Ibne Safi Adviced ISI in 1970s

jet_li

Politcal Worker (100+ posts)
Today is the birthday of an iconic detective novelist Ibne Safi.
c4vl_XeOSQANTglGfTl9dbPli_tJFjFf6zX8M1gMG625voYjIh9EGPplN1BzdEFLmWxDWl1Maq4ccYMDL5xHP9o0MbhdwOckcla36oQ



According to Rekhta:
Ibne Safi was born on July 26, 1928, in the village of Nara in Allahabad District, U.P., India. His real name was Asrar Ahmed but later he came to be known as Ibne Safi.

He received a Bachelor of Arts degree from Aligarh Muslim University. After partition, he began writing novels while working as a secondary school teacher and continuing part-time studies. Later his family migrated to Karachi where he started his own publication with the name 'Israr'.

He wrote so many novels of 'Jasoosi Duniya' and 'Imran Series'. In the 1970s he informally advised the Inter-Services Intelligence of Pakistan on methods of detection. Ibne Safi also directed a film 'Dhamaka' based on his novel 'Bebakon ki talash'. He died of pancreatic cancer on July 26, 1980, in Karachi.

Here is the Tribute:
Sources:

 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
Today is the birthday of an iconic detective novelist Ibne Safi.
c4vl_XeOSQANTglGfTl9dbPli_tJFjFf6zX8M1gMG625voYjIh9EGPplN1BzdEFLmWxDWl1Maq4ccYMDL5xHP9o0MbhdwOckcla36oQ



According to Rekhta:
Ibne Safi was born on July 26, 1928, in the village of Nara in Allahabad District, U.P., India. His real name was Asrar Ahmed but later he came to be known as Ibne Safi.

He received a Bachelor of Arts degree from Aligarh Muslim University. After partition, he began writing novels while working as a secondary school teacher and continuing part-time studies. Later his family migrated to Karachi where he started his own publication with the name 'Israr'.

He wrote so many novels of 'Jasoosi Duniya' and 'Imran Series'. In the 1970s he informally advised the Inter-Services Intelligence of Pakistan on methods of detection. Ibne Safi also directed a film 'Dhamaka' based on his novel 'Bebakon ki talash'. He died of pancreatic cancer on July 26, 1980, in Karachi.

Here is the Tribute:
Sources:

بے ادبوں نے اس کے کام کو ادب نہیں گردانا، لیکن ابنِ صفیؔ جیسا دعسرا کوئی اردو ادب میں پڑھنے کو نہیں ملا۔

عمران سیریز کا اصل خالق، کرنل فریدی اور کیپٹین حمید کا موجد، شوکی سیریز کا اصل مالک، ابنِ صفیؔ، جو اپنے وقتوں سے کئی دہائیاں آگے کی سوچ رکھتا تھا۔

فولادمی، ایک ایسا کردار تھا جو کہ روبوٹ کے مشابہہ تھا۔ یہ ابنِ صفی نے سنہ ساٹھ کی دہائی میں لفظ استعمال کیا تھا۔

میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب ’’زمین کے بادل‘‘ میں ایک ایسی کائی کا ذکر کیا گیا کہ جسکو اگر تیزاب کے ہلکے سلوشن میں ڈالا جائے اور اس بوتل کے قریب کچھ کہا جائے تو وہ آوازیں ریڈیو کی لہروں کی طرح نشر ہوجاتی ہیں۔ تقریباً بیس سال کے بعد مجھے اس کائی کے متعلق حقیقت معلوم ہوئی کہ واقعی ایک ایسی کائی ہوتی ہے۔

کیا یاد کروا دیا؟

اللہ اانکو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)۔
 

jet_li

Politcal Worker (100+ posts)
بے ادبوں نے اس کے کام کو ادب نہیں گردانا، لیکن ابنِ صفیؔ جیسا دعسرا کوئی اردو ادب میں پڑھنے کو نہیں ملا۔

عمران سیریز کا اصل خالق، کرنل فریدی اور کیپٹین حمید کا موجد، شوکی سیریز کا اصل مالک، ابنِ صفیؔ، جو اپنے وقتوں سے کئی دہائیاں آگے کی سوچ رکھتا تھا۔

