ملک میں جرائم پر قابو پانے کے لیے قائم کیے گئے ادارے کے اہلکاروں کے جرائم میں اضافے کا باعث بننے کے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ادارے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اہلکاروں کے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کے بعد اب چھالیہ کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سی ٹی ڈی اہلکار کے خلاف تھانہ گلشن معمار میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق فیاض شاہ اور انار خان نامی سی ٹی ڈی اہلکاروں نے مبینہ طور پر چھالیہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو موقع سے فرار ہونے میں مدد کرنے کی غرض سے مخبری کی تھی۔ گلشن معمار تھانے کی پولیس اپنے مخبر کی اطلاع ملنے پر چھالیہ سمگلنگ کے خلاف چھاپہ مارنے کے لیے ایک جگہ پر پہنچی جہاں چھالیہ سمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والی ایک بس کے ساتھ پولیس موبائل اور بکتربند پہلے سے موجود تھی۔
گلشن معمار تھانے کی پولیس کے پوچھ گچھ کرنے پر سادہ کپڑوں میں ملبوث افراد نے بتایا کہ وہ سی ٹی ڈی اہلکار ہیں جبکہ بس میں سمگل شدہ 80 بوری چھالیہ موجود تھی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر جب چھالیہ سے بھری ہوئی بس کو روکنا چاہا تو مبینہ طور پر اپنے آپ کو سی ٹی ڈی اہلکار ظاہر کرنے والے افراد پولیس اہلکاروں کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔
سادہ لباس پہنے ہوئے مبینہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پولیس اہلکاروں کے روکنے پر ان پر اسلحہ تان لیا اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے لگے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے چھالیہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو فرار کروا دیا۔ گلشن معمار تھانے میں اس واقعے کا مقدمہ فیاض شاہ اور انار خان نامی مبینہ سی ٹی ڈی اہلکاروں پر سرکاری ملازموں کو فرض کی ادائیگی سے روکنے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