QADIYANION Ko Dawat-e-ISLAH, Khatam-e-NUBOWWAT ﷺ

Hunter_

MPA (400+ posts)
kisi ky religion ya religious figure ko gali dyny sy pahlay sooch lo, tum apnay religion ko or apni religious figures ko gali dy rahay hooo

barae meharbani Quran ko follow karain , Quran main mana farmaya hy kisi ky bhe khuda ko gali dyny sy, Mirza Ghulam Ahmed Qadyani ko bhe gali na dain
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Khatam-e-Nabuwwat-Ahmadiyya.png
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

*مرزا کا تعارف*
*قسط نمبر 02*
مرزا کا تعارف
پیدائش :۔مرزا اپنی تاریخ پیدائش 1255ھ یا 1256ھ بمطابق 1839ءیا 1840ء بتلاتے ہیں ( کتاب البر یہ ص146) بروز جمعہ بوقت صبح : جبکہ تریاق القلوب صفحہ نمبر 63پر مرزانے 1261ھ بمطابق 1845ءپیدائش لکھی ہے۔
نسب نامہ :۔غلام احمد بن غلام مرتضیٰ بن عطا ء محمد بن گل محمد بن فیض محمد بن الہ دین بن جعفر بیگ بن محمد بیگ بن عبدالباقی بن محمد سلطان بن ہادی بیگ وغیرہ
وفات :۔
26مئی 1908ءکولاہور میں بروز پیر کووفات پائی ۔
جائے پیدائش :۔
آبائی وطن قصبہ قادیان جو کہ لاہورسے شمال مشرق میں ضلع گورداس پور تحصیل بٹالہ پنجاب (ہند) میں واقع ہے۔
خاندان :۔
والد کانام غلام مرتضیٰ والدہ کانام چراغ بی بی عرف کسیٹی ۔ دادا کانام عطاء محمد اور پردادا کانام گل محمد تھا جو کہ قراچارلاس نامی قوم سے تعلق رکھتے تھے ۔
نوٹ:۔مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے مذکورہ نسب کا ذکر اپنی کتاب ''کتاب البریہ ص142اور ضمیمہ حقیقۃ الوحی ص77'' پر کیا ہے ۔
تنبیہ:۔یہ بات یاد رہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے مذکورہ نسب نامہ کا انکار کر کے خود مسیح اور مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔ تو اس کے بعد خود کو کبھی فارسی النسل کہا اور کبھی اپنا تعلق مغل خاندان سے بتلایا اور کبھی خود کو چینی النسل کہا اور کبھی یہودی النسل ، کبھی اسرائیلی کہا اور کبھی حضرت فاطمہ کی نسل سے اپنی نسبت کو قائم کیا ۔
مرزا کے خونی رشتے :۔
مرزا کے بقول ! یہ اپنے والدین کی آخری اولاد تھے جو اپنے چار بہن بھائیوں سے چھوٹے تھے ۔ بڑی بہن مراد بی بی پھر چھوٹے بھائی غلام قادر پھر وہ بھائی جو بچپن میں فوت ہو گیا تھا ۔ پھر مرزا جو جنت بی بی سے چھوٹے تھے جوکہ مرزا سے جڑواں پیدا ہوئی ۔ اس طرح مرزا اپنے پانچ بہن بھائیوںمیں سے چھوٹے تھے ۔
بچپن :۔
مرزا غلام احمد بچپن سے ہی انتہائی ضدی اور چوریاں کرتا تھا ۔ جیسے ایک دفعہ ساتھیوں کے کہنے پر گھر سے چینی چوری کرنے گیا تو غلطی سے نمک اٹھا لایا تو راستے میں مٹھی بھر کر کھانے لگا تو معلوم ہوا کہ نمک ہے ۔ اسی طرح فلمیں دیکھتا تھا جیسے مفتی صادق بیان کرتا ہے کہ محمد خاں اور منشی ظفر (امرتسر )مرزا سے ملنے آئے تھے ۔ مفتی صادق کا کہنا ہے کہ میں رات سینما دیکھنے گیا تو منشی ظفر کو پتہ چل گیا تو اس نے مرزا غلام احمدکو شکایت کر دی تو مرزا غلام احمد صاحب نے کہا کوئی بات نہیں بچپن میں میں بھی جاتا تھا تاکہ پتہ چلے کہ وہاں کیا ہوتا ؟ اس کے علاوہ مرزا غلام احمد شرابی تھا جیسے قادیان سے خط لکھ کر مرزا یار محمد کو دے کر بھیجا حکیم محمد حسین کی طرف کہ ان کو ٹانک وانک وائن کی ایک بوتل پلومر کی دوکان سے خرید کر دینا اور افیون بھی استعمال کرتا تھا۔ (خطوط امام بنام غلام ص:5اور الفضل ج:1ص : 417-مورخہ 19جولائی 1929ء)
تعلیم :۔
مرزا نے تقریباً سات سال کی عمر میں مولوی فضل الہی صاحب حنفی سے قرآن مجید حفظ کیا جوکہ قادیان کے رہائشی تھے ۔ اور ان سے فارسی زبان بھی سیکھی ۔ دس سال کی عمر میں مولوی فضل احمد (جو کہ فیروز پور ضلع گوجرانوالہ کے رہائشی تھے ) سے نحو وصرف کی تعلیم حاصل کی ۔ ( کتاب البریۃ : حاشیہ 148، 149) پھر منطقاور حکمت کی تعلیم معروف شیعہ استاد مولوی گل شاہ سے حاصل کی ( کتاب البریۃ ص150)۔
شادی
مرزا غلام احمد قادیانی کی شادی تقریباً پندرا برس کی عمر میں نصرت جہاں بیگم سے ہوئی جو کہ مرزا شیر علی ہوشیار پوری کی بہن تھی اس میں سے پہلا لڑکا سلطان احمد اور دو سال بعد فضل احمد پیدا ہوئے (سیرت المہدی جلد نمبر 1 صفہ نمبر 196،197)
جوانی :۔
