اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کا کیس، حکومت نے وقت مانگ لیا، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں طلب
میں فیصلہ دوں گا تو یہ معاملہ اغوا سے کہیں اور نکل جائے گا، یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں، اس کیس میں ایک مثال قائم ہونی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
سیکٹر کمانڈر کوئی چاند پر رہتا ہے، بہت بڑی طاقت ہے؟ کیا حیثیت ہے اُس کی؟ ایک گریڈ 18 کا بندہ ہے، آپ نے اسے کیا بنا دیا ہے،ان کے تابع مت ہوں،ملک چلنا ہے تو اُن کے بغیر بھی چل جائے گا،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
کل سیکٹر کمانڈر کا باقاعدہ بیان لے کر عدالت میں پیش ہوں،جسٹس محسن اختر کیانی کا ایس ایس پی کو حکم، ریمارکس دیئے،آپ بیان لیں پھر میں سیکٹر کمانڈر کو بھی طلب کروں گا۔
وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو طلب کروں گا،پھر میں وزیراعظم کو طلب کروں گا، یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے،پھر وزیراعظم اور پوری کابینہ کو طلب کروں گا،پوری کابینہ کو یہاں بٹھا کر ان سے فیصلہ کرواؤں گا، جسٹس محسن اختر کیانی۔
یہ معاملہ اب آئی ایس آئی کے دائرہ اختیار سے آگے نکل چکا ہے،یہ ان کی ناکامی ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں کوئی کام نہیں کر سکتے، دوسری صورت میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی پیش ہوں،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
اگر ادارے کوئی کام نہیں کرسکتے تو ان کی ضرورت نہیں،یہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے، جب دل کیا دروازہ کھٹکھٹایا،ڈالے بھیجے اور بندہ اُٹھا لیا،ایک طرف میسج بھیجیں اور پھر کہیں بندہ نہیں ہے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس۔۔۔
اب فیصلہ ہو گا کہ ملک ایجنسیز چلائیں گی یا قانون چلائے گا، پہلے بتا رہا ہوں کہ اس کیس کے فیصلے کے نتائج بہت خوفناک ہوں گے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس۔۔