فولادمی، ایک ایسا کردار تھا جو کہ روبوٹ کے مشابہہ تھا۔ یہ ابنِ صفی نے سنہ ساٹھ کی دہائی میں لفظ استعمال کیا تھا۔

میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب ’’زمین کے بادل‘‘ میں ایک ایسی کائی کا ذکر کیا گیا کہ جسکو اگر تیزاب کے ہلکے سلوشن میں ڈالا جائے اور اس بوتل کے قریب کچھ کہا جائے تو وہ آوازیں ریڈیو کی لہروں کی طرح نشر ہوجاتی ہیں۔ تقریباً بیس سال کے بعد مجھے اس کائی کے متعلق حقیقت معلوم ہوئی کہ واقعی ایک ایسی کائی ہوتی ہے۔

کیا یاد کروا دیا؟

اللہ اانکو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)۔
Thank you for your beautiful feedback. Indeed no one can match his strength and qualities. Today is his birthday, therefore, it is a special gift to all his lovers.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
Thank you for your beautiful feedback. Indeed no one can match his strength and qualities. Today is his birthday, therefore, it is a special gift to all his lovers.
What surprises me most about him is that we are sitting in today's world, where every information is just a click away, but in times of 1950's and 60's and that too in a country like Pakistan, he managed to get the information which cannot be obtained easily even today.

Then the way his imagination would carve out those characters, plots and stories? His jests were also unmatched. It was not only me, but I gave a novel of his to one of my classmates and while she was reading it, she also burst into an uncontrollable laughter .... Such a class..... he lives in the hearts of his readers.

Thank you for reminding us of the great one in Urdu fiction writing. He surely is a legend of the legends in Urdu fiction.
 

jet_li

Politcal Worker (100+ posts)
What surprises me most about him is that we are sitting in today's world, where every information is just a click away, but in times of 1950's and 60's and that too in a country like Pakistan, he managed to get the information which cannot be obtained easily even today.

Then the way his imagination would carve out those characters, plots and stories? His jests were also unmatched. It was not only me, but I gave a novel of his to one of my classmates and while she was reading it, she also burst into a laughter .... Such a class..... he lives in the hearts of his readers.

Thank you for reminding us of the great one in Urdu fiction writing. He surely is a legend of the legends in Urdu fiction.
Special writers are always blessed and I do not think they even needed information. They use their creative and imaginative natural abilities to see the future far beyond their eras.

The same was true for Ibn e Safi. Most of his imaginative predictions were proved after his death.
 

Sharjeel Afzal

Voter (50+ posts)
Today is the birthday of an iconic detective novelist Ibne Safi.
c4vl_XeOSQANTglGfTl9dbPli_tJFjFf6zX8M1gMG625voYjIh9EGPplN1BzdEFLmWxDWl1Maq4ccYMDL5xHP9o0MbhdwOckcla36oQ



According to Rekhta:
Ibne Safi was born on July 26, 1928, in the village of Nara in Allahabad District, U.P., India. His real name was Asrar Ahmed but later he came to be known as Ibne Safi.

He received a Bachelor of Arts degree from Aligarh Muslim University. After partition, he began writing novels while working as a secondary school teacher and continuing part-time studies. Later his family migrated to Karachi where he started his own publication with the name 'Israr'.

He wrote so many novels of 'Jasoosi Duniya' and 'Imran Series'. In the 1970s he informally advised the Inter-Services Intelligence of Pakistan on methods of detection. Ibne Safi also directed a film 'Dhamaka' based on his novel 'Bebakon ki talash'. He died of pancreatic cancer on July 26, 1980, in Karachi.

