بابراعظم کو کبھی ناکامیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا، بورڈ کی وضاحت

babar-azam1h1h1ih.jpg

ورلڈکپ دوہزار تئیس میں ناقص پرفارمنس کے باہر قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بابر اعظم کو بطور کپتان تنقید کا سامنا کرنا پڑا,پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان بابراعظم کو شکستوں کا ذمہ دار ٹھہرانے کے حوالے سے بیان جاری کردیا۔

ورلڈکپ کے دوران بورڈ کی جانب سے جاری کی جانے ہونے والی ایک متنازع پریس ریلیز میں سابق کرکٹرز کی تنقید کے جواب میں کہا گیا تھا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، اسکواڈ کی تشکیل میں کپتان بابراعظم اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کو فری ہینڈ دیا گیا تھا، اگلے فیصلے ورلڈکپ میں ٹیم کی پرفارمنس کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ کے مفاد میں کیے جائیں گے۔

پی سی بی کی ڈائریکٹر میڈیا عالیہ رشید نے کہا کہ ورلڈکپ کے دوران بورڈ نے کبھی بابراعظم پر تنقید یا ان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش نہیں کی، بابراعظم ایک قابل قدر کرکٹر اور آزادانہ مزاج رکھتے ہیں۔

کپتان میں یہ خاصیت ہونا بھی چاہیے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ سلیکشن کمیٹی کے دیگرارکان کی رائے کو نظر انداز کردیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ ٹیم بابراعظم اور انضمام الحق نے منتخب کی اور یہ بات درست بھی ہے، بابراعظم کسی ایک کھلاڑی کے حوالے سے بھی فیصلہ تبدیل کرنے کو تیار نہیں تھے اور بورڈ نے اس کو سپورٹ بھی کیا، کوئی مانے یا نہیں، حقیقت یہی ہے۔

سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز جاوید میانداد نے کہا ہے کہ بابراعظم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت سے انہوں نے ہٹایا جنہیں کرکٹ نہیں آتی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ کوچز اور کھلاڑیوں کے درمیان عمر کا فرق ہونا چاہیے، عمر کا فرق نہیں ہوگا تو عزت بھی نہیں ہوگی، آسٹریلیا کے خلاف سرفراز احمد کو نہ صرف پاکستان ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے تھا بلکہ ان کو تجربہ کی وجہ سے کپتان بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کے لیے غیر ملکی کوچز لگانا سینئر کرکٹرز کی توہین ہے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمارے سینئرز کرکٹرز کرکٹ نہیں سیکھا سکتے؟۔

پاکستانی بلے باز بابر اعظم آئی سی سی ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں دوبارہ نمبر پر آنے سے صرف تین ریٹنگ پوائنٹس دور ہیں,فی الحال، شبمن گل (826 پوائنٹس) کے ساتھ بابر اعظم (824 پوائنٹس) کو پیچھے چھوڑ کر بیٹنگ رینکنگ میں سرفہرست ہیں۔

ہندوستان کے بلے باز ویرات کوہلی (791 پوائنٹس) اور روہت شرما (769 پوائنٹس) بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

ورلڈکپ کے اختتام پر آئی سی سی نے بدھ کو ون ڈے کی نئی رینکنگ جاری کی ہے,کوہلی نے حالیہ آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ٹورنامنٹ کے بہترین 765 رنز بنائے اور وہ ایک درجہ ترقی پاکر تیسرے نمبر پر آگئے ہیں۔

کوہلی نے ورلڈ کپ میں تین مواقع پر ٹرپل فیگر تک پہنچ کر سابق ساتھی سچن ٹنڈولکر کا سب سے زیادہ ون ڈے سنچریوں کا ریکارڈ بھی توڑا جب کہ روہت نے 597 رنز بنائے۔

جنوبی افریقہ کے اوپنر کوئنٹن ڈی کاک ون ڈے بلے بازوں کی درجہ بندی میں دو درجے گر کر پانچویں نمبر پر آگئے، نیوزی لینڈ کے دائیں ہاتھ کے ڈیرل مچل ورلڈ کپ میں اپنے 552 رنز کے ساتھ پانچ درجے ترقی کرکے چھٹے نمبر پر آگئے۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
بابر اعظم کو ناکامیوں کا ذمہ دار نہیں ٹہرایا صرف اسکا نام لیا ہے اور سارا ملبہ اس پر ڈالنے کی کوشش کی ہے تاکہ پی سی بی میں بیٹھے اصل تے وڈے چور وں سے توجہ ہٹائی جائے بس اتنی سی بات ہے جس کا بھتنگڑ بنایا جا رہا ہے