مرزا غلام جوان تھا تو ان کے باپ نے ان کو پینشن (جوکہ سات سو روپے انگریز کی طرف سے مقرر تھی ) لینے بھیجا ۔ اور وہ پنشن لیکر اپنے چچازاد بھائی امام الدین کے ساتھ تمام رقم ضائع کر آیا تو امام الدین گھر چلے گئے اور مرزا غلام احمد نے سیالکوٹ آ کر نوکری شروع کر دی جس کا دورانیہ چار سال ہے اس وقت عمر 25سال کی تھی ۔پھر اس کے بعد کچہری میں پندرہ روپے میں ملازمت اختیار کی ۔ اور پھر تقریباً 1868ء میں ملازمت چھوڑ کر قادیان واپس چلا گیا ۔
قادیان میں قیام کے بعد:۔
مرزا غلام احمدنے قادیان واپس آ کر گھروالوں سے بالکل علیحدگی اختیار کر لی تو چلہ کشی اور وظائف میں مشغول رہا جس کا دورانیہ تقریباً 9ماہ تک ہے ۔ خوراک کم کردی ،بیداری کی حالت میں روحیں دیکھیں اور دیگر عجائبات کی زیارت نصیب ہوئی ۔ جس کو مرزا غلام عبادت اور زھدو ورع شمار کرتے تھے مگر افسوس کہ اسکواسکے والد بدچلن اور آوارہ قسم کا انسان تصور کرتے تھے ۔
مرزا کااخلاق :۔
مرزا کی بداخلاقی کا یہ عالم تھا کہ گالی گلوچ بکواسات اور گند بکتا تھا۔ مندرجہ ذیل باتوں سے مرزا کا اخلاق واضح ہوتا ہے :
1۔ مرزا کا کہنا ہے کہ جو ہماری فتح کو نہیں مانتا اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے ۔ (روحانی خزائن جلد9صفحہ نمبر 31)
2۔مرزا صاحب کاکہنا ہے کہ جو ہماری دعوت کی تصدیق نہیں کرتا وہ کنجریوں کی اولاد ہے ۔ (روحانی خزائن جلد5صفحہ نمبر 547-548)
3۔مزرا کا کہنا ہے کہ میرے دشمن (یعنی جو مسلمان ہیں اور محمدﷺ کو آخری نبی تصور کرتے ہیں اور مرزا کو کافر قرار دیتے ہیں ) جنگلوں کے خنزیراور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بتر ہیں ) مولویوں کو پالید
خنزیر مردار کھور گندی روحیں اور اندھیرے کے کیڑے بکتا ہے ( روحانی خزائن جلد11صفحہ نمبر 305)
نوٹ :۔مذکورہ بالا چند ایک مثالیں آپ حضرات کی خدمت میں پیش کی ہیں جبکہ مزید آپ مرزا کی کتابوں سے پڑھ سکتے ہیں جیسے : خدا کو زانی قرار دینا (نعوذباللہ) اور مولانا ثناء اللہ امرتسری پر لعنت کرنا عیسائیوں پر لعنت کرنا اور جھوٹ بولنا وغیرہ۔
معلوم ہوا کہ مذکورہ صفات کاحامل شخص نبی ہونا تو درکنار ایک شریف النفس انسان بھی ثابت نہیں ہوسکتا بلکہ بداخلاق و دجال رئیس الشیاطین پرلے درجے کا دیوانہ بیوقوف اور پاگل شخص تصورہوتاہے
مرزا کا کردار :۔
مرزا کے کردار کو سامنے رکھا جائے تویہ بات بعید نہیں کہ کوئی قادیانی لاہوری ہو یااصلی قادیانی ہو حتی کہ اس کا پشت پناہ انگریز بھی اس کو جوتے مارنے پر فخر محسوس کرے کیونکہ غیرت انسانی اور فطرت انسانی برے کام کو ناپسند کرتی ہے ۔
انسانی فطرت ہے کہ انسان کو اس کا کردار خودہی آئینہ میں دکھلا دیتا ہے کہ تیری حقیقت کیا ہے ۔ بلکہ اس کی بداخلاقی اوربدکردار ی سے پتہ چلتا ہےکہ یہ توانسان کہلوانے کا بھی حق دار نہیں ہے ۔
جیسے شرابی،زانی ،چور ، مکار ، دھوکاباز بے حیاء غیر محرم عورتون سے میل جول رکھنے والا اور ٹانگیں دبوانے والا۔
نبی تو در کنار انسان کہلاوانے کا حق دار بھی نہیں رکھتا ۔ یہ مذکورہ صفات ایسی ہیں کہ جوانسان کو انسانیت سےنکال کرحیوانیت کی صف میں کھڑا کر دیتی ہیں ۔
مندرجہ ذیل واقعات سے مرزا کاکردار واضح ہوتا ہے ۔
1۔ علامہ اقبال کے عربی ا ور فارسی استاد مولوی میر حسن سیالکوٹی کا کہنا ہے کہ مرزا نے قرآن کےاختتام پر یعنی سورۃ الناس کے بعد قوت باہ کا نسخہ لکھ رکھا تھا ۔(رئیس قادیان صفحہ نمبر 17 'مرزائیت اپنے آئینہ میں صفحہ نمبر 17۔
2۔ غیر محرم عورتوں سے خلوت اختیار کرنا چھونا بدنظری سے دیکھنا اس کی عادت تھی ۔
مرزا صاحب کی خدمت کرنےوالی عورتیں:۔
1۔ رات کو خدمت کرنے والی رسول بی بی اھلیہ محمد دین اور اھلیہ بابوشاہ دین ہوتی تھی ۔ ( سیرت المہدی جلدنمبر 3صفحہ 213)
2۔رات کو ٹانگیں دبانے والی مائی بانو جوکہ ایک دفعہ ٹانگوں کی جگہ پر پلنگ کی پھٹی دبانے لگی۔ ( سیرت المہدی جلد3صفحہ210)
3۔ڈاکٹر عبدالستار کی بیٹی زینت بی بی تین ماہ تک خدمت کرتی رہی ۔ (سیرت المہدی جلد3صفحہ 272-273)
4۔ ڈاکٹر نور محمد لاہوری کی بیوی معروف ڈاکٹرنی قادیان جا کر مرزا کے مکان میں رہی اس کی خدمت کرتی رہی اور اس کی وفات کے بعد مرزا نے ان کےڈوپٹے
کو کھڑکی کی سلاخوں سے بندھوا دیا ۔ ( سیرت المہدی جلد3صفحہ 126)
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
They may call it Islam but, the reality is that they are not Muslims.
Reality is it doesn't really matter what others consider Qadianis. If Qadianis they think they are practicing Islam then it's their freedom of religion. Others have no business in it.
 

