اسٹیبلشمنٹ کے موڈ سوئنگس ہوتے ہیں جس کی مثال 2018ء اور 2024ء کے الیکشن ہیں

12mustafafnawakhikhahrkjsjjs.png

سابق رہنما پاکستان پیپلزپارٹی وسینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کسی بھی معاملے میں سیاسی رہنمائوں کے بجائے سٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھتے ہیں۔

عمران خان میں سب سے بڑی خامی یہی ہے کہ وہ وہ معاملے میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھتے ہیں اور ان کا کندھا استعمال کر کے حکومت میں آتے ہیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد ان سے اتنے سمجھوتے کر لیتے ہیں کہ درست انداز میں جو کرنا چاہتے ہیں نہیں کر سکتے۔


انہوں نے کہا کہ ہماری سٹیبلشمنٹ کی تاریخ ہے کہ وہ ہمیشہ سے ملکی سیاسی معاملات میں شامل رہی ہے اور سٹیبلشمنٹ کے موڈ سوئنگس ہوتے ہیں جس کی واضح مثال 2018ء اور 2024ء میں ہونے والے عام انتخابات ہیں۔ سٹیبلشمنٹ کے خیال میں 2018ء میں قومی مفاد تھا کہ عمران خان کو اقتدار میں آنا چاہیے اور موجودہ حالات میں قومی مفاد یہ ہے کہ عمران خان کو سیاست میں نہیں آنے دینا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے تلخ تجربوں کے بعد 2006ء میں میثاق جمہوریت ہوا تھا، پسند وناپسند کی بنیاد پر کسی کو قوم پر مسلط کرنے کا سلسلہ اب رکنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی اپنے ہی بیانیے کے ہاتھوں یرغمال ہو چکے ہیں۔ ملک کے تمام سیاستدانوں کو وہ چور اور ڈاکو ٹھہرا چکے ہیں، اب وہ انہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں تو انگلی اٹھے گے کہ آپ کیسے ان کے ساتھ بیٹھ گئے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ سیاست میں مخالفت کو دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے، ملک کے تمام سیاستدانوں کو ایک ساتھ بیٹھ کا اس بات کا فیصلہ کرنا پڑے گا کہ پاکستان چلانا کس کا کام ہے؟ اپنی سیاسی جماعت بنانے بارے کہا کہ آئندہ ایک ڈیڑھ مہینے تک ہماری سیاسی جماعت سب کے سامنے ہو گی، تمام رہنمائوں کی مشاورت پارٹی کی تنظیم سازی کے بعد پارٹی کا نام سامنے لائیں گے۔
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
After "No Lift" from IK & his PTI this man looks very frustrated The day IK sit with PMLN/PPP, his popularity will be on ground ZERO of Burj Khalifa
اس بندے کو شاید اس بات کا ادراک نہیں کہ کپتان کو بہت سا ووٹ،اِن کرپٹ پارٹیوں سے شدید نفرت کا بھی ملا ہے
 
Last edited:

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے تو یہ بھی کچھ دن پہلے معلوم پڑا ہے کہ ان کے سوینگر کلب بھی ہیں.

 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
سیاسی رہنما بات کرنے سننے کے قابل ہوتے تو مصطفی نواز کھوکھر سے زرداری بات کرتا اس زرداری سے عمران خان بات کرے؟ مصطفی نواز بتاسکتا ہے اسے کس وجہ سے پیپلز پارٹی سے نکالا گیا۔اور یہ بھی بتائے ایسٹیبلشمنٹ کو یہ کون بتائے گا کہ انہیں اپنی نوکری کرنی چاہئے پاکستان کا مالک نہیں بننا چاہئے یہ بات زرداری ان کو کہے گا یا نواز شریف یا ایم کیو ایم؟ اور اس وقت وہ قوم کے رہنما ہیں ؟اور عمران خان ان سے یہ بات کرے کہ تم نے میری سیٹیں چوری کی ہیں لیکن میں تمہیں پرایم منسٹر اور صدر مانتا ہوں۔یہ سب فوج نے کیا ہے اور اس حکومت کی اتنی اوقات ہے کہ ان کو فوج اشارہ کرے تو ابھی سیٹوں سے اتر کر خوشی سے گھر چلے جائیں گے ایسوں کی کیا طاقت ہے کوئ ان سے کوئ بات کوئ معاملہ کرے؟
 

ranaji

President (40k+ posts)
انکے موڈ سونگ نے ہی بنگلہ دیشن نامی بچہ پیدا کرکے ملک توڑا تھا