Here is the Tribute:
Sources:

نوئے کی دہائی میں ابن صفی کے عمران سیریز کے سارے ناول پڑھے تھے بہت اچھا لکھتے تھے وہ لیکن مجھے پرانا محسوس ہوتا تھا جبکہ نوئے کی دہائی میں مظہر کلیم عمران سیریز پر چھائے ہوئے تھے ۔
 

jet_li

Politcal Worker (100+ posts)
نوئے کی دہائی میں ابن صفی کے عمران سیریز کے سارے ناول پڑھے تھے بہت اچھا لکھتے تھے وہ لیکن مجھے پرانا محسوس ہوتا تھا جبکہ نوئے کی دہائی میں مظہر کلیم عمران سیریز پر چھائے ہوئے تھے ۔
Yes you are right but old is always gold.
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
نوئے کی دہائی میں ابن صفی کے عمران سیریز کے سارے ناول پڑھے تھے بہت اچھا لکھتے تھے وہ لیکن مجھے پرانا محسوس ہوتا تھا جبکہ نوئے کی دہائی میں مظہر کلیم عمران سیریز پر چھائے ہوئے تھے ۔
یار ابن صفی کو پڑھنے کے بعد مظہر کلیم کیسے جچ سکتا ہے۔
کہاں ابن صفی جیسا اوریجنل مصنف اور کہاں مظہر کلیم جیسا نقال۔ دونوں کا مقابلہ ایسا ہی ہے جیسے ہیرا اور کنکر کا مقابل ۔۔
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)

ابن صفی کی کردار نگاری ہی دیکھ لیں ہر کردار ارتقا پزیر ہے۔ اور خوب سے خوب تر ہوتا رہا ہے۔ ابن صفی نے جو محنت کرنل فریدی کے کردار پر کی ہے ایسا کوئی اور مصنف نہین کر سکتا
جاسوسی دنیا کے تقریباً ایک سو بیس ناولز ہیں اور ہر نئے ناول کے ساتھ فریدی کی کوئی نئی کوالٹی سامنے آتی ہے۔ ابن صفی خود کہتا ہے کہ فریدی کے سلسلے میں اسے کافی محنت کرنی پڑتی تھی کیوں کہ کہیں فریدی اپنے مقام سے ایک آدھ نیچے کسک آتا تو فریدی پسند میرا جینا عذاب کر دیتے۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
نوئے کی دہائی میں ابن صفی کے عمران سیریز کے سارے ناول پڑھے تھے بہت اچھا لکھتے تھے وہ لیکن مجھے پرانا محسوس ہوتا تھا جبکہ نوئے کی دہائی میں مظہر کلیم عمران سیریز پر چھائے ہوئے تھے ۔
ابن صفی کے کردار حقیقت سے بہت قریب تھے اور ان میں عام آدمیوں والی کمزوریاں بھی پائی جاتی تھیں اور یہی اس کی خوبی تھی۔
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
بے ادبوں نے اس کے کام کو ادب نہیں گردانا، لیکن ابنِ صفیؔ جیسا دعسرا کوئی اردو ادب میں پڑھنے کو نہیں ملا۔

عمران سیریز کا اصل خالق، کرنل فریدی اور کیپٹین حمید کا موجد، شوکی سیریز کا اصل مالک، ابنِ صفیؔ، جو اپنے وقتوں سے کئی دہائیاں آگے کی سوچ رکھتا تھا۔

فولادمی، ایک ایسا کردار تھا جو کہ روبوٹ کے مشابہہ تھا۔ یہ ابنِ صفی نے سنہ ساٹھ کی دہائی میں لفظ استعمال کیا تھا۔

میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب ’’زمین کے بادل‘‘ میں ایک ایسی کائی کا ذکر کیا گیا کہ جسکو اگر تیزاب کے ہلکے سلوشن میں ڈالا جائے اور اس بوتل کے قریب کچھ کہا جائے تو وہ آوازیں ریڈیو کی لہروں کی طرح نشر ہوجاتی ہیں۔ تقریباً بیس سال کے بعد مجھے اس کائی کے متعلق حقیقت معلوم ہوئی کہ واقعی ایک ایسی کائی ہوتی ہے۔

کیا یاد کروا دیا؟

اللہ اانکو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)۔

سچ بات تو یہ ہے کہ روبوٹ کا درست اُردو ترجمہ فولادمی ہی بنتا ہے۔
تھیریسا سیریز میں ایک جہاز ہے جو فے گراز کہلاتا تھا۔ ہو سکتا ہے سائنس کوئی ایسا جہاز واقعی بنا لے جو فضا اور خلا دونوں میں سفر کر سکتا ہو اور اس میں ہیلی کاپٹر کی خصوصیات بھی ہوں۔

