Hazrat Usman (rwt) & his magnanimity.

saqibmkhan

MPA (400+ posts)
?

بھائی مجھے تھوڑا سا شہد دے دیں.....مجھے شدید ضرورت ہے، میری چھوٹی سی بیٹی بیمار ہے....اس کا علاج شہد سے ممکن ہے۔*
* افسوس ! میرے پاس اس وقت شہد نہیں ہے.....ویسے شہد آپ کو مل سکتا ہے.....لیکن آپ کو کچھ دور جانا پڑےگا، ملک شام سے ایک بڑے تاجر کا تجارتی قافلہ آرہا ہے.....وہ تاجر بہت اچھے انسان ہیں.....مجھے امید ہے، وہ آپ کی ضرورت کے لیے شہد ضرور دے دیں گے۔*
* ضرورت مند نے ان کا شکریہ ادا کیا اور شہر سے باہر نکل آیا تاکہ قافلہ وہاں پہنچے تو تاجر سے شہد کے لیے درخواست کرسکے۔*
* آخر قافلہ آتا نظر آیا۔ وہ فوراً اٹھا اور اس کے نزدیک پہنچ گیا۔ اس قافلے کے امیر کے بارے میں پوچھا۔ لوگوں نے ایک خوبصورت اور بارونق چہرے والے شخص کی طرف اشارہ کیا۔ ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری چھوٹی سی بیٹی بیمار ہے اس کے علاج کے لیے مجھے تھوڑے سے شہد کی ضرورت ہے۔*
* انھوں نے فوراً اپنے غلام سے فرمایا : جس اونٹ پر شہد کے دو مٹکے لدے ہیں، ان میں سے ایک مٹکا اس بھائی کو دے دیں۔*
* غلام نے یہ سن کر کہا : آقا ! اگر ایک مٹکا اسے دے دیا تو اونٹ پر وزن برابر نہیں رہ پائے گا۔ یہ سن کر انھوں نے فرمایا : تب پھر دونوں مٹکے انھیں دے دیں۔*
* یہ سن کر غلام گھبرا گیا اور بولا : آقا ! یہ اتنا وزن کیسے اٹھائے گا۔ اس پر آقا نے کہا : تو پھر اونٹ بھی اسے دے دو۔ غلام فوراً دوڑا اور وہ اونٹ مٹکوں کے ساتھ اس کے حوالے کر دیا ۔ وہ ضرورت مند ان کا شکریہ ادا کرکے اونٹ کی رسی تھام کر چلا گیا ۔*
* وہ حیران بھی تھا اور دل سے بے تحاشہ دعائیں بھی دے رہا تھا۔ وہ سوچ رہا تھا، یہ شخص کس قدر سخی ہے، میں نے اس سے تھوڑا سا شہد مانگا۔ اس نے مجھے دو مٹکے دے دیے۔ مٹکے ہی نہیں، وہ اونٹ بھی دے دیا جس پر مٹکے لدے ہوئے تھے۔*
* اِدھر غلام اپنے آقا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آقا نے غلام سے کہا : جب میں نے تم سے کہا کہ اسے ایک مٹکا دے دو تو تم نہیں گئے، دوسرا مٹکا دینے کے لیے کہا تو بھی تم نہیں گئے، پھر جب میں نے یہ کہا کہ اونٹ بھی اسے دے دو تو تم دوڑتے ہوئے چلے گئے۔ اس کی کیا وجہ تھی۔*
* غلام نے جواب دیا : آقا ! جب میں نے یہ کہا کہ ایک پورا مٹکا دینے سے اونٹ پر وزن برابر نہیں رہےگا تو آپ نے دوسرا مٹکا بھی دینے کا حکم فرمایا، جب میں نے یہ کہا کہ وہ دونوں مٹکے کیسے اٹھائے گا تو آپ نے فرمایا : اونٹ بھی اسے دے دو۔ اب میں ڈرا کہ اگر اب میں نے کوئی اعتراض کیا تو آپ مجھے بھی اس کے ساتھ جانے کا حکم فرما دیں گے۔ اس لیے میں نے دوڑ لگا دی۔
* اس پر آقا نے کہا : اگر تم اس کے ساتھ چلے جاتے تو اس غلامی سے آزاد ہو جاتے۔ یہ تو اور اچھا ہوتا۔
*جواب میں غلام نے کہا : آقا ! میں آزادی نہیں چاہتا، اس لیے کہ آپ کو تو مجھ جیسے سینکڑوں غلام مل جائیں گے، لیکن مجھے آپ جیسا آقا نہیں ملےگا۔ میں آپ کی غلامی میں رہنے کو آزادی سے زیادہ پسند کرتا ہوں۔
*آپ کو معلوم ہے۔ یہ آقا کون تھے یہ
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے ...
?
?
?
سبحان اللہ
See Translation
No photo description available.

