Is there any cure for this ignorance??? (کیا اس جہالت کا کوئی علاج ہے ؟؟؟)

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے یہ ویڈیو لنک واٹس ایپ کے ذریعے موصول ہوا ہے۔ یہ واضح طور پاکستان میں کہیں پر ہو رہا ہے۔ جاہل ہجوم نئے لگائے ہوئے درختوں کو جڑوں سے باہر نکال رہا ہے۔ وہ شاید کسی نورا لیڈر کی نگرانی میں یہ کام کر رہے ہوں گے۔ یہ انتہاہی جہالت کی بات ہے اور اس کے پیچھے جو بھی لیڈر ہے اسے سرعام پھانسی دینا چاہئے اور ہجوم میں جو بھی مجرم پایا جاۓ اسے مناسب سزا ملنی چاہئیے ۔

مجھے ان مولویوں کی سمجھ نہیں آتی- کیا یہ صرف عید اور رمضان کا چاند اور امّت میں تفرقہ بازی کو ہی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں؟ ایک مسجد پر فوٹو شوٹ پر یہ سارے بلبلا اٹھے اور چودھری برادران نے تو پریس کانفرنس کر ڈالی- لیکن اس خلاف شریعت حرکت پر کسی مولوی کی زبان حرکت میں نہ آئ- انجنیئر علی مرزا صحیح کہتا ہے کہ یہ علماء سو ہیں

اپنی زندگی کے دوران ، پیغمبر اکرم ﷺ ماحولیات اور اس کے تحفظ سے بھی فکرمند رہے ہیں ، ان کے تحفظ سے متعلق ان کی زبانی تعلیمات اور اسی محرک کے مطابق اس کے اعمال تھے۔ اس تناظر میں جانچے گئے حدیث (اقوال نبوی) کے ذرائع نے اس موضوع سے متعلق بہت ساری براہ راست اور بالواسطہ احادیث کا انکشاف کیا ہے

ان احادیث میں دریاؤں اور سمندروں کی آلودگی کے خلاف بہت سے انتباہات ہیں۔ مختلف جگہوں پر پیشاب جیسے نہروں ، پھلوں کے درختوں کے نیچے ، سڑکوں اور کنوؤں سے دوری پر کرنے کی مخصوص ہدایات ہیں۔ یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام میں یہ حرکتیں حرام ہیں۔ احادیث مساجد کو صاف رکھنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہیں ، پانی کے ذرائع ، دریا کے اطراف اور ٹھہرے ہوئے پانی سے پیشاب نہ کیا جاۓ ؛ کیونکہ بعد میں وہ اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری دور میں بہت سے جانور (گھوڑے ، بھیڑ ، بکری وغیرہ) ، باغات اور باغات کے مالک تھے ۔ لہذا ، نبی اکرم ﷺ نے ماحول کو ہرے رنگ دینے اور اس کی تشکیل میں کچھ مثالی طرز عمل دکھایا۔

بہت سی احادیث کا وجود جو ماحول کو سرسبز و شاداب کرنے کی ترغیب دیتا ہے اس سے پیغمبر اکرم کی تشویش واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور اس درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔“

Sahih Bukhari – 6012-Islam360

عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Sahih Muslim - 3968-Islam360

حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : بلا شبہ ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو جو ان دو سیاہ پتھر یلی زمینوں کے درمیان ہے حرم قرار دیتا ہوں ، نہ اس کے کا نٹے دار درخت کا ٹے جا ئیں اور نہ اس کے شکار کے جا نوروں کا شکار کیا جا ئے ۔
Sahih Muslim - 3317-Islam360

ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے خلا ف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا : اے امیر ! مجھے اجا زت دیں ۔ میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فر ما یا تھا ۔ اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا ، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا ۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، لوگوں نے نہیں ۔ ۔ کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ ( یہ حلال ہے کہ ) کسی درخت کو کا ٹے ۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا : بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے ( یہ بات ) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں ۔ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : ( جواب میں ) عمرو نے تم سے کیا گہا ؟ ( کہا : ) اس نے جواب دیا : اے ابو شریح !میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں حرم کسی نافرمان ( باغی ) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا ۔
Sahih Muslim - 3304-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ کو اللہ نے حرمت والا ( محترم ) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا، پس جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، ( اب ) اگر کوئی ( خونریزی کے لیے ) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا گیا تھا ( تو اس کا یہ استدلال باطل ہے ) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لیے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھر وہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو! تم نے ہذیل کے اس آدمی کو قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کرنے والا ہوں، ( سن لو ) آج کے بعد جس کا بھی کوئی آدمی مارا جائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا: یا تو وہ ( اس کے بدلے ) اسے قتل کر دیں، یا اس سے دیت لے لیں“۔

Jam e Tirmazi - 1406-Islam360

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ’’اس شہر کو اللہ تعالیٰ نے اس دن حرم (حرمت والا) قرار دیا تھا جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا، لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کے حرام قرار دینے سے قیامت کے دن تک حرام رہے گا۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں۔ اور اس کے کسی جانور کو نہ بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو کوئی نہ اٹھائے مگر وہ شخص جو اعلان کرتا رہے۔ اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔‘‘ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے گزارش کی۔ اے اللہ کے رسول! مگر اذخر کو۔ آپ نے فرمایا: ’’مگر اذخر کو (کاٹنے کی اجازت ہے)۔‘‘
Sunnan e Nisai - 2877

میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی ( بھائی ) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ بدعت تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

Sunnan e Abu Dawood - 5241-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( بلا ضرورت ) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا ۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے ( تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے ) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
Sunnan e Abu Dawood - 5239-Islam360