ابن صفی کو نفسیات میں بھی بڑا دخل تھا وہ مجرم کی نفسیات کھول کر بیان کرتا تھا۔ جن مجرموں کے جرم کے پیچھے نفسیاتی عوامل کارفرما رہے ہیں ان میں علامہ دھشتناک، بیچارہ۔بیچاری کا مجرم، ڈاکٹر سلمان اور ہمبک دی گریٹ شامل ہیں۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
یار ابن صفی کو پڑھنے کے بعد مظہر کلیم کیسے جچ سکتا ہے۔
کہاں ابن صفی جیسا اوریجنل مصنف اور کہاں مظہر کلیم جیسا نقال۔ دونوں کا مقابلہ ایسا ہی ہے جیسے ہیرا اور کنکر کا مقابل ۔۔
نقالوں نے ابن صفی کے بنے بنائے کردار اٹھا کر ان کو سپر میں بنا دیا۔ اصل محنت تو کردار تخلیق کرنے کی ہے۔ ٹی تھری بی کا کردار کیا زبردست کردار تھا۔ پھر اس کو پکڑ کر چھوڑ دینا صرف اس لیئے کہ اس کو قابو میں رکھنے کے وسائل نہیں کوئی معمولی بات نہیں۔ ایسا دوسرا کوئی رائیٹر اپنے کردار کے ساتھ نہیں کر سکتا کہ جیت کر بھی ہا جائے۔
 

Ali-NZ

Minister (2k+ posts)
I grew up reading his books, his whole Collection of Imran series was part of our home library and we loved it. He was a genius writer and far ahead of his time in terms of fiction and spying methods. In 1990s during summer vacations I had the opportunity to read his works and I was amazed that those novels were written in 1970s because his imagination was so advanced that it felt like it was written in 1990s.
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
A great and original writer indeed whose characters were plagiarised by his less illustrious successors. Detective mystery stories were introduced to Urdu by the translations of Munshi Tiruth Ram which inspired Ibn-e-Safi and we see the same ambience of english writers in his stories. He however like all original writers was able to rise above and mark his own impression in detective story telling.

In one of his interviews he was questioned about his books not being considered quality literature to be included in library shelves; to which he said that his books could be easily found by the bedside tables of people instead of rotting in libraries.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

سچ بات تو یہ ہے کہ روبوٹ کا درست اُردو ترجمہ فولادمی ہی بنتا ہے۔
تھیریسا سیریز میں ایک جہاز ہے جو فے گراز کہلاتا تھا۔ ہو سکتا ہے سائنس کوئی ایسا جہاز واقعی بنا لے جو فضا اور خلا دونوں میں سفر کر سکتا ہو اور اس میں ہیلی کاپٹر کی خصوصیات بھی ہوں۔

ابن صفی کو نفسیات میں بھی بڑا دخل تھا وہ مجرم کی نفسیات کھول کر بیان کرتا تھا۔ جن مجرموں کے جرم کے پیچھے نفسیاتی عوامل کارفرما رہے ہیں ان میں علامہ دھشتناک، بیچارہ۔بیچاری کا مجرم، ڈاکٹر سلمان اور ہمبک دی گریٹ شامل ہیں۔
ہائے ۔۔۔ تھریسا بمبل بی آف بوہیمیا (تھریسا تھری بی)۔۔۔۔۔ اور علّامہ دہشتناک تو سوشیالوجی کا پروفیسر تھا۔ کوئی شک نہیں کہ ابنِ صفیؔ چاہے فکشن میں سائنس ڈالے یا سوشل سائنس۔۔۔۔ اسکی گرفت اس مضمون پر بہت ہی پکّی ہوتی تھی۔