8You, Mubashir Sabri and 6 others
2 Comments

Like



Comment
 
Last edited by a moderator:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
?

بھائی مجھے تھوڑا سا شہد دے دیں.....مجھے شدید ضرورت ہے، میری چھوٹی سی بیٹی بیمار ہے....اس کا علاج شہد سے ممکن ہے۔*
* افسوس ! میرے پاس اس وقت شہد نہیں ہے.....ویسے شہد آپ کو مل سکتا ہے.....لیکن آپ کو کچھ دور جانا پڑےگا، ملک شام سے ایک بڑے تاجر کا تجارتی قافلہ آرہا ہے.....وہ تاجر بہت اچھے انسان ہیں.....مجھے امید ہے، وہ آپ کی ضرورت کے لیے شہد ضرور دے دیں گے۔*
* ضرورت مند نے ان کا شکریہ ادا کیا اور شہر سے باہر نکل آیا تاکہ قافلہ وہاں پہنچے تو تاجر سے شہد کے لیے درخواست کرسکے۔*
* آخر قافلہ آتا نظر آیا۔ وہ فوراً اٹھا اور اس کے نزدیک پہنچ گیا۔ اس قافلے کے امیر کے بارے میں پوچھا۔ لوگوں نے ایک خوبصورت اور بارونق چہرے والے شخص کی طرف اشارہ کیا۔ ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری چھوٹی سی بیٹی بیمار ہے اس کے علاج کے لیے مجھے تھوڑے سے شہد کی ضرورت ہے۔*
* انھوں نے فوراً اپنے غلام سے فرمایا : جس اونٹ پر شہد کے دو مٹکے لدے ہیں، ان میں سے ایک مٹکا اس بھائی کو دے دیں۔*
* غلام نے یہ سن کر کہا : آقا ! اگر ایک مٹکا اسے دے دیا تو اونٹ پر وزن برابر نہیں رہ پائے گا۔ یہ سن کر انھوں نے فرمایا : تب پھر دونوں مٹکے انھیں دے دیں۔*
* یہ سن کر غلام گھبرا گیا اور بولا : آقا ! یہ اتنا وزن کیسے اٹھائے گا۔ اس پر آقا نے کہا : تو پھر اونٹ بھی اسے دے دو۔ غلام فوراً دوڑا اور وہ اونٹ مٹکوں کے ساتھ اس کے حوالے کر دیا ۔ وہ ضرورت مند ان کا شکریہ ادا کرکے اونٹ کی رسی تھام کر چلا گیا ۔*
* وہ حیران بھی تھا اور دل سے بے تحاشہ دعائیں بھی دے رہا تھا۔ وہ سوچ رہا تھا، یہ شخص کس قدر سخی ہے، میں نے اس سے تھوڑا سا شہد مانگا۔ اس نے مجھے دو مٹکے دے دیے۔ مٹکے ہی نہیں، وہ اونٹ بھی دے دیا جس پر مٹکے لدے ہوئے تھے۔*
* اِدھر غلام اپنے آقا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آقا نے غلام سے کہا : جب میں نے تم سے کہا کہ اسے ایک مٹکا دے دو تو تم نہیں گئے، دوسرا مٹکا دینے کے لیے کہا تو بھی تم نہیں گئے، پھر جب میں نے یہ کہا کہ اونٹ بھی اسے دے دو تو تم دوڑتے ہوئے چلے گئے۔ اس کی کیا وجہ تھی۔*
* غلام نے جواب دیا : آقا ! جب میں نے یہ کہا کہ ایک پورا مٹکا دینے سے اونٹ پر وزن برابر نہیں رہےگا تو آپ نے دوسرا مٹکا بھی دینے کا حکم فرمایا، جب میں نے یہ کہا کہ وہ دونوں مٹکے کیسے اٹھائے گا تو آپ نے فرمایا : اونٹ بھی اسے دے دو۔ اب میں ڈرا کہ اگر اب میں نے کوئی اعتراض کیا تو آپ مجھے بھی اس کے ساتھ جانے کا حکم فرما دیں گے۔ اس لیے میں نے دوڑ لگا دی۔
* اس پر آقا نے کہا : اگر تم اس کے ساتھ چلے جاتے تو اس غلامی سے آزاد ہو جاتے۔ یہ تو اور اچھا ہوتا۔
*جواب میں غلام نے کہا : آقا ! میں آزادی نہیں چاہتا، اس لیے کہ آپ کو تو مجھ جیسے سینکڑوں غلام مل جائیں گے، لیکن مجھے آپ جیسا آقا نہیں ملےگا۔ میں آپ کی غلامی میں رہنے کو آزادی سے زیادہ پسند کرتا ہوں۔
*آپ کو معلوم ہے۔ یہ آقا کون تھے یہ
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے ...
?
?
?
سبحان اللہ
See Translation
No photo description available.

8You, Mubashir Sabri and 6 others
2 Comments

Like



Comment

Barak Allah Feh.
What a great human being Hazrat Usman Ghani RA was!

Thank you for sharing.
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
Wo to sahi hai. Ye picture kon c lagai hai or kiooon.
بھائی ایک اونٹ کی تصویر درکار تھی جس پر دو مٹکے شہد لدا ہو….اب وہ تو ملی نہیں
البتہ اس جگہ کی تصویر مل گی ہے جہاں وہ اونٹ بیٹھا ہوا تھا…..اب اس میں کیا ?
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
اور تم جیسوں نے تو کراچی کو بھی کراچی نہیں رہنے دیا؟…..شرم کا مقام ہے.
کہاں گیا میرا ہل پارک ؟….اور وہ جگمگاتی روشنیاں….??

کراچی کو کراچی والوں کے حوالے کر دو پھر دیکھنا کیسا جنت نظیر بنتا ہے
اس وقت کراچی کو بھیڑے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
اور تم جیسوں نے تو کراچی کو بھی کراچی نہیں رہنے دیا؟…..شرم کا مقام ہے.
کہاں گیا میرا ہل پارک ؟….اور وہ جگمگاتی روشنیاں….??
بھائی یہ شکایت تو تم اپنے وڈیرے سائیں سے کرو۔ اس چکر میں تم کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی شکایت ہے کیا؟ آج تک تو یہی سمجھا کہ شرارتیں کرتے ہو لیکن ایسی باتوں مطلب کچھ اور ہی نکلتا ہے۔ امید ہے یہ حماقت ہی ہے
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
بھائی ایک اونٹ کی تصویر درکار تھی جس پر دو مٹکے شہد لدا ہو….اب وہ تو ملی نہیں
البتہ اس جگہ کی تصویر مل گی ہے جہاں وہ اونٹ بیٹھا ہوا تھا…..اب اس میں کیا ?
لگتا ہے تمہیں یہ پوسٹ ناگوار گذری ہے۔ اگر ایسا ہے تو بتا دو میں کچھ اور بلکہ روز ایک ایسی پوسٹ لگا دونگا
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)

کراچی کو کراچی والوں کے حوالے کر دو پھر دیکھنا کیسا جنت نظیر بنتا ہے
اس وقت کراچی کو بھیڑے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں
کراچی تو تمھارے سامنے ہے ؟ لے لو نہ اگر ہمت ہے… فرشتے تو تمہاری مدد کو انے سے رہے.
کراچی جنت نظیر تو تب بنے گا جب بے نظیر کا نام و نشان ہی مٹا دوگے
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
بھائی یہ شکایت تو تم اپنے وڈیرے سائیں سے کرو۔ اس چکر میں تم کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی شکایت ہے کیا؟ آج تک تو یہی سمجھا کہ شرارتیں کرتے ہو لیکن ایسی باتوں مطلب کچھ اور ہی نکلتا ہے۔ امید ہے یہ حماقت ہی ہے
ہاہاہا….کراچی والے تو تم خود ہو اور زرداری کمپنی ہر روز تمہاری لے رہی ہے
اور یہ وڈے سایں میرے کیسے بن گئے؟ یہ سارا چوتیاپا تمہارا ہے اور اب اس میں
حضرت عثمان کے قصے کو کیوں بیچ میں گھسیڑ رہے ہو ...ہاہا تم سے کوئی جواب
نہیں بن پا رہا تو اسلئے. ?
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
لگتا ہے تمہیں یہ پوسٹ ناگوار گذری ہے۔ اگر ایسا ہے تو بتا دو میں کچھ اور بلکہ روز ایک ایسی پوسٹ لگا دونگا
ہاہاہا میری طرف سے جو مرضی پوسٹ کرتے پھرو ..میری بلا سے.
کل کو اپنی مقط کی تصویر پوسٹ کردو...دیکھو کتنی لائک اتی ہیں ?
 