Hunter_

MPA (400+ posts)
Then come to an online discussion. I dont need any thread here. I know from where you are speaking. If you want then we can do a sesssion on skype and discuss it.
ahsanca10 @ gmail
none of us has to show him self, Dil main sach or haq ko rakh kr baat krna,
keep in mind i know all the replies from the very top qadyani preachers and so i am already prepared for the answers, my only goal is to share my finding unless you already knew them, may bhe you get the Hedayat.
 

Hunter_

MPA (400+ posts)

*مرزا کا تعارف*
*قسط نمبر 02*
مرزا کا تعارف
پیدائش :۔مرزا اپنی تاریخ پیدائش 1255ھ یا 1256ھ بمطابق 1839ءیا 1840ء بتلاتے ہیں ( کتاب البر یہ ص146) بروز جمعہ بوقت صبح : جبکہ تریاق القلوب صفحہ نمبر 63پر مرزانے 1261ھ بمطابق 1845ءپیدائش لکھی ہے۔
نسب نامہ :۔غلام احمد بن غلام مرتضیٰ بن عطا ء محمد بن گل محمد بن فیض محمد بن الہ دین بن جعفر بیگ بن محمد بیگ بن عبدالباقی بن محمد سلطان بن ہادی بیگ وغیرہ
وفات :۔
26مئی 1908ءکولاہور میں بروز پیر کووفات پائی ۔
جائے پیدائش :۔
آبائی وطن قصبہ قادیان جو کہ لاہورسے شمال مشرق میں ضلع گورداس پور تحصیل بٹالہ پنجاب (ہند) میں واقع ہے۔
خاندان :۔
والد کانام غلام مرتضیٰ والدہ کانام چراغ بی بی عرف کسیٹی ۔ دادا کانام عطاء محمد اور پردادا کانام گل محمد تھا جو کہ قراچارلاس نامی قوم سے تعلق رکھتے تھے ۔
نوٹ:۔مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے مذکورہ نسب کا ذکر اپنی کتاب ''کتاب البریہ ص142اور ضمیمہ حقیقۃ الوحی ص77'' پر کیا ہے ۔
تنبیہ:۔یہ بات یاد رہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے مذکورہ نسب نامہ کا انکار کر کے خود مسیح اور مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔ تو اس کے بعد خود کو کبھی فارسی النسل کہا اور کبھی اپنا تعلق مغل خاندان سے بتلایا اور کبھی خود کو چینی النسل کہا اور کبھی یہودی النسل ، کبھی اسرائیلی کہا اور کبھی حضرت فاطمہ کی نسل سے اپنی نسبت کو قائم کیا ۔
مرزا کے خونی رشتے :۔
مرزا کے بقول ! یہ اپنے والدین کی آخری اولاد تھے جو اپنے چار بہن بھائیوں سے چھوٹے تھے ۔ بڑی بہن مراد بی بی پھر چھوٹے بھائی غلام قادر پھر وہ بھائی جو بچپن میں فوت ہو گیا تھا ۔ پھر مرزا جو جنت بی بی سے چھوٹے تھے جوکہ مرزا سے جڑواں پیدا ہوئی ۔ اس طرح مرزا اپنے پانچ بہن بھائیوںمیں سے چھوٹے تھے ۔
بچپن :۔
مرزا غلام احمد بچپن سے ہی انتہائی ضدی اور چوریاں کرتا تھا ۔ جیسے ایک دفعہ ساتھیوں کے کہنے پر گھر سے چینی چوری کرنے گیا تو غلطی سے نمک اٹھا لایا تو راستے میں مٹھی بھر کر کھانے لگا تو معلوم ہوا کہ نمک ہے ۔ اسی طرح فلمیں دیکھتا تھا جیسے مفتی صادق بیان کرتا ہے کہ محمد خاں اور منشی ظفر (امرتسر )مرزا سے ملنے آئے تھے ۔ مفتی صادق کا کہنا ہے کہ میں رات سینما دیکھنے گیا تو منشی ظفر کو پتہ چل گیا تو اس نے مرزا غلام احمدکو شکایت کر دی تو مرزا غلام احمد صاحب نے کہا کوئی بات نہیں بچپن میں میں بھی جاتا تھا تاکہ پتہ چلے کہ وہاں کیا ہوتا ؟ اس کے علاوہ مرزا غلام احمد شرابی تھا جیسے قادیان سے خط لکھ کر مرزا یار محمد کو دے کر بھیجا حکیم محمد حسین کی طرف کہ ان کو ٹانک وانک وائن کی ایک بوتل پلومر کی دوکان سے خرید کر دینا اور افیون بھی استعمال کرتا تھا۔ (خطوط امام بنام غلام ص:5اور الفضل ج:1ص : 417-مورخہ 19جولائی 1929ء)
تعلیم :۔
مرزا نے تقریباً سات سال کی عمر میں مولوی فضل الہی صاحب حنفی سے قرآن مجید حفظ کیا جوکہ قادیان کے رہائشی تھے ۔ اور ان سے فارسی زبان بھی سیکھی ۔ دس سال کی عمر میں مولوی فضل احمد (جو کہ فیروز پور ضلع گوجرانوالہ کے رہائشی تھے ) سے نحو وصرف کی تعلیم حاصل کی ۔ ( کتاب البریۃ : حاشیہ 148، 149) پھر منطقاور حکمت کی تعلیم معروف شیعہ استاد مولوی گل شاہ سے حاصل کی ( کتاب البریۃ ص150)۔
شادی
مرزا غلام احمد قادیانی کی شادی تقریباً پندرا برس کی عمر میں نصرت جہاں بیگم سے ہوئی جو کہ مرزا شیر علی ہوشیار پوری کی بہن تھی اس میں سے پہلا لڑکا سلطان احمد اور دو سال بعد فضل احمد پیدا ہوئے (سیرت المہدی جلد نمبر 1 صفہ نمبر 196،197)
جوانی :۔
مرزا غلام جوان تھا تو ان کے باپ نے ان کو پینشن (جوکہ سات سو روپے انگریز کی طرف سے مقرر تھی ) لینے بھیجا ۔ اور وہ پنشن لیکر اپنے چچازاد بھائی امام الدین کے ساتھ تمام رقم ضائع کر آیا تو امام الدین گھر چلے گئے اور مرزا غلام احمد نے سیالکوٹ آ کر نوکری شروع کر دی جس کا دورانیہ چار سال ہے اس وقت عمر 25سال کی تھی ۔پھر اس کے بعد کچہری میں پندرہ روپے میں ملازمت اختیار کی ۔ اور پھر تقریباً 1868ء میں ملازمت چھوڑ کر قادیان واپس چلا گیا ۔
قادیان میں قیام کے بعد:۔
مرزا غلام احمدنے قادیان واپس آ کر گھروالوں سے بالکل علیحدگی اختیار کر لی تو چلہ کشی اور وظائف میں مشغول رہا جس کا دورانیہ تقریباً 9ماہ تک ہے ۔ خوراک کم کردی ،بیداری کی حالت میں روحیں دیکھیں اور دیگر عجائبات کی زیارت نصیب ہوئی ۔ جس کو مرزا غلام عبادت اور زھدو ورع شمار کرتے تھے مگر افسوس کہ اسکواسکے والد بدچلن اور آوارہ قسم کا انسان تصور کرتے تھے ۔
مرزا کااخلاق :۔
مرزا کی بداخلاقی کا یہ عالم تھا کہ گالی گلوچ بکواسات اور گند بکتا تھا۔ مندرجہ ذیل باتوں سے مرزا کا اخلاق واضح ہوتا ہے :
1۔ مرزا کا کہنا ہے کہ جو ہماری فتح کو نہیں مانتا اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے ۔ (روحانی خزائن جلد9صفحہ نمبر 31)
2۔مرزا صاحب کاکہنا ہے کہ جو ہماری دعوت کی تصدیق نہیں کرتا وہ کنجریوں کی اولاد ہے ۔ (روحانی خزائن جلد5صفحہ نمبر 547-548)
3۔مزرا کا کہنا ہے کہ میرے دشمن (یعنی جو مسلمان ہیں اور محمدﷺ کو آخری نبی تصور کرتے ہیں اور مرزا کو کافر قرار دیتے ہیں ) جنگلوں کے خنزیراور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بتر ہیں ) مولویوں کو پالید
خنزیر مردار کھور گندی روحیں اور اندھیرے کے کیڑے بکتا ہے ( روحانی خزائن جلد11صفحہ نمبر 305)
نوٹ :۔مذکورہ بالا چند ایک مثالیں آپ حضرات کی خدمت میں پیش کی ہیں جبکہ مزید آپ مرزا کی کتابوں سے پڑھ سکتے ہیں جیسے : خدا کو زانی قرار دینا (نعوذباللہ) اور مولانا ثناء اللہ امرتسری پر لعنت کرنا عیسائیوں پر لعنت کرنا اور جھوٹ بولنا وغیرہ۔
معلوم ہوا کہ مذکورہ صفات کاحامل شخص نبی ہونا تو درکنار ایک شریف النفس انسان بھی ثابت نہیں ہوسکتا بلکہ بداخلاق و دجال رئیس الشیاطین پرلے درجے کا دیوانہ بیوقوف اور پاگل شخص تصورہوتاہے
مرزا کا کردار :۔
مرزا کے کردار کو سامنے رکھا جائے تویہ بات بعید نہیں کہ کوئی قادیانی لاہوری ہو یااصلی قادیانی ہو حتی کہ اس کا پشت پناہ انگریز بھی اس کو جوتے مارنے پر فخر محسوس کرے کیونکہ غیرت انسانی اور فطرت انسانی برے کام کو ناپسند کرتی ہے ۔
انسانی فطرت ہے کہ انسان کو اس کا کردار خودہی آئینہ میں دکھلا دیتا ہے کہ تیری حقیقت کیا ہے ۔ بلکہ اس کی بداخلاقی اوربدکردار ی سے پتہ چلتا ہےکہ یہ توانسان کہلوانے کا بھی حق دار نہیں ہے ۔
جیسے شرابی،زانی ،چور ، مکار ، دھوکاباز بے حیاء غیر محرم عورتون سے میل جول رکھنے والا اور ٹانگیں دبوانے والا۔
نبی تو در کنار انسان کہلاوانے کا حق دار بھی نہیں رکھتا ۔ یہ مذکورہ صفات ایسی ہیں کہ جوانسان کو انسانیت سےنکال کرحیوانیت کی صف میں کھڑا کر دیتی ہیں ۔
مندرجہ ذیل واقعات سے مرزا کاکردار واضح ہوتا ہے ۔
1۔ علامہ اقبال کے عربی ا ور فارسی استاد مولوی میر حسن سیالکوٹی کا کہنا ہے کہ مرزا نے قرآن کےاختتام پر یعنی سورۃ الناس کے بعد قوت باہ کا نسخہ لکھ رکھا تھا ۔(رئیس قادیان صفحہ نمبر 17 'مرزائیت اپنے آئینہ میں صفحہ نمبر 17۔
2۔ غیر محرم عورتوں سے خلوت اختیار کرنا چھونا بدنظری سے دیکھنا اس کی عادت تھی ۔
مرزا صاحب کی خدمت کرنےوالی عورتیں:۔
1۔ رات کو خدمت کرنے والی رسول بی بی اھلیہ محمد دین اور اھلیہ بابوشاہ دین ہوتی تھی ۔ ( سیرت المہدی جلدنمبر 3صفحہ 213)
2۔رات کو ٹانگیں دبانے والی مائی بانو جوکہ ایک دفعہ ٹانگوں کی جگہ پر پلنگ کی پھٹی دبانے لگی۔ ( سیرت المہدی جلد3صفحہ210)
3۔ڈاکٹر عبدالستار کی بیٹی زینت بی بی تین ماہ تک خدمت کرتی رہی ۔ (سیرت المہدی جلد3صفحہ 272-273)
4۔ ڈاکٹر نور محمد لاہوری کی بیوی معروف ڈاکٹرنی قادیان جا کر مرزا کے مکان میں رہی اس کی خدمت کرتی رہی اور اس کی وفات کے بعد مرزا نے ان کےڈوپٹے
کو کھڑکی کی سلاخوں سے بندھوا دیا ۔ ( سیرت المہدی جلد3صفحہ 126)




