عذاب کا تو ہم پچھلی دو دھائیوں سے زیادہ عرصہ سے شکار ہیں. مگر بدبختی کا یہ عالم ہے کہ سمجھنے سے انکاری ہیں. عذاب کے ہر کوڑے کی کوئی نہ کوئی تاویل کر لیتے ہیں. لہٰذا نیست و نابود کرنے سے پہلے اللہ کچھ مزید جھٹکے دے کر حجت تمام کر رہا ہے.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں اپنے دین پر صبر کرنے والا آدمی ایسا ہو گا جیسے ہاتھ میں چنگاری پکڑنے والا“
[سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2260]