کچے کے ڈاکوؤں نے ایک اور پولیس اہلکار والد سمیت اغواء کر لیا

14sindhpoliksjskjdkjdjk.png

مجھے اور میرے والد کو کچے کے ڈاکوئوں نے 16 اپریل 2024ء کو اغوا کیا تھا: فیروز بروہی

ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ساتھ شہریوں کو کچے کے ڈاکوئوں نے ایک انجانے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اور حکومت کے دعوئوں کے باوجود ان پر قابو پانے میں اب تک ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کچے کے ڈاکوئوں کے باعث شہریوں میں دن بدن خوف کی فضا قائم ہو رہی ہے، شہریوں کا حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

ذرائع کے مطابق 25 دن پہلے جیکب آباد سے اغوا ہونے والے ایک اور پولیس اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی ہے جسے کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار کو ڈاکوئوں نے ایک درخت کے ساتھ زنجیریں باندھ کر رکھا ہوا ہے۔

مغوی پولیس اہلکار فیروز بروہی کا درد سے کراہتے ہوئے رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شکارپور کے ایک علاقے سے مجھ اور میرے والد کو کچے کے ڈاکوئوں نے 16 اپریل 2024ء کو اغوا کیا گیا تھا، میرے والد ماسٹر سہیل بروہی گولی لگنے کے باعث زخمی ہیں۔

فیروز بروہی کا کہنا تھا کہ مجھے میرے والد کی حالت کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے، انہیں کسی الگ جگہ پر رکھا گیا ہے۔ ہمیں اغواء ہوئے 25 دن گزر چکے ہیں لیکن کسی نے بھی ہمیں رہا کروانے کے لیے کوشش نہیں کی، میری ممبر قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی اور ممبر صوبائی اسمبلی شیر محمد سے اپیل ہے کہ ہمیں بازیاب کروایا جائے۔

علاوہ ازیں کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے اغوا کیے گئے 5 سالہ کمسن بچے کو ایاز پٹھان کو بازیاب کروا لیا گیا ہے ، بچے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ زاروقطار رو رہا تھا۔ کندھ کوٹ کے ڈاکوؤں نے کمسن ایاز پٹھان نامی بچے کو گڈو کشمور کے علاقے میں کھیلتے ہوئے 14 اپریل کو اغوا کیا تھا اور بچے کی رہائی کے بدلے 50 لاکھ روپے بطور تاوان طلب کیے تھے
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
14sindhpoliksjskjdkjdjk.png

مجھے اور میرے والد کو کچے کے ڈاکوئوں نے 16 اپریل 2024ء کو اغوا کیا تھا: فیروز بروہی

ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ساتھ شہریوں کو کچے کے ڈاکوئوں نے ایک انجانے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اور حکومت کے دعوئوں کے باوجود ان پر قابو پانے میں اب تک ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کچے کے ڈاکوئوں کے باعث شہریوں میں دن بدن خوف کی فضا قائم ہو رہی ہے، شہریوں کا حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

ذرائع کے مطابق 25 دن پہلے جیکب آباد سے اغوا ہونے والے ایک اور پولیس اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی ہے جسے کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار کو ڈاکوئوں نے ایک درخت کے ساتھ زنجیریں باندھ کر رکھا ہوا ہے۔

مغوی پولیس اہلکار فیروز بروہی کا درد سے کراہتے ہوئے رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شکارپور کے ایک علاقے سے مجھ اور میرے والد کو کچے کے ڈاکوئوں نے 16 اپریل 2024ء کو اغوا کیا گیا تھا، میرے والد ماسٹر سہیل بروہی گولی لگنے کے باعث زخمی ہیں۔

فیروز بروہی کا کہنا تھا کہ مجھے میرے والد کی حالت کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے، انہیں کسی الگ جگہ پر رکھا گیا ہے۔ ہمیں اغواء ہوئے 25 دن گزر چکے ہیں لیکن کسی نے بھی ہمیں رہا کروانے کے لیے کوشش نہیں کی، میری ممبر قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی اور ممبر صوبائی اسمبلی شیر محمد سے اپیل ہے کہ ہمیں بازیاب کروایا جائے۔

علاوہ ازیں کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے اغوا کیے گئے 5 سالہ کمسن بچے کو ایاز پٹھان کو بازیاب کروا لیا گیا ہے ، بچے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ زاروقطار رو رہا تھا۔ کندھ کوٹ کے ڈاکوؤں نے کمسن ایاز پٹھان نامی بچے کو گڈو کشمور کے علاقے میں کھیلتے ہوئے 14 اپریل کو اغوا کیا تھا اور بچے کی رہائی کے بدلے 50 لاکھ روپے بطور تاوان طلب کیے تھے
زندہ باد۔ کم کچھ کے رکھو