Veena Malik, Maulana Tariq Jamil aur Ham

k.a.kiani

Minister (2k+ posts)
میں اکثر یہ سوچتا ہوں کہ میں کیسے اچھا مسلمان بن سکتا ہوں۔ تو ایک حدیث میرے ذہن میں آتی ہے کہ اچھا ملسمان وہ ہے جسکے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ بات تو بڑی سادہ سی ہے کہ زبان سے کچھ ایسا نہیں کہنا چاہیے جو کسی دوسرے کے لیے تکلیف کا باعث بنے۔ اب یہ کویی ضروری نہیں کہ زبان سے کسی کو گالی ہی دو تو براہے بلکہ آپ زبا ن گالی دینے کے علاوہ بھی کیی چیزیں کہہ سکتے ہو جس سے دوسرے کو نہ صرف تکلیف بلکہ اسکی روح تک کو چھلنی کرسکتے ہو۔ مثال کے طورپر ہمارا روز مرہ کے مشاغل میں غیبت، طعنہ زنی، بہتان جیسی خرافات شامل ہیں۔


اب میں آپکی توجہ ایک اور معاشرتی بیماری کی طرف لیکر چلتا ہو ں جو کہ ہم میں بدرجہ اتم پایی جاتی ہے اور وہ یہ کہ ہم اپنی ہمیشہ تعریف سننا چاہتے ہیں اور دوسروں پر تنقید ہی کرنا چاہتے، اپنے حصے میں خوشبو اور دوسرے تعفن زدہ بدبو دینا چاہتے ہیں اپنے اوپر پھولوں کی برسات چاہتے ہیں اور دوسروں کے اوپر کیچڑ ہی اچھالنا چاہتے ہیں ۔ ہم دنیا کے ہر شعبے میں بیٹھے بندوں میں کیڑے نکالنا اپنا حق سمجھتے ہیں

لیکن ایسا کرتے کبھی نہیں سوچتے کہ میرا میرٹ کیا ہے۔ کیا میں اس قابل بھی ہوں کہ یہ سب کچھ کہہ سکوں۔ میں قطعا یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم ہر ہونے والے برایی یا کسی بھی اچھایی کی آڑ میں ہونےوالی برایی پر آواز نہ اٹھاییں لیکن جب بھی ہم ایسا کریں تو ایک دفعہ یہ سوچ لیں کہ کیا میں دودھ کا دھلا ہوں، کیا میں نے اعلی اخلاق کی ساری منازل طے کر لی ہیں، کیا میری ذات مکمل ہے یا مجھ میں بھی کچھ عیب ہیں۔ یقین مانیے ایسا کرنے سے آپکی ہربات میں نکھار آیے گا اور اسمیں سچایی اور ایمانداری ایسی نظر آے گی کہ لوگ اسکو باربار سننا چاہیں گے یا پڑھنا چاہیں گے۔



آجکل ہمارے ہاں ایک اور مشغلہ بھی ہے جسکا جنم اوپر بتاے گیی کچھ معاشرتی و اخلاقی براییوں سے ہو ا ہے اور وہ مشغلہ ہے “لیبلنگ کرنا“۔ ہم کسی پر کسی بھی وجہ سے لیبل لگا دیتے ہیں یا اسکے بارے میں کچھ بھی راے قایم کرلیتے ہیں بغیرکسی ثبوت کے اور محض اپنی کسی فرد یا گروہ کے لیے محبت یا نفرت کی بنا پر۔ پھر اس راے کا پرچار سوشل میڈیا یا فورم پر ایسے کرتے ہیں کہ ہم تو آسمان سے اترے اللہ کے فرشتے ہیں لیکن یہ شخص بہت برا کررہا ہے جسکی وجہ سے مجھ فرشتہ صفت کو ایسا لگا ہے کہ میں لوگوں کو اسکے بارے میں بتاوں۔


اب ایسا ہی واقعہ کچھ دنوں پہلے وقوع پذیر ہوا جسمیں مولانا طارق جمیل صاحب نے عامر خان سے ملاقات کی اور وینا ملک کو تبلیغ کرنے کے واقعات آجکلو میڈیا اور سوشل میڈیا پر زبان زد عام ہیں۔ میں نے اس موقع کو غنیمت جانا کہ اس واقعہ کو بنیا بنا کر اپنے بھاییوں کی توجہ ان معاشرتی بیماریوں کی طرف مبذول کرواوں۔


اس سے پہلے کہ ان واقعات کے بارے میں میں کویی بھی راے دوں میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ مولانا طارق جمیل اور وینا ملک کے بارے میں اپنی راے بتا دوں۔ مولانا طارق جمیل کو میں بہت سالوں سے پسند کرتا ہوں خاص کر انکی خوش کلامی اور انکے بیانون کی تاثیر کی وجہ سے۔ میں عمومی تبلیغ کے سٹایل سے پوری طرح متفق نہیں ہوں لیکن نہ ہونے سے کچھ تو بہتر ہے کی وجہ سے میں اسے اچھا سمجھتا ہوں کہ کچھ تو لوگ اپنے رہن سہن میں اسلام لاتے ہیں اسکی وجہ سے اب آگے انکی نیت پر ہے۔

میں ذاتی طور پر مثبت تبلیغ کے ساتھ جھوٹے نظام کے ساتھ ٹکرانے پر بھی یقین کرتا ہوں۔ ہمارے نبی اکرم نے ایسا ہی کیا لیکن اس سے پہلے ہمیں اخلاق کے اس مقام تک پہنچنا ہو گا جس میں اچھے اور برے کی اللہ اور اسکی رسول (ص) کے حکم کے مطابق تفریق کرسکیں۔ اس سب کے باوجود میں مولانا جیسے تبلیغیوں کی تہہ دل سے قدر کرتا ہوں۔ جو کسی کو برا نہیں کہتے ، کسی کو طعنہ نہیں دیتے نہ ہی بے جا تنقید کرتے ہیں۔ لیکن مجھ بعض لوگوں کی سوچ سے بہت دکھ ہوا جنھوں نے ان پر طرح طرح کے بہتان کسے جنکو میں یہاں بیان کرنا نہیں چاہتا۔ اگر وہ کسی خاص مشلق کے ہوتے تو میں یہ سمجھ سکتا تھا کہ مخالف مشلق رکھنے والے ان پر تنقید کررہے ہیں لیکن اس شخص نے تو کبھی کسی کو برا کہا ہی نہیں بلکہ محبت سے پیش آنے کا کہا۔



مجھے بھی پہلے پہلے عجیب لگا کہ مولانا نے اگر وینا ملک یا نرگس جیسی عورتوں کو تبلیغ کرنی ہے تو کریں لیکن میڈیا میں اسکا پرچار کیوں لیکن پھر میرے ذہن میں آیا کہ میں بھی شاید اسی فرسودہ سوچ کی وجہ سے ایسا کہہ رہا ہوں جو ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکی ہے۔ وینا ملک کو پورا حق کہ اللہ کی ہدایت اور خوشنودی حاصل کرے اگر اسکی نیت سچی ہے اور اسمیں کویی برایی نہیں کہ اگر ہم میں سے کسی کی وجہ سے اسکی کھویی ہویی عزت اسے واپس مل جاے کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ عزت اور زلت دینا والا صرف رب عزو جل ہے ہم نہیں۔ ہو سکتا ہے مولانا طارق جمیل صاحب نے یہی سوچا ہو کہ اسے بیٹی کہنا سے اور اسکے ساتھ میڈیا میں پروگرام میں آنے سے اسکی کچھ لوگ عزت کرنے لگ جاییں۔

آپ تو جانتے ہیں کہ ایسی عورتوں کو ہمارے معاشرے میں سب کچھ بنانا چاہیں گے لیکن بہن، بیٹی، بیوی اور ماں کبھی نہیں بنا نا چاہیں گے۔ تو اگر اسکے خاوند نے اسکے ساتھ شادی کر لی تو بہت اچھا کام کیا اور مولانا نے اسکو بیٹی کہا تو بہت اچھا کام کیا باقی رہی بات نیت کی تو اسکا فیصلہ مجھ اور آپکو مہربانی کرکے رب تعالی پر چھوڑ دینی چاہیے۔



آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ اسلام میں پورا پورا داخل ہونے کا حکم ہے۔ اگر وینا صاحبہ نے اسکا فیصلہ کر لیا ہے تو پھر یہ اصلاحی پروگراموں میں آوں گی اور اچھی فلمیں ڈرامے کروں گی تو اس سے پرہیز کریں ورنہ پھر یونہی لگے گا کہ کسی چینل پر پھر وینا جی سکارف اور عبایا کیے ہوے فل میک اپ میں رمضان نشریات یا مزہبی پروگرام میں نظر آنا شروع ہو جاییں۔ انہیں اپنی گھریلو زندگی کی طرف توجہ دینی چاہیے اور اسلام کی تعلیم مکمل کرنی چاہیے۔ ایسا کرنے پر مولانا کو انہیں کنونس کرنا چاہیے۔ مولانا کو محترمہ وینا سے یہ بھی کہنا چاہیے کہ انہیں وہ تمام دولت خیرات کردینی چاہیے جو انہوں نے شوبز میں کمایی ہے نہ کہ اس سے کویی اور کاروبار بناکر بلیک منی کو واییٹ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