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو جائے اور تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا پودا ہو، اگر وہ کھڑا ہونے سے پہلے اسے لگا سکتا ہوتو وہ ضرور ایسا کرے۔
Musnad Ahmed - 12776-Islam360

۔ سیدنا ابودردا ء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں دمشق میں پودے لگارہاتھا، میرے پاس سے ایک آدمی کا گزر ہوا، اس نے مجھ سے کہا: اے ابو درداء! آپ صحابی ہوکر یہ کام کرتے ہیں؟ میں نے کہا: مجھ پر اعتراض کرنے میں جلد بازی مت کرو، میں نے رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جوانسان پودا لگاتاہے پھر اس میں سے جو آدمی، بلکہ اللہ تعالی کی کوئی مخلوق جو کچھ کھاتی ہے، اس کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5749-Islam360

سیدہ ام مبشررضی اللہ عنہا، جو کہ سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ایک باغ میں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیایہ باغ تمہارا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کس نے لگایا تھا، مسلمان نے یا کافر نے؟ میں نے کہا: مسلمان نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جو کھیتی کاشت کرتا ہے یا کوئی پودا گاڑھتا ہے اور پھر جو پرندہ، انسان، درندہ، چوپایہ اور کوئی بھی چیز اس سے کچھ کھاتی ہے، تو اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5746-Islam360

شیخ البانی رحمة الله عليه نے نیچے بیان کی گئی احادیث کو حسن کہا ہے
روایت ہے کہ ‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جو لوگ درختوں کو کاٹتے ہیں وہ جہنم کی آگ میں پھینک دیئے جائیں گے۔

رواه البيهقي [6 / 140]- وحسَّنه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " [1696]۔

معاویہ ابن جدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص ایک درخت کو کاٹتا ہے ، اللہ تعالی اسے سب سے پہلے جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے۔
رواه البيهقي [ 6 / 141] . وحسَّنه الشيخ الألباني في " السلسلة الصحيحة " [615 ]۔

(Qur'an 2:205) وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ
اور جب پیٹھ پھیر کر جاتا ہے تو ملک میں فساد ڈالتا اور کھیتی اور مویشی کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور الله فساد کو پسندنہیں کرتا

 
Last edited:

Citizen X

President (40k+ posts)
Yeh BC koun chutiya log hain? I fail to understand why would anybody destroy newly planted trees? Honestly other than being dumb stunted brain nooras to oppose the govts tree plant drive I also can't think of any sane reason why anyone would do this?

This is stupidity, no its actually a crime.
 

naeemak74

Politcal Worker (100+ posts)
Yeh BC koun chutiya log hain? I fail to understand why would anybody destroy newly planted trees? Honestly other than being dumb stunted brain nooras to oppose the govts tree plant drive I also can't think of any sane reason why anyone would do this?

This is stupidity, no its actually a crime.
Where is the Govt and what police and Administration are doing?
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
مجھے یہ ویڈیو لنک واٹس ایپ کے ذریعے موصول ہوا ہے۔ یہ واضح طور پاکستان میں کہیں پر ہو رہا ہے۔ جاہل ہجوم نئے لگائے ہوئے درختوں کو جڑوں سے باہر نکال رہا ہے۔ وہ شاید کسی نورا لیڈر کی نگرانی میں یہ کام کر رہے ہوں گے۔ یہ انتہاہی جہالت کی بات ہے اور اس کے پیچھے جو بھی لیڈر ہے اسے سرعام پھانسی دینا چاہئے اور ہجوم میں جو بھی مجرم پایا جاۓ اسے مناسب سزا ملنی چاہئیے ۔

اپنی زندگی کے دوران ، پیغمبر اکرم ﷺ ماحولیات اور اس کے تحفظ سے بھی فکرمند رہے ہیں ، ان کے تحفظ سے متعلق ان کی زبانی تعلیمات اور اسی محرک کے مطابق اس کے اعمال تھے۔ اس تناظر میں جانچے گئے حدیث (اقوال نبوی) کے ذرائع نے اس موضوع سے متعلق بہت ساری براہ راست اور بالواسطہ احادیث کا انکشاف کیا ہے

ان احادیث میں دریاؤں اور سمندروں کی آلودگی کے خلاف بہت سے انتباہات ہیں۔ مختلف جگہوں پر پیشاب جیسے نہروں ، پھلوں کے درختوں کے نیچے ، سڑکوں اور کنوؤں سے دوری پر کرنے کی مخصوص ہدایات ہیں۔ یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام میں یہ حرکتیں حرام ہیں۔ احادیث مساجد کو صاف رکھنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہیں ، پانی کے ذرائع ، دریا کے اطراف اور ٹھہرے ہوئے پانی سے پیشاب نہ کیا جاۓ ؛ کیونکہ بعد میں وہ اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری دور میں بہت سے جانور (گھوڑے ، بھیڑ ، بکری وغیرہ) ، باغات اور باغات کے مالک تھے ۔ لہذا ، نبی اکرم ﷺ نے ماحول کو ہرے رنگ دینے اور اس کی تشکیل میں کچھ مثالی طرز عمل دکھایا۔

بہت سی احادیث کا وجود جو ماحول کو سرسبز و شاداب کرنے کی ترغیب دیتا ہے اس سے پیغمبر اکرم کی تشویش واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور اس درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔“
Sahih Bukhari – 6012-Islam360

عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Sahih Muslim - 3968-Islam360

حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : بلا شبہ ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو جو ان دو سیاہ پتھر یلی زمینوں کے درمیان ہے حرم قرار دیتا ہوں ، نہ اس کے کا نٹے دار درخت کا ٹے جا ئیں اور نہ اس کے شکار کے جا نوروں کا شکار کیا جا ئے ۔
Sahih Muslim - 3317-Islam360

ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے خلا ف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا : اے امیر ! مجھے اجا زت دیں ۔ میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فر ما یا تھا ۔ اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا ، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا ۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، لوگوں نے نہیں ۔ ۔ کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ ( یہ حلال ہے کہ ) کسی درخت کو کا ٹے ۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا : بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے ( یہ بات ) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں ۔ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : ( جواب میں ) عمرو نے تم سے کیا گہا ؟ ( کہا : ) اس نے جواب دیا : اے ابو شریح !میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں حرم کسی نافرمان ( باغی ) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا ۔
Sahih Muslim - 3304-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ کو اللہ نے حرمت والا ( محترم ) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا، پس جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، ( اب ) اگر کوئی ( خونریزی کے لیے ) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا گیا تھا ( تو اس کا یہ استدلال باطل ہے ) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لیے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھر وہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو! تم نے ہذیل کے اس آدمی کو قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کرنے والا ہوں، ( سن لو ) آج کے بعد جس کا بھی کوئی آدمی مارا جائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا: یا تو وہ ( اس کے بدلے ) اسے قتل کر دیں، یا اس سے دیت لے لیں“۔
Jam e Tirmazi - 1406-Islam360

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ’’اس شہر کو اللہ تعالیٰ نے اس دن حرم (حرمت والا) قرار دیا تھا جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا، لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کے حرام قرار دینے سے قیامت کے دن تک حرام رہے گا۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں۔ اور اس کے کسی جانور کو نہ بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو کوئی نہ اٹھائے مگر وہ شخص جو اعلان کرتا رہے۔ اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔‘‘ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے گزارش کی۔ اے اللہ کے رسول! مگر اذخر کو۔ آپ نے فرمایا: ’’مگر اذخر کو (کاٹنے کی اجازت ہے)۔‘‘
Sunnan e Nisai - 2877

میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی ( بھائی ) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ بدعت تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

Sunnan e Abu Dawood - 5241-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( بلا ضرورت ) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا ۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے ( تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے ) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
Sunnan e Abu Dawood - 5239-Islam360

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو جائے اور تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا پودا ہو، اگر وہ کھڑا ہونے سے پہلے اسے لگا سکتا ہوتو وہ ضرور ایسا کرے۔
Musnad Ahmed - 12776-Islam360

۔ سیدنا ابودردا ء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں دمشق میں پودے لگارہاتھا، میرے پاس سے ایک آدمی کا گزر ہوا، اس نے مجھ سے کہا: اے ابو درداء! آپ صحابی ہوکر یہ کام کرتے ہیں؟ میں نے کہا: مجھ پر اعتراض کرنے میں جلد بازی مت کرو، میں نے رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جوانسان پودا لگاتاہے پھر اس میں سے جو آدمی، بلکہ اللہ تعالی کی کوئی مخلوق جو کچھ کھاتی ہے، اس کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5749-Islam360

سیدہ ام مبشررضی اللہ عنہا، جو کہ سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ایک باغ میں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیایہ باغ تمہارا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کس نے لگایا تھا، مسلمان نے یا کافر نے؟ میں نے کہا: مسلمان نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جو کھیتی کاشت کرتا ہے یا کوئی پودا گاڑھتا ہے اور پھر جو پرندہ، انسان، درندہ، چوپایہ اور کوئی بھی چیز اس سے کچھ کھاتی ہے، تو اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5746-Islam360

شیخ البانی رحمة الله عليه نے نیچے بیان کی گئی احادیث کو حسن کہا ہے
روایت ہے کہ ‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جو لوگ درختوں کو کاٹتے ہیں وہ جہنم کی آگ میں پھینک دیئے جائیں گے۔
رواه البيهقي [6 / 140]- وحسَّنه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " [1696]۔

معاویہ ابن جدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص ایک درخت کو کاٹتا ہے ، اللہ تعالی اسے سب سے پہلے جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے۔
رواه البيهقي [ 6 / 141] . وحسَّنه الشيخ الألباني في " السلسلة الصحيحة " [615 ]۔



ہاہاہا...یہ آپ نے اچھا کیا ان جاہلوں کو حدیثیں سنا دیں
کیا خیال ہے اب یہ کبھی کوئی درخت نہیں اکھاڑیں گے
ہاہاہا انکا علاج چھتر ہے جناب
 

The Untouchable

MPA (400+ posts)
مجھے یہ ویڈیو لنک واٹس ایپ کے ذریعے موصول ہوا ہے۔ یہ واضح طور پاکستان میں کہیں پر ہو رہا ہے۔ جاہل ہجوم نئے لگائے ہوئے درختوں کو جڑوں سے باہر نکال رہا ہے۔ وہ شاید کسی نورا لیڈر کی نگرانی میں یہ کام کر رہے ہوں گے۔ یہ انتہاہی جہالت کی بات ہے اور اس کے پیچھے جو بھی لیڈر ہے اسے سرعام پھانسی دینا چاہئے اور ہجوم میں جو بھی مجرم پایا جاۓ اسے مناسب سزا ملنی چاہئیے ۔

اپنی زندگی کے دوران ، پیغمبر اکرم ﷺ ماحولیات اور اس کے تحفظ سے بھی فکرمند رہے ہیں ، ان کے تحفظ سے متعلق ان کی زبانی تعلیمات اور اسی محرک کے مطابق اس کے اعمال تھے۔ اس تناظر میں جانچے گئے حدیث (اقوال نبوی) کے ذرائع نے اس موضوع سے متعلق بہت ساری براہ راست اور بالواسطہ احادیث کا انکشاف کیا ہے

