احترامِ انسانیت ہے۔ جو بھی مذہب لوگوں میں نفرت یا تفرقہ ڈالتا ہے، میرے نزدیک وہ رانگ نمبر ہے۔
آپکی مرضی ہے کہ آپ حضرت عمرؓ کی رائے کو معتبر سمجھتے ہیں یا حضرت علیؓ کی رائے کو حقیقت سے قریب جانتے ہیں، آپ اس کے مطابق اپنی نیت کی سچائی کے ساتھ اس پر عمل کرسکتے ہیں۔ لیکن کسی دوسرے کی ایسے مسائل میں تضحیک کرنا، بنیادی طور پر احترام انسانیت کے خلاف بات ہے۔ اختلافِ رائے ایک علیحدہ مسئلہ ہے، لوگوں میں نفرتیں بانٹنا ایک علیحدہ بات ہے۔