سی آئی اے کی فائلز میں چند پیرائے پڑھے تھے جہاں اس قسم کے جہازوں پر سنہ ۱۹۷۰ میں کام ہوا تھا جو ہیلی کاپٹر اور جہاز، دونوں کی خصوصیات رکھتے ہوں۔ اگر آپکو یاد ہو تو ایک سیریز ائیر وولف کے نام سے بھی سنہ ۱۹۸۰ کی دہائی میں بنائی گئی، جس میں ایک ایسا ہی سی آئی اے کا خفیہ ہیلی کاپٹر دکھایا گیا جس میں جہاز کے دو جٹ انجن بھی لگے ہوتے تھے اور وہ آواز سے دو گنا تیز رفتار سے اڑ سکتا تھا۔ یہ سیریز سی آئی اے کے انھی تجربات سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔

ممکن ہے کہ ابن صفی نے بھی ان تجربات کے بارے میں کہیں سے معلومات حاصل کی ہوں اور اس میں مزید جدّت کے لیئے ایسے جہاز کو خلا مٰن بھی پرواز کروا دی ہو۔ ویسے چائنا ایسے جہاز بنانے پر کام کر رہا ہے۔


مگر یہ ضرور حیران کُن حقیقت ہے کہ آج سے پچاس سال قبل ایک پاکستانی مصنّف نے ایسی فکشن پیش کی ہو۔
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
نوئے کی دہائی میں ابن صفی کے عمران سیریز کے سارے ناول پڑھے تھے بہت اچھا لکھتے تھے وہ لیکن مجھے پرانا محسوس ہوتا تھا جبکہ نوئے کی دہائی میں مظہر کلیم عمران سیریز پر چھائے ہوئے تھے ۔

Mazhar Kaleem slaughtered Imran's character. He once had him fire two shots at a butterfly charring its wings whilst it went on with its merry flight.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
نقالوں نے ابن صفی کے بنے بنائے کردار اٹھا کر ان کو سپر میں بنا دیا۔ اصل محنت تو کردار تخلیق کرنے کی ہے۔ ٹی تھری بی کا کردار کیا زبردست کردار تھا۔ پھر اس کو پکڑ کر چھوڑ دینا صرف اس لیئے کہ اس کو قابو میں رکھنے کے وسائل نہیں کوئی معمولی بات نہیں۔ ایسا دوسرا کوئی رائیٹر اپنے کردار کے ساتھ نہیں کر سکتا کہ جیت کر بھی ہا جائے۔
خالی ٹی تھری بی ہی نہیں، سنگ ہی اور فنچ وغیرہ کے بھی کردار ایسے ہی تھے جو ہمیشہ بچ کر نکل جاتے تھے۔ صرف ایک قاسم ایسا تھا جو نہ پھنسنے والی جگہہ پر بھی پھنس جاتا تھا اور ساتھ دوسروں کو بھی پھنساتا تھا۔


اور ویسے ان نقالوں کا ظہور تو ابن صفی کی زندگی میں ہی ہوچکا تھا۔

مجھے یاد ہے کہ ایک ناول میں کہیں پڑھا تھا کہ عمران ایک مرتبہ ایک ناول کے پبلشر کے پاس جاتا ہے اور اپنا نام ’’ ابن ہُد ہُد‘‘ بتاتا ہے۔ اسی ناول کے پیش رس میں لکھا تھا کہ آجکل ابنِ صفی ان نقالوں سے بہت پریشان ہے۔ ان میں ایک نام اِبّن صفی بھی تھا اور غالباً ایک کوئی نجمہ صفیؔ تھیں۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ابن صفی کے کردار حقیقت سے بہت قریب تھے اور ان میں عام آدمیوں والی کمزوریاں بھی پائی جاتی تھیں اور یہی اس کی خوبی تھی۔
ہاں، جیسے کیپٹن حمید اور اسکی ’’یلایلیاں‘‘
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یار ابن صفی کو پڑھنے کے بعد مظہر کلیم کیسے جچ سکتا ہے۔
کہاں ابن صفی جیسا اوریجنل مصنف اور کہاں مظہر کلیم جیسا نقال۔ دونوں کا مقابلہ ایسا ہی ہے جیسے ہیرا اور کنکر کا مقابل ۔۔
واقعی، ابنِ صفی ایک ایسا مصنّف تھا کہ جس کے قارئین اسکا ناول اس کے پیش رس سے پڑھنا شروع کرتے تھے۔