Punjab Boards Surpassed Govts policy in Intermediate results

Alishbah

Voter (50+ posts)
کورونا وائرس کے سبب جہاں دنیا بھر میں تعلیمی شعبہ متاثر ہے وہاں پاکستان میں بھی طلبہ کو شدید بے ثباتی کا سامنا ہے جو کہ ایک فطرتی عمل ہے ۔ امسال حکومت نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے لیے سپیشل پالیسی کا اعلان کیا تھا ۔ اس پالیسی کے تحت بارہویں جماعت کے طلبہ کو انکے مضامین میں نمبروں کے بعد مکمل رزلٹ کا تین فیصد الگ سے دیا گیا اور جو طلبہ کسی مضمون کو امپروو کر رہے تھے انکے لیے یہ لائحہ عمل اعلان کیا گیا کہ انکے دونوں سالوں میں سے جس ائیر میں زیادہ مارکس ہوں گے وہی مارکس
دونوں میں لگا دیے جائیں گے ۔


مگر ایف ایس ای کے نتائج میں صورت حال یکسر مختلف نظر آئی اور ایک مضمون امپروو کرنے والے طالب علم کو بھی اضافی تیرہ چودہ نمبروں یعنی مکمل رزلٹ کے تین فیصد سے نوازا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر کسی طالب علم کے بائیولوجی میں پارٹ ون میں ستر نمبر تھے اور پارٹ ٹو میں بیاسی تو اسکو دونوں میں بیاسی نمبر دیے گئے اور مزید تیرہ نمبر بھی دے دیے گئے جو کہ نہ صرف اصولاً غلط فارمولا ہے بلکہ حکومتی پالیسی کے خلاف بھی ہے ۔ اس فارمولے سے نمبروں کی وہ لوٹ سیل لگی ہے کہ ایوریج طالب علم بھی نوے فیصد سے زائد نمبر لیے کھڑا ہے ۔

وفاقی بورڈ نے اس کے برعکس بلکل حکومتی پالیسی کے مطابق نمبر دیے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف وفاقی طلبہ و طالبات کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا بلکہ وہ بچے میڈیکل اینڑی ٹیسٹ میں میرٹ کی دوڑ سے بیٹھے بیٹھے باہر ہو چکے ہیں ۔ یہی حال پورا سال میڈیکل انٹری ٹیسٹ کو امپروو کرنے کیلیے محنت کرنے والے ان طلبا کا ہے جنھوں نے گزشتہ برس محنت سے ہزار سے زائد نمبر وصول کیے اور صرف ایم ڈی کیٹ کو امپروو کرنے کی تیاری کر رہے تھے ۔۔۔

وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس سے سوال ہے کہ کیا پنجاب کے تعلیمی بورڈز میں اس قدر غیر سنجیدہ لوگ مقرر ہیں جنھیں ایک پالیسی کو درست طریقہ کار سے نافذ کرنا ہی نہیں آیا یا پھر یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاید کسی بورڈ افسر کا کوئی عزیز و اقارب امپروور تھا تو یوں ایف ایس ای جیسے حساس نتائج کو مذاق بنا دیا گیا ہے اور حکومتی پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میڈیکل کمیشن کے قیام کی منظوری دی ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ پی ایم سی ایف ایس ای کے مزائقہ خیز نتائج کے بجائے اپنے ٹیسٹ کی اہمیت بڑھا کر اس بنیاد پر داخلے کرے گا تا کہ سب طالب علموں کی محنت کی بنیاد پر انکو میڈیکل میں داخلہ ملے نہ کہ مفت نمبروں کی وجہ سے ۔ لیکن پھر بھی پنجاب بورڈز کی کارکردگی پر یہاں ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ اس غیر سنجیدگی سے ہزاروں طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگانے کی کوئی پوچھ گچھ ہو پائے گی یا نئے پاکستان میں بھی جس کی لاٹھی اسکی بھینس والا حساب کتاب ہی چلے گا ؟؟؟؟
 
Last edited by a moderator: