Terms of Referendum

jony1

MPA (400+ posts)
پاکستان میں اداروں کی بے توقیری جتنی ہو چکی اس پے جتنا مرضی ہے بحث کر لیں اسکی وجوہات کچھ بھی رہی ہوں اب ماضی کو واپس لایا نہیں جا سکتا اور چونکہ پانچ سٹیک ہولڈر یا پلرز اہسے ہیں جو صرف شخصیات کے گرد گھوم رہے ہے. پہلا پارلیمانی نظام حکومت، پاور میں کوئی بھی ہو ، دوسرا عدالتیں ، تیسرا میڈیا چوتھا الیکشن کمیشن اور پانچویں فوج. اور ان سب میں ٹرسٹ کا فقدان اتنا زیادہ ہے کہ کوئی کسی کی ٹھیک بات پر بھی یقین کرنے کو تیار نہیں. بغیر سوچے سمجھے ایک دوسرے کی بات کو رد کر دیتے ہیں اور کسی ایک بات پر متفق ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. ہر کوئی اپنی اجاراداری کے لیے اب کوششیں کر رہا ہے کہ میری سپیس کم نہ ہو جاۓ ورنہ میرا وجود خطرے میںپڑھ جاۓ گا. بظاھر ایک ملک اور قوم ہیں لیکن یہ صرف الفاظ ہیں ہم تو عید اور چاند پر بھی راضی نہیں اور بہت سارے اختلافات ہیں جو اس وقت زیر بحث نہیں- فیڈریشسن کا حولیا برباد کرنے اور اپنی اپنی چودھراٹ
کو قائم رکھنے کے لیے بہت کام ہوا. اب یہ معاملہ کوئی ایک ٹرم کا نہیں یہ آگے بھی اسی طرح کھینچا تانی ڈرامہ چلتا رہے گا تو اسکو سلجھانے کے لیے ایک تجویز میرے ذہن میں آئ ہے.

اسکے لیے حکومت کو کسی فریق کی منتیں بھی نہیں کرنی پڑیں گی. ایک طریقہ تو یہ تھا کہ ماضی کی طرح جیسے فوج آتی تھی اپنی مرضی سے ہر کام کرتی تھی اس پی کسی کو نہ
بولنے کا اختیار تھا نہ جرت لیکن ادارے کام کرتے تھے ڈر تھا چیزوں کی قیمتیں نہیں بڑھتی تھی لیکن فوج حکومت کو چلانے کے لیے نہیں بنائی جاتی لیکن ظاہر ہے اس دور میں اتنی آبادی فوجی دور کی طرح زیادہ دیر تک نہیں چلایا جا سکتا، ویسے پاکستانی قوم بہت ہی تعاون کرنے والی ہے اب بھی اگر فوج کچھ مہینوں کے لیے آ جاۓ تو سب ٹھیک کام کرنے لگ جائیں گے قیمتیں اور ذخیرہ اندوزی ختم ہو جاۓ گی میڈیا بلکل جھوٹ نہیں بولے گا .کافی چیزیں مثلا عدالتیں بر وقت انصاف دیں گی اور بہت کچھ ڈنڈے کے زور پے دنوں میں ٹھیک ہو سکتا ہے لیکن یہ عمل دیر پا نہیں چیزیں جتنی جلدی ٹھیک ہوتی ہیں اسی طرح اور بہت سے فکٹر اجاگر ہو جاتے ہیں جو کے ایک لمبا سفر کاٹ کر ہم پھر ادھر ہی دوبارہ کھڑے ہو جاتے ہیں تو چیزوں کو ٹھیک بھی کرنا ہے تو پھر جمہوری طریقے سے کرو تا کہ کوئی احتراض بھی نہ کر سکے نہ اندرونی نہ بیرونی ورنہ ہمارے سیاستدان لوگ پارلیمنٹ کے تقدس سے ہی واقف نہیں ان سےاختیار لینا مچھلی کو پانی سےنکالنے کے مترادف ہے