کیونکہ ایس تو پھر کویی بھی کرلے کہ ساری زندگی حرام کی کمایی کرتا رہے اور آخرمیں صوم و صلات کا پابند ہو کر لوگوں کو حرام اور حلال کی باتیں بتاتا رہے۔ مولانا امید ہے کہ یہ ساری باتیں انکو بتاییں گے تاکہ انکی خداکے حضور پکڑنہ ہو ورنہ یہ تو سمجھ ہی لینا چاہیے کہ انسان کو دھوکا دیا جا سکتا ہے لیکن اس خالق کو دھوکا دینے کا سوچنا بھی بیوقوفی اور جہالت ہے۔



اللہ ہمیں اور آپکو تمام معاشرتی براییوں سے بچاے اور سہی دین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماے۔ دوسروں پر تنقید سے پہلے اپنا محاسبہ کرنے کی توفیق دے۔ بے جا کسی کی ہتک کرنے، مزاق اڑانے، طعنہ زنی کرنے، غیبت کرنے ، بہتان لگانے جیسی بیماریوں سے بھی دور رہنے کی توفیق عطا فرمایے (آمین)


اگر کوی غلطی یا گستاخی ہو گی ہو تو معزرت کا خواستگار ہوں گا۔ اللہ آپکا حامی و ناصر ہو۔


جزاکم اللہ خیر
 
Last edited by a moderator:

Veila Mast

Senator (1k+ posts)
آج اکبر زندہ ہوتے تو شعر کچھ یوں ہوتا

یوں قتل کے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
افسوس کی فرعون کو "چینل" کی نہ سوجھی

یا ابن انشا ہوتے بیان کچھ یوں ہوتا

آگاہی بڑی دولت ہے
تو بھی چینل کھول

اشتہار لگا
پیسہ کما

اس "میڈ کیا" کے دور میں مینڈکی کو بھی زکام لگ جائے تو اس پر بھی "آگاہی" کے نت نئے باب وا ہوتے ہیں
 

sngilani

Chief Minister (5k+ posts)
Can you not see between the lines, Veena Malik is the biggest drama of 21st century lol :lol: Without this drama she could never have entered Pakistan. With this drama, her life threats have also vanished. [hilar]
 

Humi

Prime Minister (20k+ posts)
Did you write this Kiyani bhai? Its very written....and I agree with you...we are too obsessed with labelling and exposing others...logon kay aimaal un kay aur Allah kay darmayan....why we have to be so negative to always the assume worst!
 

jeelu

Minister (2k+ posts)
Can you not see between the lines, Veena Malik is the biggest drama of 21st century lol :lol: Without this drama she could never have entered Pakistan. With this drama, her life threats have also vanished. [hilar]

Bhai drama hai ya nahi yeh tou Allah ki zaat behtar janti hai :) kisi ko kisi k emaan ka nahi pata so try to find gud in people rather pointing out the mistakes they made coz i m pretty sire we all have things we dont want anyone to know :)
 

m.saari

MPA (400+ posts)
Veena Malik has changed the way to live life

1661510_652064948186959_864019724_n.jpg
 

Fakhre Alam

Minister (2k+ posts)
excellenty. a much need post . kuch logon ko samjhana he mushkil hogaya ta.


وینا ملک کو پورا حق کہ اللہ کی ہدایت اور خوشنودی حاصل کرے اگر اسکی نیت سچی ہے اور اسمیں کویی برایی نہیں کہ اگر ہم میں سے کسی کی وجہ سے اسکی کھویی ہویی عزت اسے واپس مل جاے کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ عزت اور زلت دینا والا صرف رب عزو جل ہے ہم نہیں۔ ہو سکتا ہے مولانا طارق جمیل صاحب نے یہی سوچا ہو کہ اسے بیٹی کہنا سے اور اسکے ساتھ میڈیا میں پروگرام میں آنے سے اسکی کچھ لوگ عزت کرنے لگ جاییں۔