koi Qadyani ain suub ka jawab nahi dy ga, , mostly sirf zid or ego ke wajah sy bus Mirza Ghulam Ahmad Qadyani ko follow krny main lagay huay hain,
please aap galian na do, I would say pyar sy he samghana chayea , samaghna ho ga samagh jain gy wrna ghusa hony ka faida nahi kuch
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

مرزا غلام احمد قادیانی کی پیدائش​

مرزا صاحب اپنی پیدائش کے متعلق لکھتے ہیں:

’’میں تو اُم پیدا ہوا تھا اور میرے ساتھ ایک لڑکی تھی جس کا نام جنت تھا اور یہ الہام کہ یَا آدَمُ اسْکُنْ اَنْتَ وَزَوْجُکْ الْجَنَّۃ جو آج سے بیس برس پہلے براہینِ احمدیہ کے صفحہ 496 میں درج ہے اس میںجو جنت کا لفظ ہے اس میں یہ ایک لطیف اشارہ ہے کہ وہ لڑکی جو میرے ساتھ پیدا ہوئی اس کا نام جنت تھا۔‘‘

غلام احمد قادیانی، تریاق القلوب: 351؛ روحانی خزائن، 15: 479

چونکہ مرزا صاحب کے ساتھ پیدا ہونے والا دوسرا بچہ لڑکی تھی اس لیے انہیں یہ وہم تھا کہ ان کے اندر بھی انثیّت کا مادہ موجود ہے چنانچہ انہوں نے اپنے اس خیال کا اظہاریوں کیا:

’’میں خیال کرتا ہوںکہ اس طرح پر خدا تعالیٰ نے انثیت کا مادہ مجھ سے بکلّی الگ کر دیا۔‘‘

یعقوب علی قادیانی، حیات النّبی، 1:
50

مرزا صاحب کی تاریخِ پیدائش کا معمہ​

مرزا صاحب کی تاریخ پیدائش کے متعلق متضاد بیانات سے معلوم ہوتاہے کہ حتمی تاریخ کا علم خود مرزا صاحب کو اور ان کے اہل خانہ کو بھی نہیں۔ معروف یہی ہے کہ و ہ لاہور کے شمال مشرق میں 50، 55 میل پر و اقع ہندوستان کے ضلع گورداسپور کے ایک چھوٹے سے قصبہ قادیان میں 13 فروری 1839ء یا 1840ء میں پیدا ہوئے، جب سکھ حکومت دم توڑ رہی تھی اور ہندوستان میں برطانوی اقتدار کا سورج طلوع ہو رہا تھا۔ اس دور کے متعلق ان کی اپنی تحریروں سے پتا چلتا ہے کہ جب 1857 کا ہنگامہ آزادی شروع ہوا تو اس وقت ان کی عمر سولہ سترہ سال تھی۔ مرزا صاحب لکھتے ہیں:

’’میری پیدائش 1839ء یا 1840ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے اور میں 1857ء میں سولہ برس کا یا سترھویں برس میں تھا اور ریش و برودت کا آغاز نہیں تھا۔‘‘

غلام احمد قادیانی، کتاب البریہ، حاشیہ: 159؛ مندرجہ روحانی خزائن 13: 177

اپنی تاریخ پیدائش سے متعلق قادیانیت کے پیشوا کے بیان پر غیر تو غیرٹھہرے ان کے اپنے بیٹے کو بھی اعتماد نہیں۔ وہ اسے صحیح تسلیم نہیں کرتا اور اپنے اختلاف کا اظہار اس طرح کرتا ہے:


’’لیکن بعد میں ان کے خاندان کے افراد میںان کے سالِ ولادت کے بارے میں اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔ پہلے نظریے کے مطابق سال ولادت 1836ء یا 1837ء ہو سکتا ہے۔‘‘