Citizen X

President (40k+ posts)
?

بھائی مجھے تھوڑا سا شہد دے دیں.....مجھے شدید ضرورت ہے، میری چھوٹی سی بیٹی بیمار ہے....اس کا علاج شہد سے ممکن ہے۔*
* افسوس ! میرے پاس اس وقت شہد نہیں ہے.....ویسے شہد آپ کو مل سکتا ہے.....لیکن آپ کو کچھ دور جانا پڑےگا، ملک شام سے ایک بڑے تاجر کا تجارتی قافلہ آرہا ہے.....وہ تاجر بہت اچھے انسان ہیں.....مجھے امید ہے، وہ آپ کی ضرورت کے لیے شہد ضرور دے دیں گے۔*
* ضرورت مند نے ان کا شکریہ ادا کیا اور شہر سے باہر نکل آیا تاکہ قافلہ وہاں پہنچے تو تاجر سے شہد کے لیے درخواست کرسکے۔*
* آخر قافلہ آتا نظر آیا۔ وہ فوراً اٹھا اور اس کے نزدیک پہنچ گیا۔ اس قافلے کے امیر کے بارے میں پوچھا۔ لوگوں نے ایک خوبصورت اور بارونق چہرے والے شخص کی طرف اشارہ کیا۔ ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری چھوٹی سی بیٹی بیمار ہے اس کے علاج کے لیے مجھے تھوڑے سے شہد کی ضرورت ہے۔*
* انھوں نے فوراً اپنے غلام سے فرمایا : جس اونٹ پر شہد کے دو مٹکے لدے ہیں، ان میں سے ایک مٹکا اس بھائی کو دے دیں۔*
* غلام نے یہ سن کر کہا : آقا ! اگر ایک مٹکا اسے دے دیا تو اونٹ پر وزن برابر نہیں رہ پائے گا۔ یہ سن کر انھوں نے فرمایا : تب پھر دونوں مٹکے انھیں دے دیں۔*
* یہ سن کر غلام گھبرا گیا اور بولا : آقا ! یہ اتنا وزن کیسے اٹھائے گا۔ اس پر آقا نے کہا : تو پھر اونٹ بھی اسے دے دو۔ غلام فوراً دوڑا اور وہ اونٹ مٹکوں کے ساتھ اس کے حوالے کر دیا ۔ وہ ضرورت مند ان کا شکریہ ادا کرکے اونٹ کی رسی تھام کر چلا گیا ۔*
* وہ حیران بھی تھا اور دل سے بے تحاشہ دعائیں بھی دے رہا تھا۔ وہ سوچ رہا تھا، یہ شخص کس قدر سخی ہے، میں نے اس سے تھوڑا سا شہد مانگا۔ اس نے مجھے دو مٹکے دے دیے۔ مٹکے ہی نہیں، وہ اونٹ بھی دے دیا جس پر مٹکے لدے ہوئے تھے۔*
* اِدھر غلام اپنے آقا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آقا نے غلام سے کہا : جب میں نے تم سے کہا کہ اسے ایک مٹکا دے دو تو تم نہیں گئے، دوسرا مٹکا دینے کے لیے کہا تو بھی تم نہیں گئے، پھر جب میں نے یہ کہا کہ اونٹ بھی اسے دے دو تو تم دوڑتے ہوئے چلے گئے۔ اس کی کیا وجہ تھی۔*
* غلام نے جواب دیا : آقا ! جب میں نے یہ کہا کہ ایک پورا مٹکا دینے سے اونٹ پر وزن برابر نہیں رہےگا تو آپ نے دوسرا مٹکا بھی دینے کا حکم فرمایا، جب میں نے یہ کہا کہ وہ دونوں مٹکے کیسے اٹھائے گا تو آپ نے فرمایا : اونٹ بھی اسے دے دو۔ اب میں ڈرا کہ اگر اب میں نے کوئی اعتراض کیا تو آپ مجھے بھی اس کے ساتھ جانے کا حکم فرما دیں گے۔ اس لیے میں نے دوڑ لگا دی۔
* اس پر آقا نے کہا : اگر تم اس کے ساتھ چلے جاتے تو اس غلامی سے آزاد ہو جاتے۔ یہ تو اور اچھا ہوتا۔
*جواب میں غلام نے کہا : آقا ! میں آزادی نہیں چاہتا، اس لیے کہ آپ کو تو مجھ جیسے سینکڑوں غلام مل جائیں گے، لیکن مجھے آپ جیسا آقا نہیں ملےگا۔ میں آپ کی غلامی میں رہنے کو آزادی سے زیادہ پسند کرتا ہوں۔
*آپ کو معلوم ہے۔ یہ آقا کون تھے یہ
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے ...
?
?
?
سبحان اللہ
See Translation
No photo description available.

