ایک ریٹائرڈ میجر صاحب لکھتے ہیں کہ ہم سیاچن پر تھے تو بیگم کو پاس کام کے ذریعے فون کرتے تھے.
بیگم کہتی تھی کہ کبھی تو لو یو ہی کہہ دِیا کرو،
میں نے کہا یہ بیچ والے ہمارے فون سُنتے ہیں۔ دوسرے دِن او سی سگنل کا فون آیا کہ سر ہم آپ کی باتیں نہیں سُنتے جو مرضی کہا کریں۔
یہ سیاچین کی سردی میں ہٙنسنے کا سٙبب بنا اور یہ بات بیگم کو بھی بتائی، بیگم نے کہا خط لکھ دِیا کرو، میں نے اپنے خط میں لِکھا کہ ہمارے خط سنسر ہوتے ہیں اِس لِیے خط میں کوئی ایسی ویسی بات نہ لِکھنا۔
ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩِﻥ سِگنل ﺁﻓﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ مُجھے ﺍﯾﮏ چِٹھی مِلی ﺟِﺲ ﻣﯿﮟ ﻟِﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ سر ﮨﻢ کِسی کا ﺧﻂ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻮلتے آپ ﮨﻢ ﭘﺮ یہ ﻏﻠﻂ ﺍِﻟﺰﺍﻡ نہ لگایا کریں۔
________________________________________
۔
خبر:
ہم سیاست میں مداخلت نہیں کرتے (نومبر 2008)
۔
#highqualitythread
بیگم کہتی تھی کہ کبھی تو لو یو ہی کہہ دِیا کرو،
میں نے کہا یہ بیچ والے ہمارے فون سُنتے ہیں۔ دوسرے دِن او سی سگنل کا فون آیا کہ سر ہم آپ کی باتیں نہیں سُنتے جو مرضی کہا کریں۔
یہ سیاچین کی سردی میں ہٙنسنے کا سٙبب بنا اور یہ بات بیگم کو بھی بتائی، بیگم نے کہا خط لکھ دِیا کرو، میں نے اپنے خط میں لِکھا کہ ہمارے خط سنسر ہوتے ہیں اِس لِیے خط میں کوئی ایسی ویسی بات نہ لِکھنا۔
ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩِﻥ سِگنل ﺁﻓﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ مُجھے ﺍﯾﮏ چِٹھی مِلی ﺟِﺲ ﻣﯿﮟ ﻟِﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ سر ﮨﻢ کِسی کا ﺧﻂ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻮلتے آپ ﮨﻢ ﭘﺮ یہ ﻏﻠﻂ ﺍِﻟﺰﺍﻡ نہ لگایا کریں۔
________________________________________
۔
خبر:
ہم سیاست میں مداخلت نہیں کرتے (نومبر 2008)
۔
#highqualitythread