مرزا بشیر احمد، سیرۃ المہدی، 2: 150

’’ایک تخمینہ کے مطابق سال ولادت1831ء ہو سکتا ہے۔‘‘

مرزا بشیر احمد، سیرۃ المہدی، 2: 74

’’پس 13 فروری 1835 عیسوی بمطابق 14 شوال 1250 ہجری بروز جمعہ والی تاریخ صحیح قرار پاتی ہے۔‘‘

مرزا بشیر احمد، سیرۃ المہدی، 2:76

’’جبکہ دیگر 1833ء یا 1834ء کو سال ولادت قرار دیتے ہیں۔‘‘

مرزا بشیر احمد، سیرۃ المہدی، 3: 194

’’معراج دین نے تاریخ ولادت 17 فروری 1832ء مقرر کی ہے۔‘‘

مرزا بشیر احمد، سیرۃ المہدی، 3: 302

مرزا صاحب کی تاریخ پیدائش کا تعین ایک ایسا معمہ ہے جسے ان کا بیٹا بھی حل نہ کر سکا اور شش و پنج میں پڑ گیا۔

مرزا غلام احمد قادیانی کا نام و نسب اور خاندان​

مرزا غلام احمد قادیانی کے نام و نسب اور خاندان کے بارے میں جاننا اس لیے ضروری ہے کہ کسی تنظیم اور تحریک کے بانی کے عزائم و مقاصد اورنظریات و خیالات اس کی شخصیت کے گرد گھومتے ہیں اور انہیں اس کی ذات سے الگ کرکے دیکھنا اور پرکھنا ممکن نہیں۔

مرزا صاحب کا نام غلام احمد، ماں کا نام چراغ بی بی، باپ کا نام غلام مرتضیٰ، دادا کا نام عطا محمد اور پردادا کا نام گل محمد تھا۔ مرزا کے اس شجرۂ نسب سے اس کی اور اس کے آباء و اجداد کی نسل متعین کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے کیونکہ مرزائے قادیان کو خود معلوم نہیں کہ ان کی نسل اور خاندان کیا ہے؟ وہ اس حوالے سے تشکیک و ابہام کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس کا ثبوت خود ان کی تحریریں ہیں۔ وہ اپنی اصل ونسل کے بارے میںمتضاد بیانات دیتے ہیں اور کسی ایک نسل یا خاندان پر اکتفا نہیں کرتے۔ یہ بات عام قاری کے لیے حیرانی کا باعث ہے۔ ہم ذیل میں مرزا کی تحریروں کی روشنی میںان کی نسل وخاندان معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

1۔ مغل برلاس​

مرزا صاحب کی ایک تحریر کے مطابق ان کا تعلق مغل قوم اور اس کی شاخ برلاس سے تھا۔ وہ اپنی تصنیف ’’کتاب البریہ‘‘ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں:

’’اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں کہ میرا نام غلام احمد میرے والدصاحب کا نام غلام مرتضیٰ اور دادا صاحب کا نام عطا محمداور پڑدادا صاحب کا نام گُل محمد تھا اور جیسا کہ بیان کیا گیا ہے ہماری قوم برلاس ہے اور میرے بزرگو علیہ السلام کے پرانے کاغذات سے جو اب تک محفوظ ہیںمعلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں ثمرقند سے آئے تھے۔‘‘

غلام احمد قادیانی، کتاب البریہ، حاشیہ: 144، 145؛ روحانی خزائن، 13: 162، 163

2۔ فارسی الاصل ہونے کا گمان​

لیکن پھر انہیں جانے کیا سوجھی کہ قرآنی آیات اور احادیثِ نبوی ﷺ کی کچھ نصوص کو پڑھتے ہی انہوں نے خود کو ان کا مصداق سمجھنا شروع کر دیا اور کچھ عبارتیں اپنے پاس سے گھڑ کر انہیں الہام قرار دے دیا۔ بعض احادیثِ مبارکہ میں حضور ﷺ نے فارس کا تذکرہ فرمایا اور محدثین کی اکثریت نے اس سے مراد امام اعظم ابو حنیفہؒ لیے ہیں کیونکہ وہ فارسی النسل تھے اور ان کی علمی خدمات کا ایک جہان معترف ہے اور یہ اعتراف صدیوں پر پھیلا ہوا ہے۔ لیکن مرزا صاحب نے خود ہی اسے اپنے بارے میں الہام بنا کر اپنے آباء و اجداد کو فارسی الاصل قرار دینے کی کوشش کی۔ چنانچہ مذکورہ کتاب کے حاشیے میں لکھتے ہیں:

’’دوسرا الہام میری نسبت یہ ہے: لَوْ کَانَ الايْمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَيَّا لَیَنَالُهُ رَجُلٌ مِنْ فَارَس۔ (1) یعنی اگر ایمان ثریا سے معلّق ہوتا تو یہ مرد جو فارسی الاصل ہے وہیں جاکر اس کو لے لیتا۔ اور پھر تیسرا الہام میری نسبت یہ ہے: إن الذین کفروا رد علیھم رجل من فارس شکر اللہ سعیہ۔ یعنی جو لوگ کافر ہوئے اس مرد نے جو فارسی الاصل ہے ان کے مذاہب کو رد کر دیا۔ خدا اس کی کوشش کا شکر گزار ہے۔ یہ تمام الہامات ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارے آباء اوّلین فارسی تھے۔‘‘(2)

(1) یہ حدیث اختلافِ الفاظ کے ساتھ صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں مذکور ہے۔ ’صحیح بخاری (4: 1858، رقم: 4615)‘ میں بروایتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس طرح آئی ہے:

وضع رسول اللہ ﷺ یدہ علی سلمان، ثم قال: لو کان الإیمان عند الثریا لنالہ رجال أو رجل من ھؤلاء۔

’صحیح مسلم (4: 1972، رقم: 2546)‘ میں درج ذیل الفاظ مذکور ہیں:

لو کان الدین عند الثریا لذھب بہ رجل من فارس أو قال من أبناء فارس حتی یتناولہ۔

اس حدیث مبارکہ کی مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو ہماری کتاب: ’اِمام ابو حنیفہ ص: اِمام الائمہ فی الحدیث (جلد اَوّل)‘۔

(2) غلام احمد قادیانی، کتاب البریہ، حاشیہ: 135؛ مندرجہ روحانی خزائن، 13: 163

اپنے خاندان کے حوالے سے اپنے اس خلافِ حقیقت بیان کی وہ خود ہی ایک جگہ نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں:

’’یاد رہے کہ اس خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے کوئی تذکرہ ہمارے خاندان کی تاریخ میں یہ نہیںدیکھا گیا کہ وہ بنی فارس کا خاندان تھا، ہاں بعض کاغذات میں یہ دیکھا گیا کہ ہماری بعض دادیاں شریف اور مشہور سادات میں سے تھیں، اب خدا کے کلام سے معلوم ہوا کہ در اصل ہمارا خاندان فارسی خاندان ہے، سو اس پر ہم پورے یقین سے ایمان لاتے ہیںکیونکہ خاندانوں کی حقیقت جیسا کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کسی دوسرے کو ہر گز معلوم نہیں، اسی کا علم صحیح اور یقینی اور دوسرے کا شکی اور ظنی۔‘‘