ان احادیث میں دریاؤں اور سمندروں کی آلودگی کے خلاف بہت سے انتباہات ہیں۔ مختلف جگہوں پر پیشاب جیسے نہروں ، پھلوں کے درختوں کے نیچے ، سڑکوں اور کنوؤں سے دوری پر کرنے کی مخصوص ہدایات ہیں۔ یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام میں یہ حرکتیں حرام ہیں۔ احادیث مساجد کو صاف رکھنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہیں ، پانی کے ذرائع ، دریا کے اطراف اور ٹھہرے ہوئے پانی سے پیشاب نہ کیا جاۓ ؛ کیونکہ بعد میں وہ اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری دور میں بہت سے جانور (گھوڑے ، بھیڑ ، بکری وغیرہ) ، باغات اور باغات کے مالک تھے ۔ لہذا ، نبی اکرم ﷺ نے ماحول کو ہرے رنگ دینے اور اس کی تشکیل میں کچھ مثالی طرز عمل دکھایا۔

بہت سی احادیث کا وجود جو ماحول کو سرسبز و شاداب کرنے کی ترغیب دیتا ہے اس سے پیغمبر اکرم کی تشویش واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور اس درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔“
Sahih Bukhari – 6012-Islam360

عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Sahih Muslim - 3968-Islam360

حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : بلا شبہ ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو جو ان دو سیاہ پتھر یلی زمینوں کے درمیان ہے حرم قرار دیتا ہوں ، نہ اس کے کا نٹے دار درخت کا ٹے جا ئیں اور نہ اس کے شکار کے جا نوروں کا شکار کیا جا ئے ۔
Sahih Muslim - 3317-Islam360

ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے خلا ف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا : اے امیر ! مجھے اجا زت دیں ۔ میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فر ما یا تھا ۔ اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا ، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا ۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، لوگوں نے نہیں ۔ ۔ کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ ( یہ حلال ہے کہ ) کسی درخت کو کا ٹے ۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا : بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے ( یہ بات ) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں ۔ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : ( جواب میں ) عمرو نے تم سے کیا گہا ؟ ( کہا : ) اس نے جواب دیا : اے ابو شریح !میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں حرم کسی نافرمان ( باغی ) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا ۔
Sahih Muslim - 3304-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ کو اللہ نے حرمت والا ( محترم ) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا، پس جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، ( اب ) اگر کوئی ( خونریزی کے لیے ) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا گیا تھا ( تو اس کا یہ استدلال باطل ہے ) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لیے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھر وہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو! تم نے ہذیل کے اس آدمی کو قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کرنے والا ہوں، ( سن لو ) آج کے بعد جس کا بھی کوئی آدمی مارا جائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا: یا تو وہ ( اس کے بدلے ) اسے قتل کر دیں، یا اس سے دیت لے لیں“۔
Jam e Tirmazi - 1406-Islam360

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ’’اس شہر کو اللہ تعالیٰ نے اس دن حرم (حرمت والا) قرار دیا تھا جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا، لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کے حرام قرار دینے سے قیامت کے دن تک حرام رہے گا۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں۔ اور اس کے کسی جانور کو نہ بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو کوئی نہ اٹھائے مگر وہ شخص جو اعلان کرتا رہے۔ اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔‘‘ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے گزارش کی۔ اے اللہ کے رسول! مگر اذخر کو۔ آپ نے فرمایا: ’’مگر اذخر کو (کاٹنے کی اجازت ہے)۔‘‘
Sunnan e Nisai - 2877

میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی ( بھائی ) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ بدعت تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

Sunnan e Abu Dawood - 5241-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( بلا ضرورت ) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا ۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے ( تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے ) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
Sunnan e Abu Dawood - 5239-Islam360

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو جائے اور تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا پودا ہو، اگر وہ کھڑا ہونے سے پہلے اسے لگا سکتا ہوتو وہ ضرور ایسا کرے۔
Musnad Ahmed - 12776-Islam360

۔ سیدنا ابودردا ء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں دمشق میں پودے لگارہاتھا، میرے پاس سے ایک آدمی کا گزر ہوا، اس نے مجھ سے کہا: اے ابو درداء! آپ صحابی ہوکر یہ کام کرتے ہیں؟ میں نے کہا: مجھ پر اعتراض کرنے میں جلد بازی مت کرو، میں نے رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جوانسان پودا لگاتاہے پھر اس میں سے جو آدمی، بلکہ اللہ تعالی کی کوئی مخلوق جو کچھ کھاتی ہے، اس کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5749-Islam360

سیدہ ام مبشررضی اللہ عنہا، جو کہ سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ایک باغ میں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیایہ باغ تمہارا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کس نے لگایا تھا، مسلمان نے یا کافر نے؟ میں نے کہا: مسلمان نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جو کھیتی کاشت کرتا ہے یا کوئی پودا گاڑھتا ہے اور پھر جو پرندہ، انسان، درندہ، چوپایہ اور کوئی بھی چیز اس سے کچھ کھاتی ہے، تو اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5746-Islam360

شیخ البانی رحمة الله عليه نے نیچے بیان کی گئی احادیث کو حسن کہا ہے
روایت ہے کہ ‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جو لوگ درختوں کو کاٹتے ہیں وہ جہنم کی آگ میں پھینک دیئے جائیں گے۔
رواه البيهقي [6 / 140]- وحسَّنه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " [1696]۔

