آج امتِ مسلمہ کے عظیم لیڈر، پاکستان کے نیلسن منڈیلا کی سپریم کورٹ میں بذریعہ ویڈیو لنک پیشی ہوئی۔ خان صاحب نے سوچا تھا کہ آج نہ صرف قوم سے خطاب کروں گا بلکہ ہاتھ ہلا ہلا کر سپریم کورٹ کے ججوں کو بھی ڈانٹ پلاؤں گا۔۔ مگر آگے سے معاملہ ہی کچھ اور نکلا۔ سپریم کورٹ میں امتِ مسلمہ کے اس عظیم لیڈر کو اڑھائی گھنٹے تک کرسی پر بٹھا کر ججز اپنی کاروائی سناتے رہے اور بیچ میں ایک منٹ تک کیلئے چوں کرنے کی اجازت بھی نہیں دی۔ کورٹ کاروائی کا حال سنانے والے رپورٹرز بتاتے ہیں کہ خان صاحب اڑھائی گھنٹے تک کرسی پر بڑی اذیت سے بیٹھے رہے، کبھی وہ آنکھیں ملتے تھے، کبھی الٹے سیدھے اشارے کرتے تھے ، کبھی بار بار منہ کھولتے تھے جیسے التجا کرررہے ہوں کہ مجھے بھی بولنے دو۔
خیر میرے خیال میں ایک شخص جس کا بولے بغیر چند منٹ بھی گزارا نہ ہوتا ہو، اس کو عدالت میں اڑھائی گھنٹے کو گونگا بنا کر بٹھا دینا اور جو دوسروں کو سننا نہیں بلکہ صرف سنانا جانتا ہو، ایسے شخص کو زبردستی ججز کا اپنی بورنگ کاروائی سنانا ایک بہت بڑا ٹارچر تھا۔ امتِ مسلمہ کے عظیم لیڈر پر اس اذیت ناک تشدد کی ہم سب سختی سے مذمت کرتے ہیں۔۔
خیر میرے خیال میں ایک شخص جس کا بولے بغیر چند منٹ بھی گزارا نہ ہوتا ہو، اس کو عدالت میں اڑھائی گھنٹے کو گونگا بنا کر بٹھا دینا اور جو دوسروں کو سننا نہیں بلکہ صرف سنانا جانتا ہو، ایسے شخص کو زبردستی ججز کا اپنی بورنگ کاروائی سنانا ایک بہت بڑا ٹارچر تھا۔ امتِ مسلمہ کے عظیم لیڈر پر اس اذیت ناک تشدد کی ہم سب سختی سے مذمت کرتے ہیں۔۔