غلام احمد قادیانی، اربعین، حاشیہ: 23؛ مندرجہ روحانی خزائن، 17: 365

3۔ بیک وقت اِسرائیلی اور فاطمی​

مرزا قادیانی اس حد تک تضاد بیانی کا شکار ہیں کہ کبھی وہ مغلوں کی شاخ برلاس کہتے ہیں، پھر فارسی الأصل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور جب طبیعت اس پر بھی اکتفا نہیں کرتی تو بیک جنبشِ قلم خود کو اسرائیلی اور فاطمی بھی قرار دینے لگتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں:

’’خدا نے مجھے یہ شرف بخشا ہے کہ میں اسرائیلی بھی ہوں اور فاطمی بھی۔‘‘

مرزا غلام احمد قادیانی، ایک غلطی کا ازالہ: 12؛ مندرجہ روحانی خزائن، 18: 216

4۔ چینی النسل​

اپنی نسل اور اصل کے بارے میں مرزا صاحب نے ایک اور پینترا بدلا اور خود کو چینی النسل ثابت کرنے لگے۔ اپنی کتاب’’ تحفہ گولڑویہ‘‘ میں لکھا:

’’میرے بزرگ چینی حدود سے پنجاب میں پہنچے ہیں۔‘‘

مرزا غلام احمد قادیانی، تحفہ گولڑویہ:41؛ مندرجہ روحانی خزائن، 17: 127

5۔ بنی فاطمہ سے ہونے کا دعویٰ​

مرزائے قادیان نے مہدی بننے کے چکر میں بھی اپنی نسل بدلنے کی تحریری کاوشیں کیں۔ بعض احادیث میں چونکہ امام مہدی کے خاندانی نسب کی نشاندہی بھی موجود ہے اس لیے مرزا صاحب نے بڑے ہی تکلف کے ساتھ بنی فاطمہ سے ہونے کا دعویٰ کیا:

’’میں اگر چہ علوی تو نہیں ہوں مگر بنی فاطمہ میں سے ہوں۔ میری بعض دادیاں مشہور اور صحیح النسب سادات میں سے تھیں۔‘‘

غلام احمد قادیانی، نزول المسیح، حاشیہ: 48؛ مندرجہ روحانی خزائن، 18: 626

6۔ ایک معجون مرکب​

مرزا صاحب اپنی خاندانی اصل کے بارے میں درجہ بالا متضاد معلومات بہم پہنچانے کے بعد خود ہی لکھتے ہیں:

’’اورمیں اپنے خاندان کی نسبت کئی دفعہ لکھ چکا ہوںکہ وہ ایک شاہی خاندان ہے اور بنی فارس اور بنی فاطمہ کے خون سے ایک معجون مرکب ہے۔‘‘

غلام احمد قادیانی، تریاق القلوب:158، 159؛ مندرجہ روحانی خزائن، 15: 286، 287

7۔ ہندو ہونے کا اعلان​

ہندوستان میں اپنے اردگرد پھیلے ہوئے ہندو ؤں کو خوش کرنے کے لیے مرزا صاحب اپنا ناتہ ان سے بھی جوڑنے سے نہیں چونکتے بلکہ نت نئے دعوؤں کا ریکارڈ بناتے ہوئے اعلان کرتے ہیں:

’’پس جیسا کہ آریہ قوم کے لوگ کرشن کے ظہور کا ان دنوں میں انتظار کرتے ہیں وہ کرشن میں ہی ہوں۔‘‘

1۔ غلام احمد قادیانی، حقیقۃ الوحی، تتمہ: 85؛ مندرجہ روحانی خزائن، 22: 521
2۔ تذکرہ، مجموعہ الہامات مرزا: 381

8۔ سکھ ہونے کا اعلان​

مرزا صاحب نے سکھوں کے ساتھ بھی اپنا تعلق ظاہر کیا۔ چنانچہ سکھ ہونے کا اعلان اس تعارف کے ساتھ کرتے ہیں:

’’8 ستمبر 06 19ء بوقت فجر کئی الہام ہوئے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے امین الملک جے سنگھ بہادر۔‘‘

تذکرہ، مجموعہ الہاماتِ مرزا: 472

9۔ آریوں کا بادشاہ ہونے کا اعلان​

مرزا صاحب اپنے ایک الہام میں خود کو آریوں کا بادشاہ قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’یہ دعوی صرف میری طرف سے نہیں بلکہ خدا تعالیٰ نے بار بار میرے پر ظاہر کیا ہے کہ جو کرشن آخر زمانہ میں ظاہر ہونے والا تھا وہ تو ہی ہے۔ آریوں کا بادشاہ۔

غلام احمد قادیانی، تتمہ حقیقہ الوحی: 85؛ مندرجہ روحانی خزائن، 22: 522

10۔ رُدّر گوپال ہونے کا اعلان​

’’جو ملک ہند میں کرشن نام ایک نبی گذرا ہے جس کو ردّر گوپال بھی کہتے ہیں (یعنی فنا کرنے والا اور پرورش کرنے والا)اس کا نام بھی مجھے دیا گیا ہے۔‘‘

غلام احمد قادیا نی، تتمہ حقیقۃ الوحی: 85؛ مندرجہ روحانی خزائن، 22: 521

11۔ نسلیں ہیں میری بے شمار​

مختلف نسلیں تبدیل کرنے کے بعد وہ ایسی لفظی قلابازی کھاتے ہیں کہ عقل حیران اور ناطقہ سربگر یبان ہونے لگتا ہے۔ وہ کہتے ہیں:

میں کبھی آدم، کبھی موسیٰ، کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار

غلام احمد قادیانی، در ثمین: 100

12۔ اعترافِ حقیقت​

پھر ان تمام نسلوں پر خطِ تنسیخ پھیرتے ہوئے ایک اور چھلانگ لگاتے ہیں اور خود کو نوع انسانی سے نکال باہر کرتے ہیں اور اپنی حقیقت کااعتراف یوں کرتے ہیں:

کِرم خاکی ہوں میں پیارے نہ میں آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور اِنسانوں کی عار

غلام احمد قادیانی، در ثمین: 68

اس خلط مبحث سے بقول غالب:

اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا

کے مصداق مرزا کی نسل کا مسئلہ ابھی تک لاینحل ہے، اس لیے ہم اس بحث کو یہیں سمیٹتے ہیں۔

مرزا قادیانی کی جنس​

مرزا صاحب کے بقول ان کے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکی کی موت کے ساتھ ہی ان سے انثیت کا مادہ کلیتاً الگ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مرزا صاحب کو اپنی مردانگی کا یقین ہو جانا چاہیے تھا مگرایسا نہیں ہوا، وہ بعد میںجنس مخالف ہونے کا دعویٰ کرتے رہے۔ اس کا سبب مرزا صاحب ہی جانتے ہوں گے ہم تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرزا صاحب ایک عجیب و غریب شخص تھے۔ بھول بھلیوں اور پہیلیوں کے شوقین حضرات کے لیے وہ گویا ایک پہیلی تھے وہ مرد تھے یا عورت؟ آپ بھی عقل آزمائیں۔ ان کی کہانی ان کی زبانی ملاحظہ کریں:

