Is Jang Group working against interest of our country

hassam

MPA (400+ posts)
Read the mail to the bottom and read what link is saying about these news papers.

101210104743_tribune_apology226.jpg
ایکسپریس ٹریبیون کی ویب سائٹ پر چھپنے والی تردید کا عکس


پاکستان کے بعض اخبارات کو وکی لیکس کے نام سے اس جعلی دستاویز کی اشاعت پر خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں بھارت کو سخت تنقید کا نشانا بنایا گیا تھا اور اخبارات نے اس خبر کی اشاعت پر معافی بھی مانگی ہے۔
جمعرات کی اشاعت میں پاکستانی اخبارات نے اس خبر کو نمایاں جگہ دی تھی جس کے مطابق وکی لیکس کے ایک مراسلے میں جہاں بلوچستان اور وزیرستان میں بھارتی مداخلت کا ذکر آیا تھا وہیں ہندو انتہاپسند تنظیموں کے بھارتی فوجی جرنیلوں سے روابط کے بارے میں بھی بات کی گئی تھی۔
تاہم برطانوی اخبار گارڈین نے جمعرات کی شام ہی اپنی ایک خبر میں اس دستاویز کو جعلی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ تمام تر کوشش کے باوجود وکی لیکس میں کوئی ایسی دستاویز سامنے نہیں آ سکی۔
اس خبر کی شاعت کے بعد جمعہ کو ایک پاکستانی اخبار کی جانب سے اس خبر کو بلا تحقیق شائع کرنے پر معذرت کی گئی ہے۔
انگریزی کے اخبار دی ایکسپریس ٹریبیون نے اس خبر کی اشاعت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ گزشتہ روز بھارت کے متعلق وکی لیکس کی جو دستاویز شائع کی گئی تھی وہ جعلی ثابت ہوئی ہے۔
ایک اور انگریزی روزنامے دی نیوز نے اپنی خبر میں لکھا ہے کہ گزشتہ روز بلوچستان اور وزیرستان میں بھارتی مداخلت کے متعلق جو وکی لیکس کی دستاویز شائع کی گئی وہ جعلی تھی اور اس پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔
101210105022_news_fake_wiki283.jpg
دی نیوز نے صفحۂ اول پر خبر کے جعلی ہونے کی خبر شائع کی ہے


دی نیوز نے یہ بھی لکھا ہے کہ وکی لیکس کی جعلی دستاویز کی رپورٹ خبر رساں ادارے آن لائن کی طرف سے بھیجی گئی تھی اور دی نیوز اور روزنامہ جنگ نے اس اعتماد کے ساتھ شائع کی کہ وہ درست ہے، تاہم شائع کرنے سے پہلے اخبارات کو اس رپورٹ کی تحقیق کرنے چاہیے تھی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ جب اس خبر کی مزید تفتیش کی گئی تو ذرائع سے پتا چلا کہ وکی لیکس کی دستاویز کے بارے میں خبر رساں ایجنسی کی خبر مشکوک تھی اور مخصوص مقاصد کے تحت چلوائی گئی۔
اس بارے میں بی بی سی کے نامہ نگار حفیظ چاچڑ سے بات کرتے ہوئے خبر رساں ایجنسی آن لائن کے سربراہ محسن بیگ نےدعوٰی کیا یہ دستاویز اصل ہے۔ انہوں نے ان اخبارات پر تنقید کی جنہوں نے اس خبر پر معذرت شائع کی ہے۔
ان کے مطابق اگر ہماری خبر کی وکی لیکس تردید کر دے تو ان اخبارات کی معذرت جائز ہے اور وکی لیکس کی اس خبر کے انٹرنیٹ پر بے شمار لنکس موجود ہیں۔
محسن بیگ نے کہا کہ وکی لیکس کے دستاویزات شائع کرنے کا برطانوی اخبار گارڈین کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے اور یہ دستاویزات انٹرنیٹ پر موجود ہیں اور انہیں کوئی بھی چھاپ سکتا ہے۔ انہوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی جن میں کہا گیا ہے کہ خبر رساں ایجنسی کو یہ خبر مخصوص مقاصد پورے کرنے کے لیے دی گئی تھی۔
 

Beatle

MPA (400+ posts)
This is indeed a group of blackmailers and tax evaders. They owe the exchequer billions of rupees in taxes, they have already collected from cable operators and viewers. They are using blackmailing tactics to evade that money. Our sacred court has issued them an indefinite stay-order, as they have done with various other matters.