معاویہ ابن جدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص ایک درخت کو کاٹتا ہے ، اللہ تعالی اسے سب سے پہلے جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے۔
رواه البيهقي [ 6 / 141] . وحسَّنه الشيخ الألباني في " السلسلة الصحيحة " [615 ]۔



حدیث میں لکھا ہے
نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ تم کسی کے جھوٹے خدا کو بُرا نہ کہو ایسا کرنے سے وہ تمہارے سچے خدا کو بُرا کہے گا

جب نیازی کی زبان کو کتا لگ جاتا ہے تو وہ دوسرے کے لیڈروں کو بُرائی سے پکارتا ہے
لہذا برآۓ مہربانی نیازی کی زبان کو کتا کی زبان بننے سے روکیں پھر دوسرے آپ کے رنگ میں بھنگ نہیں بھریں گے
اس کا قصور وار اکیلا نیازی ہے ان لوگوں کا کوئی قصور نہیں ہے
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
مجھے یہ ویڈیو لنک واٹس ایپ کے ذریعے موصول ہوا ہے۔ یہ واضح طور پاکستان میں کہیں پر ہو رہا ہے۔ جاہل ہجوم نئے لگائے ہوئے درختوں کو جڑوں سے باہر نکال رہا ہے۔ وہ شاید کسی نورا لیڈر کی نگرانی میں یہ کام کر رہے ہوں گے۔ یہ انتہاہی جہالت کی بات ہے اور اس کے پیچھے جو بھی لیڈر ہے اسے سرعام پھانسی دینا چاہئے اور ہجوم میں جو بھی مجرم پایا جاۓ اسے مناسب سزا ملنی چاہئیے ۔

مجھے ان مولویوں کی سمجھ نہیں آتی- کیا یہ صرف عید اور رمضان کا چاند اور امّت میں تفرقہ بازی کو ہی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں؟ ایک مسجد پر فوٹو شوٹ پر یہ سارے بلبلا اٹھے اور چودھری برادران نے تو پریس کانفرنس کر ڈالی- لیکن اس خلاف شریعت حرکت پر کسی مولوی کی زبان حرکت میں نہ آئ- انجنیئر علی مرزا صحیح کہتا ہے کہ یہ علماء سو ہیں

اپنی زندگی کے دوران ، پیغمبر اکرم ﷺ ماحولیات اور اس کے تحفظ سے بھی فکرمند رہے ہیں ، ان کے تحفظ سے متعلق ان کی زبانی تعلیمات اور اسی محرک کے مطابق اس کے اعمال تھے۔ اس تناظر میں جانچے گئے حدیث (اقوال نبوی) کے ذرائع نے اس موضوع سے متعلق بہت ساری براہ راست اور بالواسطہ احادیث کا انکشاف کیا ہے

ان احادیث میں دریاؤں اور سمندروں کی آلودگی کے خلاف بہت سے انتباہات ہیں۔ مختلف جگہوں پر پیشاب جیسے نہروں ، پھلوں کے درختوں کے نیچے ، سڑکوں اور کنوؤں سے دوری پر کرنے کی مخصوص ہدایات ہیں۔ یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام میں یہ حرکتیں حرام ہیں۔ احادیث مساجد کو صاف رکھنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہیں ، پانی کے ذرائع ، دریا کے اطراف اور ٹھہرے ہوئے پانی سے پیشاب نہ کیا جاۓ ؛ کیونکہ بعد میں وہ اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری دور میں بہت سے جانور (گھوڑے ، بھیڑ ، بکری وغیرہ) ، باغات اور باغات کے مالک تھے ۔ لہذا ، نبی اکرم ﷺ نے ماحول کو ہرے رنگ دینے اور اس کی تشکیل میں کچھ مثالی طرز عمل دکھایا۔

بہت سی احادیث کا وجود جو ماحول کو سرسبز و شاداب کرنے کی ترغیب دیتا ہے اس سے پیغمبر اکرم کی تشویش واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور اس درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔“
Sahih Bukhari – 6012-Islam360

عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Sahih Muslim - 3968-Islam360

حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : بلا شبہ ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو جو ان دو سیاہ پتھر یلی زمینوں کے درمیان ہے حرم قرار دیتا ہوں ، نہ اس کے کا نٹے دار درخت کا ٹے جا ئیں اور نہ اس کے شکار کے جا نوروں کا شکار کیا جا ئے ۔
Sahih Muslim - 3317-Islam360

ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے خلا ف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا : اے امیر ! مجھے اجا زت دیں ۔ میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فر ما یا تھا ۔ اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا ، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا ۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، لوگوں نے نہیں ۔ ۔ کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ ( یہ حلال ہے کہ ) کسی درخت کو کا ٹے ۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا : بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے ( یہ بات ) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں ۔ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : ( جواب میں ) عمرو نے تم سے کیا گہا ؟ ( کہا : ) اس نے جواب دیا : اے ابو شریح !میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں حرم کسی نافرمان ( باغی ) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا ۔
Sahih Muslim - 3304-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ کو اللہ نے حرمت والا ( محترم ) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا، پس جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، ( اب ) اگر کوئی ( خونریزی کے لیے ) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا گیا تھا ( تو اس کا یہ استدلال باطل ہے ) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لیے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھر وہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو! تم نے ہذیل کے اس آدمی کو قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کرنے والا ہوں، ( سن لو ) آج کے بعد جس کا بھی کوئی آدمی مارا جائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا: یا تو وہ ( اس کے بدلے ) اسے قتل کر دیں، یا اس سے دیت لے لیں“۔
Jam e Tirmazi - 1406-Islam360