1۔ ’’الہام ہوا کہ تو فارسی جوان ہے۔‘‘

تذکرہ، مجموعہ الہامات: 634

2۔ ’’الہام ہواسلامت بر تو اے مرد سلامت۔‘‘

تذکرہ، مجموعہ الہامات: 297

3۔ لیکن اس کے بعد دعویٰ مردانگی سے منحرف ہو کر دعویٰ نسوانیت کرنے لگتے ہیں:

مرزا صاحب کا ایک مرید قاضی یار محمد اپنے ٹریکٹ نمبر 34 موسومہ ’’اسلامی قربانی‘‘ میں لکھتا ہے:

’’حضرت مسیح موعود (مرزا) نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی گویا کہ آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا۔‘‘

قاضی یار محمد، اسلامی قربانی، ٹریکٹ نمبر 34، صفحہ: 34

4۔ ’’خدا نے مجھے الہام کیا کہ تیرے گھر میں لڑکا پیدا ہو گا۔‘‘

غلام احمد قادیانی، حقیقۃ الوحی: 95؛ تذکرہ: 144

5۔ ’’بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے۔‘‘

غلام احمد قادیانی، تتمہ حقیقۃ الوحی: 143؛ مندرجہ روحانی خزائن، 22: 581

مرزا کے ان الہامات سے کوئی بھی ذی شعور انسان سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کی جنس کیا تھی؟آیا وہ مرد تھے یا عورت یا پھر کچھ اور!

بچپن کی ’’سیرت‘‘ کے چند واقعات​

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اللہوالوں کا بچپن ان کی آئندہ زندگی کاایک خوبصورت دیباچہ ہوتا ہے۔ لوگ ان کے بچپن سے ان کے سیرت و کردار کی ندرت اور عظمت کا اندازہ لگا لیتے ہیں، جبکہ اس کے برعکس مرزائے قادیان کا بچپن’’ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات‘‘ کے مصداق ان کی آئندہ زندگی کا آئینہ دار اپنی نوعیت کا عجیب بچپن تھا۔ مرزا کی اوائل عمری کی ناقابل رشک سیرت کے چند گوشے قارئین کی نذر کیے جاتے ہیں۔​
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
عقل کے اندھے کو کہا تھا کہ کھسک لے ورنہ پوسٹ مارٹم ہو گا۔ اب دیکھ مرزا کی کتابیں جن کو تو مقدس سمجھتا ہے
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
ختم نبوت کا یا وفات مسیح کا مرزا صاحب علیہ السلام کی زندگی سے کیا لینا دینا ؟ تم لوگوں کو باقاعدہ یہی کہا جاتا ہے کہ مرزا صاحب کی زندگی پر گند اچھالو اور باقی عقائد پر گفتگو نہ کرو۔
مرزا صاحب کی کتابیں روز روشن کی طرح سچی ہیں اور ان میں سے کیڑے آپ لوگ اسی طرح نکالتے ہو جس طرح غیر مسلم قرآن ، احادیث اور حضور ﷺ کی زندگی سے نکالتے ہیں ۔ کبھی آج تک آپ لوگوں نے قرآن پاک کے خلاف لکھی ہوئی کتابیں پڑھی ہیں ؟؟ وہی جس پر پاکستان میں توہین کا قانون لاگو ہے ۔ جب لوگ قرآن جیسی عظیم الشان کتاب پر اور حضور ﷺ جیسی عظیم المرتبت ہستی پر اعتراضات اٹھا سکتے ہیں تو مرزا صاحب کی کتابیں پر اعتراض اٹھانا کونسا مشکل ہے ۔ اس لئے عقائد پر بات کریں ۔

ایک ڈاکو اچکے جس کی ذندگی کا مقصد پیسہ اور پولیٹیکل اسائلم ہو اُس کی ناپاک زبان سے آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لینا زیب نہیں ڈیٹا۔
جاھل کے پاس سوائے اِدھر اُدھر کی باتوں کے کچھ نہیں۔
مرزا کی وہ حالت بھی بتا دو جس میں وہ ٹانگوں کے درمیان پایا گیا تھا۔
کافر اور مرتد سے ختم نبوّت کی بات تو بعد میں کریں پہلے جس نے اسکو یہ بات سکھائی اُسکی ذندگی کے بارے میں بات کرتے ہیں کو کیسے اس نتیجے پر پہنچا اور اُسکی اپنی ذندگی ایک مشعل راہ ہے اُن مرتدوں کے لئے جو بعد میں اُسکے نام کی روٹیاں کھائیں گے۔

کس ایک۔بات کا جواب نہیں کیوں کے تمہیں پتہ ہے مرزا ایک بدکردار بدبودار انسان تھا اور ہے اور یہ ہی حالات موجدہ خلیفہ کی ہے۔
ایک کافر اور مرتد کا کیا عقیدہ کو اپنے جھوٹے نبی کی کتابوں سے اُسکی زندگی پر بات نہیں کر سکتا کیوں کے تُم لوگون کی پیدائش ہی جھوٹ پر ہے۔
قول و فعل میں تضاد ہے، مرزا قادیانی کی کتابوں پر بات اس لیے نہیں کر سکتے کے وی ایک نیچ انسان تھا جو انگریزوں کا کتا اور یہودیوں کے طرز زندگی پر عمل کرتا ہے۔
تمہارا سب سے بڑا جھوٹا لندن میں ہم سے ایک ڈیبٹ نہیں کر سکتا کیوں کے اُسکے پاس بدکرداری کی زندگیوں کے سوا کچھ نہیں۔
پاکستان کی وجہ سے تمھاری لاٹری لگی ہوئی ہے پاکستان اور اسلام کو تُم نے اسکیپ گھوٹ بنایا ہوا ہے۔

اطرز تو آپ لوگوں کو ہے اور آپکے پادری کو ہے جو خُفیہ ذندگی گزار رہا ہے وہ تو تمہیں اپنی زندگی میں شامل نہیں کرتا کیوں کہ اُسکو پتہ ہے کے بدکرداری ہے۔
ختمِ نبوت کی بات صرف ایک مسلمان کر سکتا ہے۔ دینا کے کسی مسلم ملک میں تُم آپنے آپ کو قادیانی کا پیرو کار کہہ کر نہیں جا سکتے اسی لیۓ تمہیں مُسلم کا نام استعمال کرنا ہے۔

قادیانی مرزا کی کتابوں کی نفی کر دو یہ اُسکی ذندگی کی؟
تُم لوگ صرف مسلمہ کذاب کی اولاد ہو، اپنے جھوٹے قادیانی مرزا کی ذندگی کو بیان نہیں کر سکتے۔
موجودہ پادری اُسکی ذندگی پر بات نہیں کر سکتے جو خود ریپ کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔

جو سوال پوچھے اسکا جواب دینا۔ اپنی گندی زباں سے ہمارے آخری نبی جسکے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا کہ نام نہ لینا۔