. تو موجودہ حکومت ایک کام کر سکتی ہے
سوئزر لینڈ میں دنیا کی سب سے زہادہ ڈائریکٹ ڈیمو کریسی رائج ہے. وہ ہر مہینے دو طرح کہ اشوزلوگوں کو بائی نام گھر پر پوسٹ کرتے ہیں ایک میں علاقائی اور دوسرے میں مرکزی مسائل کا حل یا ردو بدل درج ہوتا ہے ووٹرز نے ہاں یا نہ لکھ کر پوسٹ واپس کر دینی ہے. ان لائن بھی ووٹ دیا جا سکتا ہے خود جا کر بھی میرا اس ساری تمہید کا مطلب ہر گز نہیں کہ آپ وہ والا نظام لے آئیں کچھ لوگ تو میری اس تحریر کو یہاں تک پڑھ کر ہی فیصلہ کر چکے ہونگے لیکن جو بحران اس وقت پاکستان کا در پیش ہے اسکا یہ ہی ایک واحد فوری حل ہے کہ ایک پیپر جاری کیا جانے جس میں ریفرنڈم کے ظریے سارے پاکستانیوں سے پوچھا جاۓ کہ حکومت یہ چاہتی ہے مثال کے طور پہ

-- ایک ایسا کمیشن بنایا جاۓ جس میں ہر بڑے سے بڑا آدمی یاعہدے دار چاہے وہ سیاست دان ہو جج ہو یا فوج کا افسر یکساں طور پر سہی مہنوں میں احتساب کرے.
-- آیندہ الکیشن الکٹرونیک سسٹم سے ووٹنگ ہو اور اگر الیکشن کمیشن پورے طرح لوگوں کو مطمن نہیں کر سکتا تو اسکو سزا ہو سکے
-- سارے پاکستانیوں سے صدارتی نظام حکومت پہ راۓ لی جاۓ
-- میڈیا میں جو لوگ جھوٹ پھیلاتے ہیں ان کو اس سے سے سختی سے باز رکھا جانے جھوٹ ایک گمراہی ہے اور اس پر سزا ہونی چاہیے. ویسے یہ میری ذاتی راۓ ہے ہو سکتا کچھ لوگ جھوٹ کو پسند کرتے ہوں اور میرے راےسے متفق نہ ہوں لیکن مقصد صرف ایک راۓ دینا ہے جو بھی مختصر کوراشوز ملک کو درپیش ہیں حکومت ڈائرکٹ لوگوں سے راۓ لے- اس عمل کو کوئی غیر ملکی طاقت رد یا چیلنج نہیں کر سکتی یہ ہی جمہوریت کا حسن بھی ہے اور غیر جمہوری طریقوں سے حکومت بنانے والوں کی راہ میں رکاوٹ بھی
ایک بار نظام ٹھیک ہو گیا تو سسٹم خود بخود ہر چیز صاف کر دے گا مگر یہ دھونس دھاندلی سے آنے والے لوگ صاف سسٹم نہیں آنے دیں گے یہ ہی ایک طریقہ ہے اس نظام کو بدلنے کا جسے ہی سارے پاکستانیوں کی راۓ آ جاۓ پھر اس پر عمل کر لیں
میری یہ راۓ کسی صاحب کی نظر سے گزرے جسکی حکومت تک رسائی ہو تو یہ تجویز ضرور پیش کریں اور اپنی راۓ بھی دیں تا کہ شائد کچھ آگاہی ہو کہ اس بحران سے حکومت کس طرح نپٹ سکتی ہے

 
Last edited:

Haha

Minister (2k+ posts)
موجودہ لوہار کورٹ اور سات سپریم کتے جن حرام خوروں چوروں فرازڈیوں لعنتیوں۔ طواؤف نسلوں کے نزدیک جج اگرحرامی ئو چور ہو فراڈیا ہو منی لانڈر پھر بھی ایسے ۔۔۔زادے کا احتساب نہیں ہو سکتا ان ۔۔۔زادوں کے نزدیک بڑے اور حرامی چور کو سزا نہیں ہو سکتی ایسے ۔۔۔زادے ججوں کی موجودگی میں فرشتے بھی لاکر بٹھا دو تو یہ ....زادے کرپٹ لوگوں کے پالتو کتے ان کو کبھی نہیں چلنے دیں گے پہلے کتوں کا خاتمہ کو پھر نظام کو بدلا جاسکتا ہے