کسی نئے آپریشن کی بات نہیں کی جا رہی، جیسے پہلے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ہو رہا تھا وہ آئندہ بھی جاری رہے گا: وزیر دفاع
قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد وزیر دفاع ورہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق دوراقتدار میں ملک کے شہریوں کو ذبح کرنے والوں افراد کو صدارتی معافی دے دی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سب لوگ اس بات پر متفق تھے کہ سابق دوراقتدار میں ہونے والے مذاکرات غلط تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں آپریشن جاری رکھتے ہوئے اسے مزید تیز کیا جائے۔
وزیر دفاع نے دہشت گردوں کیخلاف کسی نئے آپریشن کے حوالے سے سوال پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کسی نئے آپریشن کی بات نہیں کی جا رہی، جیسے پہلے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ہو رہا تھا وہ موثر انداز میں آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے آج ہونے والے ان کیمرہ اجلاس میں عسکری حکام کی طرف سے مجموعی ملکی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی تھی۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور افغانستان سے آئے لوگ آج بھی زمان پارک میں بیٹھے ہیں، دہشت گردوں کو یہاں بسانے والوں کا احتساب کرنا ہو گا۔
ایک شخص سر پر شیلڈیں لگا کر ڈرامے کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے جان کا خطرہ ہے، خطرہ ہے تو اتنے پنگے مت لو، گھر بیٹھو آرام سے۔
وزیر دفاع نے وزیر ستان آپریشن بارے کہا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر درست باتیں کرتے ہیں، پہلے جنرل ضیاء الحق اور پھر جنرل مشرف کے دور میں فرد واحد نے فیصلے کیے جس کی وجہ سے ہمارے بے شمار فوجی اور پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔
افغانیوں کو پرامن علاقوں میں لا کر بسا دیا گیا، اراکین کا درست مطالبہ ہے کہ یہ فیصلہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ بہت سے لوگ زمان پارک میں بھی بیٹھے ہیں جو عمران خان کی پشت پناہی کرتے ہیں۔