A اللّٰہ اور اُسکے فرشتوں کی لعنت قیامت تک مرزا قادیانی پر اور اُسکے مانے والے مرتدوں اور جھوٹوں پر ہے۔
یہ میرا چیلنج ہے، اگر تمھار ے کسی پادری میں اتنی جرات ہے تو وہ آ جاے مرزا کی کتابیں لئے کر۔
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
ختم نبوت کا یا وفات مسیح کا مرزا صاحب علیہ السلام کی زندگی سے کیا لینا دینا ؟ تم لوگوں کو باقاعدہ یہی کہا جاتا ہے کہ مرزا صاحب کی زندگی پر گند اچھالو اور باقی عقائد پر گفتگو نہ کرو۔
مرزا صاحب کی کتابیں روز روشن کی طرح سچی ہیں اور ان میں سے کیڑے آپ لوگ اسی طرح نکالتے ہو جس طرح غیر مسلم قرآن ، احادیث اور حضور ﷺ کی زندگی سے نکالتے ہیں ۔ کبھی آج تک آپ لوگوں نے قرآن پاک کے خلاف لکھی ہوئی کتابیں پڑھی ہیں ؟؟ وہی جس پر پاکستان میں توہین کا قانون لاگو ہے ۔ جب لوگ قرآن جیسی عظیم الشان کتاب پر اور حضور ﷺ جیسی عظیم المرتبت ہستی پر اعتراضات اٹھا سکتے ہیں تو مرزا صاحب کی کتابیں پر اعتراض اٹھانا کونسا مشکل ہے ۔ اس لئے عقائد پر بات کریں ۔

A psycho fake nabi mirza qadiani
Mirza Ghulam wrote that once he put some matter in writing and placed it before the Almighty for signatures. God signed it unhesitatingly in red ink… the Almighty shook his pen and drops of ink fell on my (Mirza's) cloak (kurta). (Tiriaqul Qaloob p. 33) The Promised Messiah had a sweet tooth. He kept lumps of gur (coarse sugar) while carrying pebbles in his pocket to dry his urine. (Merajuddin Umar Qadiyani in Annexure to Braheen-e-Ahmadiya 1/67) Mirza Bashir Ahmad son of Mirza Ghulam writes in "Seeratul Mahdi" Vol. 2 that the Promised Messiah was suffering from hysteria and “Miraq“ (psychosis). With such serious mental problems, there would always be a risk of, eating the used pebble and using the lump of gur for hygiene! Masjid-e-Aqsa mentioned in the Quran is the Masjid at Qadiyan (Qadiyani Journal Alfazl August 21, 1932).
Copied
 

ts_rana

Minister (2k+ posts)
ایک ڈاکو اچکے جس کی ذندگی کا مقصد پیسہ اور پولیٹیکل اسائلم ہو اُس کی ناپاک زبان سے آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لینا زیب نہیں ڈیٹا۔
جاھل کے پاس سوائے اِدھر اُدھر کی باتوں کے کچھ نہیں۔
مرزا کی وہ حالت بھی بتا دو جس میں وہ ٹانگوں کے درمیان پایا گیا تھا۔
کافر اور مرتد سے ختم نبوّت کی بات تو بعد میں کریں پہلے جس نے اسکو یہ بات سکھائی اُسکی ذندگی کے بارے میں بات کرتے ہیں کو کیسے اس نتیجے پر پہنچا اور اُسکی اپنی ذندگی ایک مشعل راہ ہے اُن مرتدوں کے لئے جو بعد میں اُسکے نام کی روٹیاں کھائیں گے۔

کس ایک۔بات کا جواب نہیں کیوں کے تمہیں پتہ ہے مرزا ایک بدکردار بدبودار انسان تھا اور ہے اور یہ ہی حالات موجدہ خلیفہ کی ہے۔
ایک کافر اور مرتد کا کیا عقیدہ کو اپنے جھوٹے نبی کی کتابوں سے اُسکی زندگی پر بات نہیں کر سکتا کیوں کے تُم لوگون کی پیدائش ہی جھوٹ پر ہے۔
قول و فعل میں تضاد ہے، مرزا قادیانی کی کتابوں پر بات اس لیے نہیں کر سکتے کے وی ایک نیچ انسان تھا جو انگریزوں کا کتا اور یہودیوں کے طرز زندگی پر عمل کرتا ہے۔
تمہارا سب سے بڑا جھوٹا لندن میں ہم سے ایک ڈیبٹ نہیں کر سکتا کیوں کے اُسکے پاس بدکرداری کی زندگیوں کے سوا کچھ نہیں۔
پاکستان کی وجہ سے تمھاری لاٹری لگی ہوئی ہے پاکستان اور اسلام کو تُم نے اسکیپ گھوٹ بنایا ہوا ہے۔

اطرز تو آپ لوگوں کو ہے اور آپکے پادری کو ہے جو خُفیہ ذندگی گزار رہا ہے وہ تو تمہیں اپنی زندگی میں شامل نہیں کرتا کیوں کہ اُسکو پتہ ہے کے بدکرداری ہے۔
ختمِ نبوت کی بات صرف ایک مسلمان کر سکتا ہے۔ دینا کے کسی مسلم ملک میں تُم آپنے آپ کو قادیانی کا پیرو کار کہہ کر نہیں جا سکتے اسی لیۓ تمہیں مُسلم کا نام استعمال کرنا ہے۔

قادیانی مرزا کی کتابوں کی نفی کر دو یہ اُسکی ذندگی کی؟
تُم لوگ صرف مسلمہ کذاب کی اولاد ہو، اپنے جھوٹے قادیانی مرزا کی ذندگی کو بیان نہیں کر سکتے۔
موجودہ پادری اُسکی ذندگی پر بات نہیں کر سکتے جو خود ریپ کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔

جو سوال پوچھے اسکا جواب دینا۔ اپنی گندی زباں سے ہمارے آخری نبی جسکے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا کہ نام نہ لینا۔

A اللّٰہ اور اُسکے فرشتوں کی لعنت قیامت تک مرزا قادیانی پر اور اُسکے مانے والے مرتدوں اور جھوٹوں پر ہے۔
یہ میرا چیلنج ہے، اگر تمھار ے کسی پادری میں اتنی جرات ہے تو وہ آ جاے مرزا کی کتابیں لئے کر۔
بالکل تمہاری طرح یہودی ، عیسائی، ہندو اور دیگر غیر مسلم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی زندگی پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور قرآن پر اعتراضات اٹھاتے ہیں ۔ بالکل تمہاری طرح شیعہ لوگ صحابہ رضوان اللہ اجمعین پر ، امہات المومنین پر اور خاص طور پر حضرت عائشہ اور حضرت عمر ؓ کی بیٹی پر الزامات لگاتے اور گند بکتے ہیں ۔ میرا اتنا سا جواب ہے لکم دینکم ولی دین ۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
تیرے پاس اسلام کا کاپی رائٹ ہے؟ بغض قادیانی
تیرے اور اس رانا کھٹمل بلکہ اس سے بہے بدتر کیلیئے تو میرے پاس ٹھیکہ ہے۔ جب جی میں آئے پنگہ لے لینا۔ اسی فورم پر ملوں گا اور بینڈ زیادہ ہی بجا دوں تو معافی بھی نہیں مانگوں گا