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ’’اس شہر کو اللہ تعالیٰ نے اس دن حرم (حرمت والا) قرار دیا تھا جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا، لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کے حرام قرار دینے سے قیامت کے دن تک حرام رہے گا۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں۔ اور اس کے کسی جانور کو نہ بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو کوئی نہ اٹھائے مگر وہ شخص جو اعلان کرتا رہے۔ اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔‘‘ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے گزارش کی۔ اے اللہ کے رسول! مگر اذخر کو۔ آپ نے فرمایا: ’’مگر اذخر کو (کاٹنے کی اجازت ہے)۔‘‘
Sunnan e Nisai - 2877

میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی ( بھائی ) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ بدعت تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

Sunnan e Abu Dawood - 5241-Islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( بلا ضرورت ) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا ۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے ( تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے ) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
Sunnan e Abu Dawood - 5239-Islam360

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو جائے اور تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا پودا ہو، اگر وہ کھڑا ہونے سے پہلے اسے لگا سکتا ہوتو وہ ضرور ایسا کرے۔
Musnad Ahmed - 12776-Islam360

۔ سیدنا ابودردا ء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں دمشق میں پودے لگارہاتھا، میرے پاس سے ایک آدمی کا گزر ہوا، اس نے مجھ سے کہا: اے ابو درداء! آپ صحابی ہوکر یہ کام کرتے ہیں؟ میں نے کہا: مجھ پر اعتراض کرنے میں جلد بازی مت کرو، میں نے رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جوانسان پودا لگاتاہے پھر اس میں سے جو آدمی، بلکہ اللہ تعالی کی کوئی مخلوق جو کچھ کھاتی ہے، اس کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5749-Islam360

سیدہ ام مبشررضی اللہ عنہا، جو کہ سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ایک باغ میں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیایہ باغ تمہارا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کس نے لگایا تھا، مسلمان نے یا کافر نے؟ میں نے کہا: مسلمان نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جو کھیتی کاشت کرتا ہے یا کوئی پودا گاڑھتا ہے اور پھر جو پرندہ، انسان، درندہ، چوپایہ اور کوئی بھی چیز اس سے کچھ کھاتی ہے، تو اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Musnad Ahmed - 5746-Islam360

شیخ البانی رحمة الله عليه نے نیچے بیان کی گئی احادیث کو حسن کہا ہے
روایت ہے کہ ‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جو لوگ درختوں کو کاٹتے ہیں وہ جہنم کی آگ میں پھینک دیئے جائیں گے۔
رواه البيهقي [6 / 140]- وحسَّنه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " [1696]۔

معاویہ ابن جدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص ایک درخت کو کاٹتا ہے ، اللہ تعالی اسے سب سے پہلے جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے۔
رواه البيهقي [ 6 / 141] . وحسَّنه الشيخ الألباني في " السلسلة الصحيحة " [615 ]۔



For such cases a vaccine called Chitrol is very effective.
 

The Untouchable

MPA (400+ posts)
Yeh BC koun chutiya log hain? I fail to understand why would anybody destroy newly planted trees? Honestly other than being dumb stunted brain nooras to oppose the govts tree plant drive I also can't think of any sane reason why anyone would do this?

This is stupidity, no its actually a crime.
This had to happen in fact that is nothing actually what your God Niazi has expressed his feelings against their God, it is the result.

Don't blame them blame Niazi and think what he said in the past about their Gods.

This is called Tit for Tat.

what goes around comes around.

Niazi has only planted hatred now enjoy the party
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
حدیث میں لکھا ہے
نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ تم کسی کے جھوٹے خدا کو بُرا نہ کہو ایسا کرنے سے وہ تمہارے سچے خدا کو بُرا کہے گا

جب نیازی کی زبان کو کتا لگ جاتا ہے تو وہ دوسرے کے لیڈروں کو بُرائی سے پکارتا ہے
لہذا برآۓ مہربانی نیازی کی زبان کو کتا کی زبان بننے سے روکیں پھر دوسرے آپ کے رنگ میں بھنگ نہیں بھریں گے
اس کا قصور وار اکیلا نیازی ہے ان لوگوں کا کوئی قصور نہیں ہے
Please read ur comments and see what u are trying to convey to us. Please share one example where IK talked about anyone's personal life? If u can find then search for PPP and PMLN leadership
 

Citizen X

President (40k+ posts)
This had to happen in fact that is nothing actually what your God Niazi has expressed his feelings against their God, it is the result.

Don't blame them blame Niazi and think what he said in the past about their Gods.

This is called Tit for Tat.

what goes around comes around.

Niazi has only planted hatred now enjoy the party
Having political differences is one thing, but why would any sane person destroy trees which benefit humanity and earth, regardless of who planted them?

Me and you don't see eye to eye politically but if you came and cleaned my street and planted nice trees I would be an idiot of the highest order to go trash those trees and throw garbage on the my street and I'm pretty sure you wouldn't do the same if roles were reversed.

So destroying trees is absolutely absurd.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
This had to happen in fact that is nothing actually what your God Niazi has expressed his feelings against their God, it is the result.
Don't blame them blame Niazi and think what he said in the past about their Gods.
This is called Tit for Tat.
what goes around comes around.