8You, Mubashir Sabri and 6 others
2 Comments

Like



Comment
At the very least have the dignity to post the link where you copy paste material from
 

saqibmkhan

MPA (400+ posts)
The senior scholars of history have mentioned that in the Battle of Uhud, Prophet Mohammad salla Llahu ‘alayhi wa sallam deputed a group of archers on a hill with the instruction not to leave their position under any circumstances. However, the battle quickly turned in favour of the Muslims, and having perceived this to be a victory (and end of the battle), a group of these archers left their position and participated in gathering the spoils of war. While in this condition, the disbelievers led a severe counterattack from this unguarded position. It was in this perilous time that some of the Muslims were shaken and left the battlefield. Among them was Hazrat ‘Uthman ibn ‘Affan radiya Llahu ‘anhu.
The verse of Surah Ale Imran: 155 proves forgiveness
Allah has mentioned this incident in the Qur’an briefly, expressing His Forgiveness for having slipped at this juncture:
إِنَّ الَّذِيْنَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِۙ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُواۚ وَلَقَدْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهُمْؕ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
Indeed, those of you who turned back on the day the two armies met, it was Shaitan who caused them to slip because of some (blame) they had earned. But Allah has already forgiven them. Indeed, Allah is Forgiving and Forbearing.
In short, from whoever this slip up occurred, including Hazrat ‘Uthman ibn ‘Affan radiya Llahu ‘anhu, Allah forgave them. Now there is no sin on them as Allah has forgiven them completely. No person now has the right to criticize them, nor is there any permissibility to rebuke them.
This was what I was told by my Quran teacher and read in my Islamic textbooks but if anyone has a different opinion do let me know.

Hazrat Usman (rwt) fought valiantly and fiercely against the kufars and killed many enemies while stationed on the hill and Muslims army repulsed the enemy attack and they fled. This inadvertently made the archer's leader stationed on the hill believe that they had won the battle and left their posts. Hazrat Usman and the forty archers did not flee the battlefield but fought gallantly to defeat the kufars when they regrouped and attacked the Muslims again. It is so absurd, preposterous, prejudiced, and ignominious thing to say that Hazar Usmanf (rwt) fled the battleground.



3




5

Related Answers
Related Answer

Profile photo for Imran Razvi


https://www.quora.com/profile/Imran-Razvi-5


https://www.quora.com/Who-elected-H...Ali-refused-to-give-homage-to-Hazrat-Abu-Bakr
7
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
شیعہ سنی اس بات پر متفق ہیں کہ عثمان صاحب جنگ احد میں بھاگنے والوں میں سے تھے

اس کے علاوہ عثمان نے حضرت ابوذر غفاری رض اور ان کے خاندان کو مدینہ سے باہر ریگستانی علاقے میں پناہ لینے پر مجبور کیا ، لہذا ان کا قاتل بھی عثمان ہی ہے

اور موصوف کی کرپشن کے کیا کہنے ؟ اپنے رشتہ داروں کو عہدے دیے ، اسی وجہ سے جب ان کا قتل ہوا تو تین دن تک کوئی دفنانے نہ آیا
so who let dog out?
was this you?
پرسوں چکوال میں نام نہاد شیعہ زاکر ناطق جعفری نےمجلس پڑھتےکہا کہ جب خدا روح قبض کرتاہےتو پہلےمولا علیؓ سےاجازت لیتا ہے اورخدا مولا علیؓ کی اجازت کےبغیر کچھ نہیں کر سکتا۔۔نعوذباللہ
یہ سُننےکےبعد وہاں موجود باشعور شیعہ نوجوانوں نےاس ملعون غالی کو منبر سےاتار کر اسکی خوب چھترول کی۔​