Niazi has only planted hatred now enjoy the party
جو یہ کہتا ہے کہ عمران خان اس صورت حال کا ذمہ دار ہے اس کی حب الوطنی مشکوک ہے -کوئی احمق ہی ہوگا جو اس ہجوم کی اس خلاف شریعت حرکت کا کوئی جواز دینے کی کوشش کرے گا- ویڈیو سے صاف ظاہر ہے کہ ہجوم منظم طریقہ سے کسیکی ہدایت پر یہ کم کر رہا ہے - وہ نواز ڈاکو کے حامی بھی ہو سکتے ہیں اور زیادہ امکان ہے کہ وہ مولانا ڈیزل کے کارکن ہیں- مولانا ڈیزل کا صرف ایک ہی علاج ہے جو میں کئی بار اس فورم پر بیان کر چکا ہوں- دوبارہ نیچے بیان کرتا ہوں

موجودہ نظام ، جو کرپٹ ججوں اور بیوروکریٹس سے بھرا ہوا ہے ، عمران خان کو اپنے وعدے پورے کرنے نہیں دے گا۔

اس کا واحد حل یہ ہے کہ پاکستانی عدلیہ ، بیوروکریسی ، سیاست ، صحافت ، پولیس ، فوج، وڈیرے ، جاگیردار، نام نہاد مذہبی سکالر، کاروبار میں تمام کرپٹ افراد کا تعین کرنے کے لئے آئی ایس آئی اور ایف آئی اے (صرف ایماندار افراد کا استعمال کرتے ہوئے) استعمال کریں۔ برطانوی سلطنت کے پاؤں چاٹ کر ان وڈیروں اور جاگیرداروں کی ملکیت والی تمام اراضی کا تعین کریں ،

ایمرجنسی کا اعلان کریں ، تمام اسمبلیاں تحلیل کریں ، تمام مجرموں کو فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلا کر ایک ہفتہ کے اندر پھانسی دیں ، ان تمام زمینوں کو ضبط کریں جو انگریز کی وفاداری اور مسلمانوں سے غداری کے نتیجے میں حاصل کی گئی تھیں- یہ ضبط شدہ زمین حکومت پاکستان کی ملکیت میں ہمیشہ رہے گی تاکہ حکومت چلانے کے لئے ایک مستقل ذریع آمدنی رہے- اور یہ زمین کو صرف کاشتکاری کے لئے کسانوں کو دیا جاے جو ان جاگیرداروں اور وڈیروں کے پاس غلامی کر رہے تھے- اور کسان کو آمدن کا 60 فیصد حصہ لینا چاہئے اور 40 فیصد حصہ کسان حکومت کو زمین استمال کرنے کے حق کی مد میں ادا کرے- صرف اس زمین کو کاشت کیلئے استعمال کیا سکے گا بصورت دیگر حکومت کو چاہئے کہ وہ زمین پر قبضہ کرے اور اسے کاشت کے لئے دے جو کوئی بھی اس پر کاشت کرسکتا ہے۔


اور پھر دوبارہ انتخابات کا اعلان کریں۔ صرف ان شرائط پر جو پوسٹ نمبر ١٩ میں بیان کی گئی ہیں

صرف عمران خان ہی یہ کام کر سکتے ہیں ، کسی اور سے امید نہیں

بدترین صورتحال میں ، پی ٹی آئی انتخابات ہار جاے گی۔ لیکن پاکستان ہزاروں کرپٹ سیاستدانوں اور مجرموں سے پاک ہوگا جو عام پاکستانیوں کا خون چوس رہے ہیں۔

اس طریقہ سے جو فوائد حاصل ہونگے وہ یہ ہیں

پہلا فائدہ
- کرپٹ لوگوں کی مکمل تحقیقات کے بعد، ان لوگوں کی فرہست میں نام ڈالنے جن پر ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلنا ہے، ان مجرمان کو ایک ہفتے میں پھانسی دینا ممکن ہو سکے گا اور وہ غیر قانونی طریقے سے ملک سے فرار نہ ہو سکیں گے

دوسرا فائدہ - غیر اخلاقی ذرا ۓ سے حاصل کی گئی زمین ضبط اور ہاریوں اور کسانوں میں کاشت کے مقصد کے لئے تقسیم کرنے کے کی فائدے ہیں - حکومت پاکستان کو ہمیشہ کے لئے مستقل ذریعہ آمدن کی رہ کھلے گی ' وہ زمین جہاں کاشت نہیں ہو رہی وہاں کاشت ہو سکے گی، کیونکہ ہاری کسان اپنی زمین سمجھ کر کاشت کریں گے تو لازمی ہے کہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا ' جاگیردار اور وڈیروں سے زمین واپس لینے سے ان کی قوت میں کمی واقع ہوگی' اس کے علاوہ ہاری کسان زمین کاشت کے لئے ملنے کی خوشی میں اپنے اپنے جاگیرداروں اور وڈیروں کے حق میں ممکنہ احتجاج سے بھی اجتناب کریں گے

تیسرا فائدہ - ملک ہزاروں کرپٹ سیاستدانوں، ججوں، صحافیوں ' جاگیرداروں ، وڈیروں ' بیوروکریٹس جو پاکستان کی بنیادوں کو کھوکلا کر رہے ہیں ان سے ہمشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جا ۓ گا

چوتھا فائدہ - پھانسیوں کے فوری بعد الیکشن کروانے کا اعلان کرنے سے ایک تو عالمی اداروں اور سپر پاورس کو پاکستان کے خلاف نیم فوجی حکومت رکھنے کی بنیاد پر پابندیاں لگانے کا کوئی موقع نہیں ملے گا اور اوپر پوسٹ نمبر ١٩ کی شرائط پر الیکشن کروانے کے نتیجے میں صرف اور صرف وہ اشخاص سامنے آ ئینگے جو واقہی پاکستان کے عوام کی بے لوث خدمت کا جذبہ رکھتے ہونگے

پانچواں فائدہ - اس تمام کاروائی کے بعد عمران خان کو ٹی وی پر آ کر عوام کو اعتماد میں لے کر تفصیلات بتانی چاہیں کہ ان کو یہ قدم ملک کی سلامتی کے لئے کیوں اٹھانا پڑا - پاکستانی عوام عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں اور امکانات ہیں کہ ان کی سمجھ میں بات آ جا ۓ گی ' برے سے برا الیکشن کے پی ٹی آئ کو ہار کا سامنا کرنا پڑے گا اور نئی حکومت عمران خان پر مقدمات قائم کرے گی اور زیادہ سے زیادہ سزا ہوگی مگر عمران خان جو کہ تقریبآ اڑھسٹ سال کے ہیں اور بہترین زندگی گزر چکے ہیں اور موجودہ صورت حال میں انتہائی مشکل لگ رہا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو سیدھے طریقے سے ہٹا نہیں سکیں گے اور ممکن ہے چند اور سال بغیر تبدیلی کے گزر لیں - لیکن اپنی ذات کی قربانی سے وہ پاکستانیوں کے بہتر مستقبل کے راستے کھول سکیں گے

کچھ تجاویز ممبر اسمبلی کی اہلیت اور سہولیات کے بارے میں پیش کی جا رہی ہیں؛

پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے
بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں

مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے- فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں

ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے

تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں
- وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں - جوکہ سرا سر بدمعاشی اور بے شرمی بےغیرتی کی انتہا ہے.

ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.

پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.

اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے

ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے

* پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں *

ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو

.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں

سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو


جو ان شرائط پر الیکشن میں کھڑا ہونا چاہتا ہے تو بیشک ہو

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آیت مبارکہ: {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ…الخ} مشرکین کے بارے میں اتری ہے۔ ان میں سے اگر کوئی شخص پکڑے جانے سے پہلے پہلے توبہ کر لے تو اس پر سزا نافذ کرنے کی اجازت نہیں، لیکن یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، لہٰذا اگر کوئی مسلمان کسی کو قتل کر دے یا زمین میں فساد کرے (ڈاکا ڈالے یا بغاوت کرے) یا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ سے جنگ کرے (مرتد ہو جائے) پھر وہ کافروں سے جا ملے اور اسے پکڑا نہ جا سکے تو یہ چیز اس پر متعلقہ حد قائم کرنے سے مانع نہ ہو گی۔

Sunnan e Nisai - 4051-Islam360
 
Last edited:

The Untouchable

MPA (400+ posts)
Please read ur comments and see what u are trying to convey to us. Please share one example where IK talked about anyone's personal life? If u can find then search for PPP and PMLN leadership
چور ، ڈاکو ، لٹیرے تو بہت اعلی لقب ہیں جو نیازی نے سوائے اپنے سب کو عطا کیے ہیں
 

shujauddin

Minister (2k+ posts)
چور ، ڈاکو ، لٹیرے تو بہت اعلی لقب ہیں جو نیازی نے سوائے اپنے سب کو عطا کیے ہیں
Yeh BC koun chutiya log hain? I fail to understand why would anybody destroy newly planted trees? Honestly other than being dumb stunted brain nooras to oppose the govts tree plant drive I also can't think of any sane reason why anyone would do this?

This is stupidity, no its actually a crime.
Where is the Govt and what police and Administration are doing?
ہاہاہا...یہ آپ نے اچھا کیا ان جاہلوں کو حدیثیں سنا دیں
کیا خیال ہے اب یہ کبھی کوئی درخت نہیں اکھاڑیں گے
ہاہاہا انکا علاج چھتر ہے جناب
KPK where PTI Claims Billion Tree Tsunami.
میں نے سنا ہے کہ یہ ڈیزل کے پیرکار ہیں .......اللہ و عالم
no its called making a mountain out of a molehill. just because he didnt stand suddenly fake pm. When the haram pork met obama and others the parchi pm didnt become fake pm then?
حدیث میں لکھا ہے
نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ تم کسی کے جھوٹے خدا کو بُرا نہ کہو ایسا کرنے سے وہ تمہارے سچے خدا کو بُرا کہے گا

جب نیازی کی زبان کو کتا لگ جاتا ہے تو وہ دوسرے کے لیڈروں کو بُرائی سے پکارتا ہے
لہذا برآۓ مہربانی نیازی کی زبان کو کتا کی زبان بننے سے روکیں پھر دوسرے آپ کے رنگ میں بھنگ نہیں بھریں گے
اس کا قصور وار اکیلا نیازی ہے ان لوگوں کا کوئی قصور نہیں ہے
Black flags?
For such cases a vaccine called Chitrol is very effective.
This land was not govt property . Neither did they purchased land. I would do the same thing if someone comes outta nowhere and starts planting trees on my private property.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
This land was not govt property . Neither did they purchased land. I would do the same thing if someone comes outta nowhere and starts planting trees on my private property.
And this land belonged to this huge mob? If the actual property owner had issues I would understand, this entire paltan of junglees I don't get?

And even then they could have just taken out the trees and planted them somewhere else, if nothing else swab hi kama lete or at the very least return them. What was the point in this hooliganism and destroying the saplings????

This is what is called jahalat.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جہالت کا علاج، ذمہ داران کا تعین کرکے نقصان کی بھرپائی اور سزا ہے
 

shujauddin

Minister (2k+ posts)
And this land belonged to this huge mob? If the actual property owner had issues I would understand, this entire paltan of junglees I don't get?

And even then they could have just taken out the trees and planted them somewhere else, if nothing else swab hi kama lete or at the very least return them. What was the point in this hooliganism and destroying the saplings????

This is what is called jahalat.
Try doing this in USA and the owner will shoot you dead for trespassing.